تحریک جہاد اسلامی فلسطین

ویکی شیعہ سے
تحریک جہاد اسلامی فلسطین
فلسطین کی اسلامی جہادی تحریک کا آرم
فلسطین کی اسلامی جہادی تحریک کا آرم
نامحَرِکَة الجِهاد الاسلامی فی فلسطین
قائدینفتحی شقاقی • رمضان عبد الله • زیاد نخالہ
موجودہ قیادتزیاد نخالہ
بانیفتحی شقاقی
برجستہ شخصیاتعبدالعزیز عوده • اکرم العجوری • نافذ عزام
اہدافاسرائیل کے ساتھ مسلحانہ مقابلہ، تمام مقبوضہ علاقوں کی آزادی، فلسطینی ریاست کی تشکیل
مذہباہل سنت و جماعت
ویب سائٹhttps://jehad.ps/
ملکفلسطین


تحریک جہاد اسلامی فلسطین فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں میں سے ایک ہے جو امام خمینیؒ کے افکار کے زیر اثر وجود میں آئی۔ ان افکار کے مطابق فلسطینی سرزمین کی مکمل آزادی کا واحد راستہ اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت ہے۔ اسلامی تعلیمات پر یقین اور اسرائیل کو قانونی طور پر تسلیم کرنے کو حرام سمجھنا اس تحریک کے بنیادی اصولوں میں شامل ہیں۔

تحریک جہاد اسلامی فلسطین کی بنیاد فتحی شقاقی نے سنہ 1981ء کو غزہ میں رکھی۔ اس کے عسکری شعبہ نے اسرائیل کے خلاف کئی کارروائیاں بھی کی ہیں اور اسرائیل نے اس کے کئ کمانڈروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے۔ اس تحریک کے سیکرٹری جنرل زیاد نخالہ ہے۔ ان سے پہلے رمضان عبد اللہ اور عبد اللہ سے پہلے فاتح شقاقی اس تحریک کے ذمے دار رہ چکے ہیں۔ کچھ ممالک جیسے امریکہ اور انگلینڈ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین نے اپنے تئیں اس تحریک کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

تعارف اور تأسیس

تحریک جہاد اسلامی، فلسطین کے مقاومتی بلاک کی تحریکوں میں سے ایک اہم ترین تحریک ہے جو دشمن کے خلاف مزاحمت کو قدس کی آزادی کا واحد راستہ سمجھتی ہے[1] اور اسرائیل کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے مخالف ہے۔[2] اس تحریک کو فلسطین کی دیگر تحریکوں یعنی تحریک حماس اور الفتح تحریک کی بنسبت کم سماجی حمایت حاصل ہے۔[3] مغربی کنارے میں اس تحریک کی مزاحمتی سرگرمیاں اس کے طاقتور ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔[4] بعض یورپی میڈیا کے مطابق اس تحریک کی تشکیل خفیہ اور منظم انداز میں ہوئی ہے۔[5]

اوسلو معاہدے کی مخالفت (2003ء)، قانون ساز اسمبلی کے انتخابات (2006ء) کا بائیکاٹ، سنہ2014ء میں مصری امن معاہدے کی مخالفت اور حماس اور مصری حکومت کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کی کوششیں تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے اہم ترین سیاسی اقدامات میں سے ہیں۔ [6]


فلسطینی ڈاکٹر فتحی شقاقی[7] نے سنہ 1981ء کو دیگر چند افراد جیسے عبد العزیز عودہ، رمضان عبد اللہ اور نافذ عزام کے تعاون سے غزہ شہر میں تحریک جہاد اسلامی کی بنیاد رکھی۔[8] سنہ1987ء کو اس تحریک کے اراکین لبنان جلا وطن کردیے گئے اور وہاں سے ان کا حزب اللہ لبنان کے ساتھ رابطہ قائم ہوا اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی(Army of the Guardians of the Islamic Revolution) کے ذریعے تربیت حاصل کی۔[9] اس تحریک کا قانونی ہیڈ کوارٹر سنہ 1989ء کو دمشق منتقل ہوا۔[10]

