تحریک نجباء

ویکی شیعہ سے
تحریک نجباء
شیعہ ملیشیا کا ایک گروہ
حرکۃ النجباء کا لوگو
حرکۃ النجباء کا لوگو
عمومی معلومات
بانیاکرم الکعبی
تاسیس2004ء رسمی طور پر فعالیت کا آغاز 2013ء
نوعیتعسکری
ہدفامریکہ اور اسرائیل کا مقابلہ، مظلوموں کی حمایت، عراقی اتحاد کی حفاظت
ہیڈ کوارٹربغداد
وسعت مکانیعراقشام
سیکرٹری جنرلاکرم الکعبی
دیگر اسامیحرکۃ النجباء • تحریک حزب اللہ نجباء
ملکعراق


تحریک اسلامی نُجَباء جسے حَرَکَةُ النُّجَباء کے نام سے جانا جاتا ہے، عراق کا ایک شیعہ ملیشیا گروپ ہے جو 2013 میں عصائب اہل الحق سے الگ ہو گیا تھا۔ اس گروپ کے بانی عراق کا شیعہ عالم دین اکرم الکعبی ہیں۔ نجباء کی تشکیل کا مقصد عراق کی ارضی سالمیت کا دفاع، اہل بیتؑ کے مزارات کا تحفظ اور مظلوم لوگوں کی حفاظت کرنا ہے۔ کہا گیا ہے کہ تحریک نجباء، اسلامی جمہوریہ ایران کے قائدین اور نظریات سے متاثر ہے اور عراق اور شام میں فوجی کارروائیوں کے علاوہ سیاسی، ثقافتی اور سماجی سرگرمیوں بھی مصروف عمل ہے۔

عمومی تعارف

نجباء کا گروہ عراق کا ایک شیعہ اور ملیشیا گروپ ہے جو 2013 میں شام کی جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی عصائب اہل الحق سے الگ ہو گیا اور بغداد میں مقیم ہوئے۔[1] اس گروہ نے اپنی سیاسی اور فکر آئیڈیالوجی کو ولایت فقیہ کے مکتب سے اخذ کیا ہے اور حاکم شرع اور جامع الشرائط فقیہ سے رابطے کے قائل ہیں اور اسے کسی بھی تحریک اور فورم کی فکری اور سیاسی بنیاد کی مضبوطی کا ضامن سمجھتے ہیں۔ اسی لئے نُجَباء نے ہمیشہ اپنی جہادی اور سیاسی تحریک کو امام خمینی کے افکار سے متاثر قرار دیا ہے اور خود کو آیت اللہ خامنہ ای کے پیروکار اور ایران کے پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سابق کمانڈر کے راستے پر چلنے والے سمجھتے ہیں۔[2]

تحریک نجباء کی بنیاد علاقائی سالمیت کے دفاع، اہل بیتؑ کے مزارات کے تحفظ اور مظلوموں کی حمایت اور حفاظت پر رکھی گئی تھی اور یہ عالم اسلام کے واقعات جیسے فلسطین، حجاز، بحرین، یمن اور شام کے مسائل اس کے اہم ترین مسائل میں سے ہیں۔[3]

تشکیل

اسلامی مزاحمتی گروہ «نُجَباء» کا مرکز عراق میں 2004 میں قائم کیا گیا[4] اور سنہ 2013ء میں باضابطہ طور پر اس کی بنیاد رکھی گئی۔ اس کے بانی اور سیکرٹری جنرل اکرم الکعبی ہیں۔[5] اس نے یہ گروپ شیعہ جنگجوؤں سے بنایا جو صدام کی حکومت سے پہلے اور بعد میں کئی سالوں سے جہاد میں مصروف رہے تھے۔[6] اکرم الکعبی اس گروہ کو عصائب اہل الحق سے الگ ہونے کو نہیں مانتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کچھ اختلافات کی بنیاد پر اس گروہ کو تشکیل دیا گیا ہے۔[7]

نام رکھنے کی وجہ

اس گروہ کا نام شام میں حضرت زینب کے خطبہ سے اقتباس کیا گیا ہے:

"... أَلَا فَالْعَجَبُ کلُّ الْعَجَبِ لِقَتْلِ حِزْبِ اللہ النُّجَبَاءِ بِحِزْبِ الشَّیطَانِ الطُّلَقَاءِ...". (ترجمہ: کتنا دشوار ہے کہ اللہ کی لشکر کے نجیب لوگ طُلقاء (آزاد کئے ہوئے) شیطانی لشکر کے ہاتھوں قتل ہوجائیں!) اسی لئے انہیں «تحریک حزب اللہ نجباء» کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔[8]

