مندرجات کا رخ کریں

ہیئۃ تحریر الشام

ویکی شیعہ سے



ہیئۃ تحریر الشام
پرچم هیئت تحریر الشام
پرچم هیئت تحریر الشام
عمومی معلومات
بانیابو جابر الشیخ
قدمت2016ء
مذہبی معلومات
عقائدتکفیری
موجودہ رہبر/امامابو محمد الجولانی
رہبران/ائمہابو جابر الشیخ


ہیئۃ تَحرِیر الشام (HTS) جسے تحریر الشام کہا جاتا ہے، اہل سنت اسلام پسند ایک گروہ ہے جس نے سنہ 2024 عیسوی میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ کر شام کا کنٹرول سنبھال لیا۔ یہ گروپ طالبان کے طرز حکومت کی پیروی کرتا ہے۔ اس گروپ کے شام کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ملک میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔

تحریر الشام 2016ءمیں اسد حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے کئی جہادی گروپوں کو ملا کر تشکیل دی گئی تھی۔ یہ گروہ دروز اور علویوں کے قتل، شیعہ علاقوں پر بمباری اور شیعوں کو ان کے گھروں سے نکال باہر کرنے میں ملوث رہا ہے۔ اسی وجہ سے ان پر شامی عوام بالخصوص شیعوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

تحریر الشام کو امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین جیسے ممالک نے ایک دہشت گرد گروہ کے طور پر تسلیم کیا ہے، تاہم امریکہ، ترکی، اور یوکرین جیسے ممالک کی طرف سے اس گروپ کو ہتھیاروں اور تربیت کی حمایت کی بھی اطلاعات ہیں۔

شناخت اور اہداف

"ہیئت تحریر الشام"، ("HTS") جسے مختصراً "تحریر الشام" کے نام سے پکارا جاتا ہے۔[1] یہ ایک سیاسی اور مسلح، سنی اسلام پسند تنظیم ہے،[2] جو حنفی مذہب کی پیروی کرتی ہے اور اسے شام میں ایک شدت پسند گروپ قرار دیا جاتا ہے۔[3]

القاعدہ سے علیحدگی کے باوجود، اس تنظیم نے ان کے ساتھ تعلقات برقرار رکھا ہے اور طالبان کے طرز حکمرانی کی پیروی کرتی ہے۔[4] اگرچہ اس گروپ نے خود کو القاعدہ سے منسلک ہونے سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ خطے میں القاعدہ کے مفادات اور پالیسیوں کے مطابق کام کیا ہے۔[5]

اهداف

ہیئت تحریر الشام کے قیام کے اعلان میں، تنظیم کو القاعدہ جیسے گروہوں سے وابستگی کے بغیر، ایک آزاد ادارے کے طور پر متعارف کرایا گیا۔ اس گروپ کے رہنما ابو جابر الشیخ نے کہا کہ اس کی تشکیل کا مقصد "انقلاب کی کامیابیوں اور آزاد کرائے گئے علاقوں کی حفاظت کرنا،" جہادی گروہوں کے درمیان اتحاد پیدا کرنا، بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنا[6] اور مدافعان حرم نامی ایرانی افواج کو شام سے باہر نکالنا ہے۔[7]

اعلامیے میں یہ انتباہ بھی کیا گیا ہے کہ اگر اس گروپ کو حزب اللہ لبنان اور ایرانی و روسی افواج نے شکست دی تو علاقے پر شیعوں کا تسلط ہوگا۔ ابو جابر الشیخ نے اپنی تقریر میں شیعہ اور اہل سنت کے درمیان پائے جانے والی مذہبی اختلافات کو بیان کرتے ہوئے سنیوں کو اس محاز میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کی کوشش کی۔[8]

