ثقلین

ویکی شیعہ سے

ثَقَلین یا ثِقْلین سے مراد قرآن و اہل بیت ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ نے حدیث ثَقَلَین میں اپنی امت کو ثقلین کی پیروی کرنے کی سفارش کی ہیں اور یہ لفظ اسی حدیث سے لیا گیا ہے۔

ثِقْل لغت میں سامان اور متاع کو کہا جاتا ہے،[1] ثِقَل سنگینی کے معنی میں بھی آیا ہے،[2] جبکہ ثَقَل قیمتی اور گران بہا شیء کے معنی میں آیا ہے۔[3] اس بنا پر ثَقَلین دو گران بہا اور قیمتی شیء کو کہا جاتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ سورہ الرحمن کی آیت نمبر 31 میں لفظ "ثَقَلان" استعمال ہوا ہے جس کے معنی اکثر مفسرین جن و انس لیتے ہیں،[4] جبکہ بعض مفسرین اس لفظ سے قرآن اور پیغمبر اکرمؐ کی عترت(اہل بیت) مراد لیتے ہیں۔[5]

پیغمبر اسلامؐ نے حدیث ثقلین میں اپنی امت کو ان دو گران بہا اشیاء(قرآن و عترت) کے ساتھ تمسک کرنے کی سفارش کی ہیں جو آپ ان کے درمیان چھوڑے جا رہے ہیں تاکہ وہ ہرگز گمراہ نہ ہوں۔[6] اس حدیث کے بعض نسخوں میں پیغمبر اکرمؐ نے قرآن کو ثقل اکبر اور اپنی اہل بیت کو ثقل اصغر کے نام سے یاد فرمایا ہے۔[7] یہ مذکورہ حدیث، حدیث ثَقَلَین یا حدیث ثِقْلَین کے نام سے مشہور ہے۔

حوالہ جات

  1. ابن منظور، لسان العرب، ۱۴۱۴ق، ج۱۱، ص۸۵۔
  2. ابن منظور، لسان العرب، ۱۴۱۴ق، ج۱۱، ص۸۵۔
  3. قرشی، قاموس قرآن، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۰۷-۳۱۰۔
  4. ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۱۵ق، ج۴، ص۴۴۷؛ ابوالفتوح رازی، تفسیر روض الجنان، ۱۳۸۷ش، ج۱۰، ص۳۹۶۔
  5. قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۵ق، ج۲، ص۳۴۵؛ بحرانی، البرہان، ۱۳۳۴ق، ج۴، ص۲۶۷۔
  6. نسائی، السنن الکبری، ۱۴۱۱ق، ج۵، ص۴۵؛ کلینی، الکافی، دارالکتب الاسلامیہ، ج۱، ص۲۹۴۔
  7. عیاشی، تفسیرالعیاشی، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۵۔

مآخذ

  • قرآن کریم،
  • ابن کثیر، تفسیرالقرآن العظیم، چاپ علی شیری، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۱۵ق۔
  • ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، تصحیح: احمد فارس، بیروت، دار الفکر للطباعہ و النشر و التوزیع، ۱۴۱۴ق۔
  • ابوالفتوح رازی، تفسیر روض الجنان و روح الجنان، تصحیح و تعلیق ابوالحسن شعرانی و علی اکبر غفاری، تہران، بی نا، ۱۳۸۷ش۔
  • بحرانی، ہاشم بن سلیمان، البرہان فی تفسیرالقرآن، تصحیح محمود بن جعفر موسوی زرندی، تہران، چاپخانہ آفتاب، ۱۳۳۴ش۔
  • عیاشی،محمّد بن مسعود، تفسیرالعیاشی، تحقیق: سید ہاشم رسولی محلاتی، چاپخانہ علمیہ، تہران، ۱۳۸۰ق۔
  • قرشی، سید علی اکبر، قاموس قرآن، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۴۱۲ق۔
  • قمی، علی بن ابراہیم، تفسیرالقمی، تصحیح طیب موسوی جزائری، قم، دارالکتاب، ۱۴۰۴ق۔
  • کلینی، محمد بن‌ یعقوب، الکافی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، بی‌تا۔
  • نسائی، احمد بن‌شعیب، السنن الکبری، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۱ق۔