غزہ پٹی

ویکی شیعہ سے
غزّہ پٹی
عمومی معلومات
خصوصیاتفلسطین میں رونما ہونے والے واقعات میں مرکزی حیثیت کے حامل مقام
ملکفلسطین
رقبہ360 مربع کیلو مٹر
آبادی2,200,000 نفوس
زبانعربی
قومیتعرب
ادیانمسلمان
مذہباہل‌ سنت
مسلم آبادی98 فیصد
تاریخی خصوصیات
تاریخقبل از اسلام
اہم واقعاتطوفان الأقصی فوجی آپریشن
اماکن
زیارتگاہیںہاشم بن عبد مناف کی زیارتگاہ
مساجدمسجد ہاشم بن عبد مناف، مسجد علی بن ابی طالب


غَزَّہ پٹی (عربی: غزۃ) فلسطین کا مسلمان نشین علاقہ ہے جو سنہ 2005ء سے حماس کے کنٹرول میں ہے۔ حماس نے سنہ 2007ء سے فلسطین کی مرکزی حکومت سے غزہ کو آزاد کرانے کی تجویز پیش کی جس پر اسرائیل کا رد عمل سامنے آیا۔ اسرائیل نے حماس کے اس اقدام کے جواب میں غزہ کا محاصرہ کیا اور اس پر فوجی حملے کرنا شروع کیا۔

غزہ پٹی کی آبادی تقریبا بیس لاکھ نفوس بتائی جاتی ہے جس میں تقریبا 90 فیصد سے زیادہ تعداد سنی عرب ہیں۔

محل وقوع اور اہمیت

غزہ کی پٹی مصر کے شمال اور فلسطین کے مغرب میں واقع ہے۔[1] 98 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کی آبادی کا تقریبا ایک فیصد عیسائی ہیں۔ اس علاقے کی اکثریت کا تعلق اہل‌ سنت سے ہے۔[2]

کہا جاتا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کے پر دادا ہاشم بن عبد مناف غزہ شہر میں مدفون ہیں۔ اس بنا پر یہ شہر قدیم زمانے میں «غَزَّۃ الہاشم» کے نام سے جانا جاتا تھا۔[3] اس شہر میں ہاشم بن عبد مناف کا ایک مقبرہ بھی ذکر کیا جاتا ہے جس پر متعدد بار وہابیوں نے حملہ کر کے منہدم کیا ہے۔[4] اسی طرح یاقوت حموی کے مطابق اہل سنت مذاہب اربعہ میں سے شافعی مذہب کے رئیس محمد بن ادریس شافعی کی بھی غزہ میں پیدائش ہوئی ہے۔[5]

صدر اسلام میں عزہ کا علاقہ مکہ اور مدینہ والوں کے تجارتی مراکز میں شمار ہوتا تھا۔[6] فلسطین میں مزاحمتی بلاک کی سب سے بڑی تنظیم حماس کی بنیاد بھی غزہ میں رکھی گئی اور آہستہ آہستہ فلسطین کے دوسرے علاقوں تک پھیل گئی۔[7] یہ شہر فلسطین میں رونما ہونے والے واقعات میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔[8]

اسرائیل نے غزہ کی پٹی اور فلسطین کے دوسرے مقبوضہ علاقوں کے درمیان دیوار بنائی ہے تاکہ یہ غزہ کی پٹی اور صہیونیست‌ نشین شہروں کے درمیان باؤنڈری کا کام دے سکے۔[9] اس علاقے میں غزہ، جبالیا، رَفَح، خان‌ یونس، بیت‌ حانون اور دیر البلح جیسے کئی شہریں شامل ہیں۔

غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے ہاتھوں طولانی محاصرہ، فوجی حملے اور عام شہریوں کے قتل عام پر امت مسلمہ خاص کر شیعیان عالم نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کئی دفعہ اپنے مختلف پیغاموں میں اس علاقے میں ہونے والے مظالم کی مذمت کی ہے۔[10] ایران میں اہالیان غزہ کی حمایت کے سلسلے میں 19 جنوری کو یوم غزہ کا نام دیا گیا ہے۔[11]