مذہبی نقطہ نظر

خبر رساں اداروں کے مطابق تحریر الشام نے اپنے قیام سے لے کر سنہ 2024ء تک بڑی اندرونی تبدیلیاں کی ہیں۔ سلفی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے، اس گروپ نے زیادہ مقامی اور عملی پالیسیاں اپنائی ہیں۔ اسی وجہ سے شام میں مذہبی اقلیتوں پر براہ راست حملوں میں کمی آئی؛ لیکن اس کے ساتھ ساتھ شیعہ، علوی اور دیگر اقلیتوں کو ان کے سیاسی اور مذہبی نظریات کی وجہ سے اس تنظیم کا نشانہ بننا پڑ رہا ہے۔ یہ گروہ مذہبی بقائے باہمی پر زور دیتے ہوئے اور ضرورت سے زیادہ تکفیر سے گریز کرتے ہوئے شام میں عوامی مقبولیت کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔[9]

تحریر الشام کے زیر نظر اِدْلِب شریعہ کالج نے سلفی عقائد کے ساتھ شافعی مذہب کی تعلیم دے کر مذہبی اختلافات کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ تحریر الشام کے لیے حنبلی مذہب کے بجائے شافعی مکتب (شام میں زیادہ وسیع مذہب کے طور پر) کا انتخاب ایک سماجی اور سیاسی حکمت عملی تھی۔[10]

تاریخچہ

تحریر الشام کی تشکیل کی تاریخ شام اور عراق میں جہادی گروہوں میں آنے والی تبدیلیوں سے وابستہ ہے۔ عراق میں سنہ 2013ء کو داعش، القاعدہ کی ایک شاخ کے طور پر ابھرنے کے بعد، ابوبکر البغدادی نے اس گروہ کی قیادت سنبھالی اور النصرہ فرنٹ جیسے گروہوں کو شام منتقل کر کے القاعدہ سے اپنی بیعت ختم کر دی۔[11] ان کارروائیوں کے نتیجے میں فتح الشام فرنٹ اور احرار الشام جیسے مختلف گروہ وجود میں آئے۔[12] سنہ 2016-2017 میں احرار الشام اندرونی اختلافات کی وجہ سے کئی دھڑوں میں بٹ گئی۔ اس دوران النصرہ فرنٹ سمیت متعدد جہادی گروہوں کے انضمام سے تحریر الشام تشکیل پائی۔[13] اس گروہ کی قیادت ابتدائی طور پر احرار الشام کے عالم ابو جابر الشیخ کے کاندھے پر آئی اور اس کی فوجی کمان ابو محمد الجولانی کو سونپی گئی۔[14] تاہم، ابو جابر الشیخ نے یکم اکتوبر سنہ 2017 عیسوی کو تحریر الشام کی قیادت سے استعفیٰ دے دیا، اور ابو محمد الجولانی نے ان کی جگہ لے لی۔[15]

2019ء سے شامی حکومتی فورسز اور تحریر الشام کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوئیں جس سے یہ گروہ کمزور ہو گیا۔[16] تاہم، سنہ 2020 تک، تحریر الشام نے صوبہ ادلب اور آس پاس کے 90 فیصد علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا[17] اور ایک اندازے کے مطابق 12,000 سے 15,000 جنگجو کو بھرتی کیا، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق شامی جنگجوؤں اور دیگر باغی گروہوں سے تھا۔[18]

سنہ 2024 میں، تحریر الشام نے اپنے کنٹرول کو بڑھاتے ہوئے، حلب، حما اور آخر میں دمشق پر قبضہ کر لیا، اور حملوں کے شروع ہونے کے صرف 11 دن بعد ہی بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔[19]

بیرونی ممالک کی حمایت

سی بی سی نیوز کے مطابق امریکہ نے شامی خانہ جنگی کے دوران شامی حکومت مخالف گروہوں کو سلاح کی مدد فراہم کی جن میں النصرہ فرنٹ اور اس سے منسلک تنظیم تحریر الشام شامل ہیں۔[20] بہت سے ذرائع ابلاغ کا خیال ہے کہ ترکی نے تحریر الشام کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے باوجود[21] تنظیم کو مسلح کرنے میں کردار ادا کیا۔[22] اسی طرح یوکرین کی فوج کی جانب سے اس تنظیم کو فراہم کی جانے والی نظامی اور ہتھیاروں کی تربیت کی رپورٹس بھی شائع ہوئی ہیں۔[23]

