قبلہ

ویکی شیعہ سے
(تشخیص قبلہ کے طریقے سے رجوع مکرر)
کعبہ مسلمانوں کا قبلہ

قبلہ اس سمت کو کہا جاتا ہے جس کی طرف رخ کر کے بعض عبادتیں انجام دی جاتی ہیں۔ فقہ کے مختلف ابواب مثلا نماز، ذبح، دفن میت اور حج میں قبلہ اور اس کے دیگر احکام کو زیر بحث لایا جاتا ہے۔ ادیان الہی کے تمام پیروکاروں کا ایک خاص قبلہ ہوتا ہے؛ مسلمانوں کا قبلہ کعبہ ہے، یہودیوں کا قبلہ بیت المقدس کی چٹان جبکہ عیسائیوں کا قبلہ مشرق کی جانب ہے۔ شیعہ فقہ میں کچھ اعمال کے لیے قبلہ رخ ہونا واجب، کچھ کے لیے قبلہ رخ ہونا حرام، کچھ اعمال کے لیے مستحب اور کچھ اعمال ایسے ہیں جن کو قبلہ رخ انجام دینا مکروہ ہے۔ مثلا نماز کا قبلہ رخ پڑھنا واجب اور قبلہ رخ ہوکر رفع حاجت کرنا حرام ہے۔ تعین قبلہ کا فلسفہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس سے مسلمانوں میں اتحاد و یگانگت پیدا ہوتی ہے۔ قبلہ کی شناخت کے کئی طریقے بیان کیے گئے ہیں۔

قبلہ کی تعریف اور اہمیت

علامت کے ذریعے قبلے کا تعین[1]

قبلہ کے معنی سمت اور طرف کے ہیں۔[2] مسلمانوں کے ہاں کعبہ یا وہ جہت جس کا رخ کعبہ کی جانب ہے، قبلہ کہا جاتا ہے۔[3] علامہ طباطبایی (متوفیٰ: 1360ہجری شمسی) اپنی تفسیرتفسیر المیزان میں لکھتے ہیں کہ ادیان الہی کے سارے ماننے والوں کا ایک خاص قبلہ ہے۔[4] مسلمانوں کا قبلہ کعبہ، یہودیوں کا بیت‌المقدس کی چٹان[5] اورعیسائی کرہ ارض کی جس جگہ مقیم ہے اس کی مشرقی جانب ان کا قبلہ ہے۔[6] البتہ بعض نے بیت لحم (حضرت عیسی کی ولادت کا مقام) کو عیسائیوں کا قبلہ قرار دیا ہے۔[7]

مسلمانوں کا قبلہ

بعثت رسول خداؐ کے ابتدائی سالوں میں مسلمانوں کا قبلہ مسجدالاقصیٰ تھا۔ آیت قبلہ کے نزول کے بعد قبلہ مسجد اقصیٰ سے تبدیل ہو کر کعبہ قرار پایا۔[8] تمام مسلمان فقہاء کے مطابق اہل قبلہ کی تکفیر (قبلہ رو ہو کر نماز پڑھنے والا شخص) کسی صورت جائز نہیں۔[9]

استقبال قبلہ اسلام میں بعض اعمال کی قبولیت کی شرط

شیعہ فقہا کے مطابق کچھ عبادی اعمال کو قبلہ رخ ہوکر انجام دینا واجب ہے اور مجموعی طور پر استقبال قبلہ کے سلسلے میں چار شرعی احکام پیش کیے جاتے ہیں۔ کچھاعمال کے لیے استقبال قبلہ واجب، کچھ کے لیے حرام، کچھ دیگر اعمال کو قبلہ رخ ہوکر انجام دینا مکروہ اور کچھ اعمال کے لیے استقبال قبلہ مستحب ہے؛[10] اس بنا پر استقبال قبلہ بعض عبادات کی قبولیت کے بنیادی شرط ہے اور قبلہ کی رعایت نہ کرنا اس عمل کے بطلان کا باعث بنتا ہے، جیسے نماز پڑھنا۔[11] اسی طرح جانور کو ذبح کرنے کے سلسلے میں واجب ہے قبلہ رخ ہو کر ذبح کیا جائے، پس اگر جان بوجھ کر قبلہ رخ ہوئے بغیر جانور ذبح کیا جائے تو اس جانور پر مردار کا حکم لاگو ہوگا اور اس کا گوشت کھانا حرام ہے۔[12] بعض صورتوں میں استبقال قبلہ حرام ہے؛ مثلا قبلہ رخ ہوکر رفع حاجت کرنا۔[13] مسلمان معاشروں میں رائج ہے کہ بعض مساجد، مذہبی اور پبلک مقامات پر علامت کے ذریعے قبلہ کی سمت کو متعین کیا جاتا ہے۔[14]

