مندرجات کا رخ کریں

"قرآن کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 118: سطر 118:
قرآن کی مختلف آیتوں میں [[پیغمبر اکرم(ص)]] کے مخالفین سے بارہا یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر تم پیغمبر اکرم(ص) کو خدا کا حقیقی پیغمبر نہیں مانتے تو قرآن جیسا کوئی کتاب یا دس سورتیں یا کم از کم ایک سورہ قرآن کی مانند لا کر دکھاؤ۔<ref>سورہ اسراء، آیت ۸۸؛ سورہ ہود، آیت ۱۳؛ سورہ یونس، آیت ۳۸.</ref> مسلمان اس مسئلے کو قرآن کی چیلنج کا نام دیتے ہیں۔ اور یہ مسئلہ پہلی مرتبہ تیسری صدی ہجری میں علم کلام کی کتابوں میں قرآن کے چیلنجز کے نام سے یاد کیا جانے لگا۔<ref>معموری، تحدی، ۱۳۸۵ش، ص۵۹۹.</ref> مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ دنیا کا کوئی فرد قرآن کی مثل نہیں لا سکتا جو قرآن کے معجزہ ہونے اور پیغمبر اکرم(ص) کی نبوت پر بہترین دلیل ہے۔ خود قرآن نے بھی بار بار اس بات کی تاکید کی ہے کہ قرآن خدا کا کلام ہے اور اس کی مثل لانا کسی کی بس کی بات نہیں ہے۔<ref>سورہ طور، آیت ۳۴.</ref> اعجاز القرآن، [[قرآنی علوم]] کی ایک شاخ ہے جس میں قرآن کے معجزہ ہونے پر بحث کی جاتی ہے۔<ref>معرفت، اعجاز القرآن، ۱۳۷۹ش، ج۹، ص۳۶۳.</ref>
قرآن کی مختلف آیتوں میں [[پیغمبر اکرم(ص)]] کے مخالفین سے بارہا یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر تم پیغمبر اکرم(ص) کو خدا کا حقیقی پیغمبر نہیں مانتے تو قرآن جیسا کوئی کتاب یا دس سورتیں یا کم از کم ایک سورہ قرآن کی مانند لا کر دکھاؤ۔<ref>سورہ اسراء، آیت ۸۸؛ سورہ ہود، آیت ۱۳؛ سورہ یونس، آیت ۳۸.</ref> مسلمان اس مسئلے کو قرآن کی چیلنج کا نام دیتے ہیں۔ اور یہ مسئلہ پہلی مرتبہ تیسری صدی ہجری میں علم کلام کی کتابوں میں قرآن کے چیلنجز کے نام سے یاد کیا جانے لگا۔<ref>معموری، تحدی، ۱۳۸۵ش، ص۵۹۹.</ref> مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ دنیا کا کوئی فرد قرآن کی مثل نہیں لا سکتا جو قرآن کے معجزہ ہونے اور پیغمبر اکرم(ص) کی نبوت پر بہترین دلیل ہے۔ خود قرآن نے بھی بار بار اس بات کی تاکید کی ہے کہ قرآن خدا کا کلام ہے اور اس کی مثل لانا کسی کی بس کی بات نہیں ہے۔<ref>سورہ طور، آیت ۳۴.</ref> اعجاز القرآن، [[قرآنی علوم]] کی ایک شاخ ہے جس میں قرآن کے معجزہ ہونے پر بحث کی جاتی ہے۔<ref>معرفت، اعجاز القرآن، ۱۳۷۹ش، ج۹، ص۳۶۳.</ref>


=== اعجازِ قرآن ===
== اعجاز القرآن ==
 
{{اصلی|اعجاز القرآن}}
'''مفصل مضمون: ''[[اعجاز قرآن]]'''''
قرآن کا بے مثل ہونا اسلامی اصطلاح میں اعجاز القرآن کہلاتا ہے۔ اور قرآن کے معجزہ ہونے کو کئی اعتبار سے بیان کیا جا سکتا ہے:
 
