اسماعیل ہنیہ

ویکی شیعہ سے
اسماعیل ہنیہ
حماس کے پولیٹیکل بیورو کا سربراہ اسماعیل ہنیہ
حماس کے پولیٹیکل بیورو کا سربراہ اسماعیل ہنیہ
کوائف
لقبابوالعبد
تاریخ پیدائش1962/1963ء
آبائی شہرغزہ
سکونتغزہ
ملکفلسطین
تاریخ/مقام شہادتایران تہران 31 جولائی 2024ء
علت وفات/شہادتاسرائیلی دہشت گردی
سیاسی کوائف
علمی و دینی معلومات


اسماعیل ہنیہ، حماس کے پولیٹیکل بیورو کا سربراہ (2017ء - 2024ء) تھا جنہیں اسرائیل کی طرف سے تہران میں شہید کیا گیا۔

ہنیہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف اسلامی مزاحمتی راہنماؤں میں سے تھا جو فلسطین کو صہیونی قبضے سے آزاد کرانے کی تگ و دو میں رہتا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے انہیں کئی دفعہ گرفتار کیا گیا اور سنہ 1992ء کو انہیں لبنان کے جنوب میں جلاوطن کیا گیا۔

31 جولائی سنہ 2024ء کو ایران کے دارلخلافہ تہران میں اسرائیل کی جانب سے ان کی اقامت گاہ کو نشانہ بنایا گیا جس میں وہ اپنے ایک محافظ کے ساتھ شہید ہوگئے۔ ان کے قتل پر دنیا کے مختلف سیاسی اور مذہبی راہنماؤں اور تنظیموں کا رد عمل سامنے آیا اور مختلف اسلامی ممالک میں ان کے قتل کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔ ان کا نماز جنازہ تہران میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ادا کی اور کثیر لوگوں نے ان کی تشییع جنازہ میں شرکت کی۔ دوسرے روز ان کا جنازہ قطر لے جایا گیا جہاں ان کی نماز جنازہ اور تشییع کے بعد سپرد خاک کیا گیا۔

اسماعیل ہنیہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم، غزہ اسلامی یونیورسٹی کے چانسلر اور بورڈ آف ٹرسٹیز کے سیکرٹری نیز شیخ احمد یاسین کے دفتر کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

اسرائیلی قبضے کے خلاف جد و جہد

اسماعیل هنیه فلسطین کے اسلامی مزاحمتی راہنماؤں میں سے تھا۔ انہیں فلسطینی مزاحمت کی علامت[1] اور شہید قدس[2] کے لقب سے دیا کیا گیا ہے۔ اسماعیل هنیه کئی دفعہ اسرائیل کے توسط سے گرفتار ہوئے اور سنہ 1989ء کو تین سال تک انہیں قید خانے میں رکھا گیا۔[3] سنہ 1992ء کو انہیں حماس اور تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے کئی سرگرم کارکنوں کے ساتھ ایک سال کے لئے لبنان کے جنوب میں مَرْج الزُّهور نامی جگہے پر جلاوطن کیا گیا۔[4] ان کے تین بیٹے اور تین نواسے نواسیاں 10 اپریل سنہ 2024ء کو اسرائیل کے ایک حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔[5]

حماس کی سیاسی قیادت

اسماعیل ہنیہ

ہرگز،‌ ہرگز، ہرگز، اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔[6]

اسماعیل هنیه نے 6 مئی سنہ 2017ء کو خالد مشعل کے بعد حماس کی سیاسی قیادت سنبھالی۔[7] اس سے پہلے وہ سنہ 2006ء کو فلسطین کے عام انتخابات میں کامیاب ہو کر فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم منتخب ہوئے تاہم جون 2007ء کو فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے انہیں اس عہدے سے ہٹا دیا۔[8] اسی طرح وہ ایک عرصے تک حماس کے بانی شیخ احمد یاسین کے دفتر کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔[9]

اسماعیل ہنیہ حماس کے بانی شیخ احمد یاسین کے ساتھ

هنیه کو امریکہ نے سنہ 2018ء میں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا۔[10] اپنی عمر کے آخری سالوں میں وہ قطر میں زندگی بسر کرتا تھا۔[11]