اکرم الکعبی؛ اسلامی تحریک نجباء کے سیکرٹری جنرل

اہداف

  • حضرت مہدیؑ کے ظہور کے لیے حالات سازگار بنانے کی۔
  • لوگوں میں تمام اسلامی، ثقافتی، مذہبی اور سماجی شعبوں میں بصیرت اور بیداری پیدا کرنا۔
  • مسلمانوں کے اتحاد اور ان کے اسلامی تشخص کو برقرار رکھنا۔
  • عراقیوں کے درمیان اتحاد کو برقرار رکھنا اور ہر قسم کے قبضے اور تجاوزات کے خلاف مزاحمت کرنا۔
  • مظلوموں کی مدد کرنا اور اسلامی تعلیمات پر مبنی انسانی انصاف کو پھیلانے کا مطالبہ کرنا۔
  • بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے امریکہ اور اسرائیل سے مقابلہ کرنا۔
  • دہشت گردی اور تکفیر سے مقابلہ اور خالص اسلام ناب محمدیؐ کا چہرہ ظاہر کرنا۔[9]

فعالیتیں

نجباء گروپ کی اہم سرگرمی داعش کے خلاف جنگ میں شام اور عراق میں فوجی کارروائیوں میں حصہ لینا تھا[10] لبنانی حزب اللہ کے فوجی کمانڈروں میں سے ابو عیسیٰ اقلیم کا ذکر ان لوگوں میں کیا جاتا ہے جو اس گروپ کو فوجی تربیت دینے کے ذمہ دار تھے۔ ابو عیسیٰ اقلیم 1397 میں اسرائیلی ہیلی کاپٹروں کے حملے میں شہید ہوئے تھے۔[11] النجبا تحریک سے منسوب عمار بن یاسر بریگیڈ شام میں اس گروپ کی سب سے اہم فوجی قوت ہے۔ ہلکے اور درمیانے فاصلے کے ہتھیار، یسیر ڈرون، اشتر میزائل اور بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں تحریک نجباء کے فوجی سازوسامان میں شامل ہیں۔[12]

اکرم الکعبی نے ایک انٹرویو میں تحریک نجباء کے شہداء کی کل تعداد 126 بتائی، جن میں سے 38 شام میں مارے گئے تھے۔[13] اس گروپ کے فوجی انچارج مشتاق کاظم الحواری جو کہ ابو تقوی السعیدی کے نام سے جانا جاتا ہے، 14 دی 1402ش کو امریکی فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔[14]

عسکری سرگرمیوں کے علاوہ، نجباء گروپ ثقافتی، سماجی، سیاسی اور میڈیا کے شعبوں میں بھی بہت سے اقدامات اور سرگرمیاں کرتا ہے۔[15]

امریکی پابندیاں

5 مارچ 2019 کو ریاستہائے متحدہ امریکہ کے محکمہ خزانہ نے نجباء اسلامی مزاحمتی تحریک اور اس تحریک کے سیکرٹری جنرل اکرم الکعبی کے نام باضابطہ طور پر پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیے، اس گروپ پر دہشت گردی کے لیے منصوبہ بندی کرنے کا الزام لگا لیا۔ حملے اس سے قبل، 16 ستمبر 2008 کو اکرم الکعبی کو بلیک لسٹ کیا گیا اور ان پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔[16]

گیلری

حوالہ جات

  1. «گروہ مقاومت اسلامی نجباء»، سایت رادیو فردا۔
  2. دربارہ ما، سایت مقاومت اسلامی نجباء۔
  3. دربارہ ما، سایت مقاومت اسلامی نجباء۔
  4. جنبش نُجَبا؛ از حماسہ آفرینی در سرنگونی داعش تا دفاع از تمامیت ارضی عراق، خبرگزاری دفاع مقدس۔
  5. «ساختار حشد شعبی عراق؛ مہمترین گروہ ہای تشکیل دہندہ آن»، خبرگزاری تسنیء۔
  6. دربارہ ما، سایت مقاومت اسلامی نجباء۔
  7. جنبش نُجَبا؛ از حماسہ آفرینی در سرنگونی داعش تا دفاع از تمامیت ارضی عراق، خبرگزاری دفاع مقدس۔
  8. «ساختار حشد شعبی عراق؛ مہمترین گروہ ہای تشکیل دہندہ آن»، خبرگزاری تسنیء۔
  9. دربارہ ما، سایت مقاومت اسلامی نجباء۔
  10. «گروہ مقاومت اسلامی نجباء»، سایت رادیو فردا؛ دربارہ ما، سایت مقاومت اسلامی نجباء۔
  11. «گروہ مقاومت اسلامی نجباء»، سایت رادیو فردا؛ حرکة حزب اللہ النجباء، سایت ایمن جواد۔
  12. «ساختار حشد شعبی عراق؛ مہمترین گروہ ہای تشکیل دہندہ آن»، خبرگزاری تسنیم؛ «گروہ مقاومت اسلامی نجباء»، سایت رادیو فردا۔
  13. حرکة حزب اللہ النجباء، سایت ایمن جواد۔
  14. شہادت «ابو تقوی» معاون نظامی جنبش نُجَباء، سایت مقاومت اسلامی نجباء۔
  15. دربارہ ما، سایت مقاومت اسلامی نجباء۔
  16. دربارہ ما، سایت مقاومت اسلامی نجباء۔

مآخذ