شیخ راغب حرب (1332-1362ہجری شمسی) لبنان کے شیعہ عالم دین اور اسلامی مزاحمتی بلاک کے راہنماؤں میں سے تھے۔

شیخ راغب حرب
لبنان میں اسلامی مزاحمتی بلاک کے راہنما
کوائف
لقب/کنیتشیخ الشہدا مقاومت لبنان
تاریخ ولادتسنہ 1372ھ
آبائی شہرلبنان، جبشیت
تاریخ شہادت16 فروری سنہ 1984ء، صہیونی حکام کے ہاتھوں
علمی معلومات
مادر علمیالمعہد الشرعی الاسلامی بیروتنجف
خدمات

راغب حرب سنہ 1332 ہجری شمسی کو بیروت کے جنوب میں جبشیت نامی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کے یہاں مذہبی اشخاص من جملہ محمد مہدی شمس‌ الدین اور سید محمد حسین فضل‌ اللہ کی رفت و آمد رہتی تھی۔ راغب حرب کا بچپنا آبائی گاؤں میں گزرا اور سات سال کی عمر میں تعلیم کا آغاز کیا اور دس کی عمر میں تعلیم کے حصول کے لئے نَبَطیہ چلا گیا۔ سنہ 1969ء کو دینی تعلیم کے حصول کے لئے بیروت کا سفر کیا اور مدرسہ المعہد الشرعی الاسلامی میں داخلہ لیا۔

راغب حرب مزید دینی تعلیم کے لئے نجف چلا گیا۔ لبنان واپسی کے بعد اپنے آبائی گاؤں میں ثقافتی اور سماجی خدمات میں مصروف ہو گئے۔ معاشرے کے غریبوں اور نادار لوگوں کا خیال رکھنا اپنا فرض اولین سمجھتا تھا۔[1] اسی لئے غریبوں کی دیکھ بھال اور انہیں امداد بہم پہنچانے کے لئے «مَبرۃ السيدۃ زينب(س)؛ (حضرت زینب خیراتی صندوق)» کا افتتاح کیا۔[2]اسی طرح انہوں نے لوگوں کی مالی مشکلات کے مناسب حل کے لئے «جمعیۃ بیت مال المسلمین» کے نام سے بھی ایک ادارے کا قیام عمل میں لایا۔[3]

وطن واپسی کے بعد راغب حرب نے لبنان کے جنوبی علاقوں میں اسلامی مزاحمتی بلاک کی قیادت سنبھالی اور لوگوں کو امام خمینی کی بیعت کی ترغیب دینے لگا۔ انہیں 16 فروری سنہ 1984ء کو مسجد سے گھر کی طرف جاتے ہوئے اسرائیلی مزدوروں نے گولی کا نشانہ قرار دے کر شہید کر دیا گیا۔[4]

« شیخ راغب حرب:
شہید اس بنا پر زندہ ہے کہ جب اس کا خون زمین پر گرتا ہے تو وہ خشک ہو جاتا ہے، لیکن وہ خون جو خدا کے ہاتھ پر گرتا ہے وہ رشد و نمو کرتا ہے اور وہ زمین میں پھلنے پھولنے لگتا ہے... اسی بنا پر کہا جاتا ہے کہ شہید اب بھی زندہ ہے۔[5]
»

شیخ راغب حرب کے بارے میں لبنان کے مشہور سیاستدان نبیہ بری نے ایک جملہ کہا ہے جو بہت مشہور ہوا ہے؛ «لقد تحوّل كلّ راغبٍ بالحرب إلى راغب حرب؛ ہر جنگجو ایک راغب حرب میں تبدیل ہوا ہے»۔[6]

جس قبرستان میں شیخ راغب حرب دفن ہیں اس کے دروازے پر ان کی تصویر

«پدری از جنس خورشید(سورج کی مانند ایک باپ): حزب‌ اللہ کے شہداء کے سردار شہید شیخ راغب حرب کی زندگی پر ایک نگاہ» نامی «حوراء راغب حرب» کتاب شیخ راغب کی زندگی کے بارے میں تحریر کی گئی ہے جس کا فارسی میں ترجمہ محمد جواد مہدی‌ زادہ نے کیا ہے۔ اس کتاب کا فارسی ترجمہ سنہ 1393ہجری شمسی کو مؤسسہ قدر ولایت کے توسط سے منظر عام پر آگیا ہے۔[7]

بیروت کے جنوب میں جبشیت نامی گاؤں میں شیخ راغب کی قبر

حوالہ جات