دہشت گردی کی کارروائیاں

تحریر الشام پر دہشت گردانہ کارروائیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان الزامات میں قدیم مذہبی مقامات کی تباہی، مذہب تبدیل کرنے پر زبردستی، خودکش حملے، قتل،[24] غیر قانونی گرفتاری، اغوا، بھتہ خوری، ڈاکہ، دہشتگردی اور شہریوں پر تشدد شامل ہیں۔[25] اطلاعات کے مطابق تحریر الشام سنہ 2021 تک 71 بچوں اور 77 خواتین سمیت 505 شہریوں کے قتل کی براہ راست ذمہ دار تھی۔[26]

ادلب کے علاقے میں 25 دروزی لوگوں کا قتل،[27] العزیزیہ نامی گاؤں میں 40 علوی مردوں کا قتل عام،[28] نُبُل اور الزہراء نامی دو شیعہ قصبوں پر بمباری اور محاصرہ[29] اور بعض علاقوں کے شیعہ باشندوں کو ان کا گھر چھوڑنے پر مجبور کرنا تحریر الشام کے ارکان کی کاروائیوں میں سے ہیں۔[30]

برطانیہ،[31] کینیڈا،[32] امریکہ،[33] ترکی،[34] نیوزی لینڈ،[35] آسٹریلیا،[36] یورپی یونین کے رکن ممالک،[37] روس،[38] انڈونیشیا،[39] جاپان[40] اور اقوام متحدہ نے ہیئت تحریر الشام کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔[41]

تحریر الشام کے اقتدار سنبھالنے کے بعد شام میں اقلیتوں کے حقوق کی صورتحال

تحریر الشام کے اقتدار میں آنے کے بعد مذہبی اقلیتوں بالخصوص شیعوں اور علویوں کے حقوق کی پامالی کے خدشات بڑھ گئے۔[42] کچھ خبریں علویوں کو سڑکوں پر پھانسی دینے اور شیعوں کے خلاف دھمکیوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔[43] تاہم تحریر الشام کے حکام نے بارہا مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرنے پر زور دیا ہے اور بعض شیعہ مراکز، جیسے حضرت زینبؑ کے مزار کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے اور بعض شیعوں کو اپنے گاؤں واپس جانے کی اجازت دی ہے۔[44]

شیعہ مذہبی مراکز پر بعض گروہوں کے حملوں کے بعد شام کے شیعوں کے رہنما سید عبد اللہ نظام نے کہا ہے کہ مسلح گروہوں کے تنوع اور اپنے وعدوں کے ساتھ وفا نہ ہونے کی وجہ سے شامی شیعوں کی صورتحال نازک ہے۔[45] اسی طرح بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد بہت سے شامی شیعہ، ملک چھوڑ کر لبنان چلے گئے ہیں۔[46]

