اسرائیل کا لبنان پر حملہ، حزب‌اللہ لبنان کی طرف سے حماس اور غزہ کے عوام کی حمایت کے جواب میں ہوا۔ 24 ستمبر سنہ 2024ء کو اسرائیلی فوجیوں نے باقاعدہ طور پر لبنان کے جنوبی علاقوں پر حملہ کرنا شروع کیا۔ یہ حملے میزائلوں اور ہوائی جہازوں کے ذریعے کیا گیا۔ ان حملوں کے باقاعدہ شروع ہونے سے پہلے لبنان میں پیچرز اور وائرلس دھماکے کئے گئے جس میں حزب اللہ لبنان کے متعدد اراکین اور بے گناہوں افراد شہید یا زخمی ہوئے تھے۔

لبنان پر اسرائیل کا حملہ(2024ء)
واقعہ کی تفصیلصہیونی فوجیوں کی طرف سے لبنان پر حملہ
زمانسنہ 2023 سے 2024ء
مکانلبنان
سببحماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ
مقاصدحزب‌ الله لبنان کو ختم کرنا
عناصرصہیونی فوج


حملے کا مقصد

اسرائیل کا لبنان پر حملہ مغربی ایشیاء میں ہونے والی فوجی کشیدگی کے سلسلے کی ایک کڑی ہے جو طوفان‌ الاقصی آپریشن اور غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد شروع ہوئی۔ غزہ کی پٹی پر 10 ماہ سے جاری ظالمانہ حملے اور اسرائیلی کی طرف سے وہاں کے مظلوم اور بے گناہ عوام کے قتل عام کے بعد رفتہ رفتہ اسرائیلی فوجیوں نے اپنے حملوں کا رخ مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصے یعنی لبنان کے باڈری علاقوں کی طرف معطوف کیا۔ لبنان پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کا اصل مقصد حزب‌ اللہ لبنان کو کچلنا اور ان کی طرف سے اسرائلی فوجی اڈوں پر ہونے والے حملوں کا روک تھام ہے۔[1] اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ لبنان پر اسرائیلی حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقوں کے صہیونی آباد کار اپنے علاقوں کی طرف واپس آنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔[2]

لبنان پر اسرائیلی جارحیت کی تاریخ

لبنان اس سے پہلے بھی کئی دفعہ اسرائیلی فوجیوں کی جارحیت اور حملوں کا نشانہ قرار پایا ہے۔ لبنان پر اسرائیل کا پہلا باقاعدہ حملہ سنہ1982ء کو ہوا۔ اس کے بعد سنہ 1983 سے 1986ء تک ان دو ملکوں کے درمیان مختلف تصادم اور جھڑپیں ہوتی رہی ہے۔ سنہ 1993ء کو اسرائیل اور حزب اللہ کے درمان سات روزہ جنگ چھڑ گئی۔ سنہ 1996ء کو اسرائیل کی طرف سے لبنان پر 16 روزہ جارحیت کا سلسلہ جاری رہا[3] اور سنہ 2006ء کو لبنان کے خلاف ایک ہمہ گیر جنگ مسلط کی گئی جو 33 روزہ جنگ کے نام سے مشہور ہوئی۔ اس جنگ میں لبنان کے1200 جبکہ اسرائیل کے 160 سپاہی مارے گئے۔[4] یہ جنگ آخر کار سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے ذریعے صلح پر ختم ہوئی۔[5] اس طرح کی مختلف جھڑپیں اسرائیل اور لبنان کے درمیان جاری رہی جو سنہ 2023ء کو کسی حد تک ختم ہوئی تھی یہاں تک کہ طوفان الاقصی آپریشن کے بعد حزب‌اللہ لبنان کی طرف سے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی مکمل حمایت کے سبب دوبارہ اسرائیل اور حزب اللہ لبنان کے درمیان کشیدگی شروع ہوئی۔[6]

اس حملے کا پس منظر

 
اسرائیل کا لبنان پر حملہ سنہ 2024ء

حماس اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور حزب اللہ لبنان کی طرف سے حماس کی مزاحمتی جد و جہد کی حمایت کی وجہ سے اسرائیل نے کئی دفعہ لبنان پر فضائی حملہ کیا ہے۔ صہیونی حکام کے مطابق اسرائیلی فوج نے اب تک لبنان کے اندر 1500 اہداف کو نشانہ بنانے کے لئے 250 جنگی جہاز لبنان کی طرف روانہ کر چکی ہے۔[7]

