یوم الحسرۃ

ویکی شیعہ سے

یوم الحسرۃقیامت کے ناموں سے ایک نام ہے، قرآن میں اس کے لئے یہ معنی آیا ہے. افسوس، پریشانی اور پشیمانی کا دن.

قرآن میں

یہ اصطلاح قرآن کریم میں ایک بار سورہ مریم میں بیان ہوئی ہے."وَ أَنذِرْهُمْ يَوْمَ الحَْسْرَةِ إِذْ قُضىِ‏َ الْأَمْرُ وَ هُمْ فىِ غَفْلَةٍ وَ هُمْ لَا يُؤْمِنُون‏." ترجمہ: اور انہیں حسرت کے دن سے ