مسجد خیف
مسجد خَیْف، مکہ (سعودی عرب) میں منا کے مقام پر واقع ایک مسجد کا نام ہے کہ جس میں پیامبر(ص) نے نماز ادا کی اور اس جگہ حجۃ الوداع کا ایک خطبہ دیا۔ دعائے سمات میں اس مسجد کا تذکرہ آیا ہے۔ آجکل اس مسجد کی مساحت 25 ہزار میٹر ہے اور یہ صرف ایام حج میں نماز گزاروں کیلئے کھولی جاتی ہے۔
لغوی معنا
خَیف: لغت میں پہاڑ کے دامن یا ایسی زمین کو جو دو پہاڑوں کے درمیان یا بلند زمین کے قریب نیچی زمین کو کہا جاتا ہے۔[1] اسی وجہ سے اس مسجد کو اس نام سے پکارا جاتا ہے چونکہ یہ مسجد مِنا میں صفائح (صابح) نامی پہاڑ کے دامن میں واقع ہے۔
مقام و منزلت
امام باقر(ع) کی حدیث کے مطابق سات سو(700) پیغمبروں[2] ایک اور حدیث میں ہزار پیغمبروں[3] نے اس مسجد میں نماز ادا کی ہے۔ روایات اہل سنت کے مطابق یہ تعداد ۷۰ کی تعداد میں ذکر ہوئی ہے۔[4] پیامبر اسلام نے بھی اس مسجد میں نماز پڑھی [5] اور حج کے خطبات میں سے ایک خطبہ اس مسجد میں دیا۔[یادداشت 1]
دعائے سمات میں مذکور ہے کہ خداوند نے اس مقام پر حضرت ابراہیم کیلئے تجلی کی۔[یادداشت 2] دوسری مرتبہ حضرت جبرئیل نے خدا کی طرف سے حجۃ الوداع کے موقعہ پر اسی مسجد خیف میں رسول اللہ کو اپنی جانشینی کیلئے حضرت علی کی ولایت کے اعلان کا حکم اور لوگوں سے حضرت علی کیلئے بیعت لینے کا کہا۔[6]
مسجد کے موجودہ نقشے کے مطابق مسجد کے مینار کے پاس رسول اللہ کے نماز پڑھنے کی جگہ تھی جبکہ پہلے اس جگہ کے اوپر گنبد موجود تھا۔ امام صادق(ع) نے اس جگہ نماز پڑھنے کی نصیحت کی ہے،[7] نماز ، 100 بار تسبیح، تہلیل اور تحمید کا ثواب ذکر ہوا ہے۔[یادداشت 3] رمی جمرات میں کنکریاں مارنے کیلئے اس مسجد سے کنکریاں اٹھانے کی نہی وارد ہے۔[8]
اہل سنت روایت میں یہاں ستّر نبیوں کے ہمراہ حضرت آدم مدفون ہیں۔[9]
تاریخچہ
ہجرت کے پانچویں سال مشرکین مکہ نے یہودیوں کے اکسانے پر قبایل عرب کے ساتھ عہد و پیمان پر دستخط کئے تا کہ اسلام کا قلع قمع کریں۔ اس کے نتیجے میں حملہ کیا جو جنگ خندق کے نام سے معروف ہوئی۔ جس جگہ انہوں اس پیمان پر دستخط کئے اسی جگہ مسجد خیف کی تعمیر ہوئی۔ اس مسجد کی پہلی تعمرات 1500 میٹر مربع پر ہوئی۔ 240 ہجری قمری میں سیلاب نے اسے تباہ کر دیا، دوبارہ پھر اسی جگہ مسجد کی تعمیر ہوئی اور سیلاب سے حفاظت کیلئے بند باندھا گیا۔ اس وقت مسجد کی لمبائی 120 میٹر اور چوڑائی 55 میٹر تھی کہ جو مجموعی طور پر 6380 میٹر مربع بنتی ہے۔ اس قدر مساحت نے اس مسجد کو اس جزیرے کی بڑی مسجدوں کی فہرست میں شامل کر دیا بلکہ مسجدالحرام سے بھی یہ بڑی مسجد تھی۔
874 ہجری قمری میں مصری بادشاہوں کے ہاتھوں دوبارہ اس مسجد کی تعمیر و مرمت اس وقت ہوئی جب اسے بہت زیادہ نقصان پہنچا۔ اس کی دیواروں کو پتھر اور چونے سے بنایا گیا۔ اسی طرح محراب کے اوپر ایک بڑا گنبد تعمیر ہوا اور مسجد کے درمیان میں بھی ایک قبہ تعمیر ہوا۔ مسجد کی عظیم اور قدیمی تعمیرات آخری زمانے تک موجود رہیں۔ بقعہ کے وسط میں ایک مینار تھا جو مقام ابراہیم کے نام سے مشہور تھا۔1392 ہجری قمری میں مزید متعدد رواق بنائے گئے اور تعمیر شدہ عمارت کی کل مساحت 23660 مربع میٹر کو پہنچ گئی۔[10]
1407 ھ ق میں اس کی توسیع اور تکمیل کے کام کاآغاز ہوا اور اس کی مساحت 25 ہزار مٹر مربع ہو گئی۔ اب چار مینار موجود ہیں جو آپس میں کافی فاصلے پر ہیں اور وہ جمرات کے تین راستوں کے سامنے پہاڑ کے ساتھ واقع ہیں جو مسجد کو نہایت زیبائی بخشتے ہیں۔ اس مسجد کے دروازے سارا سال بند رہتے ہیں صرف منا میں قیام کی راتوں میں کھلتے ہیں۔
نوٹ
- ↑ نَضَّرَ اللَّہُ عَبْداً سَمِعَ مَقَالَتِی، فَوَعَاہَا و حَفِظَہَا و بَلَّغَہَا مَنْ لَمْ یسْمَعْہَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ غَیرُ فَقِیہٍ، و رُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ إِلی مَنْ ہُوَ أَفْقَہُ مِنْہُ، ثَلَاثٌ لَایغِلُّ عَلَیہِنَّ قَلْبُ امْرِئٍ مُسْلِم....
