مندرجات کا رخ کریں

اذن دخول

ویکی شیعہ سے

اذن دخول یا اذن ورود ایک مخصوص عبارت ہے جو شیعیان مقدس مقامات میں داخل ہوتے وقت اور اپنے بزرگوں کی قبروں کی زیارت کے موقع پر پڑھتے ہیں۔ اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ زائر صاحب قبر سے اجازتِ دخول طلب کرتا ہے۔

اذنِ دخول اسلامی آدابِ معاشرت میں بھی شامل ہے، یعنی اسلامی ثقافت میں جب کسی کے گھر یا ملکیت میں داخل ہونا ہو تو مالک سے اجازت لیتا ہے۔

آدابِ زیارت

اذنِ دخول ایسا جملہ ہے جو عام طور پر شیعیان بزرگانِ دین خصوصاً معصومینؑ کے مزارات میں داخل ہوتے وقت پڑھتے ہیں۔[1] ادعیہ اور زیارت کی کتابوں میں اذنِ دخول کو زیارت کے آداب میں شمار کیا گیا ہے۔شیخ عباس قمی نے کَفْعمی[2] اور علامہ مجلسی[3] کا حوالہ دیتے ہوئے مفاتیح الجنان میں اذن دخول سے مربوط دعائیں نقل کی ہیں۔[4]

اذنِ دخول کی ان مشہور عبارتوں میں زائر اللہ تعالیٰ، رسول اکرمؐ، ائمہ معصومینؑ، فرشتوں اور صاحبِ قبر سے اجازت طلب کرتا ہے۔ عام طور پر یہ عبارتیں زیارت گاہوں کے دروازوں پر لکھی یا نصب کی جاتی ہیں اور زائرین انہیں پڑھنے کے بعد مزار میں داخل ہوتے ہیں۔

عبارت اذن دخول

"اللَّهُمَّ إِنِّي وَقَفْتُ عَلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ بُيُوتِ نَبِيِّكَ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ قَدْ مَنَعْتَ النَّاسَ أَنْ يَدْخُلُوا إِلا بِإِذْنِهِ فَقُلْتَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَقِدُ حُرْمَةَ صَاحِبِ هَذَا الْمَشْهَدِ الشَّرِيفِ فِي غَيْبَتِهِ كَمَا أَعْتَقِدُهَا فِي حَضْرَتِهِ وَ أَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَكَ وَ خُلَفَاءَكَ عَلَيْهِمُ السَّلامُ أَحْيَاءٌ عِنْدَكَ يُرْزَقُونَ يَرَوْنَ مَقَامِي وَ يَسْمَعُونَ كَلامِي وَ يَرُدُّونَ سَلامِي وَ أَنَّكَ حَجَبْتَ عَنْ سَمْعِي كَلامَهُمْ وَ فَتَحْتَ بَابَ فَهْمِي بِلَذِيذِ مُنَاجَاتِهِمْ وَ إِنِّي أَسْتَأْذِنُكَ يَا رَبِّ أَوَّلا وَ أَسْتَأْذِنُ رَسُولَكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ ثَانِيا وَ أَسْتَأْذِنُ خَلِيفَتَكَ الْإِمَامَ الْمَفْرُوضَ [الْمُفْتَرَضَ ] عَلَيَّ طَاعَتُهُ فُلانَ بْنَ فُلانٍ(به جای نام صاحب قبر را بگوید) وَ الْمَلائِكَةَ الْمُوَكَّلِينَ بِهَذِهِ الْبُقْعَةِ الْمُبَارَكَةِ ثَالِثا أَ أَدْخُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَ أَدْخُلُ يَا حُجَّةَ اللَّهِ أَ أَدْخُلُ يَا مَلائِكَةَ اللَّهِ الْمُقَرَّبِينَ الْمُقِيمِينَ فِي هَذَا الْمَشْهَدِ فَأْذَنْ لِي يَا مَوْلايَ فِي الدُّخُولِ أَفْضَلَ مَا أَذِنْتَ لِأَحَدٍ مِنْ أَوْلِيَائِكَ فَإِنْ لَمْ أَكُنْ أَهْلا لِذَلِكَ فَأَنْتَ أَهْلٌ لِذَلِكَ" بِسْمِ اللَّهِ وَ بِاللَّهِ وَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ عَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَ ارْحَمْنِي وَ تُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ [5]

