مکی اور مدنی سورتیں

ویکی شیعہ سے
(مکی سورتوں سے رجوع مکرر)

مکہ اور مدینہ وحی اور آیات الہی کے نزول کا مہبط ہیں۔ اسی بنا ان دو مقامات پر نازل ہونے والی آیات کی شناخت اسلام کی پہلی صدیوں کے مسلمانوں کی توجہ کا مرکز تھی اور ظاہر ہے کہ ہمارے زمانے تک ـ تمام تر نشیب و فراز طے کرنے کے بعد ـ یہ موضوع پھر بھی مسلمانوں کی توجہ کو اپنی جانب مبذول کرا رہا ہے۔ یہ کہ مکی اور مدنی آیات اور سورتیں کون سی ہیں، ان دو ادوار کی شناخت کا معیار اور ان دو کی تشخیص کے پیمانے کیا ہیں اور مکی اور مدنی آیات کی خصوصیات کیا ہیں؟ اور مکی اور مدنی آیات تک کی شناخت و تشخیص تک پہنچنے کے راستے کیا ہیں؟، "علم المکی والمدنی" [=مکی اور مدنی کی شناخت کے علم] کے اہم ترین موضوعات و مباحث ہے اس مہم کو سر کرنے کی دانش علوم قرآن کی شریف ترین اور مفید ترین شاخوں میں سے ہے۔[1]

سب نے کہا ہے کہ مدنی سورتوں کی تعداد 20 ہے، 12 سورتوں کے مدنی اور مکی ہونے میں اختلاف ہے اور باقی سورتیں (جن کی تعداد 72 ہے) مکی ہیں۔

مکی سورتوں کی تعداد جس پر سب کا اتفاق ہے:

وہ سورتیں جن کے مکی اور مدنی ہونے میں اختلاف ہے [جن میں سے بعض کے بارے میں کہا گیا ہے کہ دو بار نازل ہوئی ہیں[2]]:

اس حساب سےقرآن کی باقی ماندہ سورتیں مکی محسوب ہوتی ہیں جن کی تعداد 82 ہے۔[3]

مکی اور مدنی کی شناخت کے معیارات

اس سلسلے میں علماء کو تین زمروں میں تقسیم کیا جاتا ہے جنہوں نے اس مہم کے لئے اپنا خاص معیار مشعل راہ قرار دیا ہے:

  1. وقت کا معیار: بعض نے کہا ہے کہ جو کچھ بھی ہجرت سے قبل نازل ہوا ہے وہ مکی ہے اور جو کچھ ہجرت کے بعد نازل ہوا ہے وہ مدنی ہے۔
  2. مقام کا معیار: بعض نے کہا ہے کہ جو کچھ بھی مکہ میں نازل ہوا ہے وہ مکی ہے اور جو کچھ بھی مدینہ میں نازل ہوا ہے وہ مدنی ہے؛ جو کچھ مکہ کے نواحی علاقوں میں نازل ہوا ہے وہ مکی ہے اور جو کچھ مدنیہ کے نواحی علاقوں میں نازل ہوا ہے وہ مدنی ہے۔
  3. مخاطَب کا معیار بعض نے ان لوگوں کو مورد توجہ ٹہرایا ہے جن کو وحی میں مورد خطاب ٹہرایا گیا ہے اور کہا ہے کہ وہ سب کچھ جس کا خطاب اہلیان مکہ سے ہے وہ مکی ہے اور وہ سب کچھ جس کا خطاب اہلیان مدینہ سے ہے وہ مدنی ہے۔ اس خطاب کی تشخیص کا معیار یہ ہے کہ جہاں عبارت "یا ایہا الناس" آئی ہے وہاں خطاب اہلیان مکہ سے ہے اور جہاں عبارت "یا ایہا الذین آمنوا" آئی ہے وہاں خطاب اہلیان مدینہ سے ہے۔

چنانچہ زیادہ تر معاصر قرآنی محققین نے کہا ہے کہ بہترین اور باضابطہ ترین تقسیم اول الذکر تقسیم ہے۔[4]

