بازار شام

ویکی شیعہ سے
بازار شام
ابتدائی معلومات
استعمالتجارتی، تاریخی
محل وقوعدمشق
دیگر اسامیبازار حمیدیہ
مربوط واقعاتاسیران کربلا کو اس میں پھرایا جانا
مشخصات
رقبہلمبائی:تقریبا 600 میٹر
چوڑائی: 15 میٹر
اونچائی: 8 میٹر
موجودہ حالتفعال
معماری
تعمیر نو1780 ء (دورہ عثمانی)


بازار شام یا بازار حمیدیہ، دمشق کا تاریخی بازار ہے۔ یزید کے حکم سے اسیران کربلا کو اس بازار میں پھرایا گیا۔ محرم کی عزاداری میں اہل بیت کے مصائب بیان کرتے ہوئے اس کا بھی تذکرہ کیا جاتا ہے۔ بازار شام دمشق کا سب سے اہم بازار ہے اور شہر کے قدیمی حصے میں مسجد جامع اموی کے قریب واقع ہے۔

محل وقوع

بازار شام دمشق کا اہم ترین بازار ہے جو شہر کے قدیمی حصے میں واقع ہے۔ یہ بازار تقریبا 600 میٹر طویل، 15 میٹر چوڑا اور 8 میٹر اونچا ہے اور اس کے آخر میں مسجد جامع اموی واقع ہے۔[1]

اس بازار کی موجودہ ساخت عثمانی دور حکومت کی بنائی ہوئی ہے؛ سلطان عبدالحمید عثمانی نے سنہ 1780 ء میں اسے دو منزلہ تعمیر کروایا اس کے بعد یہ بازار، بازار حمیدیہ کے نام سے مشہور ہے۔[2] البتہ بعض فارسی کتابوں میں اسے حمیدیہ نام رکھنے کی وجوہات میں اس بازار میں خانقاہ یا مدرسہ احمدیہ اور مسجد حمیدیہ کی موجودگی کو قرار دیتے ہیں۔[3] کہا جاتا ہے کہ ابھی بھی معبد جوپیٹر کے ستونوں کے آثار موجود ہیں جو امپراتوری روم کے دور کے بنائے ہوئے ہیں۔ بازار شام بیرونی زائرین اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے جو معمولا اسے دیکھنے کے لئے جاتے ہیں۔[4]

اسیران کربلا کا یہاں سے گزارا جانا

واقعہ عاشورا کے بعد یزید کے حکم پر شہر دمشق کو سجایا گیا اور اسیران کربلا کو اسی شہر میں سے گزارا گیا۔[5] مشہور ہے کہ اہل شام تماشا دیکھنے جمع تھے اور اسیران کربلا کو یہاں کے کوچہ و بازاروں میں پھرایا گیا۔[6] ماہ محرم و صفر میں اہل بیت کے مصائب میں مجلس یزید میں داخل ہونا، بازار شام سے گزرنا اور شامیوں کا برتاؤ شامل ہیں۔

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

مآخذ

  • دایرة المعارف تشیع، ج سوم، تهران، نشر شهید سعید محبی، ۱۳۸۰ش.
  • قائدان، اماکن سیاحتی و زیارتی دمشق.
  • محدثی، جواد، فرهنگ عاشورا، قم، نشر معروف، چاپ سیزدهم، ۱۳۸۸ق.
  • مقرم، عبدالرزاق، مقتل الحسین علیه السلام، بیروت، مؤسسه الخرسان للمطبوعات، ۱۴۲۶ق/۲۰۰۷م.