"سورہ فاتحہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←نماز امام زمانہ میں «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» کی تلاوت
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←احکام) |
|||
سطر 33: | سطر 33: | ||
* بہت سارے موارد میں سورہ حمد کی تلاوت مستحب ہے؛ جیسے مریض پر دم کرنا،<ref>طباطبايى يزدى، العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۷.</ref>میت کو قبر میں اتارتے ہوئے،<ref>طباطبايى يزدى، العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۱۹.</ref> اور [[حائر حسینی]] سے تربت اٹھاتے ہوئے۔<ref>حرّ عاملى، وسائل الشيعة، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۵۳۱.</ref> | * بہت سارے موارد میں سورہ حمد کی تلاوت مستحب ہے؛ جیسے مریض پر دم کرنا،<ref>طباطبايى يزدى، العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۷.</ref>میت کو قبر میں اتارتے ہوئے،<ref>طباطبايى يزدى، العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۱۹.</ref> اور [[حائر حسینی]] سے تربت اٹھاتے ہوئے۔<ref>حرّ عاملى، وسائل الشيعة، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۵۳۱.</ref> | ||
==نماز | ==نماز امام زمانہ میں «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ»== | ||
{{اصل مضمون|نماز امام زمان}} | {{اصل مضمون|نماز امام زمان}} | ||
بعض احادیث میں ایسی نماز پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے جس میں «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» والی آیت کو 100 مرتبہ تکرار کیا جاتا ہے اور یہ نماز [[نماز امام زمان]] سے مشہور ہے جس کی ہر رکعت کے سورہ حمد میں اس آیت کو 100 مرتبہ تکرار کیا جاتا ہے۔<ref>سید ابن طاووس، جمال الأسبوع، چاپ اول، ص۲۸۰؛ سید بن طاووس، مہج الدعوات، ص۲۹۴؛ کفعمی، البلد الأمین، ۱۴۱۸ق، ص۱۶۴؛ قطب الدین راوندی، الدعوات، ۱۴۰۷ق، ص۸۹.</ref> [[قطب الدین راوندی]] اور [[سید بن طاووس]] نماز [[امام زمان]] کی حدیث کے راویوں میں سے ہیں۔<ref>سید ابن طاووس، جمال الأسبوع، چاپ اول، ص۲۸۰؛ سید بن طاووس، مہج الدعوات، ص۲۹۴؛ قطب الدین راوندی، الدعوات، ۱۴۰۷ق، ص۸۹.</ref> | بعض احادیث میں ایسی نماز پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے جس میں «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» والی آیت کو 100 مرتبہ تکرار کیا جاتا ہے اور یہ نماز [[نماز امام زمان]] سے مشہور ہے جس کی ہر رکعت کے سورہ حمد میں اس آیت کو 100 مرتبہ تکرار کیا جاتا ہے۔<ref>سید ابن طاووس، جمال الأسبوع، چاپ اول، ص۲۸۰؛ سید بن طاووس، مہج الدعوات، ص۲۹۴؛ کفعمی، البلد الأمین، ۱۴۱۸ق، ص۱۶۴؛ قطب الدین راوندی، الدعوات، ۱۴۰۷ق، ص۸۹.</ref> [[قطب الدین راوندی]] اور [[سید بن طاووس]] نماز [[امام زمان]] کی حدیث کے راویوں میں سے ہیں۔<ref>سید ابن طاووس، جمال الأسبوع، چاپ اول، ص۲۸۰؛ سید بن طاووس، مہج الدعوات، ص۲۹۴؛ قطب الدین راوندی، الدعوات، ۱۴۰۷ق، ص۸۹.</ref> |