مکی اور مدنی تک پہنچنے کی روشیں اور راہیں

  1. ان آیات کی شناخت کا اہم ترین راستہ رسول اللہ(ص)، ائمۂ معصومین(ع) کور صحابہ کی منقول سنت ہے۔ اس سلسلے میں معتبر احادیث اور روایات کی شناخت بہت اہم اور ضروری ہے اور وہ یوں کے علم درایۃ الحدیث کے مطابق ہوں۔
  2. چونکہ اول الذکر روش (یعنی نقلی و روائی روش) کافی نہ تھی لہذا محققین نے قیاسی ـ اجتہادی [= اجتہادی اور عقلی] روشوں کا سہارا لیا ہے۔ محقق کو اس سلسلے میں سب کے نزدیک قابل قبول مکی اور مدنی آیات کا جائزہ لینا پڑتا ہے؛ بعدازاں ان آیات کے بارے میں اجتہاد کی راہ پر گامزن ہونا پڑتا ہے جن کے مکی اور مدنی ہونے میں اختلاف ہے اور مذکورہ آیات کے قیاس سے اختلافی آیات کو مکی یا مدنی قرار دینا پڑتا ہے۔[5]

مکی و مدنی کے ضوابطِ تسمیہ

بعض سورتوں کی تمام آیتیں (اول الذکر معیار کے مطابق) مکی اور ان میں بعض کی تمام آیتیں مدنی ہیں؛ تاہم بعض سورتوں کی ابتدائی آیات مکہ میں اور باقی آیات مدینہ میں نازل ہوئی ہیں۔ اس صورت میں غالب آیات (یعنی آیات کی تعداد کی اکثریت) کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ البتہ بعض محققین نے صرف ابتدائی آیات کو مد نظر رکھا ہے اور اسی اساس پر مکی اور مدنی سورتوں کا نام رکھا ہے۔[6]

مکی اور مدنی سورتوں خصوصیات

مکی سورتوں کی خصوصیات

  1. آیات سجدہ ان سورتوں میں مندرج ہیں؛
  2. جس سورت میں لفظ "کلّا [=ہرگز]" آیا ہے وہ مکی ہے؛
  3. جن سورتوں کا آغاز حروف مقطعہ/ حروف تہجی ـ جیسے: الم، الر، طسم، حم، "ق"، اور "‌ن" وغیرہ، ـ سے ہوتا ہے وہ مکی ہیں؛
  4. مکی سورتیں چھوٹی ہیں؛
  5. مکی آیات کی تاکید زیادہ تر توحید اور یکتا پرستی اور معاشرے کے بت پرستی اور شرک سے پاک کرنے جیسے موضوعات پر ہے؛
  6. ان آیات میں کم ہی کوئی قانون سازی ہوئی ہے اور کم ہی شرعی احکام وضع ہوئے ہیں؛
  7. ان آیات میں انبیاء کے حالات زندگی اور ان کے قصص کو زیادہ توجہ دی گئی ہے؛
  8. اس دور کی آیات حیرت انگیز اعجاز و بلاغت سے بہرہ ور ہیں؛
  9. ان سورتوں میں خاص قسم کے خطابات ـ جیسے "‌یا بنی آدم" اور "یا ایہا الناس‌" ـ پائے جاتے ہیں۔[7]

مدنی سورتوں کی خصوصیات

  1. فرائض اور حدود کو ان سورتوں میں بیان کیا گیا ہے؛
  2. مدنی سورتیں طویل ہیں؛
  3. بڑی اور طویل آیتوں کی حامل ہیں؛
  4. شہری، عدلی، معاشرتی اور حکومتی قوانین نیز جنگ و صلح کے قوانین مدنی آیات کی اہم ترین خصوصیت سمجھے جاتے ہیں؛
  5. یہ آیات "‌یا ایہا الذین آمنوا" جیسے خطاب کی حامل ہیں؛
  6. ان آیات میںاہل کتاب کے فاسد عقائد کی تشریح ہوئی ہے اور ان کو اسلام کی دعوت کے مسئلے پر تاکید ہوئی ہے؛
  7. منافقین کے حالات اور اقدامات کا بیان اور ان کے سامنے مسلمانوں اور پیغمبر اسلام(ص) کا موقف بھی ان آیات کی خصوصیات میں سے ہے۔

