قاسم سلیمانی (1957۔2020 ء) سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (Islamic Revolutionary Guard Corps) (ایران) کے قدس برگیڈ کے سابق کمانڈر تھے۔ جنرل سلیمانی کو 3 جنوری 2020ء میں حشد شعبی عراق کے نائب صدر ابو مہدی المہندس کے ہمراہ بغداد ایئرپورٹ پر امریکی فوج نے ایک ڈرون حملے میں شہید کر دیا۔

قاسم سلیمانی
کوائف
لقبسلیمانی
تاریخ پیدائش11 مارچ 1957ء
آبائی شہرصوبہ کرمان، رابُر شہر
ملکایران
تاریخ/مقام شہادت3 جنوری 2020ء ، بغداد ہوائی اڈے کے قریب
علت وفات/شہادتامریکی ہوائی حملے میں
اولاددو بیٹے، تین بیٹیاں
دیناسلام
مذہبشیعہ
پیشہفوجی جنرل
سیاسی کوائف
مناصبسپاہ قدس کے کمانڈر
پیشرواحمد وحیدی
جانشیناسماعیل قاآنی
علمی و دینی معلومات

آپ ایران عراق جنگ میں 41 ویں (ثار اللہ) یونٹ کرمان کے کمانڈر تھے۔ نیز ایران عراق جنگ کے مختلف عسکری آپریشنز کے کمانڈروں میں سے تھے۔ جنرل قاسم سلیمانی سنہ 1997ء میں جمہوری اسلامی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے حکم سے آئی آر جی سی (Islamic Revolutionary Guard Corps) کی سپاہ قدس کے کمانڈر منصوب ہوئے جو آئی آر جی سی کی بیرون ملک برگیڈ ہے۔ سلیمانی نے طالبان کے مقابلے میں افغانستان کے مجاہدین کی مدد کی اور خانہ جنگی کے بعد افغانستان کی تعمیرنو کے لئے بھی اقدامات کئے۔ لبنان میں 33 روزہ جنگ اور فلسطین میں 22 روزہ جنگ میں اسرائیل کے خلاف حزب اللہ لبنان اور حماس کی مدد کی اور مقاومتی بلاک کو جدید اسلحے سے لیس کیا۔ عراق اور شام میں داعش کے ظہور کے بعد قاسم سلیمانی نے سپاه قدس کے کمانڈر کی حیثیت سے ان ملکوں میں حاضر ہو کر عوامی رضاکار فورسز کو منظم کرکے داعش کا مقابلہ کیا۔ سامرا، نجف اور کربلا سے داعش کے حملوں کو روکنا داعش کے مقابلے میں کئے جانے والے اہم کارناموں میں سے ہیں۔ آپ عسکری امور کے علاوہ معاشرتی امور میں بھی سرگرم عمل رہتے تھے اور ایران کے بعض مسئولین کا کہنا ہے کہ عتبات عالیات کی تعمیرنو اور ائمہؑ کے حرم کی توسیع، مقدس مقامات کے زائرین بالاخص زیارت اربعین کے موقع پر امن و امان قائم کرنے میں ان کا کردار رہا ہے۔

جنرل قاسم سلیمانی 3 جنوری سنہ 2020ء میں امریکہ کے صدر کی نگرانی میں ہونے والے ایک دہشت گردانہ ڈرون حملے میں شہید ہوئے جب ان کی گاڑی بغداد ایئرپورٹ سے باہر نکل رہی تھی۔ اس حملے میں ان کے ساتھ عراق کی رضاکار فورس حشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس سمیت بعض دیگر افراد بھی شہید ہوئے۔ سپاہ پاسدار ایران نے اس حملے کے جواب میں عراق میں عین الاسد نامی امریکی فوجی اڈے پر بمباری کی اور عراق کی قومی اسمبلی میں امریکی فوج کا عراق سے انخلا کا بل پاس ہوا۔

سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کا جسد خاکی عراق اور ایران کے مختلف شہروں میں لے جایا گیا۔ بشیر حسین نجفی اور سیدعلی خامنہ ای نے عراق اور ایران میں ان کے جنازے پر نماز پڑھی۔ بعض گزارشات کے مطابق ان کے جنازے کی تشییع تاریخ میں سب سے بڑا تشییع جنازہ تھا جس میں تقریبا اڑھائی کروڈ لوگوں نے شرکت کی اور سات جنوری کو کرمان میں دفن ہوئے۔

سوانح حیات

قاسم سلیمانی بن حسن 11 مارچ 1957ء میں ایران کے صوبہ کرمان کے شہر رابر کے مضافات میں سلیمانی قبیلے میں پیدا ہوئے۔ 18 سال کی عمر میں واٹر سپلائی محکمے میں ملازمت شروع کی۔[1] ان کے بھائی سہراب سلیمانی کے بقول، جنرل قاسم سلیمانی، ایران میں اسلامی انقلاب کے دوران کرمان میں ہونے والے مظاہروں اور احتجاجات کے بانی ہوا کرتے تھے۔[2] قاسم سلیمانی ایران عراق جنگ کے دوران رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے۔[3] ان کی 6 اولاد تھیں جن میں سے ایک کا انتقال ان کی زندگی میں ہو گیا۔ ان کی اولاد میں تین بیٹیاں نرجس، فاطمہ، زینب اور دو بیٹے حسین اور رضا ہیں۔[4]

