مندرجات کا رخ کریں

انگوٹھی پہننا

ویکی شیعہ سے

انگشتر پہننا یا تختّم، رسولِ اکرمؐ کی سنتوں میں سے ہے اور مومن کی نشانیوں میں شمار ہوتا ہے، جس پر متعدد احادیث میں تاکید کی گئی ہے۔

فقہی اعتبار سے اس کے مخصوص احکام ہیں۔ مثلاً نماز کے وقت عقیق کی انگوٹھی پہننا مستحب ہے۔ لیکن مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے اور اس حالت میں نماز بھی باطل ہوجاتی ہے۔ اسی طرح اگر انگوٹھی پر اللہ کا نام یا قرآنی آیات نقش ہوں تو استنجا یا ہمبستری کے وقت اس کا پہننا مکروہ ہے۔ نیز، احرام کی حالت میں زینت کی نیت سے انگوٹھی پہننا بھی حرام ہے۔

مقام اور اہمیت

انگوٹھی پہننا رسول خداؐ کی سنت ہے، اور روایات کے مطابق یہ مؤمن[1] اور شیعہ[2]کی نشانی ہے۔ کتاب وسائل الشیعہ میں اس سنت کی اہمیت اور آداب سے متعلق 80 سے زیادہ روایات جمع کی گئی ہیں۔[3] اسی طرح اخلاقی کتابوں، جیسے حلیۃ المتقین میں بھی اس پر زور دیا گیا ہے، اور فقہی کتابوں میں اس کے متعلق تفصیلی احکام مذکور ہیں۔[4]

فقہی احکام

طہارت

اگر انگوٹھی پر اللہ کا نام، قرآنی آیات[5] یا چودہ معصومینؑ کے اسمائے مبارک درج ہوں[6]، تو استنجا کے وقت اس کا پہننا مکروہ ہے، اور اگر اس دوران ان اسامی مبارکہ کے نجس ہونے کا اندیشہ ہو تو حرام ہے۔[7] اسی طرح وضو کے دوران، انگوٹھی کو ہلانا مستحب ہے تاکہ پانی اس کے نیچے تک پہنچ جائے، اور اگر پانی نہیں پہنچتا تو اسے اتارنا واجب ہے۔[8]

شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ بہجت نماز کی حالت میں انگشتر پہنے ہوئے

نماز

نماز کے دوران عقیق کی انگوٹھی پہننا مستحب ہے،[9] لیکن سونے کی انگوٹھی مردوں کے لیے حرام ہے، خواہ نماز کی حالت میں ہو یا عام حالت میں،[10] اسی طرح مردوں کا سونے کی انگوٹھی پہن کر نماز پڑھنا نماز کے باطل ہونے کا سبب ہے۔[11] اسی طرح لوہے،[12] پیتل یا فولاد[13] کی انگوٹھی پہننا مکروہ ہے۔ بعض فقہا کے نزدیک غصب شدہ انگوٹھی کے ساتھ بھی نماز باطل ہے۔[14]

حج

حج کے سفر میں زرد عقیق کی انگوٹھی پہننا مستحب شمار کیا گیا ہے۔[15] آیت‌اللہ خویی کے مطابق احرام کی حالت میں زینت کی نیت سے انگوٹھی پہننا حرام ہے۔[16] امام خمینیؒ کے فتوے کے مطابق نجس انگوٹھی کے ساتھ حج کرنا احتیاطِ واجب کی بنا پر باطل ہے۔[17]

نکاح

محدث بحرانی کے بقول، ہمبستری کے دوران ایسی انگوٹھی پہننا جس پر اللہ کا نام یا قرآنی آیات درج ہوں، مکروہ ہے۔[18]

مونوگرافی

انگوٹھی پہننے کے موضوع پر چند مستقل تصنیفات موجود ہیں:

  • رسالہ استحباب التختّم بالیمین، تألیف محمدباقر خوزانی (وفات: 1160ھ)[19]
  • فضیلت انگشتر بہ‌دست‌کردن، تألیف محمدحسین خوشدل، انتشارات مناقب، 1398ہجری شمسی۔
  • الأحجار الکریمہ، التختم، الخواص، النقوش، تألیف محسن عقیل، انتشارات ذوی‌القربی، 2005ء۔

حوالہ جات

  1. کلینی، الکافی، 1407ھ، ج6، ص468۔
  2. حر عاملی، ہدایۃ الامہ، 1412ھ، ج2، ص137؛ مجلسی، حلیۃ المتقین، 1388ش، ص38۔
  3. حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1409ھ، ج5، ص76-99۔
  4. طباطبایی یزدی، العروہ الوثقی(محشی)، 1419ھ، ج2، ص361؛ بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج2، ص76؛ نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج8، ص264۔
  5. بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج2، ص76۔
  6. نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج2، ص72۔
  7. نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج2، ص72۔
  8. نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج2، ص287۔
  9. طباطبایی یزدی، العروہ الوثقی(محشی)، 1419ھ، ج2، ص361۔
  10. ملاحظہ کریں:نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج41، ص54۔
  11. عاملی، مفتاح الکرامہ، 1419ھ، ج5، ص444۔
  12. نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج8، ص264۔
  13. مجلسی، حلیۃ المتقین، 1388ش، ص38۔
  14. علامہ حلی، تحریر الاحکام، 1420ھ، ج1، ص196۔
  15. طباطبایی یزدی، العروہ الوثقی(محشی)، 1419ھ، ج4، ص331۔
  16. خویی، موسوعہ الامام خویی، 1418ھ، ج28، ص452۔
  17. خمینی، تحریر الوسیلہ، نشر دار العلم، ج1، ص 429-430۔
  18. بحرانی، الحدائق الناضرہ، 1405ھ، ج23، ص138۔
  19. خوزانی، رسالۃ استحباب التختم بالیمین، 1429ھ، ص349۔

مآخذ

  • بحرانی، یوسف بن احمد، الحدائق الناضرہ فی احکام العترہ الطاہرہ، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1405ھ۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، قم، مؤسسہ آل البیت(ع)، 1409ھ۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، ہدایۃ الامہ الی احکام الائمہ- منتخب المسائل، مشہد، مجمع البحوث الاسلامیہ، 1412ھ۔
  • خمینی، سید روح‌اللہ، تحریر الوسیلہ، قم، مؤسسہ مطبوعات دارالعلم، چاپ اول، بی‌تا.
  • خویی، سید ابوالقاسم، موسوعۃ الامام خویی، قم، مؤسسہ احیاء آثار الامام الخوئی، 1418ھ۔
  • خوزانی، محمدابراہیم، رسالۃ استحباب التختم بالیمین، اصفہان، انتشارات مركز تحقيقات رايانہ‌اى حوزہ علميہ اصفہان‌، 1429ھ۔
  • شہید اول، محمد بن مکی، ذکری الشیعہ فی احکام الشریعہ، قم، مؤسسہ آل البیت(ع)، 1419ھ۔
  • طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروۃ الوثقی فی ما تعم بہ البلوی (محشی)، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1419ھ۔
  • عاملی، سید جواد بن محمد، مفتاح الکرامہ فی شرح قواعد العلامہ، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ با جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1419ھ۔
  • علامہ حلی، حسن بن یوسف، تحریر الاحکام الشرعیہ علی مذہب الامامیہ، قم، مؤسسہ امام صادق(ع)، 1420ھ۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، 1407ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، حلیۃ المتقین، قم، انتشارات مسجد مقدس جمکران، 1388ش.
  • نجفی، محمدحسن، جَواہر الکلام فی شرحِ شرائعِ الاسلام، تصحیح عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، دارُ اِحیاء التُّراثِ العربی، چاپ ہفتم، 1404ھ۔