یتیم پروری

ویکی شیعہ سے

یتیم‌ پروری سے مراد یتیموں کی مالی اور روحانی مدد کرنا ہے جس کی اسلام میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ قرآن مجید نے یتیم کی عزت و تکریم کا حکم دیا ہے نیز یتیموں کے حقوق کی رعایت اور ان کے ساتھ حسن سلوک روا رکھنے کی دعوت دی ہے۔ قرآن میں یتیم کی عزت کرنے، اسے کھانا کھلانے، اس کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور اس کو انفاق کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔

اسلامی روایات میں یتیموں سے محبت اور ان کی طرف توجہ دینے کی بھی بہت اہمیت بیان ہوئی ہے۔ رسول خدا(ص) سے روایت ہے: "جس نے کسی یتیم کے ساتھ اس کی ضرورت پوری ہونے تک مہربانی کی ہو اور اس کے ساتھ حسن سلوک کیا ہو اس کے لیے بہشت واجب ہو جاتی ہے۔" سیرت اہل بیتؑ میں بھی یتیم نوازی کو بہت اہمیت حاصل رہی ہے۔ مثال کے طور پرحضرت امام علیؑ کی عملی سیرت میں آیا ہے کہ آپؑ یتیموں کے ساتھ حسن سلوک کے سلسلے میں بہت دلچسپی رکھتے تھے اور اپنے آپ کو یتیموں کا باپ اور سرپرست کہتے تھے۔

اسلامی دنیا کی پوری تاریخ میں یتیم نوازی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اور ان کی کفالت اور دیکھ بھال کے لیے مکتب الایتام کے نام سے یتیم خانے قائم کیے گئے ہیں۔

اسلام کی نگاہ میں یتیم کی حمایت

یتیم نوازی سے متعلق محمود فرشچیان کی مصوری

علمائے اسلام کہا کہنا ہے کہ اسلام یتیموں کی عزت و تکریم کرنے اور انہیں پناہ دینے کا حکم دیتا ہے[1] اور معاشرے کو یتیموں کے معاملات کا ذمہ دار سمجھتا ہے۔[2] نیز مومنین کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ یتیموں کا خیال رکھیں تاکہ انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچے۔[3] شیعہ عالم دین اور خطیب حسین انصاریان کے مطابق، یتیموں کی دیکھ بھال سب سے بڑی عبادت ہے۔[4]

یتیم کون ہے؟

فقہ میں یتیم سے مراد وہ ہے جو بلوغت سے پہلے سایہ پدری سے محروم ہوچکا ہو۔[5] قرآن و حدیث میں شرعی اصطلاح سے صرف نظر لغوی اعتبار سے اسے بھی یتیم کہا گیا ہے جس کے ماں باپ میں سے کوئی ایک نہ ہو۔[6]

تکریم یتیم کے سلسلے میں قرآن کا حکم

بے شک جو لوگ ظلم کے ساتھ یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھر رہے ہیں اور عنقریب بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے (واصل جہنم ہوں گے۔) «آیه 10 سوره نساء»

قرآن نے یتیموں کو عزت بخشی ہے اور مخاطبینِ قرآن کو یتیموں کے حقوق کی پاسداری اور ان کے ساتھ حسن سلوک روا رکھنے کی دعوت دی ہے۔[7] قرآن میں یتیم کی عزت سورہ فجر آیت نمبر17، اطعامِ یتیم سورہ انسان آیت نمبر8، سورہ بلد آیت نمبر15، یتیم کے ساتھ احسان و بھلائی کرنے[8] سورہ بقرہ آیت نمبر83، سورہ نساء آیت نمبر36 اور انفاقِ یتیم کا حکم دیا گیا ہے [9] (سورہ بقرہ کی آیت 215)[10]

سورہ ماعون کی آیات1 اور2 کے مطابق آخرت کے منکِر وہی لوگ ہیں جو یتیموں کو دھتکارتے ہیں۔[11] سورۃ الضحیٰ آیت نمبر9 میں پیغمبر اکرم (ص) اور تمام مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یتیم کو حقیر نہ سمجھو۔[12] سورہ نساء آیت نمبر10 کے مطابق یتیموں کے مال پر ناجائز قبضہ کرنے والے سخت ترین عذاب چکھیں گے[13] اور بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے۔[14]