تعینِ قبلہ کا فسلفہ

تفسیر نمونہ کے مولف کے مطابق تعین قبلہ کا فلسفہ یہ ہے کہ اس سے مسلمانوں کے مابین وحدت و یگانگت پیدا ہوتی ہے اور اختلاف و تفرقہ بازی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ اس کےعلاوہ تمام مسلمانوں کا قبلہ رخ ہونا توحید کی یاد دلاتی ہے کیونکہ کعبہ کو عرصہ قدیم سے توحید کی مرکزیت حاصل ہے۔[15]

قبلہ ثابت کرنے کے شرعی طریقے

شیعہ فقہا کے مطابق قبلہ کے تعین کے لیے ضروری ہے کہ انسان کو یقین، گمان اور اطمینان حاصل ہو؛ لہذا شرعی لحاظ سے اس کے تعین کے چند طریقے بیان کیے گئے ہیں:

  • خود شخص کو مختلف طریقوں سے سمت قبلہ کا یقین پیدا ہو جائے؛ جیسے قبلہ نما وغیرہ کے ذریعے سے قبلہ رخ متعین کیا جائے۔[16]
  • دو ایسے عادل شخص کے کہنے پر بھی قبلہ متعین کیا جاتا ہے جنہوں نے یقینی طور پر سمت قبلہ کو متعین کیا ہو۔[17]
  • اس شخص کے کہنے پر قبلہ ثابت ہوسکتا ہے جو کسی علمی طریقے سے سمت قبلہ کا تعین کرتا ہےاور اس کی بات اطمینان بخش ہو۔[18]
  • ایسی چیزوں سے بھی قبلہ رخ کو متعین کیا جاسکتا ہے جو انسان کے لیے گمان آور ہو؛ مثلا مسلمانوں کے قبور، مساجد کے محراب وغیرہ۔ اسی طرح یقین آور کوئی طریقہ میسر نہ آنے کی صورت میں سورج و چاند اور ستاروں کی خاص حالت کے ذریعے سے بھی سمت قبلہ کا تعین کیا جاسکتا ہے۔[19]

اگر مذکورہ طریقوں سے قبلہ کا تعین ممکن نہ ہو تو ہر نماز کو چاروں طرف پڑھی جائے اور اگر چار نمازیں پڑھنے کا وقت نہ ہوتو جتنی مقدار میں پڑھ سکتا ہے اسی مقدار پر اکتفا کیا جائے۔ مثلا تین طرف یا دو طرف یا اس سے کم مقدار میں۔[20]

قطبی ستارے کی حالت

تعین قبلہ کا سائنسی طریقہ کار

درمیانی سیدھی لکیر جنوبی سمت کی نشاندہی کرتی ہوئی
  1. قبلہ نما کے ذریعے: قبلہ نما قبلہ متعین کرنے کا ایک سائنسی ایجاد ہے۔ شیعہ مراجع تقلید کے فتوا کے مطابق قبلہ نما ایک اطمینان آور آلہ ہے جس سے قبلہ متعین کیا جاسکتا ہے اور اس کے مطابق عمل کرنا جائز ہے۔[21] بعض مراجع تقلید کے مطابق اطمینان بخش قبلہ نما کی موجودگی میں مسلمانوں کے قبور اور مساجد کے محرابوں کے ذریعے قبلے کی تشخیص میں اشکال ہے۔[22]
  2. شاخص کے سایہ کے ذریعے: قبلہ کی تشخیص میں بروئے کار لانے والے طریقوں میں سے ایک طریقہ شاخص کا سایہ ہے۔ شاخص لکڑی یا ہر اس چیز کو کہا جاتا ہے جو زمین میں عمودی حالت میں گھاڑی گئی ہو۔ سال کے صرف دو دنوں میں مکہ مکرمہ میں ظہر کی اذان کے وقت سورج کا سایہ بالکل کعبہ کی سمت میں ہوتا ہے اور سایہ بالکل ختم ہوجاتا ہے۔ شخص جہاں کھڑا ہو سایہ کی مخالف سمت میں قبلہ ہوگا۔[23]
  3. قطبی ستارہ کے ذریعے: آسمان کے شمالی حصے میں نظر آنے والا ستارہ ہے۔ اگر ہم اس ستارے کی طرف کھڑے ہوجائیں تو ہمارا رخ شمال کی طرف ہوگا۔ اس سے قبلہ تلاش کرنے کے لیے جنوب کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوں اور قبلہ کی سمت کا تعین جنوب کی سمت سے قبلہ کے جھکاؤ کی مقدار سے ہوتا ہے۔[24]
  4. سوئی والی گھڑی کا استعمال: دن کے وقت گھڑی کو افقی طور پر رکھ کر گھنٹہ ظاہر کرنے والی سوئی کو سورج کی طرف قرار دینے پر اس سوئی اور 12 بجے کی علامت کے درمیانی زاویہ جنوب کی سمت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس طرح سمت جنوب معین ہو جاتا ہے جس سے قبلہ کی تشخیص میں مدد ملتی ہے۔[25]