انہوں نے ایران عراق جنگ ختم ہونے کے بعد اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھا اور سنہ 2005ء میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔[5] وہ بے حد درجہ مطالعہ کے شوقین تھے۔ سنہ 2016ء میں ان کی ایک تصویر شائع ہوئی جس میں جبرئیل گارسیا کی ایک کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کئی کتابوں جیسے کتاب رادیو (خاطرات محمد رضا حسنی سعدی)، "گردان 409"، "وقتی مهتاب گم شد"، سربلند (داستان زندگی محسن حججی)، "آن بیست و سہ نفر و من زنده ‌ام" پر تقریظ و یادداشت بھی تحریر کی ہیں۔[6]

سنہ 2018ء میں انہیں اس وقت کے آستان قدس رضوی کے متولی اور موجودہ ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کے حکم سے حرم امام رضا علیہ السلام کا خادم بنایا گیا۔[7]

ایران عراق جنگ کے دوران

قاسم سلیمانی انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد سنہ 1980ء میں سپاہ پاسدارن انقلاب اسلامی میں بھرتی ہوئے اور ایران عراق جنگ کے دوران کرمان میں کئی بٹالین کو جنگی تربیت دے کر مورچوں کی طرف روانہ کیا۔[8] مختصر عرصے کے لئے انہوں نے سپاہ قدس کے آذربایجان غربی برگیڈ کی کمان سنبھالی۔[9] جنرل سلیمانی سنہ1981ء میں سپاہ پاسداران کے اس وقت کے کمانڈر، محسن رضایی کے حکم سے سپاہ قدس کے 41ویں برگیڈ ثاراللہ کے سربراہ منصوب ہوئے۔[10] ایران کے خلاف عراق کی مسلط کرده جنگ کے دوران مختلف آپریشنز منجملہ والفجر 8، کربلا 4 اور کربلا 5 نامی آپریشنز کے کمانڈروں میں شامل تھے۔[11] کربلا 5 ایران عراق جنگ کے سب سے اہم آپریشنز میں سے ایک تھا جو عراق کی بعثی حکومت کی سیاسی و فوجی طاقت کو کمزور کرنے اور ایران کی فوجی قدرت میں اضافہ کا باعث بنا۔[12]

جنرل سلیمانی ایران، عراق جنگ کے خاتمے کے بعد سنہ 1989ء میں کچھ عرصہ تک لشکر 7 صاحب الزمان کے کمانڈر رہے۔[13] پھر دوبارہ لشکر 41 ثار اللہ کرمان کے کمانڈر بنائے گئے اور اس بات کے مد نظر کہ اس لشکر کی ذمہ داریوں میں سیستان و بلوچستان بھی شامل تھا، انہوں نے ایران کے مشرقی بارڈر سے ایران میں داخل ہونے ہونے والے مسلح دہشتگرد گروہوں کے ساتھ مقابلہ کیا۔[14] جنرل سلیمانی سپاہ قدس کی سربراہی پر منصوب ہونے سے پہلے ایران و افغانستان کے بارڈر پر منشیات اسمگلینگ کرنے والے اسمگلروں کے ساتھ برسر پیکار رہے۔[14]

سپاہ قدس کی ذمہ داری

قاسم سلیمانی سنہ 1998ء کو ایران کے سپریم لیڈر آیت ‌اللہ خامنہ ای کی طرف سے سپاہ پاسداران انقلاب کے قدس برگیڈ کے سربراہ منصوب ہوئے۔[15] سپاہ قدس کو سنہ 1990ء میں ایران سے باہر کاروائیوں کی غرض سے تشکیل دیا گیا۔ اس کے پہلے کمانڈر جنرل احمد وحیدی تھے۔ ان کے بعد جنرل قاسم سلیمانی اس کے دوسرے کمانڈر بنے۔ ان کی شہادت کے بعد اسماعیل قاآنی کو اس کا کمانڈر بنایا گیا۔[16]

افغانستان میں طالبان و القاعدہ سے مقابلہ

جس وقت قاسم سلیمانی سپاہ قدس کے کمانڈر بنے اس وقت افغانستان میں طالبان اپنی فعالیتوں کے اعتبار سے اوج پر تھے۔[17] وہ افغان مجاہدین منجملہ احمد شاہ مسعود کے ساتھ تعاون کرتے تھے۔[18] بعض مجاہدین کے بقول: وہ طالبان اور القاعدہ سے جنگ کے سلسلہ میں بار بار افغانستان کا سفر کرتے تھے۔[19] مجاہدین افغان سے طالبان کی جنگ کے دوران ان کے وادی شیر پنج جانے اور احمد شاہ مسعود سے ملاقات کا ویڈیو منظر عام پر آ چکا ہے۔[20] اسی طرح سے انہوں نے داخلی جنگ کے بعد افغانستان کی تعمیر نو کے سلسلہ میں بہت سے اقدامات انجام دیئے ہیں۔[21]