کہتے ہیں کہ یتیم کا حق یہ ہے کہ اس کے مال کو بہترین طریقے اور اس کی مصلحت کےمطابق استعمال میں لایاجائے تاکہ وہ اس مال سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرے اور جب وہ بالغ ہو جائے تو اس کا حق اس کے سپرد کر دیا جائے۔[15] سورہ فجرکی آیت نمبر 17 کے مطابق بعض لوگوں کی ذلت و حقارت کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے یتیم کی عزت نہیں کی اور اس کے حقوق کا احترام نہیں کیا۔[16] اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص کسی یتیم کی عزت کرے اور اس کے حقوق کا احترام کرے تو خدا اس کی عزت کرے گا۔[17]شیعہ مرجع تقلید جعفر سبحانی کے مطابق قرآن نے معاشرے کی توجہ یتیموں کی طرف مبذول کرنے کی بے حد درجہ کوشش کی ہے۔ یہاں تک کہ کسی میت کے اموال کی تقسیم کے دوران اگر کوئی یتیم وہان موجود ہوں تو اسے بھی حصہ دیا جائے اگرچہ وہ میت کا وارث نہ ہو۔[18]

سیرت اہل بیتؑ

اسلامی روایات میں یتیموں سے محبت اور توجہ کو خاص اہمیت دی گئی ہے[19] اور یتیموں کی عزت و تکریم کرنا اہل بیتؑ کی سیرت عملی کا حصہ تھا۔[20] رسول خدا(ص) کا فرمان ہے: "جو شخص کسی یتیم کو اس کی ضرورتیں پوری ہونے تک اس کے ساتھ مہربانی سے پیش آئے اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے"۔[21] نیز منقول ہے کہ امام علیؑ یتیموں کے سلسلے بہت دلچسپی رکھتے تھے اور اپنے آپ کو یتیموں کا سرپرست اور باپ کہتے تھے۔[22] امام علیؑ نے اپنی وصیت میں نماز اور قرآن کی طرف توجہ کے ساتھ ساتھ یتیموں کی طرف بھی توجہ دلائی ہے اور فرمایا: یتیموں کو کبھی پیٹ بھر کر اور کبھی بھوکے نہ رہنے دو اور تمہارے سامنے وہ کہیں تکلیف میں نہ پڑے"۔[23]

مراکز ایتام

قم میں محمدی یتیم خانہ (تقریبا 1960 کی دہائی میں) کی تصویر، بانی: حاج محمد آقازاده

دینی کتابوں میں یتیموں کے بارے میں بکثرت تاکید کی وجہ سے پوری تاریخ میں مسلمانوں کے ہاں یتیم خاص توجہ اور اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ اسلامی معاشروں میں یتیموں کے تعلیمی امور چلانے کے لیے مکاتب الایتام جیسے مراکز اہم اور وسیع ادارے سمجھے جاتے تھے۔ اسلامی ممالک میں یتیم خانے 13ویں صدی ہجری کے اواخر سے قائم ہوئے اور پھر 14ویں صدی ہجری میں ان میں تیزی آئی اور ان میں نمایاں اضافہ ہوا۔[24]

صفوی دور میں ایران کے کچھ شہروں میں یتیموں کے لیے تعلیمی مراکز بنائے گئے، جن میں سے مشہد میں حرم امام رضاؑ کے جوار میں مکتب خانہ ایتام اس کے باقی موقوفات کے ساتھ قاجاریہ دور کے اختتام تک فعال تھے۔[25]

قاجار اور پہلوی دوم کے دور میں یتیم خانہ بنانے کے سلسلے میں بہت زیادہ ترقی ہوئی۔[26]

ایران کے شہر ہمدان میں مہدیہ یتیم خانہ، جو سنہ 1972ء میں قائم ہوا، [27] تہران میں محمد علی مظفری یتیم خانہ، جو سنہ 1947ء میں قائم ہوا،[28] اور رشت میں مژدہ یتیم خانہ، جو سنہ 1949ء میں قائم ہوا[29] ایران کے قدیم ترین یتیم خانوں میں سے ہیں۔

ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد، سنہ 1979ء میں حکومت کی منظوری کی بنیاد پر وہ تمام مراکز جو کسی نہ کسی طرح یتیم اور بے سرپرست بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی تعلیم میں تعاون کرتے تھے، وزارت صحت و بہبود کو منتقل کر دیے گئے۔ کچھ دوسرے ایتام اسکول بھی مخیرحضرات نے بنائے تھے۔[30]

