ام کلثوم بنت رسول اللہ

ویکی شیعہ سے
(ام کلثوم بنت محمد سے رجوع مکرر)
ام کلثوم بنت پیغمبرؐ
کوائف
مکمل نامام کلثوم بنت رسول خداؐ
محل زندگیمکہ، مدینہ
مہاجر/انصارمہاجر
نسب/قبیلہقریش
اقاربپیغمبر اکرمؐ و حضرت خدیجہ
وفاتشعبان سنہ 9 ہجری
مدفنجنت البقیع، مدینہ
دینی معلومات
وجہ شہرتپیغمبر اکرمؐ کی بیٹی، صحابیہ


ام کلثوم بنت رسول اللہ (متوفی 9 ھ)، پیغمبر اکرم اور حضرت خدیجہ کی تیسری بیٹی تھیں۔ انہوں نے بعثت سے پہلے ابولہب کے بیٹے عتیبہ سے شادی کی تھی۔ جب سورہ مسد ابولہب اور اس کی زوجہ کی مذمت میں نازل ہوئی تو عتیبہ نے اپنے باپ کے حکم پر ام کلثوم کو طلاق دے دی۔ ام کلثوم نے جنگ بدر کے بعد حضرت عثمان سے شادی کی۔ سنہ 9 ہجری میں وفات پائی اور آپ کو بقیع میں دفن کیا گیا۔

بعض شیعہ محققین جیسے سید جعفر مرتضی عاملی ام کلثوم، زینب اور رقیہ کو پیغمبرؐ کی منہ بولی بیٹیاں قرار دیتے ہیں۔

بعثت سے پہلے


ام کلثوم کو رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی دوسری یا تیسری بیٹی کہا گیا ہے۔[1] انہوں نے زمانہ جاہلیت میں ابو لہب کے بیٹے عتیبہ سے شادی کی تھی۔ جب ابولہب اور اس کی زوجہ کی مذمت میں سورہ مسد نازل ہوا[2] تو عتیبہ نے قریش کے بڑوں، من جملہ اپنے باپ کے کہنے پر ام کلثوم کو طلاق دے دی[3] اور سعید بن عاص کی بیٹی سے شادی کر لی۔

عثمان سے شادی

ام کلثوم پیغمبر کے ہمراہ مدینہ ہجرت کر گئیں۔ جب پیغمبر کی بڑی بیٹی رقیہ فوت ہو گئیں تو ام کلثوم نے حضرت عثمان سے شادی کر لی۔[4] آپ کی شادی جنگ بدر کے بعد ہجرت کے تیسرے سال ربیع الاول میں ہوئی۔ عثمان کو ام کلثوم سے کوئی اولاد نہیں تھی۔[5]

بعض شیعہ محقق مثلاً سید جعفر مرتضی عاملی کی نظر میں ام کلثوم رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی اولاد نہیں تھیں بلکہ آپ کی منہ بولی بیٹی تھیں۔[6]

وفات

ام کلثوم کی وفات شعبان سنہ 9 ہجری میں ہوئی۔[7] حضور (ص) نے آپکی نماز جنازہ پڑھائی۔ اسماء بنت عمیس اور صفیہ بنت عبد المطلب نے ام کلثوم کو غسل دیا اور امام علی، فضل، اسامہ بن زید اور ابو طلحہ انصاری قبر میں داخل ہوئے اور آپ کو دفن کیا۔ ام عطیہ انصاری غسل کے وقت وہاں پر حاضر تھیں۔[8] البتہ ابن اثیر کا کہنا ہے کہ ام عطیہ نے خود ام کلثوم کو غسل دیا۔[9]

مدفن

جنت البقیع میں ائمہ معصومینؑ اور رسول خدا کی بیٹیوں کے مزارات، تخریب سے پہلے

جنت البقیع میں حضور (ص) کی بیٹیوں رقیہ، ام کلثوم اور زینب کے نام سے منسوب مزارات ہیں، جو کہ شیعہ اماموں کے مزاروں کے شمال، پیغمبر کی زوجات کے جنوب کی طرف اور عثمان بن مظعون کی قبر کے نزدیک واقع ہیں۔

مآخذ کے مطابق پیغمبر کے حکم پر رقیہ[10] اور زینب [11] کو بقیع میں عثمان بن مظعون کی قبر کے نزدیک دفن کیا گیا۔ لیکن ام کلثوم کے محل دفن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ صرف پرانے مولفین من جملہ فرہاد میرزا[12] اور رفعت پاشا [13] کے مطابق، ام کلثوم کو پیغمبر (ص) کی دوسری بیٹیوں کے ساتھ دفن کیا گیا ہے۔ ان کی قبروں پر مزار بنائے گئے، قبروں پر ضریح بنائی گئی۔[14] وہابیوں نے ان مزارات کو خراب کر دیا۔

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. ابن عبد البر، ج1، ص50؛ ج4، ص1818، ج4، ص1952
  2. اسد الغابہ، ج6، ص384
  3. اسد الغابہ، ج6، ص384؛ ابن عبد البر، استیعاب، ج4، ص1952
  4. ابن عبدالبر، استیعاب، ج2، ص1039، ج4، ص1952
  5. ابن عبد البر، استیعاب، ج4، ص1952؛طبری، ج11، ص595
  6. سید جعفر مرتضی عاملی، ج2، ص216
  7. الاصابہ، ج8، ص460؛ تاریخ خلیفہ، ص45
  8. ابن عبدالبر، استیعاب، ج4، ص1952-1953؛ الاصابہ، ج8، ص460
  9. اسد الغابہ، ج6، ص384
  10. ابن شبہ، ج1، ص103؛ کلینی، ج3، ص241؛ ابن سعد، ج8، ص37
  11. احمد بن حنبل، ج1، ص237؛ ابن عبد البر، ج3، ص1056؛ حاکم نیشابوری، ج3، ص190
  12. فرہاد میرزا، ص156
  13. رفعت پاشا، ص478
  14. جعفریان، ج5، ص241

مآخذ

  • ابن عبدالبر، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت،‌ دار الجیل، ط الأولی، 1412ھ/1992ء.
  • ابن اثیر، أسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، دار الفکر، بیروت، 1409ھ/1989ء.
  • ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، تحقیق عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، 1415ھ/1995ء.
  • ابن سعد، الطبقات الکبری، محمد عبد القادر کی کوشش، بیروت، دار الکتب العلمیہ، 1418ھ.
  • ابن شبہ، تاریخ المدینۃ المنوره، شلتوت کی کوشش، قم، دار الفکر، 1410ھ.
  • احمد بن حنبل، مسند احمد، دار صادر، بیروت.
  • پاشا، رفعت، ابرہیم، مرآة الحرمین، قم، المطبعۃ العلمیہ، 1344ھ.
  • جعفریان، رسول، پنجاه سفرنامہ حج قاجاری، نشر علم، تہران، 1389ہجری شمسی.
  • حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، مرعشلی کی کوشش، دار المعرفہ، بیروت، 1406ھ.
  • خلیفہ بن خیاط، تاریخ خلیفۃ بن خیاط، تحقیق فواز، دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، بیروت، 1415ھ/1995ء.
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد أبو الفضل ابراہیم، دار التراث، ط الثانیۃ، بیروت، 1387ھ/1967ء.
  • عاملی، سید جعفر مرتضی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، دار الحدیث، قم، 1426ق/1385ہجری شمسی.
  • فرہاد میرزا قاجار، سفرنامہ فرہاد میرزا، طباطبائی کی کوشش، تہران، مؤسسہ مطبوعاتی علمی، 1366ہجری شمسی.