مندرجات کا رخ کریں

"سورہ فاتحہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

باز نویسی بخشی از مدخل
(ترمیم و اصلاح مدخل)
(باز نویسی بخشی از مدخل)
سطر 3: سطر 3:
'''سورہ فاتحہ''' یا '''حمد'''  [[قرآن کریم]] کی پہلی سورت ہے جسے '''ام الکتاب''' کا لقب ملا ہے۔ اسکا شمار مکی سورتوں میں سے ہوتا ہے اور پہلے پارے میں واقع ہے۔ یہ مختصر سورتوں یا [سُوَرِ قصار] میں شمار ہوتی ہے گو کہ روایات اور احادیث کے مطابق، معنوی لحاظ سے بہت عظیم اور قرآن کی اساس اور بنیاد ہے۔ سورہ حمد تمام واجب اور مستحب نمازوں میں پڑھی جاتی ہے اور اس کا مضمون [[توحید]] اور حمد خداوندی پر مشتمل ہے۔
'''سورہ فاتحہ''' یا '''حمد'''  [[قرآن کریم]] کی پہلی سورت ہے جسے '''ام الکتاب''' کا لقب ملا ہے۔ اسکا شمار مکی سورتوں میں سے ہوتا ہے اور پہلے پارے میں واقع ہے۔ یہ مختصر سورتوں یا [سُوَرِ قصار] میں شمار ہوتی ہے گو کہ روایات اور احادیث کے مطابق، معنوی لحاظ سے بہت عظیم اور قرآن کی اساس اور بنیاد ہے۔ سورہ حمد تمام واجب اور مستحب نمازوں میں پڑھی جاتی ہے اور اس کا مضمون [[توحید]] اور حمد خداوندی پر مشتمل ہے۔


اس سورت کی فضیلت میں کہا گیا ہے کہ اس سورت کا نزول، امت پر عذاب نازل نہ ہونے کا باعث بنا۔ سورہ حمد کو واجب نمازوں میں پڑھنا، بیمار پر دم کرنا اور میت کو قبر میں رکھتے ہوئے پڑھنا [[مستحب]] ہے۔
اس سورت کی فضیلت میں کہا گیا ہے کہ اس کا نزول، امتِ اسلامی پر عذاب نازل نہ ہونے کا باعث بنا۔ سورہ حمد کو واجب نمازوں میں پڑھنا، بیمار پر دم کرنا اور میت کو قبر میں رکھتے ہوئے پڑھنا [[مستحب]] ہے۔


== سورہ فاتحہ ==
==معرفی==
مسلمانوں کی دینی و علمی و ثقافتی زندگی اس [[سورہ|سورت]] کی اہمیت غیر معمولی ہے کیونکہ وہ شب و روز کی واجب نمازوں میں 10 مرتبہ ([[شیعہ]] [[فقہ]]] کے مطابق) اور 17 مرتبہ ([[اہل سنت|سنی]] [[فقہ]]] کے مطابق) اس [[سورہ|سورت]] کی تلاوت کرتے ہیں۔<ref>قرآن کریم، ترجمہ، توضیحات و واژہ نامہ: بہاءالدین خرم شاہی، ذیل سورہ فاتحہ۔</ref>


یہ واحد [[سورہ|سورت]] ہے جو دو مرتبہ ـ ایک بار [[مکہ]] میں اور ایک بار [[مدینہ]] میں ـ نازل ہوئی ہے؛ اور اسی بنا پر اس کو "مثانی" بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ پہلی مرتبہ [[مکہ]] میں نازل ہوئی ہے لہذا اس کو مکی سورتوں کے زمرے میں قرار دیا گیا ہے۔ یہ سورت مصحف کی ترتیب اور جمع قرآن کی ترتیب کے لحاظ سے پہلی سورت اور نزول کے لحاظ سے پانچویں سورت ہے۔ یہ سورت سات آیتوں، 25 کلمات (الفاظ) اور 143 حروف پر مشتمل ہے۔
* '''اسماء اور ان کی علت'''


یہ سورت حجم اور الفاظ کے لحاظ سے قرآن کی چھوٹی سورتوں یعنی "مفصلات" میں سے ہے اور مفصلات میں بھی سور قصار میں سے ہے لیکن معنی کے لحاظ سے بڑی اور عظیم، ام الکتاب اور قرآن کی اساس اور بنیاد ہے۔ اور [[شیعہ]] [[فقہ]] کے مطابق ہر [[واجب نمازیں|نماز واجب]] اور [[مستحب نمازیں|نماز مستحب]] میں دو بار پڑھی جاتی ہے۔میں شمار ہوتی ہے۔<ref>خرم شاہی، قوام الدین، دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1236۔</ref>
اس سورت کا اصل نام '''فاتحۃ الکتاب''' ہے؛ اس لئے کہ یہ [[قرآن کریم]] کی پہلی سورت ہے اور [[قرآن]] کو اسی سورت سے کھول دیا جاتا ہے اور پہلی وہ سورت ہے جو ایک ساتھ پوری سورت پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئی ہے۔<ref>معرفت، التمهید، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۲۷.</ref> اس سورت کی اہمیت کے پیش نظر اس کے 20 سے زیادہ نام ذکر ہوئے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ مشہور حمد، سبع المثانی، ام القرآن، کنز، اساس، مناجات، شفاء، دعا، کافیہ، وافیہ، راقیہ(یعنی پناہ دینے والا)۔<ref>خرم شاہی، «سورہ فاتحہ»، ج۲، ص۱۲۳۶.</ref>


