سید ہاشم صفی‌ الدین (ولادت سنہ 1964ء)، حزب‌اللہ لبنان کے ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین[1] ہیں جنہیں سید حسن نصر اللہ کے بعد حزب‌ اللہ کے سینئر راہنما کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔[2] سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد متوقع طور پر انہیں سید حسن نصر‌ اللہ کا جانشین مانا جاتا ہے۔[3]

سید ہاشم صفی‌ الدین
کوائف
تاریخ پیدائشسنہ 1964ء
آبائی شہردیر قانون النہر
ملکلبنان
اولادسید رضا
دیناسلام
مذہبشیعہ
پیشہعالم دین اور سیاستدان
سیاسی کوائف
مناصبحزب‌ اللہ لبنان کے ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین
علمی و دینی معلومات

صفی‌ الدین سنہ 1982ء کو حزب‌ اللہ لبنان کی تأسیس سے اس کے ممبر چلے آ رہے ہیں اور سنہ 1994ء کو انہیں حزب‌ اللہ کے ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین منتخب کیا گیا۔[4] صفی‌ الدین حزب‌ اللہ لبنان کے ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے حزب‌ اللہ کی اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں کی نگران اعلی بھی تھے۔[5] ان پر سنہ 2017ء سے امریکہ کی جانب سے پابندیاں عائد گئی تھی۔[6]

صفی‌ الدین سید حسن نصر اللہ کے ساتھ خاندانی رشتہ داری بھی رکھتے ہیں۔[7] صفی الدین ایک عرصے تک لبنان کی سیاسی محافل میں گمنام رہے یہاں تک کہ سید حسن نصر اللہ کے لئے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر وہ حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری کے نمائندے کی حیثیت سے مختلف مراسم من‌ جملہ شہدائے مقاومت کی تشییع جنازہ میں ظاہر ہونے لگے۔[8]

زندگی‌ نامہ اور نظریات

 
سید ہاشم صفی‌ الدین اور سید حسن نصر اللہ کی ملاقات

سید ہاشم صفی‌ الدین سنہ 1964ء کو لبنان کے ایک جنوبی گاؤں[9] میں ایک با اثر اور مشہور خاندان میں پیدا ہوئے۔[10] وہ جوانی کے ایام میں دینی علوم سے وابستہ ہوئے۔[11] صفی‌ الدین نے دینی تعلیم کے لئے ایران کے شہر قم جانے سے پہلے مجلس اعلی اسلامی شیعیان لبنان کے رکن سید محمد علی امین کی بیٹی سے شادی کی۔[12]

سید ہاشم صفی‌ الدین:

جو کچھ ہم نے غزہ کی پٹی میں دیکھا ہے(نابودی اور لوگوں کا قتل عام) اس سے لبنان میں مزاحمتی ہتھیاروں کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے۔[13]

ان کے بھائی عبد اللہ صفی‌ الدین ایران میں حزب‌ اللہ کے نمائندے ہیں۔ ان کے بیٹے رضا صفی‌ الدین شہید قاسم سلیمانی کے داماد ہیں۔[14]

صفی‌ الدین قم میں تحصیل کے دوران امام خمینی سے آشنائی کے بعد ان کے نظریہ ولایت فقیہ سے متأثر ہوئے۔ انہوں نے اپنی ایک کتاب‌ میں اس نظریے پر بحث کی ہے۔[15]

اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر کئے گئے حملے کے بارے میں صفی الدین کا خیال ہے کہ مسلمان بالعموم اور علماء بالخصوص مظلوموں کے دفاع کے ذمہ دار ہیں۔ ان کے مطابق اگر علمائے اسلام اور فقہاء کو ان کے حاصل کردہ علوم غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت ضروری ہونے کا احساس نہ دلائے تو سجھ لو ان کے علوم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔[16] سید‌ ہاشم صفی‌ الدین نے شہید قاسم سلیمانی کی چہلم کی مناسبت سے منعقدہ ایصال ثواب کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حاج‌ قاسم کا خون مشرق وسطی سے امریکی انخلاء اور اس منطقے کے عوام کی آزادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔[17]

حوالہ جات

  1. سید ہاشم صفی الدین کیست!؟، صراط۔
  2. «شبيہ نصر اللہ۔۔ ہاشم صفي الدين المرشح لقيادۃ "حزب اللہ"»،‌ سایت RT
  3. «صہر قاسم سليماني۔۔۔ من ہو ہاشم صفي الدين أبرز مرشح لخلافۃ نصر اللہ؟»،‌ الشرق الوسط۔
  4. «من ہو ہاشم صفي الدين۔۔ الخليفۃ المحتمل لحسن نصر اللہ؟»،‌ یورونیوز۔
  5. بیوگرافی سید ہاشم صفی الدین، وبگاہ حرف تازہ۔
  6. «من ہو ہاشم صفي الدين۔۔ الخليفۃ المحتمل لحسن نصر اللہ؟»،‌ یورونیوز۔
  7. «صہر قاسم سليماني۔۔۔ من ہو ہاشم صفي الدين أبرز مرشح لخلافۃ نصر اللہ؟»،‌ الشرق الوسط۔
  8. «صہر قاسم سليماني۔۔۔ من ہو ہاشم صفي الدين أبرز مرشح لخلافۃ نصر اللہ؟»،‌ الشرق الوسط۔
  9. «شبيہ نصر اللہ۔۔ ہاشم صفي الدين المرشح لقيادۃ "حزب اللہ"»،‌ سایت RT
  10. «صہر قاسم سليماني۔۔۔ من ہو ہاشم صفي الدين أبرز مرشح لخلافۃ نصر اللہ؟»،‌ الشرق الوسط۔
  11. «من ہو ہاشم صفي الدين۔۔ الخليفۃ المحتمل لحسن نصر اللہ؟»،‌ یورونیوز۔
  12. «من ہو ہاشم صفي الدين۔۔ الخليفۃ المحتمل لحسن نصر اللہ؟»،‌ یورونیوز۔
  13. «السيد صفي الدين: ما شاہدناہ في غزۃ يثبت أہميۃ سلاح المقاومۃ في لبنان»، المیادین۔
  14. بیوگرافی سید ہاشم صفی الدین، وبگاہ حرف تازہ۔
  15. «من ہو ہاشم صفي الدين۔۔ الخليفۃ المحتمل لحسن نصر اللہ؟» یورو نیوز۔
  16. «السيد صفي الدين: اليمن الذي ترك وحيداً لسنوات لم يترك فلسطين»، المیادین۔
  17. رئیس شورای اجرایی حزب‌اللہ لبنان با آیت اللہ مصباح یزدی دیدار کرد، خبرگزاری تسنیم۔

مآخذ