شجرہ ملعونہ

ویکی شیعہ سے

شَجَرہ مَلْعونہ ایک قرآنی تعبیر ہے جس کے معنی لعنت شدہ درخت کے ہیں۔ یہ تعبیر قرآن میں ایک دفعہ آئی ہے اور مفسرین کی مطابق خدا نے اس درخت کو پیغمبر اکرمؐ کو دکھایا تھا اور اسے لوگوں کے لئے فتنہ، امتحان اور تہدید قرار دیا ہے۔ تفسیری منابع میں زَقّوم، بنی‌ امیہ، یہودیت اور طاغوت کو اس کے مصادیق میں شمار کیا گیا ہے۔

شجرہ ملعونہ کی اصطلاح

"شجرہ ملعونہ" کی تعبیر سورہ اسرا کی آیت نمبر 60: "...ما جَعَلْنَا الرُّؤْیا الَّتِی أَرَیناک إِلَّا فِتْنَۃً لِلنَّاسِ وَ الشَّجَرَۃَ الْمَلْعُونَۃَ فِی الْقُرْآنِ..." (ترجمہ: ... اور جو منظر ہم نے آپ کو دکھایا تھا۔ اس کو اور اس درخت کو جس پر قرآن میں لعنت کی گئی ہے، ہم نے لوگوں کیلئے آزمائش کا ذریعہ بنایا ہے ...)[؟؟]

طبرسی شجرہ ملعونہ کو بیان کرنے کا مقصد خدا کے امتحانات اور آزمائشوں کی یاد آوری قرار دیتے ہیں۔[1] علامہ طباطبائی اس بات کی معتقد ہیں کہ اس آیت میں خوف کا پہلو بھی نہفتہ ہے؛ یعنی خدا نے شجرہ ملعونہ کے ذریعے لوگوں کو ڈرایا ہے۔[2]

مصادیق

شیعہ اور اہل مفسرین نے شجرہ ملعونہ کے لئے مختلف مصادیق بیان کئے ہیں:

  • درخت زَقّوم
تفصیلی مضمون: زقوم

اکثر شیعہ اور اہل سنت مفسرین شجرہ ملعونہ سے درخت زقوم مراد لیتے ہیں۔[3] زقوم جہنم کے آخری درجے میں ایک درخت کا نام ہے[4] اور مجرمین اور گناہگاروں کو اس کا پھل کھلایا جائے گا۔[5]

  • بنی‌ امیہ

بعض شیعہ مفسرین نے شجرہ ملعونہ سی بنی‌ امیہ مراد لئے ہیں۔[6] علامہ طباطبائی کہتے ہیں: اس آیت میں رؤیا سے مراد وہ خواب ہے جو پیغمبر اسلامؐ نے بنی‌ امیہ کے بارے میں دیکھا تھا جس میں خدا نے بنی امیہ کے بعض اعمال سے پیغمبر خدا کو آگاہ کیا تھا۔[7] بعض اہل‌ سنت مفسرین نیز ایک حدیث سے استناد کرتے ہوئے بنی‌ امیہ کو شجرہ ملعونہ کا مصداق قرار دیتے ہیں؛[8] البتہ ان میں سے بعض نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔[9]

احادیث میں بھی بنی‌ امیہ کو شجرہ ملعونہ کے مصداق کے طور پر معرفی کیا گیا ہے۔[10] تفسیر قمی میں منقول ایک حدیث کے آیا ہے کہ یہ آیہ اس وقت نازل ہوئی جب پیغمبر اسلامؐ نے خواب میں انسان‌ نما بندروں کو دیکھا جو آپ کے منبر پر چڑ رہے تھے۔ ایک حدیث میں بنی‌ امیہ کو اس کا مصداق قرار دیا گیا ہے۔[11] یہ حدیث مختصر اختلاف کے ساتھ بعض اہل سنت منابع میں بھی نقل ہوئی ہے۔[12]

امام حسنؑ نے ایک حدیث میں سورہ اِسراء کی آیت نمبر 60 کی طرف اشارہ کرتے ہوئی مروان بن حكم سے مخالف ہو کر فرمایا: خدا نے تم، تمہارے والد، تمہارا خاندان، تمہاری اولاد اور ہر وہ شخص جو قیامت تک تمہارے والد کی نسل سے اس دنیا میں آئے گا کو رسول خداؐ کی زبان مبارک سے مورد لعن قرار دیا ہے۔[13]

یہودیت،[14] مشرکین اور طاغوت[15] کو شجرہ ملعونہ کے دیگر مصادیق میں شمار کیا گیا ہے۔

حوالہ جات

  1. طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۵-۶، ص۶۵۴۔
  2. طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۳ق، ج۱۳، ص۱۳۹۔
  3. طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۵-۶، ص۶۵۴؛ بیضاوی، تفسیر بیضاوی، ج۳، ص۴۵۴۔
  4. سورہ صافات،‌ آیہ۶۴۔
  5. سورہ صافات،‌ آیہ۶۶۔
  6. نمونہ کے لئے ملاظہ کریں: طوسی، التبیان، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۴۹۴؛ طبرسی جوامع الجامع، ۱۴۲۰ق، ج۲، ص۳۸۱۔
  7. طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۳ق، ج۱۳، ص۱۳۹-۱۴۰۔
  8. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: آلوسی، روح المعانی، ۱۴۰۵ق، ج۱۵، ص۱۰۷۔
  9. نک ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۵۲۔
  10. نک عیاشی، تفسیر عیاشی، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۳۲۰۔
  11. قمی، تفسیر قمی، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۴۱۱۔
  12. برای نمونہ نک طبری، جامع البیان، ج۱۵، ص۱۱۲، ۱۱۳؛ سیوطی، الدر المنثور، ۱۳۷۷ق، ج۵، ص۳۰۹، ۳۱۰۔
  13. طبرسی، الاحتجاج، ۱۳۸۶ق، ص۴۱۶۔
  14. طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۵-۶، ص۶۵۴۔
  15. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش‌، ‌ج۱۲، ص۱۷۲۔

مآخذ

  • ابن کثیر، اسماعیل، تفسیر القرآن العظیم، بیروت، دار المعرفۃ، ۱۴۰۹ھ۔
  • بیضاوی، ناصرالدین، انوارالتنزیل، بیروت، دار الفکر۔
  • آلوسی، محمود، روح المعانی، بیروت، دار احیاء التراث، ۱۴۰۵ھ۔
  • سیوطی، جلال الدین، الدر المنثور، المکتبۃ الاسلامیۃ، ۱۳۷۷ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان، بیروت، دارالمعرفۃ، ۱۴۰۸ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، جوامع الجامع، قم، جامعہ مدرسین، ۱۴۲۰ھ۔
  • طبرسی، احمد بن علی، الاحتجاج، نجف، دارالنعمان، ۱۳۸۶ھ۔
  • طبری، محمد بن جریر، جامع البیان، بیروت، دار المعرفۃ
  • طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، مکتبۃ الاعلام الاسلامی، ۱۴۰۹ھ۔
  • قمی، علی بن ابراہیم، قمی، تفسیر قمی، بیروت، الاعلمی، ۱۴۱۲ھ۔
  • عیاشی، محمد بن مسعود، تفسیر عیاشی، تہران، العلمیۃ الاسلامیہ، ۱۳۶۳ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران،‌ دار الكتب الاسلامیہ‌، ۱۳۷۴ہجری شمسی۔۔