افغان فوجیوں کے مطابق افغانستان میں ان کی موجودگی کامیاب رہی ہے۔ کیونکہ ان کی شخصیت میں قربت و اپناپن کا عنصر نمایاں تھا جو آسانی کے ساتھ دوسروں کے اعتماد کو جلب کر لینے کا باعث بنتا تھا۔ وہ افغان اتحادیوں کے ساتھ احترام سے پیش آتے تھے اور بلا تکلف ان کے دسترخوان پر بیٹھ جاتے تھے۔ ان میں جنگ بندی کا میدان فراہم کرنے اور افواج کے مابین تعاون کا جذبہ پیدا کرنے کی بڑی استعداد تھی۔[22] انہیں کردستان کی داخلی جنگ، ایران عراق جنگ اور ایران و افغان سرحدوں پر منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں سے مقابلہ کا بڑا تجربہ تھا۔[23]

لبنان میں اسرائیلیوں سے مقابلہ

اسرائیل کے لبنان پر حملے اور 33 روزہ جنگ کے دوران قاسم سلیمانی جنوب بیروت کے علاقہ ضاحیہ میں حزب اللہ کے مرکزی کمانڈر کنٹرول روم میں موجود رہے۔[24]

داعش کی نابودی پر آیت اللہ خامنہ ای کی طرف سے جنرل سلیمانی کی قدردانی

آپ نے داعش جیسے سرطانی اور مہلک جرثومے کا صفایا کرکے نہ فقط مشرق وسطی بلکہ پوری دنیا اور پوری انسانیت کی بہت بڑی خدمت کی ہے

ملاحظہ کریں، «پاسخ رہبر انقلاب بہ نامہ سرلشکر قاسم سلیمانی دربارہ پایان سیطرہ داعش».

عراق اور شام میں داعش سے مقابلہ

قاسم سلیمانی عراق[25] اور شام میں داعش کے خلاف برسر پیکار کمانڈروں میں سے تھے۔[26] داعش ایک وہابی اور شدت پسند دہشتگر گروہ ہے جو عراق میں صدام کے سقوط کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی خلاء کے نتیجے میں وجود میں آیا۔[27] ایران نے مشرق وسطی میں امن و امان کی بحالی کے لئے اس گروہ کے ساتھ مقابلہ شروع کیا۔ ایسنا نیوز کے مطابق سنہ 2011ء میں جنرل سلیمانی کی قیادت میں فاطمیون برگیڈ اور زینبیون برگیڈ نے داعش سے مقابلہ کرنے کے لئے شام کا رخ کیا۔[28][29] اسی طرح سنہ 2014ء میں عراق کے شہر موصل پر داعش نے قبضہ کیا اور قریب تھا کہ عراق کا دار الحکومت بغداد بھی ان کے قبضے میں آ جائے؛ ایسے میں جنرل قاسم سلیمانی نے عراق کی رضا کار فورس حشد الشعبی کو منظم کرتے ہوئے داعش کو عراق سے نکال باہر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عراق کے اس وقت کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے داعش کو شکست دینے میں عراق کے اصلی ترین اتحادیوں میں جنرل قاسم سلیمانی کا نام لیا ہے۔[30][31]

جنرل قاسم سلیمانی کے 21 نومبر سنہ 2017 ء کو ایران کے داخلی اخبارات میں شائع ہونے والے خط میں آیت اللہ خامنہ ای کی خدمت میں داعش کی نابودی کا اعلان کیا اور عراق کی سرحد پر واقع شام کے البوکمال نامی شہر میں شام کا پرچم لہرانے کی خبر دی۔[32]

عراق میں عظیم اربعین اجتماع کے انعقاد میں تعاون

حسن پلارک (عتبات عالیات تعمیر نو کمیٹی کے صدر) کے مطابق قاسم سلیمانی نے اربعین کے موقع پر نجف اشرف اور کربلائے معلیٰ میں پیادہ روی کرنے والے زائرین کے امن و امان کے سلسلہ میں، نیز اربعین کے زائرین کے لئے ہر طرح کی رفاہی و دیگر امکانات کی فراہمی میں کردار ادا کیا ہے۔[33]

سماجی و اجتماعی فعالیتیں

سنہ 2019 ء میں ایران کے صوبہ خوزستان میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے بعض اضلاع اس سے متاثر ہوئے۔ قاسم سلیمانی نے علاقہ کا دورہ کرکے اربعین کی موکب کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کی مدد کے لئے خوزستان آئیں۔ اسی طرح سے انہوں نے حشد شعبی کے نائب صدر شہید ابو مہدی المہندس کی مدد سے حشد شعبی کے افراد کو رضاکارانہ تعاون و مدد کے لئے خوزستان بلایا۔[34]

فوجی اعزاز

 
آیت اللہ خامنہ ای سے نشان ذوالفقار لیتے ہوئے (2019ء)

