حلیۃ المتقین (کتاب)

ویکی شیعہ سے
حلیۃ المتقین (کتاب)
مشخصات
مصنفعلامہ مجلسی(متوفی 1110ھ)
موضوعاخلاق
زبانفارسی
تعداد جلد1 جلد
طباعت اور اشاعت
ناشرلقمان
سنہ اشاعت1369ش
اردو ترجمہ
مترجمسید مقبول احمد دہلوی (بنام تہذیب الاسلام)


حلیۃ المتقین اخلاق، آداب اور سنن اسلامی کے موضوع پر مشتمل فارسی زبان میں ایک عام فہم کتاب ہے جس کے مولف علامہ محمد باقر مجلسی(1037۔1110ھ) ہیں۔ علامہ مجلسی کے بقول یہ کتاب معتبر شیعہ روایات کا روان و سلیس ترجمہ ہے۔ یہ کتاب 14 ابواب اور ایک خاتمہ پر مشتمل ہے اور اس میں لباس پہننے کے آداب، کھانے پینے کے آداب، شادی، زوجہ، اولاد اور عوام کے ساتھ طرز معاشرت، تجارت اور سفر کے آداب نقل ہوئے ہیں۔

علامہ مجلسی نے اس کتاب کو سنہ 1081ھ میں 44 برس کی عمر میں تالیف کی ہیں۔ یہ کتاب کئی بار طبع ہو چکی ہے اور اردو و عربی زبان میں اس کا ترجمہ ہو چکا ہے۔ محمد تقی بہار بحار الانوار کے بعد فارسی تصنیفات کو علامہ مجلسی کا اہم ترین کارنامہ قرار دیتے ہیں۔

مولف

محمد باقر اصفہانی (1037۔1110ھ) جو علامہ مجلسی اور مجلسی دوم کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ محمد تقی مجلسی جو مجلسی اول کے نام سے مشہور ہیں، کے فرزند ہیں۔[1] علامہ مجلسی سنہ 1037ھ میں اصفہان میں پیدا ہوئے۔[2] عظیم روایی مجموعہ بحار الانوار اور اسی طرح اصول کافی کی شرح مراۃ العقول ان کی اہم ترین تالیفات میں شمار ہوتی ہیں۔[3]

علامہ مجلسی شاہ سلیمان صفوی کے دور میں شیخ الاسلامی کے منصب پر فائز تھے اور یہ ذمہ داری آخر عمر تک نبھاتے رہے۔[4] علامہ مجلسی کے معاصر شیخ حر عاملی انہیں محقق، فقیہ، متکلم، محدث ثقہ اور صاحب تالیفات مفید مانتے ہیں۔[5] علامہ مجلسی ان معدود علماء میں سے ہیں جنہوں نے فارسی میں بھی کتابیں تالیف کی ہیں تا کہ عوام الناس بھی ان سے استفادہ کر سکیں۔ ان میں حیات القلوب، حلیۃ المتقین اور جلاء العیون[6] جیسی کتب شامل ہیں۔ 50 سے زیادہ فارسی کتب کی نسبت ان کی طرف دی گئی ہے۔[7] معاصر ایرانی برجستہ شاعر و ادیب محمد تقی بہار کے مطابق بحار الانوار کے بعد ان کی فارسی تصنیفات ان کا اہم ترین کارنامہ ہیں۔ ان کے بقول ان سے قبل کسی عالم نے یہ کام نہیں کیا تھا۔[8]

مقصد و تاریخ تالیف

جیسا کہ خود علامہ مجلسی نے اس کتاب کے مقدمہ میں ذکر کیا ہے کہ انہوں نے یہ کتاب بعض افراد کی درخواست پر جنہوں نے ان سے ایک مختصر و عام فہم رسالہ تحریر کرنے کی گذارش کی، جس میں آداب و سنن کو ائمہ اہل بیت (ع) کی معتبر احادیث سے نقل کیا گیا ہو، تحریر کی ہے۔[9]

آقا بزرگ تہرانی کے بقول، حلیۃ المتقین کی تالیف کا کام 26 ذی الحجہ 1081 ھ میں مکمل ہوا ہے[10] یعنی اس وقت جب وہ 44 سال کے تھے۔[11]

کتاب کے مطالب

حلیہ المتقین علامہ مجلسی کی عام فہم فارسی زبان میں تالیف کتاب ہے جو اخلاق، آداب اور سنن اسلامی پر مشتمل ہے اور خود مولف کے بقول شیعہ احادیث کا سلیس ترجمہ ہے۔[12]

یہ کتاب میں 14 ابواب اور ایک خاتمہ پر مشتمل ہے۔ ہر فصل میں 12 فصلیں ہیں۔ اس کتاب کے ہر حصہ میں آداب کو بیان کیا گیا ہے جیسے لباس پہننے کے آداب، زیور پہننے کے آداب، خضاب لگانے کے آداب، کھانے پینے کے آداب، شادی و زوجہ کے ساتھ زندگی بسر کرنے و تربیت اولاد کے آداب، مسواک کرنے اور سر منڈوانے کے آداب، خوشبو لگانے کے احکام، حمام اور غسل کے آداب، سونے اور جاگنے کے آداب، لوگوں کے معاشرت کے آداب، سلام کرنے، گھر میں داخل اور خارج ہونے، پیادہ و سواری کے آداب، تجارت اور سفر کے آداب۔[13] اس کتاب کے مختلف ابواب کے عناوین مندرجہ ذیل ہیں:

  • جامہ و لباس پہننے کے آداب۔
  • عورت و مرد کے لئے زیور پہننے، سرمہ لگانے، آئینہ دیکھنے اور خضاب کرنے کے آداب۔
  • کھانے پینے کے آداب۔
  • شادی، زوجہ کے ساتھ معاشرت اور تربیت اولاد کے آداب۔
  • مسواک، کنگھی کرنے، ناخن و مونچھیں کاٹنے و بال منڈوانے وغیرہ کے آداب۔
  • خوشبو لگانے، پھول سونگھنے و تیل لگانے کے آداب۔
  • حمام اور اس سے مربوط باتوں اور بعض غسلوں کے آداب۔
  • سونے و جاگنے کے آداب۔
  • حجامت و پاک سازی بدن کے آداب، بعض ادویہ کے خواص، بعض امراض کے معالجے و بعض ادعیہ کا ذکر۔
  • لوگوں کے ساتھ معاشرت کے آداب و مختلف طبقات کے حقوق۔
  • آداب مجالس جیسے سلام کرنا، مصافحہ کرنا، معانقہ کرنا، بوسہ دینا وغیرہ۔
  • گھر میں داخل و خارج ہونے کے آداب۔
  • پیادہ، سواری، بازار جانے، تجارت، زراعت و چار پایہ رکھنے کے آداب۔
  • آداب سفر۔

خاتمہ: آداب متفرقہ و مفید مسائل کے بارے میں ہے۔[14]

ترجمے و خلاصے

علامہ مجلسی کی کتاب حلية المتقین کے بہت سے ترجمے و خلاصے ہوئے ہیں جیسے:

  • آداب الشریعہ کے نام سے محمد باقر فشارکی (متوفی ۱۳۱۵ق) کی تلخیص و تنظیم۔[15]
  • مختصر الابواب فی‌السنن و الآداب کے نام سے شیخ عباس قمی کی تلخیص۔[16]
  • ترجمہ عربی، مترجم علی عبد الحسین شبستری۔[17]
  • ترجمہ عربی، مترجم خلیل رزق‌ عاملی، ۱۹۹۴ ع میں بیروت سے طبع ہوئی پھر تحقیق جدید کے ساتھ ۱۹۹۶ ع میں دوبارہ شائع ہوئی۔[18]
  • ترجمہ اردو، مترجم سید مقبول احمد دہلوی، ۱۳۳۸ میں تہذیب الاسلام کے نام سے۔[19]

حوالہ جات

  1. دوانی، «شرح حال علامہ مجلسی»، ص۲۲.
  2. دوانی، «شرح حال علامہ مجلسی»، ص۲۲.
  3. دوانی، «شرح حال علامہ مجلسی»، ص۲۳.
  4. دوانی، «شرح حال علامہ مجلسی»، ص۲۴.
  5. دوانی، «شرح حال علامہ مجلسی»، ص۲۶-۲۷.
  6. دوانی، «شرح حال علامہ مجلسی»، ص۳۱.
  7. دوانی، «شرح حال علامہ مجلسی»، ص۳۴-۳۶.
  8. مہدوی دامغانی، «نگاہی بہ پاره‌ای از آثار فارسی علامہ مجلسی»، ص۱۷-۱۸.
  9. علامہ مجلسی، حلیة المتقین، ۱۳۶۹ش، ص۳ و ۴.
  10. آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، دار الأضواء، ج۷، ص۸۳.
  11. مہدوی دامغانی، «نگاہی بہ پاره‌ای از آثار فارسی علامہ مجلسی»، ص۲۷.
  12. مہدوی دامغانی، «نگاهی بہ پاره‌ای از آثار فارسی علامہ مجلسی»، ص۲۷.
  13. صدرایی خویی، میراث مشترک ایران و هند، قم، ج۲، ص۲۰۰-۲۰۱.
  14. علامہ مجلسی، حلیة المتقین، ۱۳۶۹ش، ص۴ و ۵.
  15. آقا بزرگ تهرانی، الذریعہ، دار الأضواء، ج۱، ص۲۱.
  16. آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، دار الأضواء، ج۲۰، ص۱۷۶.
  17. آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، دار الأضواء، ج۱۲، ص۲۳۸.
  18. «من أنباء التراث»، ص۴۵۸.
  19. آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، دار الأضواء، ج۴، ص۵۰۸.

مآخذ

  • آقا بزرگ تہرانی، محمد محسن، الذریعہ إلی تصانیف الشيعہ، بیروت، ‌دار الأضواء۔
  • دوانی، علی، «شرح حال علامہ مجلسی»، در شناخت‌ نامہ علامہ مجلسی، بہ کوشش مہدی مہریزی و ہادی ربانی، ج۱، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، ۱۳۸۷ش۔
  • صدرایی خویی، علی، میراث مشترک ایران و ہند، ج۲، زیر نظر سید محمود مرعشی نجفی، قم، کتابخانہ بزرگ حضرت آیت الله العظمی مرعشی نجفی، بی‌ تا۔
  • علامہ مجلسی، محمد باقر، حلیة المتقین، تہران، نشر لقمان، ۱۳۶۹ش۔
  • «من أنباء التراث»، در مجلہ تراثنا، سال ۱۴، جمادی الثانی ۱۴۱۹ق، ش۱ و ۲۔
  • مہدوی دامغانی، محمود، «نگاہی بہ پاره‌ای از آثار فارسی علامہ مجلسی»، در شناخت‌ نامہ علامہ مجلسی، بہ کوشش مہدی مہریزی و ہادی ربانی، ج۲، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، ۱۳۸۷ش.