حوالہ جات

  1. «نصب قبله نما در پارک های منطقه دو»، پایگاه اطلاع‌رسانی شهرداری اهواز.
  2. ابن‌منظور، لسان العرب، 1405ق، ج11، ص537-545، «قبل».
  3. راغب اصفهانی، مفردات الفاظ قرآن، 1404ھ، ص392؛ نجفی، جواهر الکلام، 1362ہجری شمسی، ج7، ص320.
  4. طباطبایی، المیزان، 1393ہجری شمسی، ج1، ص327.
  5. طباطبایی، المیزان،1393ہجری شمسی، ج1، ص326.
  6. طباطبایی، المیزان، 1393ہجری شمسی، ج1، ص326.
  7. حسینی دشتی، معارف و معاریف، 1376ہجری شمسی، ج8، ص229.
  8. هاشمی رفسنجانی، تفسیر راهنما، 1361ش، ج1، ص385.
  9. شهید ثانی، الروضة البهیة، 1403ھ، ج9، ص175؛ جزیری، کتاب الفقه علی المذاهب الاربعة، 1410ھ، ج5، ص194-195.
  10. طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1420ھ، ج2، ص310-313؛ مشکینی، مصطلحات الفقه، 1392ہجری شمسی، ص414.
  11. خمینی، تحریر الوسیله، 1434ھ، ج1، ص194.
  12. نجفی، جواهر الکلام، 1362ہجری شمسی، ج36، ص110 -111.
  13. طوسی، النهایه، 1400ھ، ج1، ص9و10؛ علامه حلی، قواعد الاحکام، 1413ھ، ج1، ص180؛ شهید ثانی، مسالک الافهام، 1416ھ، ج1، ص28؛ طوسی، المبسوط، 1387ہجری شمسی، ج1، ص16.
  14. «نصب قبله نما در پارک های منطقه دو»، پایگاه اطلاع‌رسانی شهرداری اهواز.
  15. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1373-1374ہجری شمسی، ج1، ص415.
  16. بنی‌هاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1376ہجری شمسی، ج1، ص433، مسئله 782.
  17. بنی‌هاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1376ہجری شمسی، ج1، ص433، مسئله 782؛ خمینی، تحریر الوسیله، 1434ہجری شمسی، ج1، ص148.
  18. توضیح المسائل مراجع، 1376ہجری شمسی، ج1، ص433، مسئله 782.
  19. طوسی، المبسوط، 1387ہجری شمسی، ج1، ص78؛ خمینی، تحریر الوسیله، 1434ہجری شمسی، ج1، ص148؛ طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1420ھ، ج2، ص296 و 298؛ بنی‌هاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1376ہجری شمسی، ج1، ص433، مسئله 782.
  20. نجفی، جواهر الکلام، ج7، ص409؛ خمینی، تحریر الوسیله، 1434ہجری شمسی، ج1، ص148؛ بنی‌هاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1376ہجری شمسی، ج1، ص434، مسئله 783.
  21. خویی، صراط النجاة فی اجوبة الاستفتائات، 1374ہجری شمسی، ج1، ص88؛ حکیم، مرشد المغترب، 1431ھ، ص190.
  22. بنی‌هاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1376ہجری شمسی، ج1، ص441؛ خامنه‌ای، اجوبة الاستفتاءات، 1419ھ، ج1، ص112؛ لنکرانی، جامع المسائل، 1425ھ، ص70.
  23. «آشنایی با قبله‌نماهای طبیعی»، سایت خبرگزاری صدا و سیما.
  24. «روش‌های جهت‌یابی»، سایت نجوم ایران.
  25. «روش‌های جهت‌یابی»، سایت نجوم ایران.

