مسواک کرنا
| یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
| بعض عملی اور فقہی احکام |
|---|
مسواک کرنا، اسلام کی مؤکد سنتوں میں سے ایک ہے۔ متعدد احادیث میں اس کی سفارش کی گئی ہے۔ شیعہ فقہ میں یہ عمل مستحب سمجھا جاتا ہے، لیکن کچھ مقامات جیسے غسل خانہ یا بیت الخلاء میں مسواک کرنا مکروہ ہے۔ اسی طرح روزے کی حالت میں مسواک کی رطوبت کو نگلنا روزے کو باطل کر دیتا ہے۔
بعض مخصوص اوقات جیسے نماز سے پہلے، سونے سے پہلے، وضو سے پہلے اور سحر کے وقت مسواک کرنے کی خاص طور پر تاکید کی گئی ہے۔ مسواک کرنے کے کچھ آداب بھی بیان کیے گئے ہیں، مثلاً مخصوص دعا پڑھنا، کلی کرنا اور اراک یا زیتون کی لکڑی استعمال کرنا۔ البتہ بعض روایات میں صرف دانتوں کی صفائی پر زور دیا گیا ہے۔
مقام اور اہمیت
مسواک کرنا ایک مؤکد مستحب عمل ہے[1] اور یہ نماز اور وضو کے آداب میں شمار ہوتا ہے۔[2] مسواک کرنا انبیاء کرام کی سنت[3] اور پیغمبر اکرمؐ کی امام علیؑ کے لئے کی گئی وصیتوں میں بھی شامل ہے۔[4]
معصومینؑ کی روایات میں مسواک کرنے کی بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے۔ کتاب وسائل الشیعہ میں مسواک کرنے کی اہمیت اور آداب کے بارے میں اسی (80)سے زائد روایات بیان کی گئی ہیں۔[5] مختلف فقہی ابواب جیسے طہارت،[6] نماز،[7] روزہ[8] اور حج[9] میں اس موضوع پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔ اسی طرح اخلاقی کتب جیسے علامہ مجلسی کی کتاب حلیۃ المتقین،[10] ملکی تبریزی کی کتاب اسرار الصلاۃ[11] اور آیت اللہ جوادی آملی کی کتاب مفاتیح الحیاۃ[12] میں بھی اس پر گفتگو کی گئی ہے۔
مسواک کرنا پیغمبر اسلامؐ کے مختصات میں بھی شمار ہوتا ہے۔[13] احادیث کے مطابق اگرچہ مشقت کے باعث مسواک کرنا مسلمانوں پر واجب نہیں کیا گیا،[14] لیکن اس کی اس قدر سفارش ہوئی ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جلد ہی یہ عمل واجب ہو جائے گا۔[15] مسواک کے ساتھ پڑھی گئی نماز کی فضیلت بغیر مسواک کے پڑھی گئی نماز سے ستر گنا زیادہ بتائی گئی ہے۔[16]
فوائد اور آداب
احادیث میں مسواک کرنے کے بہت سارے فوائد ذکر کئے گئے ہیں۔ مثلا ایک روایت میں مسواک کرنے کے بارہ فوائد بیان کئے گئے ہیں؛[17] منجملہ ان میں منہ کی صفائی، دانتوں کی سفیدی، دانتوں کی حفاظت اور مسوڑھوں کی مضبوطی شامل ہیں۔[18]
مسواک کرنا مستحب ہے، لیکن خاص اوقات جیسے سحر کے وقت، وضو اور نماز سے پہلے،[19] سونے سے پہلے،[20] بیداری کے بعد نماز صبح سے پہلے[21] اور قرآن کی تلاوت کے دوران[22] اس کی زیادہ سفارش کی گئی ہے۔
مسواک کرنے کے کچھ آداب بھی بیان کئے گئے ہیں منجملہ ان میں مخصوص دعا پڑھنا،[23] کلی کرنا[24] اور مسواک کو عمودی حالت میں حرکت دینا[25] شامل ہیں۔ اسی طرح اراک یا زیتون کی لکڑی استعمال کرنا افضل ہے[26] کیونکہ کہا گیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ اور دیگر انبیاء بھی کی انہی چیزوں کے ذریعے مسواک کرتے تھے۔[27] البتہ بعض روایات میں انگلی یا درخت کی ٹہنی کے ذریعے مسواک کرنے کی بھی تاکید ہوئی ہے۔[28]