اسرائلی حملے میں غزہ میں ہونے والی تباہی کا منظر (سنہ 2023ء)

تاریخی پس منظر

ظہور اسلام سے پہلے غزہ پر اس منطقے میں آباد عربوں کی حکومت تھی۔ کہا جاتا ہے کہ ہیرود کبیر (یہودیہ یا یورشلم کے فرمانروا) کے دور میں اس منطقے کا پادشاہ غزہ کے عربوں میں سے تھا اور ظہور اسلام کے وقت بھی اس منطقہ پر عربوں کی ہی حکومت تھی۔[12]سلسلہ عثمانیہ کے دور میں اس علاقے میں برطانیہ اور ترکی کے عثمانیوں کے درمیان جنگیں لڑی جانے کی رپورٹ ملتی ہے۔ سنہ 1948ء کو اس منطقے میں ہونے والی جنگ کے باعث[13] غزہ مصری فوجیوں کے قبضے میں آگیا۔[14] اس کے بعد اسرائیل نے اس علاقے پر کئی بار حملے کیے۔[15] سنہ 1967ء کو یہ علاقہ اسرائیل کے قبضے میں آ گیا اور سنہ 2005ء کو اسرائیل نے یہاں سے عقب نشینی اختیار کی، یوں یہ علاقہ فلسطینی مجاہدین کے قبضے میں آ گیا۔[16] سنہ 2005ء کو فلسطین میں ہونے والے انتخابات میں حماس کی کامیابی کے ساتھ حماس نے سیاست میں حصہ لیا۔ اس گروہ نے بعد میں سنہ 2007ء کو محمود عباس کی حمایت یافتہ تنظیم فتح پر کامیابی حاصل کی یوں غزہ کی پٹی فلسطین کے آزاد شدہ علاقے کے عنوان سے حماس کے کنٹرول میں آ گئی۔[17]

اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے مقابلے میں ثابت قدمی

غزہ کی پٹی پر حماس کے قبضے کے بعد سنہ 2007ء سے اسرائیل نے اس علاقے کو اپنے محاصرے میں لیا ہوا ہے اور اسرائیلیوں نے کئی دفعہ اس علاقے کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرنے کے ذریعے اس علاقے میں تیل، اشیاء خورد و نوش اور حفظان صحت کے سامان پہنچانے پر پابندی عائی کی ہوئی ہے۔[18] سنہ 2007ء سے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے اور وہاں سے خارج ہونے والوں کی مکمل جامہ تلاشی لی جاتی ہے اور کسی قسم کی کشتی غزہ کی پٹی کے سواحل تک جانے پر اسرائیل نے پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ اس علاقے کا ہوائی اڈا جس کا سنہ 1994ء میں افتتاح ہوا تھا سنہ 2001ء کو اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مکمل طور پر تباہ ہوا ہے۔[19]

غزہ پر اسرائیل کے حملے

اس پورے عرصے میں اسرائیل نے غزہ پر متعدد حملے کئے ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