جنوری 2011 ء میں انہیں ایرانی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی طرف سے ترقی دے کر میجر جنرل کا درجہ عطا کیا گیا۔[35]

اسی طرح سے 10 مارچ سنہ 2019 ء کو ایران کے سپریم لیڈر آیت‌ اللہ خامنہ ای کی طرف سے جنرل سلیمانی کو - ایران کے سب سے اعلی فوجی اعزاز - نشان ذوالفقار سے نوازا گیا۔[36] اسلامی جمہوری ایران کے فوجی اعزاز دینے سے مربوط قانون کے مطابق یہ نشان ان کمانڈروں کو اور فوجی آفیسروں کو دیا جاتا ہے جن کی حکمت عملی مختلف فوجی آپریشنز میں نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہوں۔[37] ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد جنرل سلیمانی پہلے شخص ہیں جنہوں نے یہ نشان دریافت کیا ہے۔[38]

جنرل قاسم سلیمانی کو ان کی شہادت کے بعد سنہ 2020ء میں لیفٹیننٹ جنرل کا عہدہ عطا کیا گیا۔

سنہ 2019ء میں امریکی اخبار فارن پالیسی نے اپنے ایک خصوصی شمارہ میں جس میں وہ ہر سال دنیا بھر کے 100 بہترین دانشمندوں کے نام تعارف کے طور پر شائع کرتا ہے، جنرل قاسم سلیمانی کا نام دنیا کے 10 منتخب دفاعی۔امنیتی مفکروں میں شامل کیا۔[39]

ناکام جان لیوا حملے

قاسم سلیمانی کے اوپر کئی بار جان لیوا حملے کئے گئے۔ پہلی بار سنہ 1982ء میں سازمان مجاہدین خلق (منافقین) سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر نے مشہد شہر میں ان پر جان لیوا حملہ کیا۔[40] ستمبر 2019 ء میں حسین طائب، سپاہ کی انٹیلیجنس کے سربراہ، نے بعض افراد کی گرفتاری کی خبر دی جو کرمان شہر میں قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کا منصوبہ رکھتے تھے۔[41]

شہادت

جنرل قاسم سلیمانی 3 جنوری 2020 ء میں ایک دہشت گردانہ امریکی ڈرون حملے میں جو ان کی گاڑی پر اس وقت کیا گیا جب وہ بغداد ایئرپورٹ سے نکل رہے تھے۔ اس حملہ میں ان کے ساتھ عراق کے رضاکار فورس حشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس سمیت بعض دیگر افراد بھی شہید ہوئے۔ [42] اس حملے کے کچھ دیر بعد امریکی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ قاسم سلیمانی کی گاڑی پر حملہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حکم سے کیا گیا ہے۔[43]

رد عمل

آپ کی شہادت پر دنیا کے مختلف ممالک میں مظاہرے و احتجاج ہوئے اور ان کی یاد اور تعزیت میں ایران کے مختلف شہروں اور دنیا کے مختلف ممالک میں پروگرام اور تعزیتی جلسے و مجالس منعقد ہوئے۔ اسی طرح مختلف ممالک کی سیاسی اور مذہبی شخصیات نے آپ کی شہادت پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے تعزیتی پیغامات دیئے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے تعزیتی پیغام میں آپ کو مقاومتی بلاک کی بین الاقوامی شخصیت قرار دیا اور آپ کی شہادت کی مناسبت سے ایران میں تین دن سوگ کا اعلان کیا۔[44] ان کے علاوہ دیگر سیاسی و مذہبی شخصیات ایرانی صدر، اسمبلی کے سپیکر اور چیف جسٹس، نجف اور ایران کے مراجع تقلید نے اپنے پیغام میں آپ کی شجاعت، اخلاص و فداکاری کی تعریف کی۔[45]

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ، انصار اللہ یمن کے سربراہ، سید عبد الملک بدر الدین الحوثی، ایران، سوریہ، لبنان، عراق اور ترکی کے صدور، آپ کی شہادت پر بیان دینے والی سیاسی شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے اس استکبار کے اس بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اسی طرح مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ کے اس انسانیت سوز اقدام کی مذمت کی۔ [حوالہ درکار] اسی طرح اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر، اگنیس کالامرڈ۔(Agnès Callamard) نے قاسم سلیمانی اور ابو مہدی کے قتل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔[46] امریکہ کے مورخ ایروند ابراہمیان (Ervand Abrahamian) نے تاکید کی ہے کہ اس سانحے سے پہلے ایرانی قوم، امریکہ کو ایک سازش کار حکومت سمجھتی تھی اس حادثے کے بعد اسے ایک دہشت گرد حکومت بھی سمجھے گی۔[47] امریکی فیلم ڈائریکٹر، مایکل مور نے بھی امریکی حکومت کے اس اقدام کی مذمت کی اور اشاروں میں امریکہ کو جنگ طلب حکومت قرار دیا۔[48]

شہادت کے نتائج

قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعض مترتب ہونے والے اثرات و نتائج مندرجہ ذیل ہیں:

