مندرجات کا رخ کریں

استخفاف نماز

ویکی شیعہ سے

استخفاف نماز یا نماز کو ہلکا سمجھنے سے مراد نماز کی اہمیت کو نظر انداز کرنا ہے، جو بعض اوقات نماز قضا کرنے یا اس کے واجبات میں کمی کوتاہی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔

نماز کو ہلکا سمجھنے کے مصادیق میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے؛ بعض کے نزدیک نماز میں بلاعذر تاخیر، نماز کے دوران غفلت، یا خشوع کی کمی وغیرہ استخفاف نماز کے مصادیق میں شمار ہوتے ہیں؛ لیکن کچھ محققین کا کہنا ہے کہ یہ مثالیں، ان احادیث کے ساتھ سازگاری نہیں رکھتی ہیں جن میں استخفاف نماز پر عذابِ الٰہی کی وعید آئی ہے۔

شیعہ فقہا نماز کو ہلکا سمجھنے کو حرام قرار دیتے ہیں۔ روایات میں اس عمل کے کئی منفی نتائج بیان ہوئے ہیں، جیسے: اہلِ بیتؑ کی شفاعت سے محرومی، نماز کی عدم قبولیت، کوتاہ عمری، ذلت کی موت اور عذاب قبر میں مبتلا ہونا۔

اہمیت

طُریحی نے مَجمع البحرین میں استخفافِ نماز کو جھٹلانے یا اس کے انکار کے ذریعے اس کی اہانت و تحقیر کرنا قرار دیا ہے۔[1] بعض محققین کا کہنا ہے کہ استخفاف نماز کی یہ تعریف نماز کے مقام و مرتبے کے انکار پر دلالت کرتی ہے، نہ کہ اس کی اصل مشروعیت کے انکار پر۔[2]

متعدد روایات میں مومنین کو نماز کو ہلکا سمجھنے سے نہی کی گئی ہے۔[3] ان روایات کو کتاب وسائل الشیعہ میں ایک مستقل باب میں جمع کیا گیا ہے۔[4] نماز دین اسلام کی اہم علامت ہے اور اس سے لاپروائی دراصل پورے دین سے بے اعتنائی کے مترادف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استخفاف نماز کے بارے میں سخت تنبیہات اس کو بے اہمیت سمجھنے کی وجہ سے ہیں۔[5]

شیعہ فقہاء استخفاف نماز کو حرام سمجھتے ہیں۔[6] مرتضی مطہری کے مطابق، جو شخص نماز کو ہلکا سمجھتا ہے، وہ قرآن کی اس آیت '''قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّين'''[7] کا مصداق ہے اور نماز کی اہانت اور اس سے غفلت برتنا قیامت کے دن اسے نماز گزاروں کے زمرے سے خارج کردیتا ہے۔[8]

نماز کو ہلکا سمجھنے کی صورتیں

نماز کو ہلکا سمجھنے کی متعدد مثالیں ذکر کی گئی ہیں، جن میں سے اہم درج ذیل ہیں: سستی اور لاپرواہی کی بنا پر نماز قضا کرنا،[9] بلاعذر نماز ترک کرنا، واجباتِ نماز میں کوتاہی،[10]، نماز کی اہمیت سے غفلت برتتے ہوئے نمازِ جماعت میں شرکت نہ کرنا،[11] بلاوجہ اول وقت سے تاخیر کرنا،[12] نماز کے احکام سیکھنے میں بے توجہی، اذکارِ رکوع اور سجدہ اور دیگر اذکار کو جلدی جلدی اور ادھورا پڑھنا۔[13]

بعض محققین کا کہنا ہے کہ چونکہ استخفافِ نماز کو حرام عمل کہا گیا ہے اور اس پر عذاب کی وعید آئی ہے، اس لیے اس کے مصادیق صرف واجبات تک محدود ہیں، مستحبات کا ترک کرنا استخفاف نماز میں شامل نہیں ہے۔[14] تاہم کچھ دیگر محققین کہتے ہیں کہ استخفاف کے مختلف درجات ہیں، اگر اولیائے خدا نماز کے مستحب اعمال میں بے اعتنائی کریں تو وہ بھی استخفاف نماز شمار ہو سکتا ہے۔[15]

نماز کو ہلکا سمجھنے کے برے نتائج

گویم ز امام صادق این طرفہ حدیث
تا شیعہ او به لوح بنگارد
فرمود که بر شفاعت ما نرسد
آن کس که نماز را سبک بشمارد[19]
  1. عمر میں بے برکتی؛
  2. مال میں بے برکتی؛
  3. چہرہ بے نور ہونا؛
  4. اعمال کی عدم قبولیت؛
  5. دعا کی عدم استجابت؛
  6. دوسروں کی دعاؤں سے محرومی؛
  7. ذلت کی موت؛
  8. بھوکا مرنا؛
  9. پیاسا مرنا، اس طرح سے کہ جتنا پانی پیے، پیاس نہ بجھے؛
  10. قبر کی تاریکی؛
  11. عذاب قبر؛
  12. قیامت کے دن سب کے سامنے رسوا ہونا؛
  13. قیامت کے دن حساب و کتاب کا سخت ہونا؛
  14. آخرت کا دردناک عذاب؛
  15. رحمتِ الٰہی سے محرومی؛

