ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ
یہ مقالہ یا اس کا کچھ حصہ حالیہ کسی واقعے کے بارے میں ہے۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ممکن ہے اس میں کچھ تبدیلیاں آجائے۔ ابتدائی معلومات ممکن ہے غیر معتبر ہوں اور اس مقالے کی آخری اپڈیٹ بھی اس واقعے کو پوری طرح منعکس نہ کرسکے۔ برائے مہربانی اس مقالے کو آپ مکمل کریں یا اسی صفحہ کے تبادلہ خیال میں اس کی کمزوریوں کو بیان کریں۔ |
دیگر اسامی | آپریشن وعدہ صادق2 |
---|---|
زمان | یکم اکتوبر سنہ 2024ء |
دورہ | اسلامی جمہوریہ ایران |
سبب | اسماعیل ہنیہ، سید حسن نصر اللہ اور سید عباس نیلفروشان کی شہادت کا انتقادم |
عناصر | اسلامی انقلابی گارڈ کور کی ایرو اسپیس فورس |
نتایج | مقبوضہ اراضی میں اسرائیلی عسکری اور سکیورٹی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا |
نقصانات | صہیونی حکام کے لئے اقتصادی اور سکیورٹی نقصانات |
عکس العمل | اسلامی ممالک میں خوشیوں کا اظہار/اسرائیلی حامیوں کی طرف سے مزمت |
مربوط | آپریشن وعدہ صادق1 اور آپریش طوفان الاقصیٰ |
ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ یا وعدہ صادق آپریشن2 ایرانی ائیر فورس کی جانب سے یکم اکتوبر سنہ 2024ء کو اسرائیل پر کئے گئے میزائل حملے کی طرف اشارہ ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حملے میں فلسطین کے مقبوضہ اراضی میں اسرائیل کے فوجی اور سکیورٹی مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
علل و اسباب
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کی جانب سے یکم اکتوبر سنہ 2024ء کو ایران کے مختلف شہروں سے سینکڑوں میزائل مقبوضہ اراضی میں متعین اہداف پر داغے گئے۔ یہ آپریشن غاصب صہونی حکام کی طرف سے حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ لبنان کے جنرل سیکرٹری سید حسن نصر اللہ اور ایران کے فوجی کمانڈر سید عباس نیلفروشان کو شہید کئے جانے کے جواب میں کیا گیا ہے۔[1] صہیونی حکام نے 31 جولائی سنہ 2024ء کو اسماعیل ہنیہ جو کہ ایران کے نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے ایران آئے ہوئے تھے، کو تہران میں شہید کیا تھا[2] اور ایران نے ان کے خون کا بدلہ لینے کا وعدہ دیا ہوا تھا۔[3] ماہرین کے مطابق صیہونی حکومت کی جارحیت کے خلاف یہ جائز دفاعی آپریشن اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کی بنیاد پر قانونی تھا۔[4]
سپاہ پاسداران کے بیانیے کے مطابق یہ آپریشن ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کی منظوری اور مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے نوٹیفکیشن اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج اور وزارت دفاع کے تعاون سے انجام دیا گیا۔[5]
اس حملے کو دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا اور بھاری میزائل حملہ سمجھا جاتا ہے۔[6]
عسکری اور سکیورٹی اہداف کو نشانہ بنانا
اگرچہ امریکہ اور خطےکے بعض دیگر ممالک نے ایرانی میزائلوں کو روکنے میں صیہونی حکومت کی مدد کی لیکن اطلاعات کے مطابق ایرانی میزائل 15 منٹ کے اندر آئرن ڈوم سسٹم سے گزر کر متعین اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ صیہونی فوجی حکام نے مقبوضہ اراضی کے مکینوں کو حکم دیا ہے کہ وہ نقصانات کی ویڈیوز اور تصاویر شائع کرنے سے گریز کریں۔[7] تاہم میڈیا نے تل ابیب اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں اہداف کو نشانہ بنانے والے متعدد راکٹوں کی تصاویر شائع کیں ہیں۔[8] ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف محمد باقری نے کہا کہ ان حملوں میں موساد کے ہیڈکوارٹر، نواٹیم ایئر بیس، F35 جنگی جہازوں کے اہم حفاظتی مقام اور حطشرم ایئر بیس، سید حسن نصراللہ پر کئے گئے حملے کے اصلی مرکز اور ریڈار، ٹینکوں اور دیگر جنگی مشینری کے مراکز[9] اور ٹل نوف ایر بیس[10] کو نشانہ بنایا گیا۔ سپاہ پاسدارکے اعلانیہ کے مطابق فائر کئے جانے والے تقریبا 90 فیصد میزائل اپنے معین اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔[11]