17 ستمبر سنہ 2024ء کو ناگہانی طور پر حزب‌ اللہ لبنان کے اراکین اور بعض لبنانی باشندوں کے پاس موجود پیجرز دھماکوں سے پھٹنے لگے۔ ان پیجروں کو حزب‌ اللہ لبنان نے اپنے اراکین کے لئے کسی تایوائی کمپنی سے خریدی تھی۔[8] ذرایع کے مطابق موساد نے ان پیجروں میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا جن کے دھماکے سے 5000 کے قریب حزب‌ اللہ کے اراکین کو قتل کیا جانا تھا۔ تاہم اس سائبر حملے میں 3 ہزار پیجرر میں دھماکہ ہوا۔[9] جس میں 12 افراد شہید اور 2800 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ دوسرے دن حزب اللہ لبنان کے اراکین کے پاس موجود وائرلس فون میں بھی دھماکہ ہوا جس میں 9 افراد شہید اور تقریبا 300 افراد شدید زخمی ہوئے۔[10]

لبنان کے خلاف اسرائیل کا حالیہ حملہ باقاعدہ طور پر 23 ستمبر سنہ 2024ء کو شروع ہوا۔[11] سرکاری ذرایع کے اعلان کے مطابق 26 ستمبر سنہ 2024ء تک لبنان پر اسرائیل کی طرف سے 115 سے زیادہ حملے ہو چکے ہیں۔[12] لیکن غیر سرکاری ذرایع ان حملوں کی تعداد 2000 سے بھی زیادہ بتاتے ہیں۔[13]

نقصانات

صہیونی فوجی حکام کے مطابق 26 ستمبر 2024ء تک حزب اللہ کے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے 400 میزائل لانچرز، 70 اسلحے کے ڈپو اور 80 زمین سے زمین پر مارنے والے ڈرون اور میزائل اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔[14]

لبنان کے وزارت صحت کے مطابق لبنان پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 27 ستمبر 2024ء تک 700 افراد شہید اور 2600 زخمی ہوئے ہیں۔[15] بعض غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 23 سمتبر 2024ء تک لبنان کے 1540 افراد من جملہ 50 بچے اور 94 خواتین شہید اور 5410 افراد نیز زخمی ہوئے ہیں۔[16]

شہید کمانڈرز

نتائج

ان حملوں کے بعد مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کو جلد از جلد لبنان ترک کرنے کی کا حکم دیا۔ امریکہ نے مشرق وسطی میں اپنی فوجی دستوں میں اضافہ کیا۔[22] ان حملوں کی وجہ سے 25 ستمبر 2024ء تک جنوبی لبنان سے 27,000 افراد بے گھر ہوئے ہیں جنہیں لبنان کے شمالی علاقوں کے سکولوں میں عارضی طور پر سکونت دی گئی ہے۔[23]فلسطین اور لبنان جانے اور آنے والی زیادہ تر ایئر لائنز منسوخ کر دی گئیں ہیں۔[24]

رد عمل

حزب‌اللہ لبنان

حزب اللہ کے عسکری شعبے نے لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور اس جماعت کے فوجی دستوں کے قتل کے جوابی اقدامات میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر میزائل اور راکٹوں سے حملہ کیا۔ ان حملوں میں سب سے اہم حملہ اسرائیل کے رامات ڈیوڈ ایئربیس پر ہونے والا راکٹ حملہ ہے جس میں موساد کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیا۔[25] اسی طرح حزب اللہ نے 25 ستمبر کو ایک ڈرون آپریشن کیا جو کہ اربعین آپریشن کے نام سے مشہور ہوا۔[26] اس کارروائی میں 22 اسرائیلی فوجی ہلاک اور کچھ زخمی ہوئے ہیں۔[27] تاریخ میں پہلی بار حزب اللہ لبنان نے تل ابیب کی طرف بیلسٹک میزائل داغا جس نے میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔[28]

بین الاقوامی رد عمل

  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے 28 اگست 2024ء کو متفقہ طور پر قرارداد 2749 کی منظوری دی اور خطے کے ممالک سے کہا کہ وہ لبنان اور اسرائیل کی سرحدی کشیدگی کو کم کرنے کی پوری کوشش کریں۔[29]
  • چین نے لبنان میں "بے گناہ شہریوں پر ہونے والے اندھا دھند حملوں" کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ "اپنے عرب بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔"[30]
  • انصاراللہ یمن کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں اسرائیل کے حالیہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے حزب اللہ کی فتح کی خواہش کا اظہار کیا۔[31]
  • یورپی یونین نے اپنے بیان میں اسرائیل اور حزب اللہ لبنان کے درمیان فوری جنگ بندی کے اعلان کا مطالبہ کیا۔[32]
  • کیتھولک عیسائیوں کے رہنما "پوپ فرانسس" نے لبنان میں صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کیے بغیر اعلان کیا کہ لبنان میں کشیدگی میں خوفناک اضافہ ناقابل قبول ہے۔[33]
  • اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت‌ اللہ خامنہ‌ای نے اپنی تقریر میں اس جنگ کے بارے میں کہا کہ: «حزب‌ اللہ لبنان جس نے غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت میں اپنا سینہ سپر قرار دیتے ہوئے خود کو تلخ حوادث اور واقعات میں گرفتار کیا ہے، جو کہ عین جہاد فی سبیل‌ اللہ ہے۔ خدا پر ایمان رکھنے والے مؤمن مجاہدین کے پاس طرف مقابل کی نسبت جنگی ساز و سامان بہت ناچیز ہے لیکن فتح مجاہد فی سبیل‌ اللہ یعنی فلسطینی مزاحمتی تنظیموں اور حزب‌ اللہ لبنان کی ہے۔»[34]
  • ایران اور دیگر کوئی اسلامی اور غیر اسلامی ممالک میں لبنان اور حزب اللہ کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئی۔[35]

