یوم الفصل

ویکی شیعہ سے

یوم الفصل(جس کا معنی ہے: جدا ہونے کا دن) قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے. مفسرین نے قیامت کے دن کو یوم الفصل کا نام اس وجہ سے دیا کیونکہ قیامت کے دن، حق اور باطل کے درمیان جدائی ہو جائے گی.

معنی

فصل کا معنی کاٹنا اور جدا کرنا ہے. کتاب مفردات میں کہا گیا ہے کہ فصل، دو چیزوں کو اس طریقے سے ایک دوسرے سے جدا کرنا، کہ ان دونوں کے درمیان فاصلہ ہو جائے، اس کی مثال یہ آیت ہے "هذا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِي كُنْتُمْ بِهِ تُكَذِّبُونَ‏" [1] ترجمہ: (ہاں) یہ وہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔[2]

قرآن میں

روز قیامت کے لئے یوم الفصل کی اصطلاح عام طور پر مشرکین یا جھوٹے افراد کو ڈرانے اور توبیخ کرنے کے لئے آئی ہے. سورہ صافات کی آیت ٢١ میں آیا ہے: آج فیصلے اور جدائی کا دن ہے وہی دن ہے جسے تم جھٹلاتے تھے.[3]اسی طرح سورہ دخان کی آیت ٤٠ میں ڈرانے کے لئے اور اس کے بعد والی آیات میں، فیصلے اور جدائی کے معنی کی اس طرح توضیح دی گئی ہے: جدائی کا دن، ایسا دن ہے کہ جس دن کوئی دوست اپنے دوست کی چھوٹی سے مدد بھی نہیں کر سکے گا، اور کسی جگہ سے بھی مدد نہیں پہنچے گی، مگر یہ کہ جس کے لئے خدا اپنی رحمت قرار دے اور وہ عزیز و رحیم ہے. [4] سورہ مرسلات میں تین مرتبہ یہ وصف قیامت کے دن کے لئے ذکر ہوئی ہے. ١٣ اور ١٤ آیات میں اس دن کی عظمت یوں بیان کی گئی ہے: "کس دن کے لئے، وقت معین ہو گا؟ فیصلے کے دن کے لئے. اور تمہیں کیا خبر فیصلے کا دن کیا ہے؟" [5] سورہ مرسلات کی آیت ٣٨ بھی "مکذبین" کو ڈرانے اور توبیخ کرنے کے لئے یوں بیان کرتی ہے: "اس دن ان کے حال پر وائے ہو جنہوں نے خدا کی آیات کو تکذیب کیا. یہی فیصلے کا دن ہے جس میں ہم نے تم کو اور پہلے لوگوں کو جمع کیا ہے". [6] سورہ نباء کی آیت ١٧ میں بھی یوم الفصل کو روز میقات، میعاد اور سب کو جمع کرنے کا دن کہا گیا ہے. [7]

تفسیر

علامہ طباطبائی معتقد ہیں کہ یوم الفصل سے مراد، روز قیامت ہے اور سورہ حج کی آیت ١٧ کے مطابق، اس دن اللہ تعالیٰ مخلوقات کے درمیان جدائی ڈالے گا. [8] اور قیامت کو "یوم الفصل" اس وجہ سے کہا گیا ہے کہ اس دن، حق اور باطل یا مجرم اور متقی جدا ہو جاہیں گے. سورہ یسں آیت ٥٩ اس معنی کی گواہی دے رہی ہے. "وَ امْتازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ" ترجمہ: آج الگ ہو جاؤ اے مجرمو.[9]

تفسیر نمونہ کے مطابق، روز فصل کا معنی فیصلے کا دن ہے اور اس دن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے لئے قاضی ہو گا. اس دنیا میں حق اور باطل اکٹھے ہیں اور قیامت کے دن ان دونوں کے درمیان جدائی کا وقت ہو گا اور وہ ایسا دن ہو گا جب حق ظاہر ہو جائے گا. [10]

مرتضی مطہری "یوم الفصل" کی تفسیر میں یوں کہتے ہیں: "دنیا میں انسان ایک دوسرے کے ظاہر سے پہچانے جاتے ہیں، لیکن قیامت کے دن، انسان کا باطن اور اس کی سیرت ظاہر ہو گی. اور فرشتے جیسی سیرت رکھنے والے شخص شیطان سی سیرت رکھنے والوں سے جدا ہو جائیں گے. بلکہ ان کے درمیان فیصلے اور جدائی کا دن ہو گا. لوگ گروہ در گروہ اپنے امام کے ساتھ محشور کیے جائیں گے، بعض کے رہنما جہنمی ہوں گے اور بعض کے امام اور رہبر جنت کی طرف لے جائیں گے. [11]

حوالہ جات

  1. سوره صافات،‌ آیہ۲۱.
  2. ↑ قرشی بنابی، قاموس قرآن، ۱۳۷۱ش، ج‏۵، ص۱۸۰.
  3. هذا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذي كُنْتُمْ بِهِ تُكَذِّبُونَ؛ سوره صافات، آیہ۲۱.
  4. طباطبائی،‌ ترجمه تفسير الميزان، ج‏۱۸، ص۲۲۴؛ يَوْمَ لا يُغْنِي مَوْلًى عَنْ مَوْلًى شَيْئاً وَ لا هُمْ يُنْصَرُونَ إِلاَّ مَنْ رَحِمَ اللَّهُ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ.
  5. لِأَيِّ يَوْمٍ أُجِّلَت‏ لِيَوْمِ الْفَصْلِ وَ ما أَدْراكَ ما يَوْمُ الْفَصْلِ.
  6. وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ هذا يَوْمُ الْفَصْلِ جَمَعْناكُمْ وَ الْأَوَّلِين‏.
  7. إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كانَ ميقاتا: ترجمه: بے شک میقات اور فیصلے کا دن مقرر ہے.
  8. طباطبائی،‌ ترجمہ المیزان، ج۲۰، ص۲۳۷؛ إِنَّ اللَّهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ. ترجمه: بے شک وہی اللہ قیامت کے دن لوگوں کے درمیان فیصلہ کرے گا.
  9. طباطبائی،‌ تفسیر المیزان،‌ ج۱۷،‌ص۱۳۰.
  10. مکارم شیرازی،‌ تفسير نمونہ، ج‏۱۹، ص۳۲.
  11. شہید مطہری،‌ مجموعہ آثار، ج۲۸، ص۲۸۳.

مآخذ

  • قرشى بنابى، على‌‏اكبر، قاموس قرآن‏، تہران‏، دار الكتب الإسلاميۃ، ۱۳۷۱ش.
  • مجموعہ آثار استاد شہید مرتضی مطہری، تہران، انتشارات صدرا.
  • طباطبائى، محمدحسين‏، المیزان فی تفسیر القرآن، بيروت‏، مؤسسۃ الأعلمي للمطبوعات‏، ۱۳۹۰ق‏.
  • مکارم شیرازی، ناصر با ہمکاری جمعی از نویسندگان، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الاسلامیۃ، ۱۳۵۴-۱۳۸۷ش.