  • عراق سے امریکہ کے اخراج کا بل پاس؛ قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کے بعد، عراق کی بعض سیاسی پارٹیوں اور عوام کے بعض گروہ نے امریکہ کی فوج کو عراق سے نکالنے کا مطالبہ کیا اور عراقی پارلیمنٹ نے 5 جنوری 2020ء میں ایک فوری میٹینگ بلائی اور اس میں عراق سے امریکہ کی فوج کے انخلاء کا بل پاس کیا۔[49] اگرچہ اس سے پہلے بھی جب حشد الشعبی کے مورچوں پر امریکہ نے حملہ کیا تو امریکی فوج کے انخلاء کی باتیں شروع ہوئی تھیں اور عراق کے مراجع تقلید میں سے آیت اللہ سید کاظم حائری نے امریکی فوجیوں کے عراق میں رہنے کو حرام قرار دیا تھا۔[50]
  • عین الاسد ایئربیس پر ایرانی میزائیلوں کا حملہ:‌ 8 جنوری 2020ء کو ایران کے انقلاب اسلامی گارڈ کور نے قاسم سلیمانی کے قتل کے بدلے میں امریکی فوج کے عراق میں عین الاسد ایئربیس پر میزائیلوں سے حملہ کیا۔[51]
  • 4 جنوری کو روز جہانی مقاومت کے نام سے منسوب کرنا؛ جمہوری اسلامی ایران کے کیلینڈر میں اس دن کو روز جہانی مقاومت کے عنوان سے ثبت کیا گیا ہے۔[52]

تشییع جنازہ و تدفین

 
کرمان میں قاسم سلیمانی کی تشییع جنازہ کا ایک منظر 7 جنوری 2020ء

قاسم سلیمانی، ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی تشییع جنازہ 4 جنوری 2020 ء کو عراق کی سیاسی و مذہبی شخصیات اور عوامی شرکت کے ساتھ عراق کے شہر بغداد، کربلا اور نجف میں ہوئی۔[53] کربلا میں سید احمد الصافی (متولی حرم حضرت عباس (ع)[54] نجف میں شیخ بشیر نجفی نے نماز جنازہ پڑھائی۔[55] اس کے بعد ایرانی شہداء اور ابو مہدی المہندس کے جنازے ایران منتقل ہوئے اور 5 جنوری کو اہواز اور مشہد میں، 6 جنوری کو تہران اور قم میں تشییع جنازہ ہوئی۔

تہران میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے قاسم سلیمانی، ابو مہدی المہندس اور دیگر شہداء کے جنازے پر نماز میت پڑھائی۔[56] تہران میں تشییع کے پروگرام میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے اپنی تقریر میں فلسطین کی آزادی کے سلسلہ میں ان کی کوششوں کا تذکرہ کیا اور انہیں شہید القدس کا نام دیا۔[57] روس کی نیوز ایجنسی روسیا الیوم نے آپ کی تشییع جنازہ کو امام خمینی کے بعد تاریخ کا سب سے بڑی تشییع جنازہ قرار دی۔[58] انقلاب اسلامی گارڈ کور کے ترجمان کے مطابق 25 میلین لوگوں نے تشییع جنازہ میں شرکت کی۔[59]

قاسم سلیمانی کا جنازہ 7 جنوری کو شہر کرمان میں تشییع اور 8 جنوری 2020 ء کو اسی شہر میں دفن کیا گیا۔[60] ان کا جنازہ ان کی وصیت کے مطابق، ان کے قدیم دوست محمود خالقی کے ذریعہ اور محمد باقر قالیباف کی مدد سے دفن کیا گیا۔[61]

وصیت نامہ

شہید قاسم سلیمانی کے چہلم کا پروگرام ایران کے مختلف شہروں اور بعض دیگر ممالک میں منعقد ہوا۔ تہران میں یہ پروگرام 13 فروری 2020 ء میں مصلی امام خمینی میں ہوا۔ سپاہ قدس (انقلاب اسلامی گارڈ کور) کے کمانڈر اسماعیل قاآنی نے اس میں ان کا وصیت نامہ پڑھا۔ آیت اللہ خامنہ ای کی پیروی اور ولی فقیہ کی حمایت، شہداء کے بچوں پر توجہ و ایران کی مسلح افواج کا احترام ان کے وصیت نامہ میں شامل ہیں۔ انہوں نے اپنے وصیت نامہ کے ایک حصہ میں جمہوری اسلامی کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے خیمہ حسین بن علی (ع) اور حرم قرار دیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ اگر دشمنوں نے اس حرم کو مٹا دیا تو کوئی بھی حرم باقی نہیں رہے گا، نہ حرم ابراہیمی اور نہ ہی حرم محمدی (ص)۔