اعجاز قرآن کے معنی میں چند صورتیں بیان کی گئی ہیں:
# بے مثل فصاحت و بلاغت، جس کی نہ کوئی مثال ہے اور نہ ہی کوئی نظیر [= زبانی اعجاز کا نظریہ]۔
# بے مثل فصاحت و بلاغت، جس کی نہ کوئی مثال ہے اور نہ ہی کوئی نظیر [= زبانی اعجاز کا نظریہ]۔
# موسیقیائی اور صوتیاتی انفرادیت۔
# موسیقیائی اور صوتیاتی انفرادیت۔
# معارف و تعلیمات کے لحاظ سے انفرادیت۔
# معارف و تعلیمات کے لحاظ سے انفرادیت۔
# قرآنی تشریعات [اور قانون سازیاں]] فطرت اور عقل سلیم کے عین مطابق اور دو جہانوں کی سعادت و خوشبختی کی ضمانت ہیں۔
# قرآنی تشریعات اور [[ قانون سازی]] فطرت اور عقل سلیم کے عین مطابق اور دو جہانوں کی سعادت و خوشبختی کی ضمانت ہیں۔
# قرآنی دلائل و براہین قاطع اور فصل الخطاب کے حامل ہیں۔
# قرآنی دلائل و براہین قاطع اور فصل الخطاب ہیں۔
# قرآن غیبی خبروں پر مشتمل ہیں ماضی کے بارے میں بھی اور مستقبل کے بارے میں بھی۔
# قرآن ماضی اور مستقبل دونوں اعتبار سے غیبی خبروں پر مشتمل ہیں۔
# اسرار خلقت کے سلسلے میں علمی [سائنسی] اشارات پر مشتمل ہے۔
# اسرار خلقت کے سلسلے میں علمی [سائنسی] اشارات پر مشتمل ہے۔
# قرآنی بیان استقامت و استواری کا حامل ہے اور اس میں تضاد اور اختلاف نہيں ہے، حالانکہ قرآن 23 سالہ عرصے میں بہت سارے حوادث و واقعات میں نازل ہوا ہے۔
# قرآنی بیان استقامت و استواری کا حامل ہے اور اس میں تضاد اور اختلاف نہيں ہے، حالانکہ قرآن 23 سالہ عرصے میں بہت سارے حوادث و واقعات کے تناظر میں نازل ہوا ہے۔
# یہ قول کہ "خداوند متعال نے مخالفین کے دلوں اور ہمتوں کو مثل قرآن لانے سے منصرف کردیا ہے (= [[نظریہ صرفہ]]۔
# یہ قول کہ "خداوند متعال نے مخالفین کے دلوں اور ہمتوں کو مثل قرآن لانے سے منصرف کردیا ہے (= [[نظریہ صرفہ]]۔
سابقہ [[انبیاء علیہم السلام|انبیاء]] کے [[معجرہ|معجزات]] زيادہ تر حسّی تھے جبکہ قرآن ـ جو [[اسلام]] اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کا زندہ جاوید اور ابدی معجزہ ـ ایک عقلی، علمی و سائنسی اور ثقافتی و تہذیبی معجزہ ہے۔ ایک مشہور قول کے مطابق ہر پیغمبر کا معجزہ اس کے اپنے زمانے کی ترقی وپیشرفت سے مطابقت رکھتا تھا، اور چونکہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|ہمارے پیغمبر(ص)]] کے زمان ےمیں قوم [[عرب]] کے درمیان شعر و ادب اعلی فن و ہنر سمجھتا جاتا تھا، خداوند متعال نے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|آپ(ص)]] کے لئے ایک زبانی و ادبی معجزہ منتخب فرمایا ہے۔<ref>خرمشاهی، دانشنامه قرآن...، ج2، ص1638-1639۔</ref>
سابقہ [[انبیاء علیہم السلام|انبیاء]] کے [[معجرہ|معجزات]] زيادہ تر حسّی تھے جبکہ قرآن ـ جو [[اسلام]] اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کا زندہ جاوید اور ابدی معجزہ ـ ایک عقلی، علمی و سائنسی اور ثقافتی و تہذیبی معجزہ ہے۔ ایک مشہور قول کے مطابق ہر پیغمبر کا معجزہ اس کے اپنے زمانے کی ترقی وپیشرفت سے مطابقت رکھتا تھا، اور چونکہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|ہمارے پیغمبر(ص)]] کے زمان ےمیں قوم [[عرب]] کے درمیان شعر و ادب اعلی فن و ہنر سمجھتا جاتا تھا، خداوند متعال نے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|آپ(ص)]] کے لئے ایک زبانی و ادبی معجزہ منتخب فرمایا ہے۔<ref>خرمشاهی، دانشنامه قرآن...، ج2، ص1638-1639۔</ref>
اعجاز قرآنی کی صورتوں کے درمیان دو صورتیں بہت نمایاں سمجھی گئی ہیں:
# '''زبانی ـ ادبی اعجاز'''، علمائے [[شیعہ|امامیہ]] کی غالب اکثریت اس نظریئے کے قائل ہیں نیز [[جاحظ]]، [[قاضی عبدالجبار]]، [[زمخشری]]، [[عبدالقاہر جرجانی]] اور [[سکاکی]] نیز [[حافظ شیرازی|خواجه شمس الدین محمد حافظ]]، بھی اسی نظریئے کے قائل ہیں۔
# '''نظریۂ صرفہ'''، اعجاز قرآنی کے اس نظریئے کے مطابق اعجاز قرآن صرف اس کی فصاحت اور اس کی بے مثل ادبی ـ زبانی فصاحت ہی میں نہیں ہے بلکہ یہ اعجاز اس حقیقت میں ہے کہ خداوند متعال نے خود ہی ان لوگوں کی فکر اور سوچ کو منصرف کیا (اور پلٹا دیا) ہے جو قرآن کی برابری اور اس کی مثل و نظیر لانے کے درپے ہیں۔ علمائے [[شیعہ|امامیہ]] میں سے [[سید مرتضی]] اور [[شیخ مفید]] اس نظریئے کے قائل ہیں لیکن یہ نظریہ ضعیف اور خدشہ پذیر ہے کیونکہ یہ نظریہ قرآن کی ذاتی اور ادبی = زبانی اور مضمونی اور اسلوبی منزلت کو قرآن کے معجز ہونے کے لئے کافی نہيں سمجھتا۔ ان [[شیعہ]] اکابرین کے علاوہ اس نظریئے کے بانی [[نظّام معتزلی]]، اور [[ابن حزم ظاہری]] سمیت [[اشاعرہ]] کے بعض بزرگ بھی اس نظريئے کے حامی ہیں اور شاید ان [[نظریۂ صرفہ]] کی طرف ان بزرگوں کے مائل ہونے کا سبب یہ ہے کہ وہ زبانی ـ ادبی اعجاز کے نظریئے کو ناکافی سمجھتے ہیں اور یہ لوگ اس نظریئے کے قائل ہیں کہ مثال کے طور پر ہر قوم کی عمدہ کاوشیں معجزنما، مخالفت ناپذیر اور بےمثل ہیں۔<ref>خرمشاهی، دانشنامه قرآن...، ج2، ص1639۔</ref>


== قرآن کا حادث یا قدیم ہونا ==
== قرآن کا حادث یا قدیم ہونا ==
confirmed، templateeditor
9,057

ترامیم