ایران نے 14 اپریل 2024ء کو بھی صیہونی حکومت کے خلاف وعده صادق آپریشن کیا تھا۔ اس آپریشن میں 300 میزائل اور ڈرون ایران سے اسرائیل کی طرف فائر کئے گئے تھے جن میں سے اکثر میزائل اور ڈرونز متعین عسکری اور سکیورٹی اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔[12] وائس آف امریکہ نے عسکری ماہرین کے حوالے سے ذکر کیا ہے کہ ایران کی طرف سے اسرائیل پر ہونے والا میزایئل حملہ وعدہ صادق آپریشن1 سے بڑا، زیادہ پیچیدہ اور پیچیدہ ہٹھیار کا استعمال کیا گیا تھا اسی بنا پر زیادہ میزائل اسرائیل کے دفاعی سسٹم آئرن ڈوم سے گزر کر متعین اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔[13]
رد عمل
فلسطین کے مقبوضہ اراضی میں متعین اہداف پر راکٹ گرتے ہی ایران کے مختلف شہروں میں لوگوں کی طرف سے تکبیر (اللہ اکبر) کی صدائیں بلند ہوئیں۔ اس کے علاوہ ایران اور بعض دیگر ممالک کے مختلف شہروں میں بھی لوگ سڑکوں پر آکر خوشی کا اظہار کیا۔ یمن کی انصار اللہ تحریک، لبنان کی حزب اللہ، عراق کی حشد الشعبی، حماس اور جہاد اسلامی فلسطین جیسی مزاحمتی جماعتوں نے مقبوضہ علاقوں پر اسلامی جمہوریہ ایران کے کامیاب حملے کو مبارکباد پیش کی ہے۔[14]
شیعہ مراجع تقلید جیسے عبد اللہ جوادی آملی[15] اور حسین نوری ہمدانی[16] نے اس آپریشن کو سراہا اور متعلقہ اشخاص کی قدردانی کی گئی۔
اسرائیل کے حامی ممالک جیسے امریکہ، فرانس، جرمنی، جاپان اور کینڈا نے اس حملے کی مزمت اور اسرائیل کی حمایت کی۔[17]
اسرائیلی فوجیوں نے اس آپریشن پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کے اہم ایٹمی تنصیبات اور اہم شخصیات کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی۔ اسرائیل کی دھمکی کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے تہران نماز جمعہ کی امامت کی۔[18] ایران کے صدر مملکت نے قطر کا سفر کیا اور وزیر خارجہ نے لبنان اور شام کا سفر کیا۔ ایران کے ان اقدامات کی عالمی میڈیا پر خوب عکاسی ہوئی۔[19] اسی طرح آیت اللہ خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی فضائیہ اور خلائی افواج کے کمانڈر امیرعلی حاجی زادہ کو اس آپریشن کی کامیابی پر نشان فتح[یادداشت 1] سے نوازا۔[20]
اسی طرح ایران نے اعلان کیا کہ اگر اسرائیل نے اس ملک پر دوبارہ حملہ کیا تو ایران کا جواب اس سے بھی زیادہ شدید ہوگا۔ عراق کے اسلامی مزاحمتی بلاک نے بھی اعلان کیا کہ اگر امریکہ نے ایران کے خلاف آپریشن میں اسرائیل کا ساتھ دیا تو عراق میں موجود تمام امریکی تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے گا۔[21]
حوالہ جات
- ↑ «بیانیہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی درخصوص عملیات موشکی علیہ اسرائیل»، العالم۔
- ↑ «اسماعیل ہنیہ در تہران کشتہ شد»، خبرگزاری آناتولی۔
- ↑ «پیام رہبر انقلاب اسلامی در پی شہادت مجاہد بزرگ آقای اسماعیل ہنیہ»، دفتر حفظ و نشر آثار آیتاللہ خامنہای؛ «اطلاعیہ جدید سپاہ: پاسخ سخت و دردناک مقاومت در راہ است»، خبرگزاری فارس۔
- ↑ «عراقچی:علمیات موشکی ایران براساس ماده ۵۱ منشور ملل متحد و حق دفاع مشروع بود»، خبرگزاری آناتولی؛ «تحلیلگر روس: پاسخ ایران به اسرائیل، قانونی و مشروع بود»، خبرگزاری جمهوری اسلامی؛ «وزیر دفاع: وعده صادق ۲ بالای ۹۰ درصد موفقیتآمیز بود»، خبرگزاری جمهوری اسلامی۔
- ↑ «بیانیہ مہم سپاہ دربارہ حملہ ایران بہ اسرائیل»، تابناک۔
- ↑ «آنچه از خسارات حملهٔ موشکی ایران به اسرائیل و پایگاه هوایی نواتیم میدانیم»، رادیو فردا؛ «حمله ایران سنگینترین عملیات موشکی تاریخ بود»، خبرگزاری مشرقنیوز۔
- ↑ "Iran claims 90% of its missiles hit their targets in Israel»، timesofisrael.
