سید عباس موسوی (1952-1992ء) حزب‌ اللہ لبنان کے دوسرے جنرل سیکریٹری تھے۔ انہوں نے اپنی فعالیت کے ابتدائی ایام میں فلسطینی مجاہدین کے ساتھ اسرائیل کے خلاف جد و جہد کی اور جب اعلی تعلیم کے حصول کے لئے عراق نجف اشرف چلے گئے تو عراق میں حزب بعث کے خلاف جد و جہد میں مشغول ہو گئے۔ لبنان واپسی کے بعد انہوں نے حزب‌ اللہ لبنان کے پلیٹ فارم سے اسرائیل کے خلاف جدیت کے ساتھ مقابلہ کرنا شروع کیا۔

سید عباس موسوی
کوائف
تاریخ پیدائشسنہ 1952ء
آبائی شہرنبی‌ شیث، بعلبک
ملکلبنان
شریک حیاتام یاسر
اولادمحمد، یاسر، حسین اور ایک بیٹی
مذہبشیعہ اثنا عشری
سیاسی کوائف
مناصبحزب اللہ (لبنان) کے دوسرے جنرل سکریٹری
پیشروصبحی طفیلی
جانشینسید حسن نصر اللہ
علمی و دینی معلومات
اساتذہآیت اللہ خوئی، سید محمد باقر صدر

وہ سید محمد باقر صدر اور امام خمینی سے بہت متأثر تھے اور سنہ 1979ء کو ایران سفر کے دوران انہوں نے امام خمینی کے ساتھ ملاقات کی۔ سید عباس موسوی سنہ 1991ء کو حزب‌ اللہ لبنان کے جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے اور 16 فروری سنہ 1992ء کو صہیونی حکام کے ہوائی حملے میں شہید ہو گئے۔

سوانح حیات

سید عباس موسوی سنہ 1952ء کو شہرنبی‌ شیث بعلبک لبنان میں پیدا ہوئے۔[1] سنہ 1966ء کو شہر صور میں امام موسی صدر سے آشنا ہوئے اور ان کی تجویز پر حوزہ علمیہ صور (معہد الدراسات الاسلامیۃ) میں داخلہ لیا اور وہاں سے اپنی دینی تعلیم کا آغاز کیا۔[2]

سید عباس موسوی سنہ 1967ء کو اعلی دینی تعلیم کے لئے نجف اشرف چلے گئے اور وہاں پر آیت اللہ خوئی اور آیت اللہ باقر الصدر کے دورس میں شرکت کرنے لگے۔[3] سید محمد باقر صدر کے ساتھ ان کے وسیع تعلقات تھے اسی بناپر انہوں نے سید حسن نصراللہ کی آیت اللہ باقر صدر کے ساتھ مقلاقات کے لئے زمینہ ہموار کیا۔[4]

لبنان میں فعالیت

حزب‌ اللہ لبنان کے جنرل سیکریٹری سید حسن نصر اللہ کی زبانی اپنے استاد سید عباس موسوی کی توصیف:

طلباء کے درسی اور اخلاقی امور کا فکر مند مخلص استاد، تقوا، اخلاق اور دیانت کا عملی نمونہ، متعہد اور انتھک عالم دین، مرد دعا و گریہ و شب‌ زندہ‌ داری، رسول خدا اور ان کی آل پاک کا عاشق، سید محمد باقر صدر کے ساتھ وسیع تعلقات کا حامل، امام خمینی کو واجب الاطاعہ سمجھنے والا، رہبر معظم سید علی خامنہ‌ای کا مطیع، لوگوں کی خدمت کے لئے پیش پیش، غیرخدا سے نہ ڈرنے والا اور شہادت تک اسلامی مزاحمت کی راہ میں فداکاری اور قربانی دینے والا۔[5]

سید عباس موسوی عراق میں اقامت کے دوران حزب بعث عراق کے خلاف جد و جہد کی وجہ ہمیشہ بعثی حکومت کی کڑی نگرانی میں زندگی بسر کرنے پر مجبور تھے، اسی بنا پر سنہ 1979ء کو اپنے آبائی ملک لبنان واپس آگئے۔[6] لبنان واپسی کے بعد انہوں نے بعلبک میں «امام منتظر» کے نام سے ایک دینی درس گاہ کی بنیاد رکھی۔ ان کی زوجہ[یادداشت 1] محترمہ نے بھی «الزہراء» کے نام سے خواتین کے لئے ایک دینی مدرسے کا قیام عمل میں لایا۔[7] سید عباس موسوی نے لبنانی علماء کے درمیان زیادہ سے زیاده ہماہنگی اور تعاون کو فروغ دینے کے لئے تجمع علماء المسلمین کا قیام عمل میں لایا۔[8]

سنہ 1982ء کو صہیونی حکام کی طرف سے لبنان پر کی گئی جارحیت کے بعد انہوں نے لبنان کے کچھ جوانوں کے ساتھ بقاع لبنان میں جمع ہو کر اسرائیل کے ساتھ مقابلہ کرنا شروع کیا جو بعد میں حزب‌ اللہ کے نام سے ایک تنظیم کی شکل اختیار کر گئی۔[9]

حزب‌ اللہ کے جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے

مئی سنہ 1991ء کو حزب‌ اللہ لبنان کی مرکزی سپریم کونسل نے انہیں اس تنظیم کے دوسرے جنرل سیکریٹری کے عنوان سے منتخب کیا۔ ان سے پہلے صبحی طُفیلی حزب اللہ کے جنرل سیکریٹری تھا۔[10]

