مطہرات

ویکی شیعہ سے

مُطَہرات ايک فقہی اصطلاح ہے جو نجس چيزوں کو پاک کرنے والى چيزوں کے لئے استعمال ہوتى ہے۔ مطہرات کی مختلف اقسام ہیں اور ان میں سے ہر ایک مخصوص شرائط کے ساتھ جن کا ذکر فقہی کتابوں میں آیا ہے، بعض نجس چیزوں کو پاک کرتی ہے۔

پانى، زمین، سورج، استحالہ (نجس چیز کی ماہیت میں تبدیلی آنا)، انقلاب (شراب کا سرکہ میں تبدیل ہونا)، انتقال،(انسان کا خون مچھر کے بدن میں منتقل ہونا) اسلام‌ لانا، تبعیّت، اور عين نجاست کا زائل ہونا وغیرہ مطہرات میں سے ہیں۔

مُطَهِّر کی فقہی تعریف

مُطَہِّرات ان چیزوں کو کہا جاتا ہے جو نجاست کے برطرف ہونے کا باعث بنتی ہیں۔[1] مطہرات کی مختلف اقسام ہیں اور کہا جاتا ہے کہ فقہاء ان کی تعداد 20 تک بیان کرتے ہیں۔[2]

مطہرات کی اقسام

مجتہدین نے توضیح‌ المسائل میں مُطَهِّرات کی درج ذیل اقسام بیان کی ہیں:

پانی، زمین، سورج، استحالہ، انقلاب، انتقال، اسلام‌ لانا، تبعیّت، عين نجاست کا زائل ہونا، مسلمان کا غائب ہونا، انگور کے پانی کا دوتہائی حصہ کم ہونا، شرعی طور پر ذبح‌ ہونے والے جانور سے معمول کے مطابق خون کا خارج ہونا، نجاست‌ کھانے والے جانور کا استبراء۔[3]

احکام

مطہِّرات میں سے ہر ایک کے مخصوص احکام اور شرائط ہیں اور ان شرائط کے ساتھ نجس چیزوں کو پاک کرتی ہیں۔ ذیل میں مطہرات کے بعض احکام کا ذکر کیا جاتا ہے:

پانی

پانی بعض نجس چیزوں کو پاک کرتا ہے؛[4] اس شرط کے ساتھ کہ پانی پاک ہو، مضاف نہ ہو، دھونے کے بعد اس چیز سے عین نجاست برطرف ہو۔[5] پانی کے مختلف اقسام ہیں جیسے جاری پانی، کُر پانی اور قلیل پانی جو بعض احکام میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔[6]

زمین

زمین اگر پاک اور خشک ہو تو پاؤں اور جوتوں کے نجس تلوے کو پاک کرتی ہے؛ اس شرط کے ساتھ کہ مذکورہ زمین پر چلنے کی وجہ سے اس چیز سے عین نجاست دور ہو۔[7]

سورج

سورج زمين، عمارت اور عمارت کے مختلف اجزاء جیسے دروازے اور کھڑکیوں کو چھ(6) شرطوں کے ساتھ پاک کرتا ہے۔[8]

استحالہ اور انقلاب

استحالہ یعنی نجس چیز کی ماہیت میں تبدیلی آکر کسی دوسری چیر میں بدل جائے جیسے لکڑی جل کر راکھ یا دھواں بن جائے۔[9] انقلاب بھی اسی معنی میں ہے اور اس سے مراد شراب کا سرکے میں تبدیل ہونا ہے۔[10] بعض فقہاء انقلاب کو بھی استحالہ کی ایک قسم قرار دیتے ہیں۔[11]

انگور کا پانی کا دو تہائی حصہ کم ہونا

فقہاء کے مطابق ابلے ہوئے انگور کا پانی پینا حرام ہے۔ بعض فقہاء اسے نجس بھی سمجھتے ہیں۔[12] بہر حال انگور کے پانی کو جب آگ پر رکھ کر اس قدر ابالا جائے کہ اس کا دو تہائی حصہ کم ہو جائے تو باقی ماندہ یعنی ایک تہائی حصہ پاک ہو گا اور اس کا پینا بھی جائز ہے اس شرط کے ساتھ کہ مست کرنے والا نہ ہو۔[13]

انتقال

انتقال یعنی انسان یا خون جہندہ رکھنے والے حیوان کا خون کسی ایسے حیوان کے بدن میں منتقل ہو جائے جس کا خون نجس نہ ہو جیسے مچھر وغیرہ یہاں تک کہ یہ خون اب اس حیوان کا خون کہلائے تو اس صورت میں یہ خون پاک ہے۔[14]