فقہی احکام
- باب طہارت: فقہاء کے نزدیک غسل خانہ اور بیت الخلاء میں مسواک کرنا مکروہ ہے۔[29] البتہ بعض فقہا اس کراہت کو صرف تخلی کی حالت تک محدود سمجھتے ہیں[30] اور شیخ مفید کے نزدیک اس حالت میں مسواک کرنا حرام ہے۔[31] اسی طرح مسواک کرنا وضو اور نماز کے مستحب آداب میں بھی شمار ہوتا ہے۔[32]
- باب صوم: فقہاء کا فتویٰ ہے کہ اگر روزہ دار مرطوب مسواک کو منہ سے باہر نکال کر دوبارہ اندر لے جائے اور اس کی رطوبت کو نگل لے تو روزہ باطل ہو جاتا ہے، مگریہ کہ یہ رطوبت آب دہن کے ساتھ مخلوط ہو کر ختم ہو جائے۔[33] اسی طرح روزے کی حالت میں مرطوب لکڑی سے مسواک کرنا مکروہ ہے۔[34]
- باب حج: احرام باندھنے سے پہلے مسواک کرنا مستحب ہے،[35] لیکن اگر محرم کو معلوم ہو کہ مسواک کرنے سے منہ میں خون آتا ہے تو یہ عمل اس کے لیے حرام ہے۔[36] تاہم، آیت اللہ سیستانی کے مطابق احرام کی حالت میں خون آنے کے علم کے باوجود بھی مسواک کرنا جائز ہے۔[37]
حوالہ جات
- ↑ ملکی تبریزی، اسرار الصلاۃ، 1420ھ، ص46۔
- ↑ مجلسی، لوامع صاحبقرانی، 1414ھ، ج1، ص449؛ شیرازی، الفقہ - النظافہ، ص88۔
- ↑ صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج1، ص55۔
- ↑ صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج1، ص53۔
- ↑ حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1409ھ، ج2، ص5-27۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج2، ص70۔
- ↑ مجلسی، لوامع صاحبقرانی، 1414ھ، ج1، ص449۔
- ↑ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، 1419ھ، ج3، ص588؛ مجلسی، لوامع صاحبقرانی، 1414ھ، ج6، ص371۔
- ↑ محمودی، مناسک عمرہ مفردہ (محشی)، 1429ھ، ص75۔
- ↑ مجلسی، حلیۃ المتقین، 1388ش، ص155-157۔
- ↑ ملکی تبریزی، اسرار الصلاۃ، 1420ھ، ص46۔
- ↑ جوادی آملی، مفاتیح الحیاۃ، 1391ش، ص43-45۔
- ↑ کرکی، جامع المقاصد، 1414ھ، ج12، ص52؛ سیوطی، الخصائص الکبری، دار الکتب العلمیہ، ج2، ص396۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1407ھ، ج3، ص22۔
- ↑ مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج73، ص126۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1407ھ، ج3، ص22۔
- ↑ ملکی تبریزی، اسرار الصلاۃ، 1420ھ، ص45۔
- ↑ حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1409ھ، ج2، ص8۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1407ھ، ج3، ص23۔
- ↑ طباطبایی، سنن النبی(ص)، 1416ھ، ص265؛ ملکی تبریزی، اسرار الصلاۃ، 1420ھ، ص46۔
- ↑ طباطبایی، سنن النبی(ص)، 1416ھ، ص265؛ ملکی تبریزی، اسرار الصلاۃ، 1420ھ، ص46۔
- ↑ حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1409ھ، ج2، ص22-23۔
- ↑ ملکی تبریزی، اسرار الصلاۃ، 1420ھ، ص46۔
- ↑ شیرازی، الفقہ - النظافہ، ص88۔
- ↑ طبرسی، مکارم الاخلاق، 1412ھ، ص50۔
- ↑ ملکی تبریزی، اسرار الصلاۃ، 1420ھ، ص46۔