یہ خصوصیات کی نوعیت قطعی اور 100 فیصد نہیں ہے اور ہر خصوصیت کے لئے ایک استثناء کا پایا جانا بھی ممکن ہے۔ مثال کے طور پر سورہ بقرہ میں حضرت آدم(ع) کا قصہ بیان ہوا لیکن یہ سورت مکی نہیں ہے؛ حالانکہ مندرجہ بالا قواعد کے مطابق اس کو مکی ہونا چاہئے تھا؛ اور سورہ نصر با وجود اس کے مجموعی طور پر بھی چھوٹی ہے اور اس کی آیتیں بھی چھوٹی ہیں اور مکی آیات سے بہت زیادہ مشابہت رکھتی ہے لیکن مکی نہیں ہے بلکہ مدینہ میں نازل ہوئی ہے۔[8]

مکی اور مدنی سورتوں کی شناخت کے فوائد

  1. تفسیر قرآن کے لئے مدد: چونکہ آیات کے ظرائف و اشارات کی فہم اور ادراک کا مقام نزول سے قریبی تعلق ہے چنانچہ مکی اور مدنی آیات کی شناخت ہر مفسر کے لئے ضروری ہے۔
  2. ناسخ و منسوخ کی شناخت: چونکہ ناسخ و منسوخ کی شناخت ـ جو قابل بحث ترین اور حساس ترین علوم قرآنی میں شمار ہوتی ہے ـ آیات سابقہ [=پہلے نازل ہونے والی آیات] اور آیات مسبوقہ [= بعد میں نازل ہونے والی آیات] کی شناخت کی محتاج ہے، لہذا مکی اور مدنی آیات کی شناخت ناسخ و منسوخ کی شناخت کے لئے مقدمہ اور تمہید سمجھی جاتی ہے؛
  3. تشریع اور قانون سازی کے ارتقائی سفر کی شناخت؛
  4. نزول قرآن کی کیفیت سے آگہی نیز اسباب نزول کی شناخت اور دانش ـ جو بذات خود علوم قرآنی میں سے ایک ہے ـ میں مدد؛
  5. سیرت نبوی سے متعلق اختلافات کا خاتمہ۔

ایک غیر بنیادی مگر ضروری بحث ان آیات کی شناخت ہے جو مکہ میں نازل ہوئی ہیں لیکن ان میں مندرجہ احکام مدینہ میں نافذ العمل ہیں یا اس کے برعکس وہ آیات جو مدینہ میں نازل ہوئی ہیں لیکن ان میں متذکرہ حکم مکہ میں نافذ العمل ہے۔ نیز ان آیات کی شناخت جو سفر میں یا پھر حضر میں نازل ہوئی ہیں؛ اور وہ آیات جو سردیوں میں یا پھر گرمیوں میں نازل ہوئی ہیں؛ اور وہ آیات جو راتوں کو نازل ہوئی ہیں یا جو دنوں کو نازل ہوئی ہیں؛ اور ان مکی آیات کی شناخت جو مدنی آیات سے شباہت رکھتی ہیں اور وہ جو مدنی ہیں ہیں لیکن مکی آیات کے شبیہ ہیں؛ بھی اس علم کے موضوعات و مباحث میں سے ہیں۔[9]

حوالہ جات

  1. التنبیه علی فضائل علوم القرآن، نیشابوری، بحوالہ الاتقان، ج8/1؛ به نقل فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2145.
  2. خرمشاهی، قوام الدین، دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1236۔
  3. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2145.
  4. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2145.
  5. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2145-2146.
  6. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2146۔
  7. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2146۔
  8. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2146۔
  9. فرزاد حاجی میرزایی، مدخل مکی و مدنی، در دانشنامه قرآن و...، ج2، ص2146۔