مزاحمتی بلاک کے ساتھ رابطہ

اسماعیل هنیه اپنی جد و جہد اور سیاسی سرگرمیوں کے دوران مزاحمتی بلاک کے راہنماؤں کے ساتھ تعاون اور رابطے میں رہے۔ انہوں نے کئی بار ایران کا سفر کیا اور ایرانی حکام خاص کر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔[12] انہوں نے سپاہ پاسداران اسلامی ایران کے کمانڈر قاسم سلیمانی،[13] اور ایران کے آٹھویں صدر سید ابراهیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کی۔[14] هنیه حزب‌ الله کے جنرل سیکریٹری سید حسن نصرالله کے ساتھ بھی ملاقات اور رابطے میں رہتا تھا۔[15]

اسرائیل کی جانب سے ایران کے اندر اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنانے کے مختلف اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ان کی شہادت مزاحمتی بلاک کے اراکین کے درمیان غاصب اسرائیل کے ساتھ مقابلہ کرنے اور اسرائیل کی نابودی زیادہ سے زیادہ ایک دوسرے کے نزدیک آنے کا سبب بنے گا۔[16]

شہادت

تہران میں اسماعیل ہنیہ کی تشییع جنازہ، یکم اگست 2024ء

اسماعیل هنیه کو 31 جولائی سنہ 2024ء/25 محرم 1446ھ کو تهران میں ان کی رہائش گاہ پر اسرائیل کی جانب سے کئے گئے حملے میں شہید کیا گیا۔[17] وہ ایران کے نویں صدر مسعود زشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران آئے ہوئے تھے۔[18] حماس[19] ایران کی وزارت خارجہ[20] نے هینه پر کئے گئے حملے کی ذمہ داری اسرائیل پر لگائی ہے۔ اسرائیل کے میڈیا سیل کی جانب سے بھی ایک بیانیے میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔[21] اسرائیل نے سنہ 2003 اور 2006ء کو بھی ہنیہ پر قاتلانہ حملہ کیا تھا لیکن وہ ان حملوں میں بچ جانے میں کامیاب ہوا تھا۔[22]

تہران اور قطر میں ان کی تشییع جنازہ

تہران میں ایران کے سپریم لیڈر آیت‌ اللہ خامنہ ای کی امامت میں اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ

ایران کے سپریم لیڈر آیت‌ اللہ خامنه‌ ای نے یکم اگست سنہ 2024ء کو هنیه کی نماز جنازہ پڑھائی جس کے بعد لوگوں کی کثیر تعداد نے تہران میں ان کی تشییع جنازه میں شرکت کی۔[23] اسی طرح اگلے دن 2 اگست سنہ 2024ء کو ان کا جنازہ قطر لے جایا گیا جہاں قطر کے دارالخلافہ دوحہ میں سیاسی اور سماجی شخصیات نیز لوگوں کی موجودگی میں ان کی نماز جنازہ اور تشییع کے بعد انهیں دوحہ کے قریبی شهر لوسَیْل میں سپرد خاک کیا گیا۔[24] ایران کے سپریم لیڈر اور شیعہ مرجع تقلید کے عنوان سے آیت‌ اللہ خامنہ ای کا ایک اہل سنت مجاہد اسماعیل هنیه کی نماز جنازہ پڑھانا نیز شیعہ حکومت کے دارالخلافہ میں لوگوں کی کثیر تعداد کی موجودگی میں ان کی تشییع جنازہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز قرار پایا۔[25] و کاربران شبکه‌های اجتماعی[26]

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ‌ ای

فلسطین کا شجاع اور برجستہ مجاہد جناب آقای اسماعیل ہنیہ آج صبح خدا کو پیارے ہو گئے جس سے عظیم مزاحمتی بلاک عزادار ہو گئے۔
شہید ہنیہ کئی سالوں سے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان جنگ میں شرافت مندانہ زندگی گزارتے ہوئے شہادت کے لئے آمادہ تھا۔ انہوں نے اپنے بیٹوں اور پیاروں کو اسی راہ میں قربان کیا تھا۔ وہ خدا کی راہ میں شہید ہونے اور خدا کے بندوں کو نجات دینے میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کرتا تھا۔[27]

