ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ یا وعدہ صادق آپریشن2 ایرانی ائیر فورس کی جانب سے یکم اکتوبر سنہ 2024ء کو اسرائیل پر کئے گئے میزائل حملے کی طرف اشارہ ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حملے میں فلسطین کے مقبوضہ اراضی میں اسرائیل کے فوجی اور سکیورٹی مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کی جانب سے یکم اکتوبر سنہ 2024ء کو ایران کے مختلف شہروں سے سینکڑوں میزائل مقبوضہ اراضی میں متعین اہداف پر داغے گئے۔ یہ آپریشن غاصب صہونی حکام کی طرف سے حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ، حزب‌ اللہ لبنان کے جنرل سیکرٹری سید حسن نصر اللہ اور ایران کے فوجی کمانڈر سید عباس نیلفروشان کو شہید کئے جانے کے جواب میں کیا گیا ہے۔[1] صہیونی حکام نے 31 جولائی سنہ 2024ء کو اسماعیل ہنیہ جو کہ ایران کے نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے ایران آئے ہوئے تھے، کو تہران میں شہید کیا تھا[2] اور ایران نے ان کے خون کا بدلہ لینے کا وعدہ دیا ہوا تھا۔[3]

سپاہ پاسداران کے بیانیے کے مطابق یہ آپریشن ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کی منظوری اور مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے نوٹیفکیشن اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج اور وزارت دفاع کے تعاون سے انجام دیا گیا۔[4]

اگرچہ امریکہ اور خطےکے بعض دیگر ممالک نے ایرانی میزائلوں کو روکنے میں صیہونی حکومت کی مدد کی لیکن اطلاعات کے مطابق ایرانی میزائل 15 منٹ کے اندر آئرن ڈوم سسٹم سے گزر کر متعین اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ صیہونی فوجی حکام نے مقبوضہ اراضی کے مکینوں کو حکم دیا ہے کہ وہ نقصانات کی ویڈیوز اور تصاویر شائع کرنے سے گریز کریں۔ تاہم میڈیا نے تل ابیب اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں اہداف کو نشانہ بنانے والے متعدد راکٹوں کی تصاویر شائع کیں ہیں۔

فلسطین کے مقبوضہ اراضی میں متعین اہداف پر راکٹ گرتے ہی ایران کے مختلف شہروں میں لوگوں کی طرف سے تکبیر (اللہ اکبر) کی صدائیں بلند ہوئیں۔ اس کے علاوہ ایران اور بعض دیگر ممالک کے مختلف شہروں میں بھی لوگ سڑکوں پر آکر خوشی کا اظہار کیا۔ یمن کی انصار اللہ تحریک، لبنان کی حزب اللہ، عراق کی حشد الشعبی، حماس اور جہاد اسلامی فلسطین جیسی مزاحمتی جماعتوں نے مقبوضہ علاقوں پر اسلامی جمہوریہ ایران کے کامیاب حملے کو مبارکباد پیش کی ہے۔[5]

ایران نے 14 اپریل 2024ء کو بھی صیہونی حکومت کے خلاف وعده صادق آپریشن کیا تھا۔

حوالہ جات