غزہ پر اسرائیل کے حملے کی تفصیل
نمبر شمار حملے کا نام تاریخ غزہ کے میکنوں کے نقصانات توضیحات
آغاز اختتام شرح اموات زخمی
1 پگھلا ہوا سیسہ[20] 27 دسمبر 2008[21] 17 جنوری 2009[22] 1419[23] 5500[24] اسرائیلیوں نے اس 22 روزہ جنگ میں شروع میں غزہ پر ہوائی بمباری کی اس کے بعد زمینی حملے کے ساتھ اسرائیلی فوجی غزہ کی پٹی میں داخل ہو گئے۔ یہ جنگ اسرائیل کی جانب سے یکطرفہ جنگ بندی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔[25]
2 پژواک کی واپسی 9 مارچ 2012[26] 14 مارچ 2012[27] 23 74 یہ جنگ، جنگ بندی کے اعلان کے بعد ختم ہوئی۔[28]
3 بادل کا ستون[29] 12 نومبر 2012[30] 21 نوامبر 2012[31] 105[32] 971[33] یہ جنگ دونوں طرف سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد ختم ہوئی۔[34]
4 سخت پتھر/51 روزہ جنگ 8 جون 2014[35] 26 اگست 2014[36] 2100[37] 10196[38] حماس کی جانب سے تین اسرائیلی نوجوانوں کو یرغمال بنائے جانے پر اسرائیل نے وسیع پیمانے پر 51 روزہ حملے کا آغاز کیا۔[39]
5 مارچ 2018[40] 170[41] غزہ کے بعض باشندوں نے اسرائیل کے بارڈر کے قریب احتجاج کیا جو اسرائیلی فوجیوں کے براہ راست حملوں کا نشانہ بنا۔[42]
6 11 نومبر 2018[43] 13 نومبر 2018[44] 3[45] 53[46] غزہ کے اندر اسرائیل کا حملہ جس پر فلسطینی مجاہدین نے ردعمل کا مظاہرہ کیا،‌ اسرائیل کے بعض فوجی مارے گئے۔ یہ جنگ اسرائیل کے ہوائی اور فلسطینیوں کی طرف سے راکٹ حملوں کا موجب بنی۔ یہ جنگ 2 دن بعد مصر کی ثالثی سے اختتام پذیر ہوئی۔[47]
7 11 مئی 2021[48] 22 مئی 2021[49] 248[50] 1900[51] اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے مسلمانوں کو مسجدالاقصی سے نکال دئے جانے کے جواب میں حماس کی جانب سے راکٹ حملہ کیا گیا، اسرائیلی فوجیوں نے حماس کو سرکوب کرنے کے لئے غزہ پر ہوائی حملہ کیا۔‌ یہ جنگ 11 دن تک جاری رہی۔[52]
8 5‌ اگست 2022[53] 7 اگست 2022[54] 44[55] 350[56] اسرائیل کی جانب سے حماس کے ایک جنگجو کے مارے جانے پر، حماس اور اسرائیل کے درمیان 3 روزہ جنگ چھڑ گئی۔ اس حملے میں حماس کی جانب سے 1000 راکٹ اسرائیل کی طرف داغے گئے۔[57]
9 فولادی تلواریں[58] 7 اکتوبر 2023[59] جاری 17997 [60]

49229 [61]

حماس کے مجاہدین نے ایک غافلگیرانہ حملہ کیا، اسرائیل کے بعض علاقوں میں زمینی اور راکٹ حملے کئے گئے جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر ایک بہت بڑا حملہ شروع کیا۔[62]
رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران آیت‌ اللہ خامنہ‌ای

«ایک دفعہ ہم نے دیکھا کہ ایک وائرس پھیلتا جا رہا ہے؛ مسلسل کسی بزرگ یا عالم دین یا کسی محترم شخصیت کے پاس جا کر کہتا ہے: جناب والا آپ کس کی حمایت کر رہے ہیں؟! اہل غزہ تو ناصبی ہیں! ناصبی یعنی اہل بیتؑ کے دشمن! ... ہم نے ان سے کہا کہ ہم خدا کی پناہ مانگتے ہیں ایسی باتوں سے، خدا کی لعنت ہو شیطان مردود اور خبیث پر۔ غزه میں مسجد الامام امیرالمؤمنین علی‌ بن‌ ابی‌ طالب ہے، مسجد الامام الحسین ہے، پس یہ کیسے ناصبی ہیں؟! ہاں یہ لوگ اہل سنت ہیں؛ لیکن ناصبی نہیں ہیں!»[63]

سنہ 2023ء میں غزہ کے اہم بنیادی مراکز پر اسرائیل کا حملہ اور عام شہریوں کا قتل عام