ترجمہ: اے معبود! میں تیرے نبیؐ کے گھر کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر حاضر ہوں ان پر اور ان کی آلؑ پر تیری رحمت نازل ہو۔ تو نے لوگوں کو آنحضرتؐ کی اجازت کے بغیر ان کے گھروں میں داخل ہونے سے منع کیا ہے اور تیرا فرمان ہے اے ایمان والو! داخل نہ ہوا کرو نبی کے گھروں میں مگر اس وقت جب تمہیں اجازت مل جائے۔ اے اللہ بے شک میں اس حرم میں مدفون ہستی کا ان کی غیبت میں ایسے ہی معتقد ہوں جیسے میں ان کے ظہور میں معتقد تھا اور میں جانتا ہوں کہ تیرا رسولؐ اور تیرے خلفاء کہ ان سب پر سلام ہو وہ زندہ ہیں اور تیرے ہاں رزق پاتے ہیں وہ مجھے دیکھ رہے ہیں میری معروضات سن رہے ہیں اور میرے سلام کا جواب دے رہے ہیں اور بے شک تو نے میرے کانوں کو ان کا کلام سننے سے روکا ہے اور ان سے راز و نیاز کرنے میں میرے فہم کو کھول رکھا ہے اور اے میرے رب پہلے میں تجھ سے اجازت مانگتا ہوں کہ خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آلؑ پر اور میں اجازت مانگتا ہوں تیرے خلیفہ اور امام سے جن کی اطاعت مجھ پر واجب ہے. (فلان بن فلان کی جگہ ان امامؑ کا نام لیا جائے) پھر ان فرشتوں سے جو اس بارگاہ کے نگہبان ہیں جو پر برکت ہے آیا میں اندر آجاؤں، اے اللہ کے رسولؐ آیا میں اندر آجاؤں؟، اے خدا کی حجتؑ آیا میں اندر آجاؤں"، اے خدا کے مقرب ملائکہ جو قبر مطہر کے پاس مقیم ہیں پس اے میرے مولاؑ مجھے اندر آنے کی اجازت دیجئے ایسی بہترین اجازت جو آپ نے اپنے دوستوں میں سے کسی کو دی ہو اگرچہ میں اس کے لائق نہیں ہوں لیکن آپ اجازت دینے کے اہل ہیں" خدا کے نام سے، خدا کی راہ میں اور حضرت رسولؐ خدا کی ملت پر کہ رحمت کرے اللہ ان پر اور ان کی آلؑ پر اے معبود! مجھے بخش دے مجھ پر رحم فرما اور میری توبہ قبول کر کہ بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

آدابِ معاشرت

اذنِ دخول یعنی کسی دوسرے کی ملکیت یا گھر میں داخل ہونے کے لیے اجازت طلب کرنا، آدابِ معاشرت میں سے ہے۔ سورہ نور میں بغیر اجازت دوسروں کے گھروں میں داخل ہونے سے منع کیا گیا ہے۔[6] اسی طرح قرآن میں نبی اکرمؐ کے گھر میں بھی بلا اجازت داخل ہونے کی ممانعت کی گئی ہے۔[7] روایات میں آیا ہے کہ جبریلؑ نبی اکرمؐ سے ملاقات کے وقت آپ کے مسجد نبوی کے باب جبرئیل پر رُک جاتے اور آپؐ سے اجازت طلب کرتے تھے۔[8]

حوالہ جات

  1. کفعمی، المصباح، 1405ھ، ص472-473۔
  2. کفعمی، المصباح، 1405ھ، ص472-473۔
  3. مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج97، ص371۔
  4. محدث قمی، مفاتیح الجنان،‌ 1385شمسی، باب سوم (زیارات)، ص465-467۔
  5. کفعمی، المصباح، 1405ھ، ص472-473؛ محدث قمی، مفاتیح الجنان،‌ 1385شمسی، باب سوم (زیارات)، ص465۔
  6. سوره نور، آیات 26-28۔
  7. سوره احزاب، آیه 53۔
  8. اذن دخول، پایگاه اطلاع‌رسانی حوزه۔

مآخذ

  • قمی، عباس، مفاتیح الجنان،‌ مؤسسۃ انصاریان مرکز الطباعۃ و النشر للمجمع العالمی لاہل البیت، 1385شمسی/1427ھ۔
  • کفعمی، ابراہیم بن علی، المصباح، قم، دار الرضی، 1405ھ۔
  • مجلسی، محمد باقر، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1403ھ۔
  • اذن دخول، مجلہ فرہنگ زیارت، فروردین 1388، ش1، انتشار: 5 اردیبہشت 1394، بازبینی: 26 اردیبہشت 1396ہجری شمسی۔