مندرجات کا رخ کریں

"سورہ فاتحہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
ترمیم و اصلاح مدخل
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
باز نویسی بخشی از مدخل
سطر 3: سطر 3:
'''سورہ فاتحہ''' یا '''حمد'''  [[قرآن کریم]] کی پہلی سورت ہے جسے '''ام الکتاب''' کا لقب ملا ہے۔ اسکا شمار مکی سورتوں میں سے ہوتا ہے اور پہلے پارے میں واقع ہے۔ یہ مختصر سورتوں یا [سُوَرِ قصار] میں شمار ہوتی ہے گو کہ روایات اور احادیث کے مطابق، معنوی لحاظ سے بہت عظیم اور قرآن کی اساس اور بنیاد ہے۔ سورہ حمد تمام واجب اور مستحب نمازوں میں پڑھی جاتی ہے اور اس کا مضمون [[توحید]] اور حمد خداوندی پر مشتمل ہے۔
'''سورہ فاتحہ''' یا '''حمد'''  [[قرآن کریم]] کی پہلی سورت ہے جسے '''ام الکتاب''' کا لقب ملا ہے۔ اسکا شمار مکی سورتوں میں سے ہوتا ہے اور پہلے پارے میں واقع ہے۔ یہ مختصر سورتوں یا [سُوَرِ قصار] میں شمار ہوتی ہے گو کہ روایات اور احادیث کے مطابق، معنوی لحاظ سے بہت عظیم اور قرآن کی اساس اور بنیاد ہے۔ سورہ حمد تمام واجب اور مستحب نمازوں میں پڑھی جاتی ہے اور اس کا مضمون [[توحید]] اور حمد خداوندی پر مشتمل ہے۔


اس سورت کی فضیلت میں کہا گیا ہے کہ اس سورت کا نزول، امت پر عذاب نازل نہ ہونے کا باعث بنا۔ سورہ حمد کو واجب نمازوں میں پڑھنا، بیمار پر دم کرنا اور میت کو قبر میں رکھتے ہوئے پڑھنا [[مستحب]] ہے۔
اس سورت کی فضیلت میں کہا گیا ہے کہ اس کا نزول، امتِ اسلامی پر عذاب نازل نہ ہونے کا باعث بنا۔ سورہ حمد کو واجب نمازوں میں پڑھنا، بیمار پر دم کرنا اور میت کو قبر میں رکھتے ہوئے پڑھنا [[مستحب]] ہے۔


== سورہ فاتحہ ==
==معرفی==
مسلمانوں کی دینی و علمی و ثقافتی زندگی اس [[سورہ|سورت]] کی اہمیت غیر معمولی ہے کیونکہ وہ شب و روز کی واجب نمازوں میں 10 مرتبہ ([[شیعہ]] [[فقہ]]] کے مطابق) اور 17 مرتبہ ([[اہل سنت|سنی]] [[فقہ]]] کے مطابق) اس [[سورہ|سورت]] کی تلاوت کرتے ہیں۔<ref>قرآن کریم، ترجمہ، توضیحات و واژہ نامہ: بہاءالدین خرم شاہی، ذیل سورہ فاتحہ۔</ref>


یہ واحد [[سورہ|سورت]] ہے جو دو مرتبہ ـ ایک بار [[مکہ]] میں اور ایک بار [[مدینہ]] میں ـ نازل ہوئی ہے؛ اور اسی بنا پر اس کو "مثانی" بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ پہلی مرتبہ [[مکہ]] میں نازل ہوئی ہے لہذا اس کو مکی سورتوں کے زمرے میں قرار دیا گیا ہے۔ یہ سورت مصحف کی ترتیب اور جمع قرآن کی ترتیب کے لحاظ سے پہلی سورت اور نزول کے لحاظ سے پانچویں سورت ہے۔ یہ سورت سات آیتوں، 25 کلمات (الفاظ) اور 143 حروف پر مشتمل ہے۔
* '''اسماء اور ان کی علت'''


یہ سورت حجم اور الفاظ کے لحاظ سے قرآن کی چھوٹی سورتوں یعنی "مفصلات" میں سے ہے اور مفصلات میں بھی سور قصار میں سے ہے لیکن معنی کے لحاظ سے بڑی اور عظیم، ام الکتاب اور قرآن کی اساس اور بنیاد ہے۔ اور [[شیعہ]] [[فقہ]] کے مطابق ہر [[واجب نمازیں|نماز واجب]] اور [[مستحب نمازیں|نماز مستحب]] میں دو بار پڑھی جاتی ہے۔میں شمار ہوتی ہے۔<ref>خرم شاہی، قوام الدین، دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1236۔</ref>
اس سورت کا اصل نام '''فاتحۃ الکتاب''' ہے؛ اس لئے کہ یہ [[قرآن کریم]] کی پہلی سورت ہے اور [[قرآن]] کو اسی سورت سے کھول دیا جاتا ہے اور پہلی وہ سورت ہے جو ایک ساتھ پوری سورت پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئی ہے۔<ref>معرفت، التمهید، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۲۷.</ref> اس سورت کی اہمیت کے پیش نظر اس کے 20 سے زیادہ نام ذکر ہوئے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ مشہور حمد، سبع المثانی، ام القرآن، کنز، اساس، مناجات، شفاء، دعا، کافیہ، وافیہ، راقیہ(یعنی پناہ دینے والا)۔<ref>خرم شاہی، «سورہ فاتحہ»، ج۲، ص۱۲۳۶.</ref>


=== اسماء ===
* '''ترتیب و محل نزول'''
سورہ حمد دو مرتبہ ـ ایک بار بعثت کے ابتدائی دنوں [[مکہ]] میں اور ایک بار قبلہ تبدیل ہونے کے بعد [[مدینہ]] میں ـ نازل ہوئی ہے؛ اور اسی بنا پر اس کو "مثانی" بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ پہلی مرتبہ [[مکہ]] میں نازل ہوئی ہے لہذا اس کو مکی سورتوں کے زمرے میں قرار دیا گیا ہے۔ یہ سورت مصحف کی ترتیب اور جمع قرآن کی ترتیب کے لحاظ سے پہلی سورت اور نزول کے لحاظ سے پانچویں سورت ہے۔ نیز پہلی وہ سورت ہے جو پوری سورت ایک ہی دفعے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>محققیان، «سوره حمد»، ص۷۲۵؛ معرفت، التمهید، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۲۷.</ref>


اس سورت کا اصل نام '''فاتحۃ الکتاب''' ہے؛ اس لئے کہ یہ [[قرآن کریم]] کی پہلی سورت ہے اور [[قرآن]] کو اسی سورت سے کھول دیا جاتا ہے اور اس لحاظ سے بھی کہ ہر نماز میں اس کی تلاوت واجب ہے یا پھر اس لحاظ سے کہ یہ ان پہلی سورتوں میں سے ایک ہے جو سب سے پہلے نازل ہوئی ہیں۔
* '''تعداد آیات و کلمات'''
سورہ فاتحہ سات آیات، 29 کلمات (الفاظ) اور 143 حروف پر مشتمل ہے۔
یہ سورت حجم اور الفاظ کے لحاظ سے قرآن کی چھوٹی سورتوں یعنی "مفصلات" میں سے ہے اور مفصلات میں بھی سور قصار میں سے ہے۔ یہ سورت احادیث کی رو سے اگرچہ مختصر سورت ہے لیکن معنی کے لحاظ سے بڑی اور عظیم، ام الکتاب اور قرآن کی اساس اور بنیاد ہے۔<ref>خرمشاهی، «سوره فاتحه»، ج۲، ص۱۲۳۶.</ref>


یہ سورت '''سبع المثانی''' اور '''ام القرآن''' جیسے اسماء و عناوین سے بھی معروف ہے۔<ref>قرآن کریم، ترجمه، توضیحات و واژه‌نامه: بہاءالدین خرم شاہی، ذیل سورہ فاتحه.</ref>
==اہمیت==
 
مسلمانوں کی دینی و علمی و ثقافتی زندگی میں سورہ حمد کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ کیونکہ یہ سورت ہر روز کی پنجگانہ نمازوں میں شیعہ فقہ کے مطابق 10 مرتبہ اور اہل سنت فقہ کے مطابق 17 مرتبہ پڑھی جاتی ہے<ref>قرآن کریم، ترجمه، توضیحات و واژه نامه: بهاءالدین خرمشاهی، ذیل سوره فاتحه.</ref> ہر نماز کی ابتدا میں اس سورت کو پڑھنے کی دلیل کو [[امام رضاؑ]] نے اس سورت میں دنیوی اور اخروی خیر و حکمت کا یکجا جمع ہونا قرار دیا ہے اور ایسی جامعیت کسی اور کلام میں نہیں ہے۔<ref>صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۱۰.</ref>
اس سورت کی قدر و منزلت اور خاص اہمیت کی بنا پر، اس کو 20 نام دیئے گئے ہیں جن میں مشہورترین نام درج ذیل ہیں:
 