7 اکتوبر سنہ 2023ء کو غزہ میں موجود فلطسینی مزاحمتی تنظیم حماس نے فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خاتمے اور فلسطین کی آزادی کے لئے قابض اسرائیلیوں کے خلاف طوفان الاقصی کے نام سے ایک بڑا فوجی حملہ کیا۔[64] اس اقدام کے ردعمل میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے رہائشی علاقوں اور فوجی تنصیبات پر حملہ کیا۔ پانی اور بجلی کی بندش، رہائشی علاقوں پر حملے، عام شہریوں، بچوں اور عورتوں کا قتل عام، ہسپتالوں من جملہ المَعْمَدانی ہسپتال اور طبی عملوں پر حملے اور ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال من جملہ وہ جرائم ہیں جنہیں اسرائیل نے حماس کے حملے کے جواب میں انجام دیا۔[65]

فلسطینی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے الجزیرہ کا کہنا تھا کہ 10 دسمبر 2023ء تک غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 17997 افراد قتل اور 49229 افراد زخمی ہوئے ہیں جن کی اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔ اسی طرح اس عرصے میں اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے 52 سے زیادہ دھماکہ خیز مواد غزہ میں پھینکے گئے جس سے 305000 رہائشی مکانات منہدم اور 15 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔[66]

صرف المَعْمَدانی ہسپتال پر اسرائیلی حملے میں جہاں زخمی اور بے گھر افراد قیام پذیر تھے، 500 سے زیادہ عام شہری مارے گئے ہیں۔[67]

بین الاقوامی ردعمل

عام شہریوں خاص کر بچوں اور عورتوں کا قتل عام، ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال اور طبی مراکز اور عملوں پر اسرائیلی حملے کے خلاف مختلف ممالک کے حکمرانوں اور عوام کی جانب سے اسرائیل اور ان کے حامیوں خاص کر امریکہ کے خلاف سخت مذمت اور ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

آبادی اور آداب و رسوم

سنہ 2022ء کو منتشر ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کی پٹی کی آبادی 23 لاکھ نفوس سے بھی زیادہ بتائی جاتی ہے۔ اس علاقے کے مختصر رقبے میں آبادی کے مذکورہ اعداد و شمار کی وجہ سے اس علاقے کو دنیا کے گنجان آباد علاقوں میں شامل کیا جاتا ہے۔[68] اس علاقے میں مقیم لوگوں کی عام زبان عربی ہے جبکہ قلیل تعداد میں انگریزی اور عبری زبان بولنے والے بھی یہاں آباد ہیں۔[69] اقتصادی حوالے سے غزہ کی آبادی کے 80 فیصد لوگ فقیر شمار ہوتے ہیں۔[70]

غزہ کی پٹی کا رقبہ 360 مربع کیلو میٹر سے زیادہ ہے۔[71]