مونوگراف

 
کتاب "حاج قاسم" کی جلد
  • کتاب "حاج قاسم: (جستاری در خاطرات حاج قاسم سلیمانی)"، 167 صفحات پر مشتمل کتاب ہے جو ایران اور عراق جنگ کے دوران جنرل قاسم سلیمانی کے بعض تحریری نسخوں اور تقریروں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کو انتشارات "یا زہرا (س)" نے سنہ 2016 ء میں شائع کیا ہے۔[62] اس کتاب کا عربی زبان میں ترجمہ بھی ہوا ہے جسے جمعیت المعارف لبنان نے شائع کیا ہے۔[63]
  • کتاب ذوالفقار: قاسم سلیمانی کی وہ یادداشت ہیں جو 1982 ء سے 2015 ء تک کے اپنے فوجی دوستوں کے بارے میں لکھی ہیں۔ اس کتاب میں انہوں نے ایران عراق جنگ اور شام و عراق میں داعش کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کے احوال لکھے ہیں۔
  • مذکورہ بالا کتابوں کے علاوہ فارسی میں قاسم سلیمانی کے سلسلہ میں تین کتابیں اور لکھی گئی ہیں۔ ذیل میں ان کے ناموں کا ذکر کیا جا رہا ہے:
  • کتاب سربازان سردار مولف مرتضی کرامتی[64]
  • کتاب سلوک در مکتب سلیمانی مولف محمد جواد رودگر[65]
  • کتاب عقل سرخ (مجموعہ مقالات)[66]
  • کتاب "گمنامی سے دلوں کی حکمرانی تک"؛ اس کتاب کو سیاسی و سماجی تجزیہ کار توقیر کھرل نے تالیف کیا اور لاہور پاکستان سے شائع کیا۔[67]