=== اسماء ===
* '''ترتیب و محل نزول'''
سورہ حمد دو مرتبہ ـ ایک بار بعثت کے ابتدائی دنوں [[مکہ]] میں اور ایک بار قبلہ تبدیل ہونے کے بعد [[مدینہ]] میں ـ نازل ہوئی ہے؛ اور اسی بنا پر اس کو "مثانی" بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ پہلی مرتبہ [[مکہ]] میں نازل ہوئی ہے لہذا اس کو مکی سورتوں کے زمرے میں قرار دیا گیا ہے۔ یہ سورت مصحف کی ترتیب اور جمع قرآن کی ترتیب کے لحاظ سے پہلی سورت اور نزول کے لحاظ سے پانچویں سورت ہے۔ نیز پہلی وہ سورت ہے جو پوری سورت ایک ہی دفعے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>محققیان، «سوره حمد»، ص۷۲۵؛ معرفت، التمهید، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۲۷.</ref>


اس سورت کا اصل نام '''فاتحۃ الکتاب''' ہے؛ اس لئے کہ یہ [[قرآن کریم]] کی پہلی سورت ہے اور [[قرآن]] کو اسی سورت سے کھول دیا جاتا ہے اور اس لحاظ سے بھی کہ ہر نماز میں اس کی تلاوت واجب ہے یا پھر اس لحاظ سے کہ یہ ان پہلی سورتوں میں سے ایک ہے جو سب سے پہلے نازل ہوئی ہیں۔
* '''تعداد آیات و کلمات'''
سورہ فاتحہ سات آیات، 29 کلمات (الفاظ) اور 143 حروف پر مشتمل ہے۔
یہ سورت حجم اور الفاظ کے لحاظ سے قرآن کی چھوٹی سورتوں یعنی "مفصلات" میں سے ہے اور مفصلات میں بھی سور قصار میں سے ہے۔ یہ سورت احادیث کی رو سے اگرچہ مختصر سورت ہے لیکن معنی کے لحاظ سے بڑی اور عظیم، ام الکتاب اور قرآن کی اساس اور بنیاد ہے۔<ref>خرمشاهی، «سوره فاتحه»، ج۲، ص۱۲۳۶.</ref>


یہ سورت '''سبع المثانی''' اور '''ام القرآن''' جیسے اسماء و عناوین سے بھی معروف ہے۔<ref>قرآن کریم، ترجمه، توضیحات و واژه‌نامه: بہاءالدین خرم شاہی، ذیل سورہ فاتحه.</ref>
==اہمیت==
 
مسلمانوں کی دینی و علمی و ثقافتی زندگی میں سورہ حمد کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ کیونکہ یہ سورت ہر روز کی پنجگانہ نمازوں میں شیعہ فقہ کے مطابق 10 مرتبہ اور اہل سنت فقہ کے مطابق 17 مرتبہ پڑھی جاتی ہے<ref>قرآن کریم، ترجمه، توضیحات و واژه نامه: بهاءالدین خرمشاهی، ذیل سوره فاتحه.</ref> ہر نماز کی ابتدا میں اس سورت کو پڑھنے کی دلیل کو [[امام رضاؑ]] نے اس سورت میں دنیوی اور اخروی خیر و حکمت کا یکجا جمع ہونا قرار دیا ہے اور ایسی جامعیت کسی اور کلام میں نہیں ہے۔<ref>صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۱۰.</ref>
اس سورت کی قدر و منزلت اور خاص اہمیت کی بنا پر، اس کو 20 نام دیئے گئے ہیں جن میں مشہورترین نام درج ذیل ہیں:
 
'''حمد'''، '''ام القرآن'''، '''سبع المثانی'''، '''کنز'''، '''اساس'''، '''مناجات'''، '''شفاء'''، '''دعا'''، '''کافیہ'''، '''وافیہ''' اور '''راقیہ'''، (یعنی تعویذ کنندہ اور پناہ دہندہ)۔<ref>خرمشاهی، قوام الدین، دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1236</ref>


=== محتوا ===
=== محتوا ===
اس سورت کی محتوا اللہ تعالی کی شناخت اور اس کے اوصاف، اسی طرح اللہ تعالی کے صالح بندوں کے اوصاف، ہدایت اور صراط مستقیم کے مسئلے کو دعا کے سانچے میں بیان کیا گیا ہے اور گمراہی اور ضلالت سے تنفر کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس سورت کا اصلی محتوا توحید اور اللہ تعالی کا شکر بجا لانا ہے۔<ref>خرمشاهی، قوام الدین، دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1236</ref>
اس سورت کا اصلی مضمون توحید، اللہ کا شکر، عبادت، مدد مانگنا اور ان سے ہدایت طلب کرنا ہے۔<ref>محققیان، «سوره حمد» ص۷۲۶.</ref> اسی طرح اس سورت میں اللہ تعالی کے اوصاف، اللہ تعالی کے صالح بندوں کے اوصاف و نشانیاں بیان ہوئی ہیں اور ہدایت و صراط مستقیم کے مسئلے کو دعا کے سانچے میں بیان کرنے کے ساتھ ساتھ گمراہی اور غلط راستے پر چلنے والوں سے نفرت کا اظہار بھی ہوا ہے۔<ref>خرمشاهی، «سوره فاتحه»، ج۲، ص۱۲۳۶.</ref>
اس سورت کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک حصے میں اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور دوسرے حصے میں بندوں کی احتیاج اور نیاز کو بیان کیا ہے۔ حدیث قدسی میں آیا ہے کہ: میں نے سورہ حمد کو اپنے اور اپنے بندوں کے درمیان تقسیم کیا ہے؛ اس میں سے کچھ میرے لئے ہے اور کچھ میرے بندوں کے لیے۔<ref>صدوق، امالی، ۱۳۷۶ش، ص۱۷۴؛ مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۷.</ref>
{{سورہ فاتحہ}}
{{سورہ فاتحہ}}


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم