یحیی السنوار

ویکی شیعہ سے
یحیی السنوار
حماس کے سربراہ اور اسرائیل کا مقابلہ
کوائف
تاریخ پیدائش29 اکتوبر سنہ 1962ء
آبائی شہرخان یونس
سکونتغزہ
ملکفلسطین
تاریخ/مقام شہادت16 اکتوبر سنہ 2024ء غزہ
علت وفات/شہادتاسرائیل کا حملہ
دیناسلام
مذہباہل سنت
سیاسی کوائف
مناصبغزہ میں حماس کے صدر، حماس کے سربراہ
علمی و دینی معلومات


یحییٰ السِنوار (1962-2024ء)، حماس کے کمانڈروں میں سے ایک تھے جو اسماعیل ہَنیہ کی شہادت کے بعد 6 اگست 2024ء کو حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ منتخب ہوئے[1] اور شہادت تک اس عہدے پر فائز رہے۔ آپ طوفان الاقصیٰ آپریشن (مقبوظہ فلسطین میں حماس کا اہم آپریشن) کے اصلی ڈزائنر سمجھے جاتے تھے۔[2] السنوار فروری 2017ء سے غزہ کی پٹی میں حماس کی حکومت کے سربراہ بھی رہے۔[3]

16 اکتوبر 2024ء کو غَزّہ پٹی کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیل کی فوج کے ساتھ جنگ میں شہید ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے ان کے جنازے کو مقبوضہ فلسطین منتقل کیا۔ ان کی شہادت کی خبر کو عالمی میڈیا نے بہت زیادہ کوریج دیا۔[4] اسی طرح حماس کی سرابرہی کے دوران اپنی شہادت تک اسرائیل کے ساتھ جنگ میں آپ غزہ میں رہے اور جنگ میں مشغول رہے اور اس کام کو سوشل میڈیا کے صارفین نے بہت سراہا۔[حوالہ درکار] ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے السنوار کی شہادت پر اپنے تسلیتی پیغام میں سنوار کو مجاہد، قہرمان اور مقاومت کے درخشان چہرہ کے عنوان سے یاد کیا ہے جس نے سات اکتوبر کو طوفان الاقصی کے ذریعے اسرائیل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور خطے میں اپنی یادگار چھوڑا۔ نیز ان کی شہادت کو مقاومتی بلا کے لئے بہت دردناک قرار دیا لیکن اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کی یا مقاومت کے دیگر کمانڈروں کی شہادت سے اس محاز کی پیشقدمی میں سستی نہیں آئے گی اور نہیں رکے گی۔[5] اہل سنت مسلمانوں نے مختلف اسلامی ممالک میں ان کے لئے غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔[6]

یحیی السنوار کی آیت اللہ خامنہ ای سے تہران میں ملاقات

السنوار 29 اکتوبر 1962ء کو غزہ پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس پناہ گزینوں کی خیمہ بستی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والدین آشکِلون کے تھے لیکن سنہ 1948 عیسوی میں اسرائیل کی اعراب کے ساتھ ہونے والی جنگ میں اپنے وطن مقبوضہ فلسطین سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔[7] السنوار نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے عربی زبان میں بی اے کی سند حاصل کی۔[8] وہ دو اسرائیلی فوجیوں کے قتل کے الزام میں سنہ 1989ء کو اسرائیل کے ہاتھوں گرفتار ہوئے اور انہیں عمر قید سنائی گئی۔ 23 سال زندان میں رہنے کے بعد سنہ 2011ء میں قیدیوں کے تبادلے میں آزاد ہوئے۔ السنوار نے زندان میں عبری زبان سیکھی اور زندان سے رہائی کے بعد صہیونیوں سے مخاطب ہوکر عبری زبان میں ان کے بعض خطبے نشر ہوئے۔ نیز آپ نے بعض کتابوں کو عبری سے عربی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔[9] اسرائیل کے بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ السنوار کی جیل سے آزادی غلطی سے ہوگئی تھی۔[حوالہ درکار]


متعلقہ مضامین

حوالہ جات

مآخذ

حماس کے سربراہ یحیی السنوار شہید کی غائبانہ نماز جنازہ ادا، روزنامہ دنیا، اشاعت: 21 اکتوبر سنہ 2024، اخذ: 24 اکتوبر سنہ 2024ء۔