عکس العمل

اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر دنیا کے مختلف سیاسی اور مذہبی راہنماؤں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔ ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ‌ ای[28] اور شیعہ مراجع تقلید جیسے نوری ہمدانی،[29] نے ہنیہ کی شہادت پر اپنے تسلیتی پیغام میں اس واقعے کی مزمت کی۔ ایران کے سپریم لیڈر نے ان کو ایک برجستہ شجاع اور مجاہد راہنما قرار دیا۔ [30]ترکی کے صدر،[31] اسلامی مقاومتی بلاک کی تنظیموں حزب اللہ لبنان، تحریک انصاراللہ یمن، حماس، لبنان کے وزیر اعظم، مختلف ممالک منجملہ چین، ترکی، روس، شام، قطر اور اردن کے وزرائے خارجہ، فلسطینی اتھارٹی، تحریک فتح اور اردن کے اخوان المسلمین نے ہنیہ کے قتل کی مزمت کی۔[32]

حماس نے بھی اس واقعے کو بزدلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ جوابی کاروائی کے بغیر نہیں رہے گا۔[33]

اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ایران اور یمن میں تین دن عمومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔[34]

خون کا بدلہ لینے کا وعدہ

اسماعیل ہنیہ اور زیاد النخالہ کی ایران کے سپریم لیڈر سے ملاقات

آیت‌ الله خامنه‌ ای نے اپنے تسلیتی پیغام میں اشارہ کیا کہ یہ حملہ ایران کی سرزمین پر ہوا ہے اس بنا پر هنیه کے خون کا بدلہ لینے کو ایران کی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو سخت تنبیہ اور سزا دینے کی یقین دہانی کرائی۔[35] سید حسن نصرالله[36] اسی طرح سپاه پاسداران[37] نے بھی ہنیہ پر ہونے والے حملے کی مزمت کرتے ہوئے اس کا جواب اور انتقام کے سخت ہونے کی طرف اشارہ کیا۔ اسی طرح حماس نے اس اقدام کو بزدلانه‌ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ بغیر جواب کے نہیں رہے گا۔[38]

تعلیم اور مسئولیتیں

ابو العبد اسماعیل عبد السلام احمد ہنیہ المعروف اسماعیل ہنیہ، 29 جنوری سنہ 1962[39] یا 1963ء[40] کو غزہ کے الشاطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اسی کمپ میں حاصل کی اس کے بعد غزہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔

انہوں نے غزہ اسلامی یونیورسٹی سے سنہ 1987ء میں ادبیات عرب میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔[41]

اسماعیل ہنیہ 6 مئی سنہ 2017ء کو خالد مشعل کے بعد فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے صدر منتخب ہوئے۔[42] اس سے پہلے وہ سنہ 2006ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے؛ لیکن 14 جون سنہ 2007ء کو فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے انہیں اس عہدے سے عزل کیا۔

ہنیہ کی بعض مسئولتیں اور سرگرمیاں درج ذیل ہیں:

  • غزہ اسلامی یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے سیکرٹری
  • اسلامی یونیورسٹی غزہ کے اکیڈمک ڈائریکٹر
  • شیخ احمد یاسین کے دفتر کا سربراہ
  • اسلامی جمعیت غزہ کے رکن
  • دس سال تک غزہ اسلامی جمعیت کلب کے صدر۔[43]
  • غزہ اسلامی یونیورسٹی کے سربراہ[44]

ہنیہ اپنی سیاسی سرگرمیوں کے دوران کئی بار اسرائیل کے توسط سے گرفتار ہوئے۔ سنہ 1992ء کو ہنیہ حماس اور اسلامی جہاد کے کئی سرگرم کارکنوں کے ساتھ ایک سال تک لبنان کے جنوب میں مرج الزہور نامی مقام پر جلا وطن ہوئے۔[45]