شہادت کی پہلی برسی

قاسم سلیمانی، ابو مہدی المہندس اور ان کے ہمراہ شہید ہونے افراد کی پہلی برسی کے سلسلہ میں ہونے والے پروگرام سنہ 2021 ء میں کورونا وائرس کی وجہ سے ایران میں آن لائن یا محدود افراد کی شرکت کے ساتھ منعقد ہوئے۔[68] عراق میں بڑی تعداد میں لوگ ان شہداء کے مقام شہادت پر حاضر ہوئے۔ بغداد کے التحریر میدان میں بھی ایک بڑا اجتماع ہوا۔ اس پروگرام میں فالح الفیاض، حشد الشعبی عراق کے سربراہ نے عراقی پارلیمینٹ میں پاس ہونے والے امریکی افواج کے عراق سے اخراج کے قانونی بل پر سرعت عمل کا مطالبہ کیا۔[69]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. «روایت زندگی و کارنامہ سردار قاسم سلیمانی».
  2. «سردار سلیمانی چگونہ زندگی می‌کند؟».
  3. روایت ازدواج سردار سلیمانی در دوران جنگ، سایت خبرآنلاین.
  4. حاج قاسم چند فرزند دارد؟، سایت مشرق نیوز
  5. تصویری از مدرک تحصیلی حاج قاسم سلیمانی، باشگاه خبر نگاران جوان.
  6. کتاب‌هایی کہ سردار سلیمانی برای خواندن توصیہ کرد
  7. سردار حاج قاسم سلیمانی خادم حرم امام رضا(ع) شد، خبرگزاری حوزه.
  8. «روایت زندگی و کارنامہ سردار قاسم سلیمانی».
  9. «قاسم سلیمانی مورد احترام دوستان و دشمنانش است».
  10. «روایت زندگی و کارنامہ سردار قاسم سلیمانی».
  11. «سردار سلیمانی و کسانی کہ لقب "مردی در سایہ" را بہ او می‌دہند».
  12. «روایت جالب سردار سلیمانی از امدادہای الہی در عملیات کربلای 5».
  13. میرزایی، عباس، نبرد کرخه کور، 1390، ص 82
  14. 14.0 14.1 «سردار سلیمانی و کسانی که لقب "مردی در سایہ" را بہ او می‌دہند».
  15. «روایت زندگی و کارنامہ سردار قاسم سلیمانی».
  16. نیروی قدس سپاه چگونہ شکل گرفت؟
  17. https://8am.af/qasim-sulaimani-and-afghanistan/
  18. https://8am.af/qasim-sulaimani-and-afghanistan/
  19. https://avapress.com/fa/news/202707
  20. فیلمی دیده نشده از حضور سردار سلیمانی در دره پنج شیر افغانستان، خبرگزاری برنا.
  21. https://parstoday.com/dari/news/afghanistan-i103393
  22. سایت اینترنشنال:‌ قاسم سلیمانی از زبان میزبان‌های افغانش
  23. https://8am.af/qasim-sulaimani-and-afghanistan/
  24. قش حاج قاسم سلیمانی در جنگ تموز لبنان
  25. «حقایقی ناشنیدہ از حضور سردار قاسم سلیمانی در عراق»۔
  26. «تصاویری از سردار سلیمانی در نبرد با داعش.»
  27. نباتیان، زمینہ ہای فکری سیاسی جریان بعثی تکفیری داعش، 1393ش، ص87.
  28. «اعترافات مامور سابق FBI دربارہ سردار سلیمانی.»
  29. Soufan, «Qassem Soleimani and Iran’s Unique Regional Strategy», 2018.
  30. «اعترافات مامور سابق FBI دربارہ سردار سلیمانی.»
  31. Soufan, «Qassem Soleimani and Iran’s Unique Regional Strategy», 2018.
  32. «نامہ سرلشکر قاسم سلیمانی بہ رہبر انقلاب دربارہ پایان سیطرہ داعش»..
  33. ناگفتہ هایی از نقش حاج قاسم در احیای مراسم اربعین، خبرگزاری ایسنا.
  34. نقش سردار سلیمانی در بازسازی حرم‌ها و سیل خوزستان، خبرگزاری ایسنا.
  35. «همہ سرلشکرهای نیروهای مسلح ایران/ قاسم سلیمانی، رشید، ایزدی، شمخانی و...»، سایت خبر آنلاین
  36. «سردار سلیمانی نشان ذوالفقار را از رہبر انقلاب دریافت کرد+ تصویر نشان».
  37. ««نشان عالی ذوالفقار» بہ چہ کسانی دادہ می ‌شود؟»
  38. «سردار سلیمانی نشان ذوالفقار را از رہبر انقلاب دریافت کرد+ تصویر نشان».
  39. سالاری، «یورو نیوز».
  40. ماجرای ترور نافرجام حاج قاسم در مشهد
  41. شکست طرح ترور سردار سلیمانی در کرمان
  42. «اخبار لحظہ بہ لحظہ از شہادت حاج "قاسم سلیمانی" و "ابو مہدی المہندس" و واکنش‌ها بہ آن»
  43. جزئیات و جنبہ هایی از چگونگی و چرایی کشتہ شدن قاسم سلیمانی، دویچہ ولہ فارسی.
  44. «پیام تسلیت رهبر انقلاب در پی شهادت سردار شهید سپهبد قاسم سلیمانی و شهدای همراه او»
  45. پیام‌های تسلیت مراجع تقلید، علما و شخصیت‌های حوزوی به شهادت سردار سلیمانی
  46. «سازمان ملل: ترور سلیمانی غیر قانونی و نقض حقوق بین‌الملل بود»، خبرگزاری مہر
  47. «آبراہامیان: ہدف قرار دادن سلیمانی تروریسم بود»، سایت تابناک.
  48. «واکنش دوباره مایکل مور: معذرت می‌خواهیم این دیوانگی است»، خبرگزاری ایسنا.
  49. «مفاد تصمیم پارلمان عراق درباره اخراج نیرو‌های آمریکایی»
  50. «فتوای آیت الله حائری درباره حضور آمریکایی‌ها در عراق»
  51. «انتقام سخت با شلیک دهها موشک به پایگاه آمریکایی عین‌الاسد»
  52. «13 دی روز جهانی مقاومت شد»، خبرگزاری تسنیم.
  53. «پیکرهای پاک سردار سلیمانی و المهندس وارد نجف شدند»
  54. نماز میت بہ امامت احمد صافی بر پیکر سردار سلیمانی، سایت شهر آرا نیوز.
  55. گریہ آیت الله بشیر النجفی هنگام اقامہ نماز بر پیکر شهید حاج قاسم سلیمانی و یارانش، سایت شبکہ الکوثر.
  56. «اقامه نماز بر پیکر شهید سپهبد قاسم سلیمانی و یاران مجاهد او»
  57. إسماعيل هنية: قاسم سليماني "شهيد القدس"، شبکه الجزیزه.
  58. «طهران تودع سلیمانی بأکبر جنازة منذ تشییع الخمینی»
  59. «سردار شریف: 25 میلیون نفر در مراسم تشییع «حاج قاسم» شرکت کردند»
  60. « پیکر سردار سلیمانی بہ خاک سپرده شد»، سایت شبکہ خبر.
  61. بدون تعارف با رفیق و وصی حاج قاسم، شبکہ الکوثر.
  62. «بخش‌های خواندنی کتاب «حاج قاسم»».
  63. «انتشار ترجمہ عربی کتاب «حاج قاسم» در لبنان».
  64. انتشار کتاب سربازان سردار، خبرگزاری ایسنا
  65. سلوک در مکتب سلیمانی منتشر شد، خبرگزاری مهر
  66. عقل سرخ؛ یادنامہ علوم اجتماعی ایران برای حاج قاسم سلیمانی و جهان پس از شهادتش منتشر شد، انتشارات دانشگاه امام صادق (ع)
  67. «لاہور-میں-کتاب-گمنامی-سے-دلوں-کی-حکمرانی-تک-کی-تقریب-رونمائی».
  68. تشریح نحوه برگزاری مراسم سالگرد شهادت سردار سلیمانی، خبرگزاری برنا.
  69. مراسم و راہپیمایی باشکوه مردم عراق در سالروز شهادت فرماندهان مقاومت، سایت خبری تابناک.