'''حمد'''، '''ام القرآن'''، '''سبع المثانی'''، '''کنز'''، '''اساس'''، '''مناجات'''، '''شفاء'''، '''دعا'''، '''کافیہ'''، '''وافیہ''' اور '''راقیہ'''، (یعنی تعویذ کنندہ اور پناہ دہندہ)۔<ref>خرمشاهی، قوام الدین، دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1236</ref>


=== محتوا ===
=== محتوا ===
اس سورت کی محتوا اللہ تعالی کی شناخت اور اس کے اوصاف، اسی طرح اللہ تعالی کے صالح بندوں کے اوصاف، ہدایت اور صراط مستقیم کے مسئلے کو دعا کے سانچے میں بیان کیا گیا ہے اور گمراہی اور ضلالت سے تنفر کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس سورت کا اصلی محتوا توحید اور اللہ تعالی کا شکر بجا لانا ہے۔<ref>خرمشاهی، قوام الدین، دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1236</ref>
اس سورت کا اصلی مضمون توحید، اللہ کا شکر، عبادت، مدد مانگنا اور ان سے ہدایت طلب کرنا ہے۔<ref>محققیان، «سوره حمد» ص۷۲۶.</ref> اسی طرح اس سورت میں اللہ تعالی کے اوصاف، اللہ تعالی کے صالح بندوں کے اوصاف و نشانیاں بیان ہوئی ہیں اور ہدایت و صراط مستقیم کے مسئلے کو دعا کے سانچے میں بیان کرنے کے ساتھ ساتھ گمراہی اور غلط راستے پر چلنے والوں سے نفرت کا اظہار بھی ہوا ہے۔<ref>خرمشاهی، «سوره فاتحه»، ج۲، ص۱۲۳۶.</ref>
اس سورت کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک حصے میں اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور دوسرے حصے میں بندوں کی احتیاج اور نیاز کو بیان کیا ہے۔ حدیث قدسی میں آیا ہے کہ: میں نے سورہ حمد کو اپنے اور اپنے بندوں کے درمیان تقسیم کیا ہے؛ اس میں سے کچھ میرے لئے ہے اور کچھ میرے بندوں کے لیے۔<ref>صدوق، امالی، ۱۳۷۶ش، ص۱۷۴؛ مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۷.</ref>
{{سورہ فاتحہ}}
{{سورہ فاتحہ}}



نسخہ بمطابق 14:14، 9 دسمبر 2018ء

- سورۂ فاتحہ بقرہ
ترتیب کتابت: 1
پارہ : 1
نزول
ترتیب نزول: 5
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 7
الفاظ: 29
حروف: 143

سورہ فاتحہ یا حمد قرآن کریم کی پہلی سورت ہے جسے ام الکتاب کا لقب ملا ہے۔ اسکا شمار مکی سورتوں میں سے ہوتا ہے اور پہلے پارے میں واقع ہے۔ یہ مختصر سورتوں یا [سُوَرِ قصار] میں شمار ہوتی ہے گو کہ روایات اور احادیث کے مطابق، معنوی لحاظ سے بہت عظیم اور قرآن کی اساس اور بنیاد ہے۔ سورہ حمد تمام واجب اور مستحب نمازوں میں پڑھی جاتی ہے اور اس کا مضمون توحید اور حمد خداوندی پر مشتمل ہے۔

اس سورت کی فضیلت میں کہا گیا ہے کہ اس کا نزول، امتِ اسلامی پر عذاب نازل نہ ہونے کا باعث بنا۔ سورہ حمد کو واجب نمازوں میں پڑھنا، بیمار پر دم کرنا اور میت کو قبر میں رکھتے ہوئے پڑھنا مستحب ہے۔

