تورک

تَوَرُّک، فقہ شیعہ میں نماز کے آداب میں سے ایک ہے۔ تورّک بیٹھنے کے ایک خاص انداز اور طریقے کو کہا جاتا ہے، جس میں نمازی دائیں پاؤں کو بائیں پاؤں کے تلوے پر رکھ کر بائیں ران پر بیٹھتا ہے۔[1] فقہا نے اس عمل کو تشہد[2] اور دو سجدوں کے درمیان[3] مستحب قرار دیا ہے۔ البتہ صاحب جواہر کے نزدیک یہ استحباب صرف مردوں کے ساتھ خاص ہے اور عورتیں اس میں شامل نہیں ہیں۔[4]
ایک حدیث کے مطابق امام جعفر صادقؑ نماز میں یہی طریقہ اپناتے تھے، جب حماد بن عیسیٰ نے اس کے مکروہ ہونے کے بارے میں سوال کیا تو آپؑ نے اس کی کراہت کو بنی اسرائیل کی طرف نسبت دی۔[5]
شیعہ فقیہ اور مفسر آیت اللہ جوادی آملی حدیث «اللّہمّ أمِتِ الباطل و أقمِ الحق»[6] کی بنیاد پر، تورک کو باطل پر حق کے غلبے کی علامت قرار دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک دایاں پاؤں حق اور بایاں پاؤں باطل کی علامت ہے۔[7]
اہل سنت کے بعض مذاہب میں تشہد کے وقت اِفتراش (یعنی بایاں پاؤں پر بیٹھنا اور دایاں پاؤں کو عمودی رکھنا) کو مستحب قرار دیا گیا ہے۔[8] جبکہ بعض دوسرے مذاہب میں پہلے تشہد میں افتراش اور دوسرے تشہد میں تورک کو مستحب قرار دیا گیا ہے۔[9]
نماز میں قیام کی حالت میں تورک سے مراد جسم کے وزن کو دونوں پاؤں پر برابر منتقل کرنا یا دونوں پاؤں پر سیدھا کھڑا ہونا[10] اور ہاتھوں کو رانوں پر رکھنا ہے، جسے فقہی منابع میں مکروہ قرار دیا گیا ہے۔[11]
حوالہ جات
- ↑ طباطبائی یزدی، العروۃ الوثقى، 1419ھ، ج2، ص574۔
- ↑ محقق حلی، المعتبر فی شرح المختصر، 1407ھ، ج2، ص214و 228؛ خویی، شرح عروۃ الوثقی، 1418ھ، ص 177 و 343۔
- ↑ علامہ حلی، تذکرۃ الفقہاء، 1414ھ، ج3، ص197۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، 1362ش، ج10، ص182۔
- ↑ حر عاملی، وسائل الشیعہ، مؤسسۃ آل البيت عليہم السلام لإحياء التراث، ج12، ص107۔
- ↑ شیخ صدوق، من لا يحضرہ الفقيہ، 1413ھ، ج1، ص320۔
- ↑ جوادی آملی، رازہای نماز، 1389ش، ص143۔
- ↑ نووی، المجموع، شرح المہذب، دارالفکر، ج3، ص450؛ محقق حلی، المعتبر فی شرح المختصر، 1407ھ، ج2، ص228۔
- ↑ محقق حلی، المعتبر فی شرح المختصر، 1407ھ، ج2، ص228۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، 1362ش، ج11، ص91؛ شہید اول، الألفيۃ والنفليۃ، 1408ھ، ص114؛ طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی،1420ھ، ج3، ص38۔
- ↑ علامہ حلی، تذکرۃ الفقہاء، 1414ھ، ج3، ص298 و 299۔
مآخذ
- شیخ صدوق، محمد بن على، من لا يحضرہ الفقيہ، قم، دفتر انتشارات اسلامى وابستہ بہ جامعہ مدرسين حوزہ علميہ قم، 1413ھ۔
- شہید اول، محمد بن مکی، الألفيۃ والنفليۃ، قم، مكتب الإعلام الإسلامي، 1408ھ۔
- جوادی آملی، عبداللہ، رازہای نماز، تحقیق: حسین شفیعی، قم، اسراء، چاپ شانزدہم، 1389ہجری شمسی۔
- خویی، سید ابوالقاسم، شرح عروۃ الوثقی، تحقیق محمدرضا موسوی خلخالی، قم، نشر توحید، 1418ھ/1998ء۔
- حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، قم، مؤسسۃ آل البيت عليہم السلام لإحياء التراث، بیتا.
- طباطبایی يزدی، سيد محمدكاظم، العروۃ الوثقى، تحقيق: مؤسسۃ النشر الإسلامی، جماعۃ المدرسین، الطبعۃ الأولى، 1420ھ۔
- علامہ حلی، حسن بن یوسف، تذکرۃ الفقہاء، قم، موسسۃ آل البیت علیہم السلام،1414ھ۔
- محقق حلی، جعفر بن حسن، المعتبر فی شرح المختصر، قم، موسسہ سيدالشہداء(ع)، چاپ اول، 1407ھ۔
- نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام، بیروت، دار إحياء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1362ہجری شمسی۔
- نووی، یحیی بن شرف، المجموع شرح المہذب، بیروت، دارالفکر، بیتا۔