متعلقہ مضامین

طوفان الاقصی

فوٹو گیلری

حوالہ جات

  1. برای نمونه نگاه کنید به: «فیدان: هنیه نماد مقاومت فلسطین بود»، خبرگزاری آناتولی؛ «اسماعیل هنیه؛ رهبری که نماد مقاومت سیاسی و نظامی فلسطین بود»، خبرگزاری مهر.
  2. برای نمونه نگاه کنید به: «مراسم گرامیداشت شهید القدس اسماعیل هنیه»، خبرگزاری جمهوری اسلامی؛ «پیمان جبهه مقاومت از تهران تا غزه: انتقام خون شهید القدس قطعی است»، خبرگزاری مهر؛ «پیکر شهید القدس در خانه ابدی آرام گرفت»،‌ خبرگزاری مشرق نیوز.
  3. «گزارش‌ها از ترور اسماعیل هنیه رهبر سیاسی حماس در تهران»، سایت بی‌بی‌سی فارسی؛ «إسماعيل هنية.. لاجئ من مخيم الشاطئ قاد حركة حماس»، الجزیرة نت.
  4. «اسماعیل هنیه ملقب به ابوالعبد که بود؟»، خبرگزاری مهر؛ «اسماعیل هنیه که بود؟»، خبرگزاری ایسنا.
  5. «اسماعیل هنیه که بود؟»، خبرگزاری ایسنا.
  6. «اسماعیل هنیه که بود؟»، خبرگزاری العالم.
  7. «اسماعیل هنیه ملقب به ابوالعبد که بود؟»، خبرگزاری مهر؛ «گروه اسلامگرای حماس چیست؟»، بی‌بی‌سی فارسی؛ «إسماعيل هنية.. لاجئ من مخيم الشاطئ قاد حركة حماس»، الجزیرة نت.
  8. «إسماعيل هنية.. لاجئ من مخيم الشاطئ قاد حركة حماس»، الجزیرة نت؛ «نگاهی به زندگی و اقدامات شهید اسماعیل هنیه»، خبرگزاری تسنیم.
  9. «اسماعیل هنیه ملقب به ابوالعبد که بود؟»، خبرگزاری مهر.
  10. «گزارش‌ها از ترور اسماعیل هنیه رهبر سیاسی حماس در تهران»، سایت بی‌بی‌سی فارسی؛ «إسماعيل هنية.. لاجئ من مخيم الشاطئ قاد حركة حماس»، الجزیرة نت.
  11. «گزارش‌ها از ترور اسماعیل هنیه رهبر سیاسی حماس در تهران»، سایت بی‌بی‌سی فارسی.
  12. ملاحظہ کریں: «دیدار اسماعیل هنیه رئیس دفتر سیاسی حماس با رهبر انقلاب»، دفتر حفظ و نشر آثار آیت‌الله خامنه‌ای؛ «دیدار نخست وزیر فلسطین و هیأت همراه با رهبر انقلاب»، دفتر حفظ و نشر آثار آیت‌الله خامنه‌ای.
  13. «إسماعيل هنية: قاسم سليماني “شهيد القدس»، الجزیره مباشر.
  14. «حضور اسماعیل هنیه در مراسم تشییع پیکر رئیس جمهور»، خبرگزاری تسنیم.
  15. ملاحظه کریں: «سید حسن نصرالله با هنیه در بیروت دیدار کرد»، خبرگزاری مهر؛ «سید حسن نصرالله و اسماعیل هنیه دیدار کردند»، خبرگزاری تسنیم.
  16. «پس از ترور شهید «هنیه»، جبهه مقاومت وارد مرحله تعیین‌کننده‌ای شد»، خبرگزاری مهر.
  17. «اسماعیل هنیه در تهران کشته شد»، خبرگزاری آناتولی.
  18. «اسماعیل هنیه در تهران کشته شد»، خبرگزاری آناتولی.
  19. «بیانیه حماس در پی شهادت اسماعیل هنیه»، خبرگزاری العالم.
  20. «بیانیه وزرات امور خارجه جمهوری اسلامی ایران در خصوص شهادت رییس دفتر سیاسی جنبش مقاوت اسلامی فلسطین»، سایت وزارت امور خارجه جمهوری اسلامی ایران.