اسلام

کافر اسلام لانے کے بعد پاک ہو گا۔[15]

تبعیّت

تبعیّت یعنی کسی چیز کے پاک‌ ہونے پر دوسری نجس چیز بھی پاک ہوجائے۔ مثلاً اگر کوئی کافر مسلمان ہوجائے تو اس کی نابالغ اولاد بھی پاک ہونگے۔ اسی طرح اگر شراب سرکے میں بدل جائے تو وہ برتن بھی پاک ہو گا جس میں شراب تھا۔[16]

نجاست کا زائل ہونا

تفصیلی مضمون: ازالہ نجاست

ازالۂ نجاست یعنی کسی چیز سے عین نجاست کا برطرف ہونا، بعض اوقات اس چیز کے پاک ہونے کا سبب بنتا ہے۔ بطور مثال اگر کسی حیوان کا بدن نجس ہو جائے تو اس کے بدن سے عین نجاست کے برطرف ہونے سے اس کا بدن پاک ہو جائے گا۔ انسان کے ناک، کان، آنکھ اور منھ وغیرہ کا اندرونی حصہ اگر نجس ہو جائے تو عین نجاست کے زائل ہونے سے یہ چیزیں پاک ہونگی اس کے بعد ان کو دھونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔[17]

نجاست کھانے والے حیوان کا استبراء

انسان کا پاخانہ کھانے کی عادی حلال گوشت حیوان کا پیشاب اور پاخانہ نجس ہے۔ ایسے حیوان کے پاک ہونے کے لئے اس کا استبرا یعنی ایک مدت تک نجاست کھانے سے دور رکھنا ضروری ہے اور یہ مدت مختلف حیوانات میں مختلف ہوتی ہے۔[18]

مسلمان کا غائب ہونا

اگر کسی مسلمان کا بدن، کپڑے یا اس طرح کی دوسری چیز جو اس کے قبضے میں ہو نجس ہو جائے اور اور مذکورہ شخص ایک مدت تک غائب رہے جس میں مذکورہ اشیاء کو پاک کئے جانے کا احتمال دیا جاسکے تو ایسی صورت میں یہ چیزیں پاک شمار ہوگی۔[19]

ذبح شدہ حیوان سے متعارف خون نکلنا

کسی حلال‌ گوشت حیوان کو شرعی طور پر ذبح کرنے اور اس کے بدن سے معمول کے مطابق خون خارج ہونے کے بعد اس کے جسم میں باقی مانده خون پاک ہوگا۔[20]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. مشکینی، مصطلحات‌الفقہ، ۱۳۹۲ش، ص۵۲۸.
  2. مؤسسہ دایرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۵، ص۲۳۹.
  3. بنی‌هاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۱، ص۹۹.
  4. خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۱۳۲۔
  5. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۱، ص۹۹۔
  6. خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۳۹۲ش، ج۱، ص۱۳۲-۱۳۳۔
  7. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۱، ص۱۱۴۔
  8. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۱، ص۹۹۔
  9. مشکینی، مصطلحات‌الفقہ، ۱۳۹۲ش، ص۷۰۔
  10. مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۱، ص۷۴۲۔
  11. مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۱، ص۷۴۲۔
  12. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۱، ص۱۲۲۔
  13. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۱، ص۱۲۲۔
  14. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۱، ص۱۲۵۔
  15. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۱، ص۱۲۶۔
  16. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۱، ص۱۲۷۔
  17. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۱، ص۱۲۹۔
  18. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۱، ص۱۳۱۔
  19. بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح‌المسائل مراجع، ۱۳۸۱، ج۱، ص۱۳۲۔
  20. یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۴۶۔

مآخذ

  • بنی‌ہاشمی خمینی، سیدمحمدحسن، توضیح‌المسائل مراجع، قم، دفتر انتشارات اسلامی جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ۱۳۸۱ہجری شمسی۔
  • خمینی، سیدروح‌اللہ، تحریرالوسیلہ، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، ۱۳۹۲ہجری شمسی۔
  • مشکینی اردبیلی، علی، مصطلحات‌الفقہ، قم، دارالحدیث، ۱۳۹۲ہجری شمسی۔
  • مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق با مذہب اہل‌بیت علیہم‌السلام، قم، مؤسسہ دایرۃ المعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل‌بیت ۱۳۸۷ہجری شمسی۔
  • یزدی، سیدمحمدکاظم، العروۃ الوثقی، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، ۱۴۰۹ھ۔