فتحی شقاقی، تحریک اسلامی جہاد فلسطین کا بانی اور پہلا سکریٹری جنرل

تحریک اسلامی جہاد فلسطین کا سکریٹری جنرل فتحی شقاقی سنہ 1995ء کو موساد کے ہاتھوں دہشت گردی کا نشانہ بنے اور رمضان عبد الله شَلَح (متوفیٰ: 2020ء) ان کا جانشین بنے۔ رمضان عبد اللہ نے اس تحریک کی سیاسی ترقی میں موثر کرداد ادا کیا۔ رمضان عبد اللہ کی بیماری کے بعد سنہ 2018ء کو زیاد نخالہ اس تحریک کے سکریٹری جنرل منصوب ہوئے۔[11]

اصول اور اہداف

تحریک جہاد اسلامی نے اپنے لیے چند بنیادی اصول و ضوابط مقرر کر لیے ہیں جن کے مطابق دینی تعلیمات ان کے عقیدے اور مزاحمتی اقدامات کی بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطین کا پورا سرزمین اسلامی اور عربی سرزمین ہے لہذا اس سرزمین پر صیہونی حکومت کو تسلیم کرنا حرام ہے۔ فلسطین میں اسرائیل کا غیرقانونی وجود اسلامی سرزمین پر ان کا تسلط اور اسے تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔[12] ان کے مطابق صیہونی رژیم کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں اٹھائے جانے والے کسی قسم کے اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔[13]

تحریک جہاد اسلامی کا بنیادی مقصد فلسطین کی مکمل آزادی، صیہونی حکومت کا خاتمہ اور ایک اسلامی حکومت کا قیام ہے۔ اس تحریک کے دیگر مقاصد یہ ہیں: فلسطینی عوام کو دفاعی اور سیاسی جہاد کے لیے تیار کرنا، دنیائے اسلام کے مسلمانوں کو منظم کرنا اور انہیں فلسطین کے حوالے سے اپنے فرض کی ادائیگی کی ترغیب دینا، فلسطین کے حوالے سے اسلامی اقدامات کو مربوط کرنے کی کوشش کرنا، اسلامی اور آزادی کی تحریکوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا اور اسلام کی طرف دعوت اور اس کی تعلیمات کو فروغ دینا۔[14]

تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے سکریٹری جنرل زیاد نخالہ کی حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سے ملاقات

تحریک جہاد اسلامی اور حماس آپس میں نظامی اور سیاسی میدانوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتی ہیں۔[15] تاہم فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکولر نقطہ نظر اور اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ کرنے اور اسے تسلیم کرنے کی طرف میلان رکھنے کی وجہ سے اس کے ساتھ مناسب اور موزوں تعلقات نہیں ہیں۔[16]

قبضے کے خلاف مزاحمت

قدس بریگیڈز (عربی: سرایا القدس)، تحریک اسلامی جہاد کا عسکری اور حفاظتی شعبہ ہے جسے بیسویں صدی عیسوی کی اسی کی دہائی کے دوسرے نصف میں قائم کیا گیا ہے۔ اس تحریک کو اس سے پہلے اسلامی مجاہدین کہا جاتا تھا اور اس سے پہلے کتائب سیف الاسلام کے نام سے پکارا جاتا تھا۔[17] قدس بریگیڈز، حماس کے عسکری شعبہ کے بعد غزہ کی سب سے بڑی عسکری قوت ہے۔[18]

اسرائیل نے اسلامی جہاد کے کئی کمانڈروں کو قتل کیا ہے، جن میں فتحی شقاقی (1995ء)، عِصام بَراهَمہ (1992ء)، ہانی عابد (1994ء)، محمود الخَواجہ (1995ء)، محمود طوالیہ (2002ء)، محمود الزَمطہ (2003ء)، بشیر الدَبِش (2004ء)، خالد الدَحْدوح (2006ء)، دانیال منصور (2014ء)[19] اور قدس بریگیڈ کے کمانڈر حسام ابوہَربید (2021ء)شامل ہیں۔[20]