معرفی

  • اسماء اور ان کی علت

اس سورت کا اصل نام فاتحۃ الکتاب ہے؛ اس لئے کہ یہ قرآن کریم کی پہلی سورت ہے اور قرآن کو اسی سورت سے کھول دیا جاتا ہے اور پہلی وہ سورت ہے جو ایک ساتھ پوری سورت پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئی ہے۔[1] اس سورت کی اہمیت کے پیش نظر اس کے 20 سے زیادہ نام ذکر ہوئے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ مشہور حمد، سبع المثانی، ام القرآن، کنز، اساس، مناجات، شفاء، دعا، کافیہ، وافیہ، راقیہ(یعنی پناہ دینے والا)۔[2]

  • ترتیب و محل نزول

سورہ حمد دو مرتبہ ـ ایک بار بعثت کے ابتدائی دنوں مکہ میں اور ایک بار قبلہ تبدیل ہونے کے بعد مدینہ میں ـ نازل ہوئی ہے؛ اور اسی بنا پر اس کو "مثانی" بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ پہلی مرتبہ مکہ میں نازل ہوئی ہے لہذا اس کو مکی سورتوں کے زمرے میں قرار دیا گیا ہے۔ یہ سورت مصحف کی ترتیب اور جمع قرآن کی ترتیب کے لحاظ سے پہلی سورت اور نزول کے لحاظ سے پانچویں سورت ہے۔ نیز پہلی وہ سورت ہے جو پوری سورت ایک ہی دفعے میں نازل ہوئی ہے۔[3]

  • تعداد آیات و کلمات

سورہ فاتحہ سات آیات، 29 کلمات (الفاظ) اور 143 حروف پر مشتمل ہے۔ یہ سورت حجم اور الفاظ کے لحاظ سے قرآن کی چھوٹی سورتوں یعنی "مفصلات" میں سے ہے اور مفصلات میں بھی سور قصار میں سے ہے۔ یہ سورت احادیث کی رو سے اگرچہ مختصر سورت ہے لیکن معنی کے لحاظ سے بڑی اور عظیم، ام الکتاب اور قرآن کی اساس اور بنیاد ہے۔[4]

اہمیت

مسلمانوں کی دینی و علمی و ثقافتی زندگی میں سورہ حمد کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ کیونکہ یہ سورت ہر روز کی پنجگانہ نمازوں میں شیعہ فقہ کے مطابق 10 مرتبہ اور اہل سنت فقہ کے مطابق 17 مرتبہ پڑھی جاتی ہے[5] ہر نماز کی ابتدا میں اس سورت کو پڑھنے کی دلیل کو امام رضاؑ نے اس سورت میں دنیوی اور اخروی خیر و حکمت کا یکجا جمع ہونا قرار دیا ہے اور ایسی جامعیت کسی اور کلام میں نہیں ہے۔[6]

محتوا

اس سورت کا اصلی مضمون توحید، اللہ کا شکر، عبادت، مدد مانگنا اور ان سے ہدایت طلب کرنا ہے۔[7] اسی طرح اس سورت میں اللہ تعالی کے اوصاف، اللہ تعالی کے صالح بندوں کے اوصاف و نشانیاں بیان ہوئی ہیں اور ہدایت و صراط مستقیم کے مسئلے کو دعا کے سانچے میں بیان کرنے کے ساتھ ساتھ گمراہی اور غلط راستے پر چلنے والوں سے نفرت کا اظہار بھی ہوا ہے۔[8] اس سورت کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک حصے میں اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور دوسرے حصے میں بندوں کی احتیاج اور نیاز کو بیان کیا ہے۔ حدیث قدسی میں آیا ہے کہ: میں نے سورہ حمد کو اپنے اور اپنے بندوں کے درمیان تقسیم کیا ہے؛ اس میں سے کچھ میرے لئے ہے اور کچھ میرے بندوں کے لیے۔[9]

سورہ فاتحہ کے مضامین[10]
 
 
 
 
اللہ کی تعریف اور عبادت کے آداب
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا گفتار؛ آیہ ۵-۷
اللہ کے سامنے بندوں کی ذمہ داریاں
 
پہلا گفتار؛ آیہ ۲-۴
اللہ کا عبادت کی لیاقت پر دلیلیں
 
مقدمہ؛ آیہ ۱
تمام کمالات کے مالک خدا کے نام
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلی ذمہ داری؛ آیہ ۵
اللہ کی بندگی
 
پہلی دلیل؛ آیہ ۲
اللہ کی وسیع ربوبیت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسری ذمہ داری؛ آیہ ۵
اللہ سے مدد مانگنا
 
دوسری دلیل؛ آیہ ۳
اللہ کی بےنہایت رحمت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسری ذمہ داری؛ آیہ ۶-۷
اللہ سے ہدایت کی درخواست
 