- ↑ "Tel Aviv footage shows moment of explosion during Iranian missile attack – video»، guardian.
- ↑ «جزئیات عملیات وعده صادق ۲: سه پایگاه هوایی رژیم صهیونیستی مورد هدف قرار گرفت»، خبرگزاری العالم.
- ↑ «موشکهای ایران ۳ پایگاه رژیم صهیونیستی را از کار انداخت»، خبرگزاری العالم.
- ↑ «۹۰ درصد شلیکها با موفقیت به اهداف اصابت کرد»، خبرگزاری مهر؛ «وزیر دفاع: وعده صادق ۲ بالای ۹۰ درصد موفقیتآمیز بود»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
- ↑ «Minor damage reported at 2 Israeli air bases»، abcnews.go.
- ↑ «کارشناسان نظامی: حمله اخیر به اسرائیل پیچیدهتر و پیشرفتهتر از دفعه قبل بود»، وبگاه VOA۔
- ↑ «حملہ موشکی ایران بہ اسرائیل/ حدود ۲۰۰ موشک در دو مرحلہ شلیک شد/موشکہا بہ پایگاہہایی ہوایی و نظامی برخورد کردہاند/ فرار صہیونیستہا بہ پناہگاہ»، سایت تابناک۔
- ↑ «آیتالله جوادی آملی: امیدواریم با عملیات وعده صادق ۲ صهیونیست بینالملل و خائن سر جای خود بنشیند»، خبرگزاری جمهوری اسلامی۔
- ↑ «هرگونه تجاوز مجدد رژیم صهیونیستی به خاک ایران با پاسخ محکمتر همراه شود»، خبرگزاری جمهوری اسلامی۔
- ↑ ملاحظہ کریں: «واکنش کشورها به وعده صادق ۲ ایران»، نورنیوز۔
- ↑ «خطبههای نماز جمعه تهران ۱۳ مهر ۱۴۰۳ش.»، وبگاه دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیتالله العظمی خامنهای۔
- ↑ «بازتاب سفر رئیس جمهور ایران به قطر در رسانههای عربی»، سایت الف؛ «بازتاب بیانات مقام معظم رهبری در رسانههای منطقه و جهان»، نورنیوز؛ «اعتراف بیبیسی به قدرتنمایی ایران در سفر وزیر امور خارجه به بیروت»، نورنیوز۔
- ↑ «اعطای «نشان فتح» به سردار حاجیزاده، فرمانده نیروی هوافضای سپاه توسط فرمانده کل قوا در پی عملیات درخشان «وعده صادق»»، وبگاه دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیتالله العظمی خامنهای۔
- ↑ «گروههای مسلح عراقی: پایگاههای آمریکا در صورت حمله به ایران هدف ما خواهند بود»، خبرگزاری العربیه فارسی۔
نوٹ
- ↑ نشان فتح، ایک عسکری نشان ہے جسے کامیاب آپریشنوں کے موقع پر متعلقہ کمانڈروں کو عطا کیا جاتا ہے۔