فوٹو گیلری

حوالہ جات

  1. حموی، معجم البلدان، 1995ء، ج4، ص202۔
  2. «غزہ کجاست و زندگی روزمرۀ غیرنظامیان در آنجا چگونہ است؟»، انصاف نیوز۔
  3. حموی، معجم البلدان، 1995ء، ج4، ص202۔
  4. سند، عمارۃ قبور النبی و أہل بیتہ «ص» مشعر إلہی، 1431ھ، ج1، ص194۔
  5. حموی، معجم البلدان، 1995ء، ج4، ص202۔
  6. علی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، 1422ھ، ج4، ص305۔
  7. الندوۃ العالمیۃ للشباب الإسلامی، الموسوعۃ المیسرۃ فی الأدیان والمذاہب والأحزاب المعاصرۃ، 1420ھ، ج1، ص236۔
  8. موسوی، «جنایت غزہ، عوامل و ریشہ‌ہا»، 1387ہجری شمسی، ص86۔
  9. «دہمین روز از عملیات طوفان الاقصی»، شبکہ العالم۔
  10. موسوی، «جنایت غزہ، عوامل و ریشہ‌ہا»، ص86۔
  11. «روز غزہ»، خبرگزاری حوزہ۔
  12. علی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، 1422ھ، ج2، ص275۔
  13. مجموعۃ من العلماء والباحثین، الموسوعۃ العربیۃ المیسرۃ، 2009ء، ج1، ص2330۔
  14. موسوی، «جنایت غزہ، عوامل و ریشہ‌ہا»، 1387ہجری شمسی، ص86۔
  15. مجموعۃ من العلماء والباحثین، الموسوعۃ العربیۃ المیسرۃ، 2009ء، ج1، ص2330۔
  16. موسوی، «جنایت غزہ، عوامل و ریشہ‌ہا»، 1387ہجری شمسی، ص86۔
  17. «گروہ اسلامگرای حماس چیست؟»، بی‌بی‌سی فارسی۔
  18. موسوی، «جنایت غزہ، عوامل و ریشہ‌ہا»، 1387ہجری شمسی، ص86۔
  19. «غزہ کجاست و زندگی روزمرۀ غیرنظامیان در آنجا چگونہ است؟»، انصاف نیوز۔
  20. «هشتمین سالگرد عملیات «سُرب گداخته» علیه غزه؛ 83% قربانی‌ها «غیرنظامی» بودند»، خبرگزاری فارس۔
  21. «هشتمین سالگرد عملیات «سُرب گداخته» علیه غزه؛ 83% قربانی‌ها «غیرنظامی» بودند»، خبرگزاری فارس۔
  22. «هشتمین سالگرد عملیات «سُرب گداخته» علیه غزه؛ 83% قربانی‌ها «غیرنظامی» بودند»، خبرگزاری فارس۔
  23. «هشتمین سالگرد عملیات «سُرب گداخته» علیه غزه؛ 83% قربانی‌ها «غیرنظامی» بودند»، خبرگزاری فارس۔
  24. «هشتمین سالگرد عملیات «سُرب گداخته» علیه غزه؛ 83% قربانی‌ها «غیرنظامی» بودند»، خبرگزاری فارس۔
  25. «غزہ پر فوجی حملے «پگھلا ہوا سیسہ» کے آٹھویں سال؛ مارے جانے والوں کی 83% «عامل شہریوں» کی تھی»، خبرگزاری فارس۔
  26. «اسرائیل و فلسطینیان در غزہ آتش بس برقرار کردند»، خبرگزاری بی‌بی‌سی۔
  27. «اسرائیل و فلسطینیان در غزہ آتش بس برقرار کردند»، خبرگزاری بی‌بی‌سی۔
  28. «اسرائیل و فلسطینیان در غزہ آتش بس برقرار کردند»، خبرگزاری بی‌بی‌سی۔
  29. «چگونگی آغاز، اہداف و دستاوردہای مقاومت در 3 جنگ علیہ غزہ» خبرگزاری فارس۔
  30. «چگونگی آغاز، اہداف و دستاوردہای مقاومت در 3 جنگ علیہ غزہ» خبرگزاری فارس۔
  31. «چگونگی آغاز، اہداف و دستاوردہای مقاومت در 3 جنگ علیہ غزہ» خبرگزاری فارس۔
  32. «The total numbers of victims of the Israeli offensive on the Gaza Strip» pchrgaza۔
  33. «The total numbers of victims of the Israeli offensive on the Gaza Strip» pchrgaza۔
  34. «چگونگی آغاز، اہداف و دستاوردہای مقاومت در 3 جنگ علیہ غزہ» خبرگزاری فارس۔
  35. عریضی میبدی، جنگ 2014 و بازدارندگی اسرائیل، ص52۔
  36. عریضی میبدی، جنگ 2014 و بازدارندگی اسرائیل، ص53۔