  21. «در پی شهادت اسماعیل هنیه، ۳ روز عزای عمومی در کشور اعلام شد»، خبرگزاری مهر.
  22. «إسماعيل هنية.. لاجئ من مخيم الشاطئ قاد حركة حماس»، الجزیرة نت؛ «اسماعیل هنیه که بود؟»، خبرگزاری ایسنا.
  23. «مراسم تشییع جنازه اسماعیل هنیه رئیس دفتر سیاسی حماس در تهران برگزار شد»، خبرگزاری آناتولی؛ «گزارش ایسنا از تشییع پیکر اسماعیل شهید در تهران»، خبرگزاری ایسنا.
  24. «اسماعیل هنیه در قطر به خاک سپرده شد»، یورونیوز.
  25. ملاحظہ کریں:«بدرقه ایرانی هنیه»، جوان آنلاین.
  26. «واکنش کاربران مجازی به تشییع پیکر شهید اسماعیل هنیه در ایران»، باشگاه خبرنگاران جوان.
  27. «پیام رہبر انقلاب اسلامی در پی شہادت مجاہد بزرگ آقای اسماعیل ہنیہ»، دفتر حفظ و نشر آثار آیت‌اللہ خامنہ‌ای۔
  28. «پیام رہبر انقلاب اسلامی در پی شہادت مجاہد بزرگ آقای اسماعیل ہنیہ»، دفتر حفظ و نشر آثار آیت‌اللہ خامنہ‌ای۔
  29. «آیت‌اللہ نوری ہمدانی: شہادت ہنیہ راہ محو رژیم صہیونیستی را ہموار خواہد کرد»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
  30. https://farsi.khamenei.ir/message-content?id=57263
  31. «اردوغان ترور اسماعیل ہنیہ در تہران را بہ شدت محکوم کرد»، خبرگزاری آناتولی۔
  32. «واکنش‌ہا بہ شہادت اسماعیل ہنیہ»، خبرگزاری ایسنا؛ «در پی شہادت اسماعیل ہنیہ، 3 روز عزای عمومی در کشور اعلام شد»، خبرگزاری مہر۔
  33. «واکنش‌ہا بہ شہادت اسماعیل ہنیہ»، خبرگزاری ایسنا۔
  34. «در پی شہادت اسماعیل ہنیہ، 3 روز عزای عمومی در کشور اعلام شد»، خبرگزاری مہر۔
  35. «پیام رهبر انقلاب اسلامی در پی شهادت مجاهد بزرگ آقای اسماعیل هنیه»، دفتر حفظ و نشر آثار آیت‌الله خامنه‌ای.
  36. «سید حسن نصرالله: ایران ترور هنیه را خدشه به امنیت و حاکمیت خود می‌داند»، خبرگزاری العالم.
  37. «اطلاعیه جدید سپاه: پاسخ سخت و دردناک مقاومت در راه است»، خبرگزاری فارس.
  38. «واکنش‌ها به شهادت اسماعیل هنیه»، خبرگزاری ایسنا.
  39. «اسماعیل ہنیہ کہ بود؟»، خبرگزاری ایسنا۔
  40. «اسماعیل ہنیہ ملقب بہ ابوالعبد کہ بود؟»، خبرگزاری مہر۔
  41. «اسماعیل ہنیہ کہ بود؟»، خبرگزاری ایسنا۔
  42. «اسماعیل ہنیہ ملقب بہ ابوالعبد کہ بود؟»، خبرگزاری مہر؛ «گروہ اسلامگرای حماس چیست؟»، بی‌بی‌سی فارسی۔
  43. «اسماعیل ہنیہ ملقب بہ ابوالعبد کہ بود؟»، خبرگزاری مہر۔
  44. «اسماعیل ہنیہ کہ بود؟»، خبرگزاری ایسنا۔
  45. «اسماعیل ہنیہ ملقب بہ ابوالعبد کہ بود؟»، خبرگزاری مہر؛ «اسماعیل ہنیہ کہ بود؟»، خبرگزاری ایسنا۔

مآخذ

آیت‌اللہ نوری ہمدانی: شہادت ہنیہ راہ محو رژیم صہیونیستی را ہموار خواہد کرد»، خبرگزاری جمہوری اسلامی، تاریخ درج مطلب: 10 مرداد 1403ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 10 مرداد 1403ہجری شمسی۔