تیسری دلیل؛ آیہ ۳
اللہ کی ہمیشگی رحمت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھی دلیل؛ آیہ ۴
قیامت میں اللہ کی مالکیت
 


آداب قرائت

اس سورت اور ہر دوسری سورت سے قبل ـ اور بعض اقوال کے مطابق حتی نما میں بھی ـ استعاذہ (یعنی اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم) پڑھنا ضروری ہے۔

یہ سورت بیماروں کی شفاء اور مرحومین کی مغفرت کے لئے بھی پڑھی جاتی ہے اور اس عمل کو فاتحہ خوانی کہا جاتا ہے۔[11]

تفاسیر

تمام تفاسیر میں سورہ فاتحہ کی تفسیر بھی شامل ہے؛ علاوہ ازیں اس پر مفصل اور مستقل تفاسیر بھی لکھی گئی ہیں جن میں سے بعض کے نام حسب ذیل ہیں:

  1. العروة الوثقی در تفسیر سورہ حمد [لیتھو چھَپائی]، تالیف: شیخ بہائی۔ [12]
  2. اع‍ج‍ازال‍ب‍ی‍ان‌ ف‍ی‌ ت‍ف‍س‍ی‍ر ام‌ال‍ق‍رآن‌، تالیف: ص‍درال‍دی‍ن‌ ق‍ون‍وی‌؛ تصحیح: ج‍لال‌ال‍دی‍ن‌ آش‍ت‍ی‍ان‍ی‌۔ [13]
  3. پ‍رت‍وی‌ از: ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ‌ ح‍م‍د، ی‍ا، ل‍م‍عۃہ‌ ف‍ی‌ ت‍ف‍س‍ی‍ر ال‍ح‍م‍د، تالیف: م‍ح‍م‍دک‍اظم‌ (ع‍م‍ادال‍دی‍ن‌) ج‍زائ‍ری‌ [14]
  4. ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ‌ م‍ب‍ارک‍ہ‌ ح‍م‍د، اثر سید ع‍زال‍دی‍ن‌ ح‍س‍ی‍ن‍ی‌‌ زن‍ج‍ان‍ی‌۔ [15]
  5. ف‍ات‍ح‍ہ‌‌ال‍ک‍ت‍اب‌: ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ‌ ش‍ری‍ف‍ہ‌ ح‍م‍د، اث‍ر ع‍ب‍دال‍ح‍س‍ی‍ن‌ دس‍ت‍غ‍ی‍ب‌. [16]

متن سورہ

سورہ فاتحہ
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ (1)

الْحَمْدُ للّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ (2) الرَّحْمـنِ الرَّحِيمِ (3) مَـالِكِ يَوْمِ الدِّينِ (4) إِيَّاكَ نَعْبُدُ وإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ (5) اهدِنَــــا الصِّرَاطَ المُستَقِيمَ (6) صِرَاطَ الَّذِينَ أَنعَمتَ عَلَيهِمْ غَيرِ المَغضُوبِ عَلَيهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ (7)

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے(1)

ہر قسم کی تعریف اس اللہ کے لیے جو سب جہانوں کا پروردگار ہے۔ (2) جو (سب پر) بڑا مہربان (اور خاص بندوں پر) نہایت رحم کرنے والا ہے۔ (3) جزا و سزا کے دن کا مالک (و مختار) ہے۔ (4) (اے اللہ!) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ (5) ہمیں سیدھے راستے کی (اور اس پر چلنے کی) ہدایت کرتا رہ۔ (6) راستہ ان لوگوں کا جن پر تو نے انعام و احسان کیا نہ ان کا (راستہ) جن پر تیرا قہر و غضب نازل ہوا۔ اور نہ ان کا جو گمراہ ہیں۔ (7)