- ↑ وَ بِمَجْدِكَ الَّذِی تَجَلَّیتَ بِہِ لِمُوسَی كَلِیمِكَ علیہالسلام فِی طُورِ سَینَاءَ وَ لِإِبْرَاہِیمَ علیہالسلام خَلِیلِكَ مِنْ قَبْلُ فِی مَسْجِدِ الْخَیف
- ↑ رَوَی أَبُو حَمْزَۃَ الثُّمَالِی عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ(ع) أَنَّہُ قَالَ: مَنْ صَلَّی فِی مَسْجِدِ الْخَیفِ بِمِنًی مِائَۃَ رَكْعَۃٍ قَبْلَ أَنْ یخْرُجَ مِنْہُ عَدَلَتْ عِبَادَۃَ سَبْعِینَ عَاماً وَ مَنْ سَبَّحَ اللَّہَ فِیہِ مِائَۃَ تَسْبِیحَۃٍ كَتَبَ اللَّہُ لَہُ كَأَجْرِ عِتْقِ رَقَبَۃٍ وَ مَنْ ہَلَّلَ اللَّہَ فِیہِ مِائَۃَ تَہْلِیلَۃٍ عَدَلَتْ أَجْرَ إِحْیاءِ نَسَمَۃٍ وَ مَنْ حَمَّدَ اللَّہَ فِیہِ مِائَۃَ تَحْمِیدَۃٍ عَدَلَتْ أَجْرَ خَرَاجِ الْعِرَاقَینِ یتَصَدَّقُ بِہِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ عَزَّ وَ جَلَّ. من لایحضرہ الفقیہ، ج۱، ص۲۳۰
حوالہ جات
- ↑ کافی، ج۴، ص۵۱۹۔ معجم البلدان، یاقوت حموی، ج۲، ص۴۱۲. منقول از تاریخ و آثار اسلامی مکہ و مدینہ، اصغر قائدان، ص۱۸۷
- ↑ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ(ع) قَالَ: صَلَّی فِی مَسْجِدِ الْخَیفِ سَبْعُمِائَۃِ نَبِی. کافی، ج۴، ص۲۱۴
- ↑ کافی، ج۴، ص۵۱۹
- ↑ ابن حجر عسقلانی، المطالب العالیہ، ج۱، ص۳۷۴. بہ نقل از تاریخ و آثار اسلامی مکہ و مدینہ، اصغر قائدان، ص۱۸۷
- ↑ کافی، ج۴، ص۵۱۹
- ↑ احتجاج طبرسی، ج۱، ص۵۷۔
- ↑ کافی، ج۴، ص۵۱۹
- ↑ کافی، ج۴، ص۴۷۸
- ↑ فاکہی، اخبار مکہ، ج۴، ص۲۶۸. بہ نقل از آثار اسلامی مکہ و مدینہ، رسول جعفریان، ص۱۳۹
- ↑ آثار اسلامی مکہ و مدینہ، رسول جعفریان، ص۱۳۹-۱۴۰
مآخذ
- تاریخ و آثار اسلامی مکہ و مدینہ، اصغر قائدان، نشر مشعر
- آثار اسلامی مکہ و مدینہ، رسول جعفریان، نشر مشعر
- کلینی، محمد بن یعقوب، کافی،دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۴۰۷ق
- شیخ صدوق، محمد بن علی، من لایحضرہ الفقیہ، نشر صدوق، ۱۳۶۷ش