اصحاب شمال
اصحاب شمال یا اصحاب مشئمہ، وہ گروہ ہے جو قیامت کے دن اپنے نامہ اعمال کو بائیں ہاتھ میں دریافت کرے گا اور ان کی جگہ جہنم میں ہے۔ قرآن کی آیات کے مطابق، ان کی خصوصیات، خدا پر ایمان نہ رکھنا، کبیرہ گناہوں کا تکرار کرنا، آرام طلبی اور قیامت کا انکار کرنا ہے۔ قرآن نے ان کا ذکر اصحاب یمین کے ساتھ کیا ہے اور قیامت کے دن اصحاب شمال کے شدید عذاب کے بارے میں خبر دی ہے۔
نام
اصحاب شمال، قرآنی اصطلاح ہے جس کا معنی "الٹا راستہ" ہے اور اس کے مقابلے میں اصحاب یمین جس کا معنی "سیدھا راستہ" ہے۔[1] قول مفسرین کے مطابق، قیامت کے دن اس گروہ کو ان کے نامہ اعمال الٹے ہاتھ میں دئیے جائیں گے اور ان کی عاقبت جہنم ہے۔[2] مفسرین معتقد ہیں کہ اصحاب شمال وہی اصحاب مشئمہ ہیں۔[3] اور ان کے مقابلے میں اصحاب یمین (اصحاب میمںہ) ہیں کہ جن کے نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دئیے جائیں گے۔[4]
"اصحاب شمال" کے نام کی وجہ کیا ہے اس بارے میں دو نظریے بیان ہوئے ہیں:
- اس کی وجہ یہ ہے کہ قیامت کے دن انکے نامہ اعمال بائیں ہاتھ میں دئیے جائیں گے۔
- اس کی وجہ یہ ہے کہ قیامت کے دن "اصحاب شمال" بائیں طرف اور "اصحاب یمین" دائیں طرف کھڑے کئے جائیں گے۔[5]
خصوصیات
قرآن کی نگاہ میں، اصحاب شمال کی بعض دنیوی اور اخروی خصوصیات درج ذیل ہیں:
- یہ دنیا میں اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں رکھتے، [6] قیامت کا انکار کرتے ہیں [7]اور کبیرہ گناہوں کا تکرار کرتے ہیں۔[8]
- سورہ مدثر میں آیا ہے کہ جب اصحاب یمین، اصحاب شمال سے انکے جہنمی ہونے کی وجہ پوچھیں گے تو وہ جواب دیں گے کہ ہم دنیا میں نماز نہیں پڑھتے تھے، غریبوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے، گمراہوں کے ساتھ رہتے اور قیامت کا انکار کرتے تھے۔[9]
انجام
سورہ حاقہ کی آیات کے مطابق، قیامت کے دن جب اصحاب شمال اپنے نامہ اعمال کو دریافت کریں گے، تو موت کی آرزو کریں گے اور کہیں گے کاش کبھی بھی اپنے نامہ اعمال کو نہ دیکھتے۔[10] قیامت کے دن، اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس گروہ کو غل و زنجیر میں جھکڑاجائے گا، آگ میں ڈالا جائے گا، اور ان کی غذا جہنمیوں کے بدن کی پگھلی ہوئی چربی ہو گی۔[11]اسی طرح سورہ واقعہ میں آیا ہے کہ یہ دوزخ کی لپیٹ اور کھولتے ہوئے پانی میں اور سیاہ دھوئیں کے سائے میں قرار دئیے جائیں گے۔[12]
حوالہ جات
- ↑ فرہنگ بزرگ سخن، ذیل واژه اصحاب شمال.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۳، ص۲۲۸.
- ↑ خرم شاہی، دانش نامہ قرآنی، ۱۳۷۷ش، ج۱، ص۲۳۶.
- ↑ طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۹، ص۱۲۳.
- ↑ خرمشاہی، دانشنامہ قرآنی، ۱۳۷۷ش، ج۱، ص۲۳۶.
- ↑ سوره حاقہ، آیہ۳۳.
- ↑ سوره واقعہ، آیہ۴۷.
- ↑ سوره واقعہ، آیہ۴۶.
- ↑ سوره مدثر، آیہ۴۳-۴۶؛ دایرةالمعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۴۱۴.
- ↑ سوره حاقہ، آیہ۲۵-۲۸.
- ↑ سوره حاقہ، آیہ۳۰-۳۶.
- ↑ سوره واقعہ، آیہ۴۱-۴۴؛دایرة المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۴۱۴.
مآخذ
- قرآن کریم.
- خرم شاہی، بہاء الدین، دانشنامہ قرآنی، تہران، نشر دوستان و ناہید، ۱۳۷۷ش.
- دایرة المعارف قرآن کریم، تدوین مرکز فرہنگ و معارف قرآن، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۲ش.
- طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، ۱۴۱۷ق.
- فرہنگ بزرگ سخن، بہ سرپرستی حسن انوری، تہران، انتشارات سخن، ۱۳۹۰ش.
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۴ش.