پچھلی سورت: سورہ فاتحہ اگلی سورت:سورہ بقرہ

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. معرفت، التمهید، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۲۷.
  2. خرم شاہی، «سورہ فاتحہ»، ج۲، ص۱۲۳۶.
  3. محققیان، «سوره حمد»، ص۷۲۵؛ معرفت، التمهید، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۲۷.
  4. خرمشاهی، «سوره فاتحه»، ج۲، ص۱۲۳۶.
  5. قرآن کریم، ترجمه، توضیحات و واژه نامه: بهاءالدین خرمشاهی، ذیل سوره فاتحه.
  6. صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۱۰.
  7. محققیان، «سوره حمد» ص۷۲۶.
  8. خرمشاهی، «سوره فاتحه»، ج۲، ص۱۲۳۶.
  9. صدوق، امالی، ۱۳۷۶ش، ص۱۷۴؛ مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۷.
  10. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  11. قرآن کریم، ترجمہ، توضیحات و واژہ نامہ: بہاءالدین خرم شاہی، ذیل سورہ فاتحہ.
  12. العروة الوثقی در تفسیر سورہ حمد۔
  13. اع‍ج‍ازال‍ب‍ی‍ان‌ ف‍ی‌ ت‍ف‍س‍ی‍ر ام‌ال‍ق‍رآن‌۔
  14. پ‍رت‍وی‌ از ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ ح‍م‍د، ی‍ا، ل‍م‍ع‍ہ ف‍ی‌ ت‍ف‍س‍ی‍ر ال‍ح‍م‍د۔
  15. ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ م‍ب‍ارک‍ہ ح‍م‍د۔
  16. ف‍ات‍ح‍ہ ال‍ک‍ت‍اب‌: ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ ش‍ری‍ف‍ہ ح‍م‍د۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • حرّ عاملى، محمد بن حسن، تفصيل وسائل الشيعۃ إلى تحصيل مسائل الشريعۃ‌، قم: قم: مؤسسہ آل البيت،چاپ اول، ۱۴۰۹ق.‌
  • حلّى، حسن بن يوسف بن مطہر اسدى،‌ تذكرۃ الفقہاء، قم:‌ مؤسسہ آل البيت، چاپ اول، ۱۴۱۴ق.‌
  • خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، قم: نشر نشرا، چاپ اول، ۱۳۹۲ش.
  • خرمشاہی، بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، تہران: دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش.
  • سید ابن طاووس، رضی الدین علی، جمال الأسبوع بکمال العمل المشروع، قم: دار الرضی، چاپ اول، بی‌تا.
  • طباطبايى يزدى، سيدمحمدكاظم، العروۃ الوثقى فيما تعم بہ البلوى(المحشّٰى)، قم: دفتر انتشارات اسلامى، چاپ اول، ۱۴۱۹ق.‌
  • طبرسى، فضل بن حسن، مجمع البيان فى تفسير القرآن، تہران، انتشارات ناصر خسرو، ۱۳۷۲ش.
  • قرآن کریم، ترجمہ محمدمہدی فولادوند، تہران، دارالقرآن الکریم، ۱۴۱۸ق/۱۳۷۶ش.
  • قرآن کریم، ترجمہ، توضیحات و واژہ نامہ، بہاءالدین خرمشاہی، تہران، جامی، نیلوفر، ۱۳۷۶ش.
  • قطب الدین راوندی، سعید بن ہبۃ اللہ، الدعوات(سلوۃ الحزین)، قم، انتشارات مدرسہ امام مہدی(عج)، ۱۴۰۷ق.
  • کفعمی، ابراہیم بن علی، البلد الأمین و الدرع الحصین، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، ۱۴۱۸ق.
  • مجلسی، محمد باقر، بحار الأنوار، تحقیق سيدابراہيم ميانجي و محمدباقر بہبودی، دارالاحیاء التراث، ١٤٠٣ق/١٩٨٣م.
  • مفيد، محمد بن محمد، الإختصاص، تحقیق علی اکبر غفارى و محمود محرمى زرندى، قم، المؤتمر العالمى لالفيۃ الشيخ المفيد، ۱۴۱۳ق.‏
  • مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الكتب الإسلاميۃ، چاپ اول، ۱۳۷۴ش.
  • موسوى ‌خمينى، سيد روح اللہ، توضیح المسائل(مُحَشّی)، تحقیق سيد محمد حسين بنى ہاشمى خمينى‌، قم: ‌دفتر انتشارات اسلامى، چاپ ہشتم، ۱۴۲۴ق.‌
  • نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام‌ فی‌ شرح‌ شرائع‌ الاسلام‌، تحقیق عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، دار إحياء التراث العربی، ۱۴۰۴ق.
  • نوری طبرسی، میرزا حسین، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، بیروت، آل البیت(ع)، چاپ دوم، ۱۴۰۸ق.
  • منبع بخش احکام: فرہنگ فقہ فارسی

بیرونی روابط