مآخذ

  • Soufan، Ali، «Qassem Soleimani and Iran’s Unique Regional Strategy»، The Combating Terrorism Center، NOVEMBER 2018، VOLUME 11، ISSUE 10، تاریخ بازدید: 24 دی 1397ہجری شمسی۔
  • «Who Is Qasem Soleimani, the Head of Iran's Quds Force That Attacked Israel»، در سایت روزنامہ ہائارتز، تاریخ درج مطلب: 13 می‌2018، تاریخ بازدید: 24 دی 1397ہجری شمسی۔
  • «اعترافات مامور سابق FBI دربارہ سردار سلیمانی»، در خبرگزاری ایسنا،‌ تاریخ درج مطلب: 28 آبان 1397، 11 بہمن 1397ہجری شمسی۔
  • «انتشار ترجمہ عربی کتاب «حاج قاسم» در لبنان»، در سایت خبری مشرق، تاریخ درج مطلب: 07 اسفند 1396، تاریخ بازدید: 14 بہمن 1397ہجری شمسی۔
  • «بخش‌ہای خواندنی کتاب «حاج قاسم»، در خبرگزاری مہر، تاریخ درج مطلب: 13 آذر 1394، تاریخ بازدید: 14 بہمن 1397ہجری شمسی۔
  • «تصاویری از سردار سلیمانی در نبرد با داعش»، در پایگاہ خبری آفتاب، تاریخ درج مطلب: 01 آذر 1396، تاریخ بازدید:‌ 11 بہمن 1397ہجری شمسی۔
  • «پاسخ رہبر انقلاب بہ نامہ سرلشکر قاسم سلیمانی دربارہ پایان سیطرہ داعش»، در پایگاہ اطلاع‌رسانی دفتر حفظ و نشر آثار آیت اللہ خامنہ‌ای، تاریخ درج مطلب: 30 آبان ہجری شمسی1396، 14 بہمن 1397ہجری شمسی۔
  • «حقایقی ناشنیدہ از حضور سردار قاسم سلیمانی در عراق»، در خبرگزاری فارس، تاریخ درج مطلب: 7 آذر 1393، تاریخ بازدید: 11 بہمن 1397۔
  • «روایت جالب سردار سلیمانی از امدادہای الہی در عملیات کربلای 5»، در سایت باشگاہ خبرنگاران جوان، تاریخ درج مطلب:‌19 دی 1397، تاریخ بازدید، 13 بہمن 1397ہجری شمسی۔
  • «روایت زندگی و کارنامہ سردار قاسم سلیمانی»، در سایت عصر ایران، تاریخ درج مطلب: 2 آذر 1396ہجری شمسی، تاریخ بازدید: 7 بہمن 1397ہجری شمسی۔
  • «سردار سلیمانی چگونہ زندگی می‌کند؟»در سایت نہاد نمایندگی مقام معظم رہبری دانشگاہ آزاد اسلامی قزوین، تاریخ بازدید: 8 بہمن 1397۔
  • «سردار سلیمانی و کسانی کہ لقب "مردی در سایہ" را بہ او می‌دہند»، در سایت باشگاہ خبرنگاران جوان، تاریخ درج مطلب: 17 اسفند 1394ہجری شمسی، تاریخ بازدید: 7 بہمن 1397ہجری شمسی۔
  • «قاسم سلیمانی مورد احترام دوستان و دشمنانش است»، در سایت خبرگزاری دانشجو، تاریخ بازدید: 7 بہمن 1397ہجری شمسی۔
  • «نامہ سرلشکر قاسم سلیمانی بہ رہبر انقلاب دربارہ پایان سیطرہ داعش»، در پایگاہ اطلاع‌رسانی دفتر حفظ و نشر آثار آیت اللہ خامنہ‌ای، تاریخ درج مطلب: 30 آبان 1396ہجری شمسی، تاریخ بازدید: 11 بہمن 1397ہجری شمسی۔
  • «ہمہ سرلشکرہای نیروہای مسلح ایران/ قاسم سلیمانی، رشید، ایزدی، شمخانی و۔۔۔»، در سایت خبرآنلاین،‌ تاریخ درج مطلب: 1 شہریور 1396ہجری شمسی، تاریخ بازدید: 11 بہمن 1397ہجری شمسی۔
  • بہمن، شعیب، «نقش نیروی قدس در حل بحران‌ہای غرب آسیا»، در مجلہ مطالعات راہبردی جہان اسلام، شمارہ 69، بہار 1396ہجری شمسی۔
  • سالاری، مسعود، «فارین پالیسی»، در سایت یورو نیوز، تاریخ درج مطلب: 25 ژانویہ 2019ء، تاریخ بازدید: 27 ژانویہ 2019ء۔
  • مؤمنیان، معصومہ، ««شہیدی کہ سردار سلیمانی را با انقلابیون علیہ شاہ پیوند داد»، در خبرگزاری فارس، تاریخ درج مطلب: 8 آبان 1397ہجری شمسی، تاریخ بازدید: 8 بہمن 1397ہجری شمسی۔
  • نباتیان، محمداسماعیل و مختار شیخ‌حسینی، زمینہ‌ہای فکری- سیاسی جریان بعثی-تکفیری داعش، مجمع جہانی اہل بیت، اسفند 1393ہجری شمسی۔