حوالہ جات

  1. “Hay’at Tahrir al Sham leader calls for ‘unity’ in Syrian insurgency”, longwar journal؛ “Amendments to the Terrorist Designations of al-Nusrah Front”, state.gov.
  2. “Anti-government armed groups”, EUAA.
  3. «طالبان و هیئت تحریر شام؛ «شباهت‌ها و تفاوت‌ها»»، شفقنا.
  4. “Al Qaeda and allies announce ‘new entity’ in Syria”, longwar journal.
  5. Palacios, “Hayat Tahrir al-Sham’s Top-Down Disassociation from al-Qaeda in Syria”, Terrorism Monitor.
  6. “Hay’at Tahrir al Sham leader calls for ‘unity’ in Syrian insurgency”, longwar journal.
  7. “Anti-government armed groups”, EUAA.
  8. “Hay’at Tahrir al Sham leader calls for ‘unity’ in Syrian insurgency”, longwar journal.
  9. Drevon, Haenni, How Global Jihad Relocalises and Where it Leads, 11–12.
  10. Drevon, Haenni, How Global Jihad Relocalises and Where it Leads, 13–15.
  11. Dyer, “Syria's al-Qaeda affiliate escapes from Canada's terror list”, cbc.
  12. “Hay’at Tahrir al Sham leader calls for ‘unity’ in Syrian insurgency”, longwar journal.
  13. «Al Qaeda and allies announce ‘new entity’ in Syria»
  14. “Hay’at Tahrir al Sham leader calls for ‘unity’ in Syrian insurgency”, longwar journal.
  15. «الجولانی قائداً مؤقتاً لهیئة "تحریر الشام"»، هاف بوست عربی.
  16. “Anti-government armed groups”, EUAA.
  17. “Anti-government armed groups”, EUAA.
  18. “Hay’at Tahrir al-Sham”, Australian National Security.
  19. «دمشق، پایتخت سوریه سقوط کرد و به دست مخالفان مسلح افتاد»، یورونیوز.
  20. Dyer, “Syria's al-Qaeda affiliate escapes from Canada's terror list”, cbc.
  21. “Turkey designates Syria's Tahrir al-Sham as terrorist group”, reuters.
  22. «قدرت‌نمایی تکنولوژیک هیئت تحریر الشام؛ از پهپادهای انتحاری تا موشک‌های هدایت‌شونده»، خبرگزاری عصرایران.
  23. “Ukrainian Instructors Arrive in Idlib to Train Terrorists to Make Drones - Syrian Source”, sputnik globe.
  24. Dyer, “Syria's al-Qaeda affiliate escapes from Canada's terror list”, cbc.
  25. “Anti-government armed groups”, EUAA.
  26. «خشونت‌های هیئت تحریر الشام ادامه دارد»، شفقنا.
  27. «تروریست یا مبارز؛ جولانی کیست و تحریرالشام چه کسانی هستند؟»، خبرگزاری همشهری.
  28. «جنایت تروریست‌های سوریه در یک روستای علوی‌نشین»، خبرگزاری تسنیم.
  29. «حملات تروریست‌های تحریرالشام به شهرک‌های نبل و الزهرا سوریه»، خبرگزاری تسنیم.
  30. Hardan, “Syrian jihadi leader courts Druze community in Idlib”, al-monitor؛ «جولان «جولانی‌ها» در دمشق؛ زینبیه در دست شورشیان به جای طرفداران ایران و حزب‌الله»، یورونیوز.
  31. “Proscribed terrorist groups or organisations”, GOV.UK.
  32. Dyer, “Syria's al-Qaeda affiliate escapes from Canada's terror list”, cbc.
  33. “Amendments to the Terrorist Designations of al-Nusrah Front”, state.gov.
  34. “Turkey designates Syria's Tahrir al-Sham as terrorist group”, reuters.
  35. “Designated individuals and organisations”, police.govt.nz.
  36. “Hay’at Tahrir al-Sham”, Australian National Security.
  37. “Interactive Dialogue with the Commission of Inquiry on the Syrian Arab Republic”, European External Action Service یا EEAS.
  38. «"Единый федеральный список организаций, в том числе иностранных и международных организаций, признанных в соответствии с законодательством Российской Федерации террористическими:: Федеральная Служба Безопасности» , fsb.ru.
  39. “DAFTAR TERDUGA TERORIS DAN ORGANISASI TERORIS No. DTTOT”, Pusat Pelaporan dan Analisis Transaksi Keuangan.
  40. “国際テロリスト財産凍結法第3条に基づき公告された国際テロリスト”, npa.go.jp.
  41. “Briefing Security Council on Syria”, press.un.
  42. «جولان «جولانی‌ها» در دمشق؛ زینبیه در دست شورشیان به جای طرفداران ایران و حزب‌الله»، یورونیوز.
  43. «ویدئوهایی از اعدام‌های میدانی در سوریه توسط گروه تحریر الشام»، شبکه العالم.
  44. «جولان «جولانی‌ها» در دمشق؛ زینبیه در دست شورشیان به جای طرفداران ایران و حزب‌الله»، یورونیوز.
  45. «رئیس شورای علمای مکتب اهل بیت(ع) سوریه: با رفتارهای برخی عناصر، هیچ چیزی تضمین‌شده برای شیعیان نیست» خبرگزاری ابنا.
  46. «ترس و امید شیعیان از زندگی تحت لوای حاکمان جدید سوریه؛ بر علویان چه می‌گذرد؟»، یورونیوز.

مآخذ