  37. «مروری بر نزدیک بہ دو دہہ مناقشات اسرائیل و حماس از زمان عقب‌نشینی اسرائیل از غزہ»، رادیو فردا۔
  38. «Gaza death toll rises to 1959»، dailysabah
  39. «مروری بر نزدیک بہ دو دہہ مناقشات اسرائیل و حماس از زمان عقب‌نشینی اسرائیل از غزہ»، رادیو فردا۔
  40. «مروری بر نزدیک بہ دو دہہ مناقشات اسرائیل و حماس از زمان عقب‌نشینی اسرائیل از غزہ»، رادیو فردا۔
  41. «مروری بر نزدیک بہ دو دہہ مناقشات اسرائیل و حماس از زمان عقب‌نشینی اسرائیل از غزہ»، رادیو فردا۔
  42. «مروری بر نزدیک بہ دو دہہ مناقشات اسرائیل و حماس از زمان عقب‌نشینی اسرائیل از غزہ»، رادیو فردا۔
  43. «Israel-Gaza violence erupts after covert op killings»، bbc۔
  44. «Israel-Gaza violence erupts after covert op killings»، bbc۔
  45. «Israel-Gaza violence erupts after covert op killings»، bbc۔
  46. «Israel-Gaza violence erupts after covert op killings»، bbc۔
  47. «Israel-Gaza violence erupts after covert op killings»، bbc۔
  48. «Gaza attacks: Fear, finality, and farewells as bombs rained down»، aljazeera۔
  49. «Gaza attacks: Fear, finality, and farewells as bombs rained down»، aljazeera۔
  50. «Gaza attacks: Fear, finality, and farewells as bombs rained down»، aljazeera۔
  51. «Gaza attacks: Fear, finality, and farewells as bombs rained down»، aljazeera۔
  52. «مروری بر نزدیک بہ دو دہہ مناقشات اسرائیل و حماس از زمان عقب‌نشینی اسرائیل از غزہ»، رادیو فردا۔
  53. «Israel-Gaza: Palestinian girl dies from wounds sustained in bombing»، middleeasteye۔
  54. «Israel-Gaza: Palestinian girl dies from wounds sustained in bombing»، middleeasteye۔
  55. «Israel-Gaza: Palestinian girl dies from wounds sustained in bombing»، middleeasteye۔
  56. «Israel-Gaza: Palestinian girl dies from wounds sustained in bombing»، middleeasteye۔
  57. «مروری بر نزدیک بہ دو دہہ مناقشات اسرائیل و حماس از زمان عقب‌نشینی اسرائیل از غزہ»، رادیو فردا۔
  58. «IDF strikes Hamas as operation 'Iron Swords' commences»، jpost۔
  59. «IDF strikes Hamas as operation 'Iron Swords' commences»، jpost۔
  60. «إسرائيل دمرت أكثر من 305 آلاف منزل في غزۃ»
  61. «إسرائيل دمرت أكثر من 305 آلاف منزل في غزۃ»
  62. «مروری بر نزدیک بہ دو دہہ مناقشات اسرائیل و حماس از زمان عقب‌نشینی اسرائیل از غزہ»، رادیو فردا۔
  63. «فلسطین کے لوگوں کا ناصبی ہونے کے شبہے کا رہبر معظم کی طرف سے جواب»، دفتر حفظ و نشر آثار آیت‌اللہ خامنہ‌ای۔
  64. «دہمین روز از عملیات طوفان الاقصی»، شبکہ العالم۔
  65. «دہمین روز از عملیات "طوفان الاقصی"»، شبکہ العالم۔
  66. «إسرائيل دمرت أكثر من 305 آلاف منزل في غزۃ»
  67. «دوازدہمین روز از عملیات طوفان الاقصی»، شبکہ العالم۔
  68. «غزہ کجاست و زندگی روزمرۀ غیرنظامیان در آنجا چگونہ است؟»، انصاف نیوز۔
  69. «غزہ کجاست و زندگی روزمرۀ غیرنظامیان در آنجا چگونہ است؟»، انصاف نیوز۔
  70. موسوی، «جنایت غزہ، عوامل و ریشہ‌ہا»، 1387ہجری شمسی، ص86۔
  71. موسوی، «جنایت غزہ، عوامل و ریشہ‌ہا»، 1387ہجری شمسی، ص86۔

مآخذ