- ↑ طبرسی، مکارم الاخلاق، 1412ھ، ص48۔
- ↑ حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1409ھ، ج2، ص23-24۔
- ↑ ابنحمزہ، الوسیلہ، 1408ھ، ص48؛ محقق حلی، المعتبر فی شرح المختصر، 1407ھ، ج1، ص137۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج2، ص70۔
- ↑ شیخ مفید، المقنعہ، 1410ھ، ص41۔
- ↑ مجلسی، لوامع صاحبقرانی، 1414ھ، ج1، ص449۔
- ↑ بنیہاشمی خمینی، رسالہ توضیح المسائل مراجع، دفتر انتشارات اسلامی، ج1، ص892۔
- ↑ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، 1419ھ، ج3، ص588؛ بنیہاشمی خمینی، رسالہ توضیح المسائل مراجع، دفتر انتشارات اسلامی، ج1، ص925۔
- ↑ محمدی ریشہری، حج و عمرہ در قرآن و حدیث، 1428ھ، ص183۔
- ↑ پژوہشکدہ حج و زیارت، مناسک حج محشی، 1396ش، ص197۔
- ↑ پژوہشکدہ حج و زیارت، مناسک حج محشی، 1396ش، ص197۔
مآخذ
- ابنحمزہ، محمد بن علی، الوسیلہ، قم، انتشارات کتابخانہ آیۃاللہ مرعشی نجفی، 1408ھ۔
- بنیہاشمی خمینی، سید محمدحسن، رسالہ توضیح المسائل مراجع، قم، دفتر انتشارات اسلامى وابستہ بہ جامعہ مدرسين حوزہ علميہ قم، بیتا۔
- پژوہشکدہ حج و زیارت، مناسک حج محشی، تہران، مشعر، 1396ہجری شمسی۔
- جوادی آملی، عبداللہ، مفاتیح الحیاۃ، قم، نشر اسراء، 1391ہجری شمسی۔
- حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، قم، مؤسسہ آل البیت(ع)، 1409ھ۔
- سیوطی، عبدالرحمان بن ابیبکر، الخصائص الکبری، بیروت، دار الکتب العلمیہ، بیتا.
- شیخ مفید، محمد بن محمد، المقنعہ، قم، دفتر انتشارات اسلامى وابستہ بہ جامعہ مدرسين حوزہ علميہ قم، 1410ھ۔
- شیرازی، سید محمد حسینی، الفقہ - النظافہ، بینا، بیتا۔ (نرمافزار فقہ اہل بیت 2 نور)
- صدوق، محمد بن علی، من لا یحضرہ الفقیہ، قم، دفتر انتشارات اسلامى وابستہ بہ جامعہ مدرسين حوزہ علميہ قم، 1413ھ۔
- طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروۃ الوثقی (المحشی)، قم، دفتر انتشارات اسلامى وابستہ بہ جامعہ مدرسين حوزہ علميہ قم، 1419ھ۔
- طباطبایی، سید محمدحسین، سنن النبی(ص)، قم، دفتر انتشارات اسلامى وابستہ بہ جامعہ مدرسين حوزہ علميہ قم، 1416ھ۔
- طبرسی، حسن بن فضل، مکارم الاخلاق، قم، نشر شریف رضی، 1412ھ۔
- کرکی، علی بن حسین، جامع المقاصد فی شرح القواعد، قم، مؤسسۃ آل البیت، 1414ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، 1407ھ۔
- مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1403ھ۔
- مجلسی، محمدتقی، لوامع صاحبقرانی، قم، اسماعیلیان، 1414ھ۔
- محقق حلی، جعفر بن حسن، المعتبر فی شرح المختصر، قم، مؤسسہ سیدالشہداء(ع)، 1407ھ۔
- محمدی ریشہری، محمد، حج و عمرہ در قرآن و حدیث، قم، نشر مشعر، 1428ھ۔
- محمودی، محمدرضا، مناسک عمرہ مفردہ (محشی)، قم، مشعر، 1429ھ۔
- ملکی تبریزی، میرزا جواد، اسرار الصلاۃ، مترجم رضا رجبزادہ، تہران، پیام آزادی، 1420ھ۔
- نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1404ھ۔