ایران میں تکریم یتیم کے لیے امدادی اسکیمیں

اسلامی جمہوریہ ایران میں تکریم یتیم اور ان کے مسائل کے حل کے لیے اور بے سرپرست بچوں کے تحفظ کے لیے 37 آرٹیکلز اور 17 تبصروں پر مشتمل قانون اسلامی کونسل نے سنہ 2013ء میں منظور کیا تھا اور اس کی منظوری کے بعد گارڈین کونسل (مجلس شورای اسلامی) کی طرف سے حکومت کو اس کے اجراء کے لیے حکم نامہ جاری ہوا۔[31]

امام خمینی ریلیف کمیٹی نے سنہ 1999ء میں تکریم ایتام کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا، جس کا مقصد یتیموں کی کفالت اور ان کی ضروریات کو پورا کرنا تھا۔[32] اس منصوبے میں مخیر حضرات سال بھر ایک یا ایک سے زیادہ یتیموں کی مالی مدد کرتے ہیں تاکہ ان کے مادی اور روحانی مسائل حل ہوسکیں۔ کہا جاتا ہے کہ ملک بھر سے تقریباً 10 لاکھ لوگوں نے ریلیف کمیٹی کے توسط سے یتیم بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری لی ہوئی ہے۔[33]

حوالہ جات

  1. مدرسی، تفسیر هدایت، 1377شمسی، ج18، ص353۔
  2. سبحانی، منشور جاوید، قم، ج13، ص153۔
  3. انصاریان، زیبایی‌های اخلاق، قم، ص325۔
  4. انصاریان، زیباهای اخلاق، قم، ص320۔
  5. شیخ طوسی، المبسوط، 1387ھ، ج2، ص281؛ راوندی، فقه القرآن‌، 1405ھ، ج1، ص245۔
  6. جصاص، احکام القرآن، 1405ھ، ج2، ص12؛ مشکینی، ‌مصطلحات الفقه‌، [بی‌تا]، ص576۔
  7. سبحانی، منشور جاوید، قم، ج13، ص153؛ انصاریان، زیباهای اخلاق، قم، ص320؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371شمسی، ج3، ص379۔
  8. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371شمسی، ج1، ص328۔
  9. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371شمسی، ج2، ص104۔
  10. انصاریان، زیباهای اخلاق، قم، ص320۔
  11. طباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج20، ص368۔
  12. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371شمسی، ج27، ص106۔
  13. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371شمسی، ج3، ص280؛ سبحانی، منشور جاوید، قم، ج13، ص161۔
  14. قرائتی، تفسیر نور، 1388شمسی، ج2، ص27؛ محسنی، نقش اسلام در عصر حاضر، 1387شمسی، ص89۔
  15. محسنی، نقش اسلام در عصر حاضر، 1387شمسی، ص89۔
  16. انصاریان، زیباهای اخلاق، قم، ص320۔
  17. ابوالفتوح رازی، روض الجنان و روح الجنان‏، 1408ھ، ج20، ص271؛ انصاریان، زیباهای اخلاق، قم، ص320۔
  18. سبحانی، منشور جاوید، قم، ج13، ص160۔
  19. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه،1371شمسی، ج26، ص463؛ مکارم شیرازی، انوار هدایت، 1390شمسی، ص388۔
  20. انصاریان، زیبای اخلاق، قم، ص321۔
  21. علامه مجلسی، بحار الأنوار، 1403ھ، ج74، ص58؛ مدرسی، تفسیر هدایت، 1377شمسی، ج18، ص354۔
  22. مکارم شیرازی، پیام امام امیر المومنین(ع)، 1386شمسی، ج10، ص272۔
  23. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1374شمسی، ج27، ص113؛ مکارم شیرازی، از تو سؤال می‌کنند، 1387شمسی، ص131۔
  24. معصومی، «دارالایتام»، ذیل مدخل۔
  25. معصومی، «دارالایتام»، ذیل مدخل۔
  26. غفاری‌راد، «مروری بر سابقه دارالایتام های غیردولتی در دوره قاجار»، ص67۔
  27. «معرفی و تاریخچه» دارالایتام مهدیه همدان۔
  28. «تاریخچه»، خانه نوباوگان محمدعلی مظفری۔
  29. «معرفی پرورشگاه مژدهی»، موسسه جمعیت حمایت ایتام۔
  30. معصومی، «دارالایتام»، تهران، ذیل مدخل۔
  31. «قانون حمایت از کودکان و نوجوانان بی سرپرست و بدسرپرست»، مرکز پژوهش‌های مجلس شورای اسلامی۔
  32. «طرح اکرام»، سامانه اکرام۔
  33. «طرح اکرام»، سامانه اکرام۔