شہادت

سید عباس موسوی 16 فروری سنہ 1992ء کو شیخ راغب حرب کی مجلس ترحیم سے واپسی پر اسرائیل کے ہوائی حملے کا نشانہ قرار پایا اور اپنی بیوی بچوں کے ساتھ شہید ہو گئے۔[11] ان کے کاروان پر حملہ کرنے والے پائلٹ نے سنہ 2008ء[12] میں اور اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت[یادداشت 2] نے سنہ 2012ء کو ان کی شہادت کے واقعے کی تفصیلات سے پردہ اٹھایا۔[13]

اس بہیمانہ قتل کے اقدام پر اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت‌اللہ خامنہ‌ای نے اپنے ایک بیان میں سید عباس موسوی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں عظیم، بہادر، مخلص اور ہوشیار عالم دین قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے صدق دل اور فداکاری کے ساتھ مدبرانہ طور پر اپنے علم پر عمل کیا اور اللہ کی راہ میں شہید ہو گئے۔[14]

تک‌نگاری

سید عباس موسوی کے بارے میں بہت سے تحریری اور فلمی دستاویز تیار کیے گئے ہیں، ان میں سے کچھ یہ ہیں:

  • کتاب سید عباس موسوی(حزب‌ اللہ لبنان کے جنرل سیکریٹری) کی زندگی اور جد و جہد، مصنف غلام رضا گلی زوارہ۔ اس کتاب کا متن یہاں دستیاب ہے۔
  • کتاب« زُبَر الحدید 2» مصنف: فاطمہ مصلح‌ زادہ۔[15]
  • ماہنامہ «شاہد یاران» شہید سید عباس موسوی کی زندگی پر خصوصی اشاعت «زیتون سرخ» کے نام سے، یہ مجلہ گروہ مجلات شاہد کی کوششوں سے نشر ہوتا ہے۔ اس کا الیکٹرانک نسخہ یہاں پر دستیاب ہے۔
  • زندگی خوب، مرگ خوب دستاویزی فلم: یہ فلم گروہ حماسہ و دفاع کی کوششوں سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ٹی وی چینل 1 سے نشر کیا گیا ہے۔ اس فلم کو یہاں پر مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
  • زیتون تلخ دستاویزی فلم: یہ دستاویزی فلم جو ایران کے تہران چینل سے نشر ہوا ہے اور اسے یہاں پر مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
  • الغالبون 2 سیریل؛ یہ سیریل پہلی بار رمضان سنہ 1392ہجری شمسی کو المنار ٹی وی پر اور فارسی ڈبنگ کے ساتھ رمضان سنہ 1393ہجری شمسی کو اسلامی جمہوریہ ایران کی آئی فلم چینل پر نشر ہوا۔ اس سیریل کا http://www.ifilmtv.com/Farsi/Serie/262/ یہاں] پر مشاہدہ کر سکتے ہیں۔

گالری

حوالہ جات

  1. «زندگی شہید سید عباس موسوی دبیرکل سابق حزب‌ اللہ»، خبرگزاری تسنیم۔
  2. گلی زوارہ، «قلہ مقاومت»، سایت فرہیختگان تمدن شیعی۔
  3. «زندگی شہید سید عباس موسوی دبیرکل سابق حزب‌ اللہ»، خبرگزاری تسنیم۔
  4. «روایت سید حسن نصر اللہ از شہید محمد باقر صدر»، سایت ایمنا۔
  5. «خاطرات ناب دبیر کل حزب اللہ از شہید سید عباس موسوی»، سایت نوید شاہد۔
  6. گلی زوارہ، «قلہ مقاومت»، سایت فرہیختگان تمدن شیعی۔
  7. «زندگینامہ شہید سید عباس موسوی»، سایت شہید آوینی۔
  8. السید عباس الموسوی من الولادۃ حتی الشہادۃ
  9. گلی زوارہ، زندگی و مبارزات شہید سید عباس موسوی، 1388ہجری شمسی، ص54-55۔
  10. دیوسالار، «تاریخچہ و عملکرد حزب اللہ لبنان و نقش انقلاب اسلامی ایران»۔
  11. «تشابہ شہادت رہبران شہید حزب‌ اللہ»، خبرگزاری ایرنا۔
  12. «شرح واقعہ ترور سید عباس موسوی توسط خلبان مجری این عملیات تروریستی»، سایت شہید آوینی۔
  13. «ماجرای ترور شہید سید عباس موسوی از زبان صہیونیست‌ہا»، سایت جہان‌نیوز۔
  14. «پیام تسلیت در پی شہادت علامہ سید عباس موسوی»، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ خامنہ‌ای۔
  15. «زبر الحدید (سید عباس الموسوی)»، سایت پاتوق کتاب۔

نوٹ

  1. «ام یاسر» (سہام)، کتاب«الوصول» نوشتہ عبدالقدوس الامین، روایت زندگی ہمسر شہید سیدعباس موسوی، ترجمہ احمدنطنزی بہ نام «ہم قَسم» نشر آستان قدس
  2. «آخرین اخبار» کے معنی میں سنہ 1970ء کی دہائی سے اسرائیل میں سب سے زیادہ نشر ہونے والا اخبار ہے۔

مآخذ