منابع

سورتوں کی فہرست

نمبرشمار الفبائی ترتیب نام آیات کی تعداد ترتیب نزول مکی/مدنی
۱ ۶۳ فاتحہ ۷ ۵ مکی
۲ ۱۶ بقرہ ۲۸۶ ۸۷ مدنی
۳ ۱ آل عمران ۲۰۰ ۸۹ مدنی
۴ ۱۰۴ نساء ۱۷۶ ۹۲ مدنی
۵ ۸۴ مائدہ ۱۲۰ ۱۱۲ مدنی
۶ ۱۲ انعام ۱۶۵ ۵۵ مکی
۷ ۷ اعراف ۲۰۶ ۳۹ مکی
۸ ۱۳ انفال ۷۵ ۸۸ مدنی
۹ ۲۳ توبہ ۱۲۹ ۱۱۳ مدنی
۱۰ ۱۱۴ یونس ۱۰۹ ۵۱ مکی
۱۱ ۱۱۰ ہود ۱۲۳ ۵۲ مکی
۱۲ ۱۱۳ یوسف ۱۱۱ ۵۳ مکی
۱۳ ۳۷ رعد ۴۳ ۹۶ مدنی
۱۴ ۲ ابراہیم ۵۲ ۷۲ مکی
۱۵ ۳۰ حِجر ۹۹ ۵۴ مکی
۱۶ ۱۰۳ نحل ۱۲۸ ۷۰ مکی
۱۷ ۶ اسراء ۱۱۱ ۵۰ مکی
۱۸ ۸۰ کہف ۱۱۰ ۶۹ مکی
۱۹ ۹۰ مریم ۹۸ ۴۴ مکی
۲۰ ۵۴ طہ ۱۳۵ ۴۵ مکی
۲۱ ۹ انبیاء ۱۱۲ ۷۳ مکی
۲۲ ۲۹ حج ۷۸ ۱۰۳ مدنی
۲۳ ۹۸ مؤمنون ۱۱۸ ۷۴ مکی
۲۴ ۱۰۸ نور ۶۴ ۱۰۲ مدنی
۲۵ ۶۷ فرقان ۷۷ ۴۲ مکی
۲۶ ۴۵ شعراء ۲۲۷ ۴۷ مکی
۲۷ ۱۰۶ نمل ۹۳ ۴۸ مکی
۲۸ ۷۵ قصص ۸۸ ۴۹ مکی
۲۹ ۶۰ عنکبوت ۶۹ ۸۵ مکی
۳۰ ۳۸ روم ۶۰ ۸۴ مکی
۳۱ ۸۲ لقمان ۳۴ ۵۷ مکی
۳۲ ۴۳ سجدہ ۳۰ ۷۵ مکی
۳۳ ۳ احزاب ۷۳ ۹۰ مدنی
۳۴ ۴۲ سبأ ۵۴ ۵۸ مکی
۳۵ ۶۴ فاطر ۴۵ ۴۳ مکی
۳۶ ۱۱۲ یس ۸۳ ۴۱ مکی
۳۷ ۴۹ صافات ۱۸۲ ۵۶ مکی
۳۸ ۴۸ ص ۸۸ ۳۸ مکی
۳۹ ۴۱ زمر ۷۵ ۵۹ مکی
۴۰ ۶۲ غافر ۸۵ ۶۰ مکی
۴۱ ۶۸ فصّلت ۵۴ ۶۱ مکی
۴۲ ۴۷ شوری ۵۳ ۶۲ مکی
۴۳ ۳۹ زخرف ۸۹ ۶۳ مکی
۴۴ ۳۴ دخان ۵۹ ۶۴ مکی
۴۵ ۲۵ جاثیہ ۳۷ ۶۵ مکی
۴۶ ۴ احقاف ۳۵ ۶۶ مکی
۴۷ ۸۷ محمد ۳۸ ۹۵ مدنی
۴۸ ۶۵ فتح ۲۹ ۱۱۱ مدنی
۴۹ ۳۱ حجرات ۱۸ ۱۰۶ مدنی
۵۰ ۷۱ ق ۴۵ ۳۴ مکی
۵۱ ۳۵ ذاریات ۶۰ ۶۷ مکی
۵۲ ۵۵ طور ۴۹ ۷۶ مکی
۵۳ ۱۰۲ نجم ۶۲ ۲۳ مکی
۵۴ ۷۷ قمر ۵۵ ۳۷ مکی
۵۵ ۳۶ الرحمن ۷۸ ۹۷ مدنی
