نبل اور الزہرا کا محاصرہ

ویکی شیعہ سے
نُبُّل اور الزہرا کا محاصرہ
نبل اور الزہرا کا محاصرہ ختم ہونے پر لوگ خوشیاں منارہے ہیں
نبل اور الزہرا کا محاصرہ ختم ہونے پر لوگ خوشیاں منارہے ہیں
واقعہ کی تفصیلشام میں دو شیعہ نشین شہروں کا تکفریوں کے ذریعے محاصرہ
زماناپریل 2012 تا سنہ 2016ء
مکاننبل اور الزہرا شام
نتایج5 فروری 2016ء کو آزادی
نقصانات620 جاں بحق، 110 زخمی اور 123 اسیر


شام کے دو شیعہ نشین شہر نُبُّل اور الزہرا کا محاصرہ تکفیری اور باغی فورسز کے ذریعے سنہ 2012 سے 2016ء تک جاری رہا۔ یہ علاقہ حلب سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس محاصرے کے دوران یہاں کے باشندوں کو شدید غذائی اور دوائی قلت کا سامنا کرنا پڑا۔

5 فروری 2016ء کو شام اور ایران کی اتحادی فورس نے ان دو شہروں کو تکفیری محاصرے سے آزاد کیا جس کی وجہ سے شام کے لئے بعد کی فتوحات بھی آسان ہوگئیں۔ اس محاصرے میں 720 افراد سے زیادہ قتل یا زخمی جبکہ 123 افراد گرفتار ہوئے۔

اہمیت

نبل اور الزہرا شام میں شیعہ نشین دو چھوٹے شہر ہیں جو آپس میں 5 کیلومیٹر،[1]حلب کے شمال میں 20 کیلومیٹر اور ترکی کی سرحد سے 40 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔ تکفیری جنگجوؤں کے ابتدائی حملوں میں یہاں کے باسیوں نے عوامی کمیٹیاں بنا کر حملوں کا مقابلہ کیا۔ دونوں شہروں کی مجموعی آبادی 60 ہزار تھی لیکن جنگی بحران میں 15 ہزار سے زائد شیعوں نے دیگر شہروں سے آکر ان شہروں میں پناہ لیا۔ تکفیری جنگجوؤ ں نے نبل اور الزہرا پر پریشر اور دباؤ ڈال کر حزب اللہ لبنان اور شام کی فوج کو اپنے مطالبات ماننے پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔[2]

نبل اور الزہرا کا کنٹرول تکفیری فورسز کے لئے شام کے مشرقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے نیز ان شہروں کے جوانوں کو شام کی فوج کی مدد کرنے سے روکنے کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل تھا۔ اس کے علاوہ یہاں سے اطراف کے تمام علاقوں پر مکمل کنٹرول بھی کیا جاسکتا تھا جس کی وجہ سے علاقے کی اسٹرٹیجکل اہمیت اور بڑھ جاتی تھی۔[3]

واقعات

نبل اور الزہرا کا نقشہ (سرخ رنگ تکفیریوں کے محاصرے کا علاقہ)

8 اپریل سنہ 2012ء کو نور الشہدا نامی تکفیری گروہ نے ان دو شہروں کے 17 جوانوں کو گرفتار کیا۔ اس کے بعد شہریوں نے بھی تکفیری گروہ کے بعض افراد کو گرفتار کر لیا تاکہ قیدیوں کا تبادلہ کیا جاسکے۔ 17 جون سنہ 2012ء کو (گرفتاری کے دو مہینے بعد) تکفیری گروہ نے ان دو شہروں کی طرف خوراک اور دوائی لانے والی گاڑیوں کو شہر آنے سے روک دیا[4] یوں 23 جون سنہ 2012ء تک تکفیری گروہ القاعدہ اور النصرہ فرنٹ نے ان دو شہروں کا مکمل محاصرہ کیا۔ تکفیریوں نے شہر تک پہنچنے والے تمام راستوں کو بند کردیا جس کی وجہ سے ضروریات زندگی کی چیزیں وہاں تک نہیں پہنچ سکیں۔ شام کی فوج نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے امداد رسانی کی کوشش کی لیکن دہشتگردوں نے ہیلی کاپٹر اور یہاں کے شہریوں پر بھی مارٹر گن سے حملہ کر کے ہر قسم کی امداد کو روک دیا۔[5] تکفیری گروہوں نے اپنے حملوں کے ذریعے لوگوں کی مزاحمت اور مقاومت کو توڑنے کی کوشش کی [6] اس کے باوجود شہر کا محاصر تین سال طول پکڑا [7]

محاصرے کے دوران صرف دو دفعہ ہلال احمر کی امداد وہاں تک پہنچی جس میں دوائی اور خیمے شامل تھے۔[8] تکفیریوں نے اعلان کر رکھا تھا کہ فوعہ، کفریا، نبل اور الزہرا کے شیعوں کو ہولناک طریقے سے قتل کر دیں گے تاکہ شام کے لوگوں کے لئے عبرت بن سکیں۔[9]

آزادی

شام کی فورس نے اپنے اتحادیوں کی حمایت کے ساتھ متعدد حملوں کے بعد تکفیریوں کو مختلف گاوں سے ایک ایک کر کے نکال دیا اور 2 فروری سنہ 2016 عیسوی کو شام کی فورس نے ان شہروں کے قرب و جوار کے بہت سارے دیہاتوں پر قبضہ کیا۔[10]