شیعو کا رد عمل

حوالہ جات

  1. «مقاومت حزب‌اللہ تحت شدیدترین حملات اسرائیل»، خبرآنلاین۔
  2. «ادعای تازہ نتانیاہو دربارہ حملات اسرائیل بہ لبنان»، دنیای اقتصاد۔
  3. «آمار جنگ لبنان و اسرائیل بہ‌صورت لحظہ‌ای | تا این لحظہ 1540 نفر کشتہ شدند»،‌ آمارفکت۔
  4. «مقاومت حزب‌اللہ تحت شدیدترین حملات اسرائیل»، خبرآنلاین۔
  5. «درخواست اتحادیہ اروپا برای آتش‌بس فوری در مرز لبنان و فلسطین اشغالی»، دنیای اقتصاد۔
  6. «آمار جنگ لبنان و اسرائیل بہ‌صورت لحظہ‌ای | تا این لحظہ 1540 نفر کشتہ شدند»،‌ آمارفکت۔
  7. «مقاومت حزب‌اللہ تحت شدیدترین حملات اسرائیل»، خبرآنلاین۔
  8. «دربارہ انفجار مرگبار پیجر‌ہای اعضای حزب‌ اللہ لبنان چہ می‌دانیم؟»، یورونیوز۔
  9. «انفجار‌ہای لبنان؛ رویترز: موساد در 5 ہزار پیجر حزب‌ اللہ مواد منفجرہ کار گذاشتہ بود»، یورونیوز۔
  10. «انفجار بی‌سیم‌ہای دستی حزب‌اللہ لبنان، پس از پیجرہا»، دویچہ‌ولہ۔
  11. «آمار جنگ لبنان و اسرائیل بہ‌صورت لحظہ‌ای | تا این لحظہ 1540 نفر کشتہ شدند»،‌ آمارفکت۔
  12. «آمار شہدای حملات امروز اسرائیل بہ لبنان اعلام شد»،‌ دنیای اقتصاد۔
  13. «آمار جنگ لبنان و اسرائیل بہ‌صورت لحظہ‌ای | تا این لحظہ 1540 نفر کشتہ شدند»،‌ آمارفکت۔
  14. «مقاومت حزب‌اللہ تحت شدیدترین حملات اسرائیل»، خبرآنلاین۔
  15. «بیش از 700 شہید و 2600 زخمی در حملات صہیونیست‌ہا بہ لبنان»، خبرگزاری مہر۔
  16. «آمار جنگ لبنان و اسرائیل بہ‌صورت لحظہ‌ای | تا این لحظہ 1540 نفر کشتہ شدند»،‌ آمارفکت۔
  17. «ترور یکی از فرماندہان حزب اللہ در جنوب لبنان»،‌ خبرگزاری مہر۔
  18. «مقاومت حزب‌اللہ تحت شدیدترین حملات اسرائیل»، خبرآنلاین۔
  19. «فرماندہ ارشد حزب‌اللہ کہ اسرائیل مدعی ترور اوست کیست؟»، اکو ایران۔
  20. «آیا اسرائیل و حزب اللہ در مسیر جنگ تمام عیار ہستند؟»، اکو ایران۔
  21. «حزب اللہ شہادت فرماندہ ابوصالح را تایید کرد»، خبرگزاری مہر۔
  22. «مقاومت حزب‌اللہ تحت شدیدترین حملات اسرائیل»، خبرآنلاین۔
  23. «نقطہ عطف جدید جنگ لبنان»، دنیای اقتصاد۔
  24. «آمار جنگ لبنان و اسرائیل بہ‌صورت لحظہ‌ای | تا این لحظہ 1540 نفر کشتہ شدند»،‌ آمارفکت۔
  25. «مقاومت حزب‌اللہ تحت شدیدترین حملات اسرائیل»، خبرآنلاین۔
  26. «ابعاد راہبردی «عملیات اربعین» علیہ رژیم صہیونیستی»، خبرگزاری مہر۔
  27. «در عملیات اربعین حزب‌اللہ 22 نظامی صہیونیست کشتہ شدند»، خبرگزاری مشرھ۔
  28. «نقطہ عطف جدید جنگ لبنان»، دنیای اقتصاد۔
  29. «درخواست اتحادیہ اروپا برای آتش‌بس فوری در مرز لبنان و فلسطین اشغالی»، دنیای اقتصاد
  30. «مقاومت حزب‌اللہ تحت شدیدترین حملات اسرائیل»، خبرآنلاین۔