۵۶ ۱۱۱ واقعہ ۹۶ ۴۶ مکی
۵۷ ۳۲ حدید ۲۹ ۹۴ مدنی
۵۸ ۸۶ مجادلہ ۲۲ ۱۰۵ مدنی
۵۹ ۳۳ حشر ۲۴ ۱۰۱ مدنی
۶۰ ۹۶ ممتحنہ ۱۳ ۹۱ مدنی
۶۱ ۵۰ صف ۱۴ ۱۰۹ مدنی
۶۲ ۲۶ جمعہ ۱۱ ۱۱۰ مدنی
۶۳ ۹۷ منافقون ۱۱ ۱۰۴ مدنی
۶۴ ۲۰ تغابن ۱۸ ۱۰۸ مدنی
۶۵ ۵۳ طلاق ۱۲ ۹۹ مدنی
۶۶ ۱۹ تحریم ۱۲ ۱۰۷ مدنی
۶۷ ۹۵ مُلک ۳۰ ۷۷ مکی
۶۸ ۷۶ قلم ۵۲ ۲ مکی
۶۹ ۲۸ حاقہ ۵۲ ۷۸ مکی
۷۰ ۹۴ معارج ۴۴ ۷۹ مکی
۷۱ ۱۰۷ نوح ۲۸ ۷۱ مکی
۷۲ ۲۷ جن ۲۸ ۴۰ مکی
۷۳ ۹۱ مزّمّل ۲۰ ۳ مکی
۷۴ ۸۸ مدثر ۵۶ ۴ مکی
۷۵ ۷۸ قیامہ ۴۰ ۳۱ مکی
۷۶ ۱۰ انسان ۳۱ ۹۸ مدنی
۷۷ ۸۹ مرسلات ۵۰ ۳۳ مکی
۷۸ ۱۰۱ نبأ ۴۰ ۸۰ مکی
۷۹ ۹۹ نازعات ۴۶ ۸۱ مکی
۸۰ ۵۷ عبس ۴۲ ۲۴ مکی
۸۱ ۲۲ تکویر ۲۹ ۷ مکی
۸۲ ۱۴ انفطار ۱۹ ۸۲ مکی
۸۳ ۹۳ مطففین ۳۶ ۸۶ مکی
۸۴ ۱۱ انشقاق ۲۵ ۸۳ مکی
۸۵ ۱۵ بروج ۲۲ ۲۷ مکی
۸۶ ۵۲ طارق ۱۷ ۳۶ مکی
۸۷ ۸ اعلی ۱۹ ۸ مکی
۸۸ ۶۱ غاشیہ ۲۶ ۶۸ مکی
۸۹ ۶۶ فجر ۳۰ ۱۰ مکی
۹۰ ۱۷ بلد ۲۰ ۳۵ مکی
۹۱ ۴۶ شمس ۱۵ ۲۶ مکی
۹۲ ۸۳ لیل ۲۱ ۹ مکی
۹۳ ۵۱ ضحی ۱۱ ۱۱ مکی
۹۴ ۴۴ شرح ۸ ۱۲ مکی
۹۵ ۲۴ تین ۸ ۲۸ مکی
۹۶ ۵۹ علق ۱۹ ۱ مکی
۹۷ ۷۳ قدر ۵ ۲۵ مکی
۹۸ بینہ ۸ ۱۰۰ مدنی
۹۹ ۴۰ زلزلہ ۸ ۹۳ مدنی
۱۰۰ ۵۶ عادیات ۱۱ ۱۴ مکی
۱۰۱ ۷۲ قارعہ ۱۱ ۳۰ مکی
۱۰۲ ۲۱ تکاثر ۸ ۱۶ مکی
۱۰۳ ۵۸ عصر ۳ ۱۳ مکی
۱۰۴ ۱۰۹ ہمزہ ۹ ۳۲ مکی
۱۰۵ ۷۰ فیل ۵ ۱۹ مکی
۱۰۶ ۷۴ قریش ۴ ۲۹ مکی
۱۰۷ ۸۵ ماعون ۷ ۱۷ مکی
۱۰۸ ۸۱ کوثر ۳ ۱۵ مکی
۱۰۹ ۷۹ کافرون ۶ ۱۸ مکی
۱۱۰ ۱۰۵ نصر ۳ ۱۱۴ مدنی
۱۱۱ ۹۲ مسد ۵ ۶ مکی
۱۱۲ ۵ اخلاص ۴ ۲۲ مکی
۱۱۳ ۶۹ فلق ۵ ۲۰ مکی
۱۱۴ ۱۰۰ ناس ۶ ۲۱ مکی