مآخذ

  • ابوالفتوح رازی، حسین بن علی‏، روض الجنان و روح الجنان فی تفسیر القرآن، مشهد، بنیاد پژوهش‌های اسلامی‏، 1408ھ۔
  • انصاریان، حسین، زیبایی‌های اخلاق، قم، دارالعرفان، بی‌تا۔
  • «تاریخچه»، خانه نوباوگان محمدعلی مظفری، بازدید: 18 اردیبهشت 1403ہجری شمسی۔
  • جصاص، احمد بن علی، احکام القرآن، تحقیق: محمد صادق قمحاوی، بیروت: دار احیاء التراث العربی، 1405ھ۔
  • حرّ عاملی، محمدبن حسن، وسائل الشیعة، قم، مؤسسة آل البیت علیهم السلام لإحیاء التراث، بی‌تا۔
  • راوندی، قطب الدین، فقه القرآن فی شرح آیات الاحکام‌، مصحح: سید احمد حسینی، قم: کتاب‌خانه آیت الله مرعشی نجفی، چاپ دوم، 1405ھ۔
  • سبحانی، جعفر، منشور جاوید، قم، مؤسسه امام صادق (علیه السلام)، بی‌تا۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقه الإمامیة، محقق: سید محمد تقى کشفى‌، تهران: المکتبة المرتضویة لاحیاء الآثار الجعفریة، چاپ سوم، 1387ھ۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین‏، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسة الأعلمی للمطبوعات‏، 1390ھ۔
  • «طرح اکرام»، سامانه اکرام، بازدید: 8 اردیبهشت 1403ہجری شمسی۔
  • علامه مجلسی، باقر بن محمدتقی، بحار الأنوار، تحقیق: سید ابراهیم میانجی، محمد باقر بهبودی، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1403ھ۔
  • «قانون حمایت از کودکان و نوجوانان بی سرپرست و بدسرپرست»، مرکز پژوهش‌های مجلس شورای اسلامی، بازدید: 8 اردیبهشت 1403ہجری شمسی۔
  • غفاری‌راد، فیروزه، «مروری بر سابقه دارالایتام های غیردولتی در دوره قاجار»، تاریخ روایی، شماره 20 و 21، سال ششم، بهار و تابستان 1400ہجری شمسی۔
  • قرائتی، تفسیر نور، تهران، مرکز فرهنگی درس‌هایی از قرآن‏، 1388ہجری شمسی۔
  • محسنی، شیخ محمد آصف، نقش اسلام در عصر حاضر، کابل، بینا، 1387ہجری شمسی۔
  • مدرسی، سید محمد تقی، تفسیر هدایت، مشهد، بنیاد پژوهش‌های اسلامی، 1377ہجری شمسی۔
  • مشکینی، علی، ‌مصطلحات الفقه‌، [بی‌جا]، [بی‌تا]۔
  • مصباح یزدی، محمد تقی، پیام مولا از بستر شهادت، تدوین و نگارش: محمدمهدی نادری قمی، قم، انتشارات مؤسسه آموزشی و پژوهشی امام خمینی(ره)۔
  • «معرفی پرورشگاه مژدهی»، موسسه جمعیت حمایت ایتام، بازدید: 18 اردیبهشت 1403ہجری شمسی۔
  • «معرفی و تاریخچه» دارالایتام مهدیه همدان، بازدید: 18 اردیبهشت 1403ہجری شمسی۔
  • معصومی، محسن، «دارالایتام»، دانشنامه جهان اسلام، ج16، تهران، بنیاد دائرة المعارف اسلامی، 1393ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، تهران، دارالکتب الإسلامیة، 1371ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، انوار هدایت، مجموعه مباحث اخلاقی، قم، امام علی بن ابی طالب علیه السلام، 1390ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، پیام امام امیر المومنین(ع)، تهران، دارالکتب الاسلامیه، 1386ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، تهران، دار الکتب الاسلامیه، نوبت چاپ: سی و دوم، 1374ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، از تو سؤال می‌کنند، تهیه و تنظیم: ابوالقاسم علیان‌نژادی، قم، امام علی بن ابی طالب علیه السلام، 1387ہجری شمسی۔