جب داعش نے ادلب، فوعہ اور کفریا پر تمرکز کیا تو شام کی فورس اور ان کے اتحادیوں نے فیصلہ کیا کہ کسی ناگہانی حملے سے نبل اور الزہرا کو آزاد کیا جائے۔ قاسم سلیمانی اور محمد جعفر اسدی ایرانی فورس کے دو کمانڈر تھے جنہوں نے ان دونوں شہروں کی آزادی کے آپریشن کی کمانڈ کی۔[11] آخر کار 3 فروری سنہ 2016ء کو دونوں شہروں کا محاصرہ ٹوٹ گیا۔ [12] لبنان کے نظامی امور کے تجزیہ نگار امین حطیط کا کہنا ہے کہ اس حملے میں مختلف اسلحے کا استعمال اور شہریوں کے جانی نقصانات نہ ہونے کے اعتبار سے یہ ایک ماہرانہ اور پیچیدہ حملہ اور آپریشن تھا۔[13]

نقصانات

محاصرے کے اس عرصے میں 15 ہزار سے زائد بم اور مارٹر گولے ان دونوں شہروں پر داغے گئے۔[14] عرب پرس کی خبر کے مطابق محاصرے کے دوران دونوں شہروں کے 620 افراد جاں بحق اور 110 زخمی ہوئے اور 123 افراد اسیر ہوئے۔ قیدیوں میں 26 خواتین اور 17 بچے شامل تھے۔[15] ایک رپورٹ کے مطابق نبل اور الزہرا کی آزادی میں 55 تکفیری دہشتگرد مارے گئے۔[16]

نتائج

ان دو شہروں کی آزادی تکفیری دہشتگردوں کی سوریہ میں ایک سٹرٹیجک شکست تھی اسی وجہ سے شام کی حکومت نے نئے صورت حال کے پیش نظر جنیوا میں ہونے والے مذاکرات میں ملکی بحران سے نکلنے کے لئے خوب استفادہ کیا۔[17] ان دو شہروں کے باسیوں کی تکفیری فورسز کے سامنے مزاحمت اور مقاومت باعث بنی کی انہیں شام میں داعش سے جنگ کے دوران کا مقاومتی سمبل اور نمونہ کے طور پر یاد کیا جائے۔[18] اس محاصرے کو توڑنا باعث بنا بعد میں فوعہ اور کفریا کا محاصرہ بھی شکست سے دوچار ہوجائے۔[19]

کتاب «ایرانی‌ہا آمدند»

مونوگراف

«ایرانی‌ ھا آمدند» (ایرنی پہنچ گئے) محمد عباس نژاد کی کتاب ہے جسے شہر نبل اور الزہرا کی آزادی کے بارے میں لکھا ہے۔ اس کتاب کے دو حصے ہیں ایک حصے میں ان دو شہروں کی آزادی کے حوالے سے لوگوں کی رائے لی گئی ہے جبکہ دوسرے حصے میں ان شہروں کو آزاد کرنے والوں کا انٹرویو شامل کیا ہے۔ یہ کتاب 228 صفحوں پر مشتمل ہے جو خط مقدم پبلکیشنز سے چھپ گیا منظر عام پر آئی ہے۔[20]

حوالہ جات

  1. «چند گام تا شکست حصر "نبل" و "الزہرا"»، باشگاہ خبرنگاران جوان.
  2. «محاصرہ "نبل و الزہرا" شکستہ شد»، خبرگزاری تسنیم.
  3. «محاصرہ "نبل و الزہرا" شکستہ شد»، خبرگزاری تسنیم.
  4. «شکست محاصرہ نبل والزہرا بعد از 1277 روز»، خبرگزاری ایرنا.
  5. «محاصرہ "نبل و الزہرا" شکستہ شد»، خبرگزاری تسنیم.
  6. «چند گام تا شکست حصر "نبل" و "الزہرا"»، باشگاہ خبرنگاران جوان.
  7. «محاصرہ "نبل و الزہرا" شکستہ شد»، خبرگزاری تسنیم.
  8. «شکست محاصرہ نبل والزہرا بعد از1277 روز»، خبرگزاری ایرنا.
  9. «نبل و الزہراء نماد مقاومت یا پیروزںی»، ایسنا.
  10. «چند گام تا شکست حصر "نبل" و "الزہرا"»، باشگاہ خبرنگاران جوان.
  11. «آزادسازی نبل و الزہرا بہ روایت سردار اسدی»، خبرگزاری تسنیم.
  12. «محاصرہ "نبل و الزہرا" شکستہ شد»، خبرگزاری تسنیم.
  13. «شکست محاصرہ نبل والزہرا بعد از 1277 روز»، خبرگزاری ایرنا.
  14. «شکست محاصرہ نبل والزہرا بعد از ۱۲۷۷ روز»، خبرگزاری ایرنا.
  15. «نبل و الزہرا؛ مقاومت اسطورہ ای در محاصرہ مطلق»، صاحب نیوز.
  16. «سوریہ: محاصرہ مناطق شیعہ نشین نبل و الزہراء شکستہ شد»، خبرگزاری شفقنا.
  17. «شکست محاصرہ نبل والزہرا بعد از 1277 روز»، خبرگزاری ایرنا.
  18. «نبل و الزہراء نماد مقاومت یا پیروزی»، ایسنا.
  19. «نبل و الزہراء نماد مقاومت یا پیروزی»، ایسنا.
  20. «روایت محاصرہ تا آزادسازی دو شہر شیعہنشین سوریہ»، خبرگزاری ایبنا.

مآخذ