حوالہ جات

  1. طریحی، مجمع البحرین، 1375شمسی، ج4، ص48.
  2. طیب حسینی و جولایی، «مفهوم‌شناسی استخفاف و اضاعه نماز و تهاون نسبت به آن»، ص62.
  3. طیب حسینی و جولایی، «مفهوم‌ شناسی استخفاف و اضاعه نماز و تهاون نسبت به آن»، ص58.
  4. حر عاملی، وسائل الشیعه، 1409ھ، ج4، ص23.
  5. «هشدارهای اجتماعی؛ سبک‌شمردن دین و نمادهای دینی»، پایگاه اطلاع‌رسانی حوزه.
  6. شاهرودی، کتاب الحج، 1402ھ، ج1، ص17؛ مدنی کاشانی، براهین الحج للفقهاء و الحجج، 1411ھ، ج1، ص15.
  7. سوره مدثر، آیه 43.
  8. مطهری، آشنایی با قرآن(10)، 1389شمسی، ص170 ـ 171.
  9. تبریزی، صراط النجاه، 1427ھ، ج10، ص429.
  10. «کتاب الصلوه/ بررسی معنی استخفاف در نماز/ تعداد نمازهای واجب»، پایگاه اطلاع‌رسانی محمدتقی شهیدی.
  11. خویی، صراط النجاه، 1416ھ، ج3، ص332.
  12. یوسفیان و الهامی، اخلاق اسلامی، 1376شمسی، ج1، ص53.
  13. یوسفیان و الهامی، اخلاق اسلامی، 1376شمسی، ج1، ص53.
  14. طیب حسینی و جولایی، «مفهوم‌شناسی استخفاف و اضاعه نماز و تهاون نسبت به آن»، ص63 ـ 66 و 74.
  15. طیب حسینی و جولایی، «مفهوم‌شناسی استخفاف و اضاعه نماز و تهاون نسبت به آن»، ص74.
  16. کلینی، الکافی، 1407ھ، ج3، ص269.
  17. شیخ صدوق من لایحضره الفقیه،‌1367شمسی، ج1، ص206.
  18. شیخ صدوق، الامالی، 1376شمسی، ص484.
  19. «اهمیت نماز»، سایت مگیران.
  20. برقی، محاسن، 1371ھ، ج1، ص79.
  21. ابن‌طاووس، فلاح السائل، 1406ھ، ص22.

مآخذ

  • ابن‌ طاووس، علی بن موسی، فلاح السائل و نجاح المسائل، قم، دفتر تبلیغات اسلامی، چاپ اول، 1406ھ۔
  • «اہمیت نماز»، سایت مگیران، تاریخ انتشار: 25 مہر 1388شمسی، تاریخ بازدید: 26 مہر 1403ہجری شمسی۔
  • تبریزی، جواد، صراط النجاۃ، قم، دار الصدیقۃ الشہیدہ، چاپ اول، 1427ھ۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، قم، مؤسسہ آل البیت(ع)، 1409ھ۔
  • خویی، سید ابوالقاسم، صراط النجاۃ(محشی)، قم، مکتب نشر المنتخب، چاپ اول، 1416ھ۔
  • شاہرودی، سید محمود بن علی، کتاب الحج، قم، مؤسسہ انصاریان، چاپ اول، 1402ھ۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، الامالی، تہران، کتابچی، چاپ ششم، 1376ہجری شمسی۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، من لا یحضرہ الفقیہ، نشر صدوق، 1367ہجری شمسی۔
  • طریحی، فخر‌الدین، مجمع البحرین، تحقیق: سید احمد حسینی، تہران، کتاب‌فروشی مرتضوی، چاپ سوم، 1375ہجری شمسی۔
  • طیب حسینی، سید محمود و مریم جولایی، «مفہوم‌شناسی استخفاف و اضاعہ نماز و تہاون نسبت بہ آن»، در مجلہ مطالعات فقہ معاصر، شمارہ 4، پاییز و زمستان 1396ہجری شمسی۔
  • «کتاب الصلوہ/ بررسی معنی استخفاف در نماز/ تعداد نمازہای واجب»، پایگاہ اطلاع‌رسانی محمدتقی شہیدی، تاریخ انتشار: 13 شہریور 1395شمسی، تاریخ بازدید: 19 مہر 1403ہجری شمسی۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ چہارم، 1407ھ۔
  • مدنی کاشانی، رضا، براہین الحج للفقہاء و الحجج، کاشان، مدرسہ علمیہ آیت اللہ مدنی کاشانی، چاپ سوم، 1411ھ۔
  • مطہری، مرتضی، آشنایی با قرآن، جلد 10، تہران، صدرا، چاپ ہجدہم، 1402شمسی/1445ھ۔
  • «ہشدارہای اجتماعی؛ سبک‌شمردن دین و نمادہای دینی»، پایگاہ اطلاع‌رسانی حوزہ، تاریخ انتشار: 8 آبان 1390شمسی، تاریخ بازدید: 16 مہر 1430ہجری شمسی۔
  • یوسفیان، نعمت‌ اللہ و علی‌ اصغر الہامی، اخلاق اسلامی، ادارہ آموزش‌ہاى عقيدتى سياسى نمايندگى ولى فقيہ سپاہ‌، قم، چاپ اول، 1376ہجری شمسی۔