  31. «رہبر انصاراللہ یمن: پیروزی‌ہای حزب‌اللہ برای تمام جہان اسلام است»،‌ خبرگزاری مہر۔
  32. «درخواست اتحادیہ اروپا برای آتش‌بس فوری در مرز لبنان و فلسطین اشغالی»، دنیای اقتصاد۔
  33. «واکنش پاپ فرانسیس بہ تشدید تنش‌ہا در لبنان»، دنیای اقتصاد۔
  34. «احتمال حملہ زمینی اسرائیل بہ لبنان؛ پاسخ خامنہ‌ای بہ منتقدان»، یورونیوز۔
  35. «راہپیمایی در محکومیت رژیم صہیونیستی و حمایت از لبنان و فلسطین»، خبرگزاری مہر۔
  36. «حضرت آیت اللہ سیستانی ہجوم رژیم صہیونیستی بہ لبنان را بہ شدت محکوم کردند»، خبرگزاری شفقنا۔
  37. «احتمال حملہ زمینی اسرائیل بہ لبنان؛ پاسخ خامنہ‌ای بہ منتقدان»، یورونیوز۔
  38. «مقاومت شما عزیزان دربرابر جبہہ کفر و تزویر مثال‌زدنی و ستودنی است» خبرگزاری مہر۔
  39. «امت اسلام غیرتمندانہ از مردم لبنان حمایت کنند»، خبرگزاری مہر۔
  40. «تسلیت آیت‌اللہ سبحانی بہ حزب‌اللہ و مردم مظلوم لبنان»، خبرگزاری ابنا۔
  41. «بیانیہ دفتر سید صادق شیرازی درقم درخصوص جنایات اخیر صہیونیست‏ ہا»، دفتر آیت اللہ سید صادق شیرازی۔
  42. «مجوز صرف حقوق شرعی برای رفع نیازہای ضروری ملت لبنان»، خبرگزاری مہر۔
  43. «اجتماع حوزویان خراسان در حمایت از مردم لبنان»،‌ خبرگزاری مہر۔
  44. «آیت‌اللہ سیستانی بیانیہ داد، دروس حوزہ نجف تعطیل شد»، خبرآنلاین۔
  45. «حوزہ علمیہ روز چہاشنبہ تعطیل شد»، خبرگزاری مہر۔
  46. «پیام مہم رہبر انقلاب اسلامی دربارہ قضایای اخیر لبنان»، وبگاہ دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت‌اللہ العظمی خامنہ‌ای۔
  47. «مقاومت مردم فلسطین بزرگترین ضربہ را بہ پیکرہ اسرائیل زد»، خبرگزاری مہر۔
  48. «حمایت حکیم از بیانیہ آیت‌ اللہ سیستانی»، خبرگزاری ایرنا۔
  49. «علمای کشورہای اسلامی یک‌صدا رژیم غاصب صہیونیستی را محکوم کنند»، خبرگزاری ابنا۔
  50. «دعوت روحانی برجستہ بحرینی از اتحادیہ عرب و سازمان ہمکاری‌ہای اسلامی برای حمایت از مردم لبنان»،‌ خبرگزاری ابنا۔
  51. «سیدحسن خمینی: برای جہاد در لبنان آمادہ‌ام»، خبرگزاری مہر۔
  52. «نامہ آیت اللہ محمودی خطاب بہ سید مقاومت سید حسن نصراللہ»،‌ خبرگزاری مہر۔
  53. ««حزب اللہ» پرچم افتخار لبنان و جہان اسلام است»، خبرگزاری مہر۔
  54. «بیانیہ دبیرکل مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی در محکومیت حملہ گستردہ اسرائیل بہ جنوب لبنان»، خبرگزاری میزان۔
  55. «واکنش ہای گستردہ بہ جنایت صہیونیست ہا در لبنان»، العالم۔
  56. «پاسخ حشد الشعبی بہ بیانیہ آیت‌ اللہ سیستانی دربارہ لبنان»، جام‌جم آنلاین۔
  57. «اعلام ہمبستگی جمعیت العمل الاسلامی بحرین با حزب‌اللہ و ملت لبنان»، خبرگزاری ابنا۔

مآخذ