مآخذ

  • «آشنایی با قبله‌نماهای طبیعی»، سایت خبرگزاری صدا و سیما، تاریخ درج مطلب: 27 آبان 1399ہجری شمسی، تاریخ بازید، 8 اسفند 1402ہجری شمسی۔
  • ابن‌منظور، محمد بن مکرم، لسان‌العرب، قم، ادب الحوزة، 1405ھ۔
  • بنی‌هاشمی خمینی، سید محمدحسین، توضیح‌المسائل مراجع مطابق با فتاوای شانرده نفر از مراجع معظم تقلید، قم، انتشارات جامعه مدرسین حوزه علمیه قم، 1376ہجری شمسی۔
  • جزیری، عبدالرحمن، کتاب الفقه علی المذاهب الاربعة، بیروت، دارالثقلین، 1419ھ۔
  • حسینی دشتی، سید مصطفی، معارف ومعاریف، قم، انتشارات اسلامی،1376ہجری شمسی۔
  • حکیم، سید محسن، مستمسک العروة الوثقی، قم، مکتبة النجفی، 1404ھ۔
  • حکیم، محمدسعید، مرشد المغترب، قم، دار الهلال، 1431ھ۔
  • خامنه‌ای، سید علی، اجوبة الاستفتاءات، کویت، دار النبأ، 1419ھ۔
  • خمینی، سید روح‌الله، تحریر الوسیله، تهران، مؤسسه تنظیم و نشر آثار امام خمینی، 1434ھ۔
  • خویی، ابوالقاسم، صراط النجاة فی اجوبة الاستفتائات، تعلیقه میرزاجواد تبریزی، قم، برگزیده، 1374ہجری شمسی۔
  • راغب اصفهانی، حسین بن محمد، مفردات ألفاظ القرآن، نشر الکتاب، 1404ھ۔
  • «روش‌های جهت‌یابی»، سایت نجوم ایران، تاریخ بازدید، 8 اسفند 1402ہجری شمسی۔
  • سرخسی، محمد بن احمد، المبسوط، بیروت، دار المعرفه، 1406ھ۔
  • شهید ثانی، زین‌الدین بن علی، الروضة البهیه، به کوشش کلانتر، قم، مکتبة الداوری، 1410ھ۔
  • شهید ثانی، زین‌الدین بن علی، مسالک الافهام الی تنقیح شرائع الاسلام، قم، معارف اسلامی، 1416ھ۔
  • طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروة الوثقی، قم، موسسه نشر الاسلامی، 1420ھ۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، اسماعیلیان، 1393ھ۔
  • طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقه الامامیه، به کوشش بهبودی، تهران، المکتبة المرتضویه، 1387ہجری شمسی۔
  • طوسی، محمد بن حسن، النهایه، به کوشش آقابزرگ تهرانی، بیروت، دار الکتاب العربی، 1400ھ۔
  • علامه حلی، حسن بن یوسف، قواعدالاحکام فی معرفة الحلال و الحرام، قم، مؤسسه نشر اسلامی، 1413ھ۔
  • لنکرانی، محمد، جامع المسائل، قم، 1425ھ۔
  • مشکینی، علی، مصطلحات الفقه، قم، دار الحدیث، 1392ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، تهران، دار الکتب الإسلامیة، 1374–1373ہجری شمسی۔
  • نجفی، محمدحسن، جواهر الکلام، به کوشش قوچانی و دیگران، بیروت، داراحیاء التراث العربی، 1362ہجری شمسی۔
  • هاشمی رفسنجانی، اکبر، تفسیر راهنما، قم، بوستان کتاب، 1361ہجری شمسی۔
  • «نصب قبله نما در پارک های منطقه دو»، پایگاه اطلاع‌رسانی شهرداری اهواز، تاریخ درج مطلب: 26 اسفند 1395ہجری شمسی، تاریخ بازدید: 8 اسفند 1402ہجری شمسی۔