عسکری کاروائیاں

اسلامی جہاد کے عسکری شعبہ نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف متعدد کارروائیاں کی ہیں؛ جیسے بیت لید، دیزِنگوف، کَفَر داروم، نِتساریم، شرق جبالیا، مُوراج[21] اور بشائر الانتصار.[22]

فلسطینی انتفاضہ 1987ء

اسلامی جہاد تحریک نے پہلے فلسطینی انتفاضہ (1987ء) میں موثر کردار ادا کیا۔ عزالدین القسام مسجد میں عبدالعزیز عودہ کی تقاریر اس انتفاضہ کو آغاز کرنے کے اہم عوامل میں سے ہیں۔[23] اسرائیل نے دوسرے فلسطینی انتفاضے(2000ء) میں رمضان عبد اللہ کو اسرائیل مخالف کاروائیوں کا اصل ذمہ دار قرار دیا تھا۔[24] اس انتفاضہ میں اسلامی جہاد کے مجاہد دستوں کی شرکت اسرائیل کے ہاتھوں اس تحریک کی عسکری شعبہ کے متعدد کمانڈروں کے قتل کا سبب بنی ہے۔[25]

طوفان الاقصی آپریشن میں مشارکت

بعض یورپی ذرائع ابلاغ کے مطابق، طوفان الاقصی (2023ء) میں تحریک اسلامی جہاد بھی شریک رہی ہے۔[26] اس مشترکہ کاروائی میں 1400 اسرائیلی مارے گئے اور کئی سو اسرائیلیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔[27] اس تحریک نے اعلان کیا ہے 30 اسرائیلی ان کے اختیار میں ہیں ان کو صرف تبادلے کی بنیاد پر آزاد کیا جائے گا۔[28]

بعض ممالک جیسے امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، جاپان اور یورپی یونین نے تحریک اسلامی جہاد فلسطین کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔[29]

انقلاب اسلامی ایران کے اثرات

تحریک اسلامی جہاد اپنی تاسیس کے آغاز سے ہی امام خمینیؒ کی قیادت میں کامیاب ہونے والے اسلامی انقلاب کے افکار سے متاثر رہی ہے۔[30] ان افکار کے مطابق صرف اسلام اور اس کی تعلیمات ہی جہاد، جدوجہد اور اتحاد کی بنیاد ہیں۔[31] فتحی شقاقی نے اس تحریک کی بنیاد رکھنے سے پہلے "الخمینی الحل الاسلامی و البدیل"(امام خمینی اسلامی اور متبادل حل) کے نام سے ایک کتاب شائع کی، جس کی وجہ سے مصری حکومت نے انہیں گرفتار کیا۔[32]انہوں نے امام خمینیؒ کے افکار اور انقلاب کو عالم اسلام کے مقاصد اور بالاخص آزادی فلسطین کے حصول کا بہترین ذریعہ قرار دیا۔[33] تحریک اسلامی جہاد کی جانب سے امام خمینیؒ کی حمایت اور شیعہ و سنی کے مابین اتحاد پر زور دینے کی وجہ سے اس تحریک پر شیعہ ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔[34] اس الزام کی تردید کے لیے اسلامی جہاد نے اس تحریک کے سنی مذہب کے اصولوں پر قائم رہنے پر زور دیا۔[35] تحریک اسلامی جہاد کے سیاسی بیورو کے رکن خالد البطش کے مطابق ایران اس تحریک اور فلسطینی مقاومت کا سب سے بڑا حامی ہے۔[36] ان کا عقیدہ ہے کہ سیاست، مالی امور، ہتھیاروں اور عسکری تربیت کے شعبوں میں ایران کا تعاون حاصل رہا ہے۔[37] عرب سیاسیات کے مرکز مطالعات کی رپورٹ کے مطابق یہ تحریک شام کی داخلی جنگ (آغاز: 2011ء) اور یمن کی انصاراللہ تحریک پر عرب اتحاد کے حملے (آغاز: 2015ء) میں غیر جانبدار رہی؛ جس کی وجہ سے ایران کے ساتھ اس کے تعلقات کچھ عرصے کے لیے کمزورپڑ گئے۔[38]

ٹی وی چینل

فلسطینی سیٹلائٹ ٹی وی "الیوم" تحریک جہاد اسلامی سے وابستہ ہے، جس کا مرکزی دفتر غزہ میں واقع ہے۔ مالی مسائل کی وجہ سے سنہ 2015ء کو قدس میں اس نٹ ورک کے دفتر کو بند کر کے اس کے کارکنوں کے دوسرے دفاتر میں تعینات کی گئیں۔[39] اسرائیل نے سنہ 2016ء کو مغربی کنارے میں اس ٹی وی چینل کا دفتر بند کر دیا۔[40]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. «حدث الساعة.. معلومات تهمک معرفتها عن الجهاد الإسلامی التی أنجبت أسری عملیة جلبوع»، وبگاه شبکه خبری الجزیره.
  2. «نشأت بمصر، ولعبت دوراً کبیراً بالانتفاضة.. قصة حرکة الجهاد وسر استهداف إسرائیل لها بحربها الأخیرة»، وبگاه عربی بوست.
  3. «نشأت بمصر، ولعبت دوراً کبیراً بالانتفاضة.. قصة حرکة الجهاد وسر استهداف إسرائیل لها بحربها الأخیرة»، وبگاه عربی بوست.
  4. «نشأت بمصر، ولعبت دوراً کبیراً بالانتفاضة.. قصة حرکة الجهاد وسر استهداف إسرائیل لها بحربها الأخیرة»، وبگاه عربی بوست.
  5. «رویکرد جهاد اسلامی فلسطین در مبارزه با اسرائیل و تفاوت‌هایش با حماس در چیست؟»، وبگاه یورونیوز.
  6. «حرکة الجهاد الإسلامی»، وبگاه شبکه خبری الجزیره.
  7. «نشأت بمصر، ولعبت دوراً کبیراً بالانتفاضة.. قصة حرکة الجهاد وسر استهداف إسرائیل لها بحربها الأخیرة»، وبگاه عربی بوست.
  8. «تاریخ حرکة الجهاد الإسلامی فی فلسطین موضوعًا لمحاضرة وحدة الدراسات الاستراتیجیة»، وبگاه مرکز عربی پژوهش‌ها و مطالعات سیاسی.
  9. «ما هی حرکة "الجهاد الإسلامی" التی تتهمها إسرائیل بقصف المستشفی المعمدانی فی غزة؟»، وبگاه فرانس24.
  10. «ما هی حرکة "الجهاد الإسلامی" التی تتهمها إسرائیل بقصف المستشفی المعمدانی فی غزة؟»، وبگاه فرانس24.
  11. «نشأت بمصر، ولعبت دوراً کبیراً بالانتفاضة.. قصة حرکة الجهاد وسر استهداف إسرائیل لها بحربها الأخیرة»، وبگاه عربی بوست.
  12. «نبذة عن حرکة الجهاد الإسلامی فی فلسطین»، وبگاه شبکه خبری الجزیره.
  13. «نبذة عن حرکة الجهاد الإسلامی فی فلسطین»، وبگاه شبکه خبری الجزیره.
  14. «نبذة عن حرکة الجهاد الإسلامی فی فلسطین»، وبگاه شبکه خبری الجزیره.
  15. «ما هی حرکة الجهاد الإسلامی وما علاقتها بحماس؟»، وبگاه الحره.
  16. «رویکرد جهاد اسلامی فلسطین در مبارزه با اسرائیل و تفاوت‌هایش با حماس در چیست؟»، وبگاه یورونیوز.
  17. «حدث الساعة.. معلومات تهمک معرفتها عن الجهاد الإسلامی التی أنجبت أسری عملیة جلبوع»، وبگاه شبکه خبری الجزیره.
  18. «إلی جانب کتائب القسام ما هی أبرز الحرکات المسلحة فی غزة»، وبگاه شبکه خبری BBC.
  19. «حرکة الجهاد الإسلامی»، وبگاه TRT عربی.
  20. «حدث الساعة.. معلومات تهمک معرفتها عن الجهاد الإسلامی التی أنجبت أسری عملیة جلبوع»، وبگاه شبکه خبری الجزیره.
  21. «حدث الساعة.. معلومات تهمک معرفتها عن الجهاد الإسلامی التی أنجبت أسری عملیة جلبوع»، وبگاه شبکه خبری الجزیره.
  22. «نشأت بمصر، ولعبت دوراً کبیراً بالانتفاضة.. قصة حرکة الجهاد وسر استهداف إسرائیل لها بحربها الأخیرة»، وبگاه عربی بوست.
  23. «نشأت بمصر، ولعبت دوراً کبیراً بالانتفاضة.. قصة حرکة الجهاد وسر استهداف إسرائیل لها بحربها الأخیرة»، وبگاه عربی بوست.
  24. «نشأت بمصر، ولعبت دوراً کبیراً بالانتفاضة.. قصة حرکة الجهاد وسر استهداف إسرائیل لها بحربها الأخیرة»، وبگاه عربی بوست.
  25. الشریف، «حرکة الجهاد الإسلامی فی فلسطین»، وبگاه مرکز مطالعات فلسطین.
  26. «رویکرد جهاد اسلامی فلسطین در مبارزه با اسرائیل و تفاوت‌هایش با حماس در چیست؟»، وبگاه یورونیوز.
  27. «ما هی حرکة "الجهاد الإسلامی" التی تتهمها إسرائیل بقصف المستشفی المعمدانی فی غزة؟»، وبگاه فرانس24.
  28. «ما هی حرکة "الجهاد الإسلامی" التی تتهمها إسرائیل بقصف المستشفی المعمدانی فی غزة؟»، وبگاه فرانس24.
  29. «درباره جهاد اسلامی فلسطین و گردان‌های قدس چه می‌دانیم؟»، وبگاه شبکه خبری یورو نیوز.
  30. «حرکة الجهاد الإسلامی»، وبگاه TRT عربی.
  31. ابو طه، «تأثیر امام خمینی و انقلاب اسلامی در اندیشه و عملکرد جنبش جهاد اسلامی فلسطین»، پورتال امام خمینی.
  32. عرب‌سرخی، «جنبش جهاد اسلامی فلسطین از آغاز تا امروز»، وبگاه جمعیت دفاع از ملت فلسطین.
  33. ابو طه، «تأثیر امام خمینی و انقلاب اسلامی در اندیشه و عملکرد جنبش جهاد اسلامی فلسطین»، پورتال امام خمینی.
  34. ابو طه، «تأثیر امام خمینی و انقلاب اسلامی در اندیشه و عملکرد جنبش جهاد اسلامی فلسطین»، پورتال امام خمینی.
  35. ابو طه، «تأثیر امام خمینی و انقلاب اسلامی در اندیشه و عملکرد جنبش جهاد اسلامی فلسطین»، پورتال امام خمینی.
  36. «فی حوار مع الجزیرة نت خالد البطش یوضح مکاسب الجهاد من الحرب ودور حماس والعلاقة مع إیران»، وبگاه شبکه خبری الجزیره.
  37. «فی حوار مع الجزیرة نت خالد البطش یوضح مکاسب الجهاد من الحرب ودور حماس والعلاقة مع إیران»، وبگاه شبکه خبری الجزیره.
  38. «تاریخ حرکة الجهاد الإسلامی فی فلسطین موضوعًا لمحاضرة وحدة الدراسات الاستراتیجیة»، وبگاه مرکز عربی پژوهش‌ها و مطالعات سیاسی.
  39. «حدث الساعة.. معلومات تهمک معرفتها عن الجهاد الإسلامی التی أنجبت أسری عملیة جلبوع»، وبگاه شبکه خبری الجزیره.
  40. «حدث الساعة.. معلومات تهمک معرفتها عن الجهاد الإسلامی التی أنجبت أسری عملیة جلبوع»، وبگاه شبکه خبری الجزیره.

مآخذ

بیرونی روابط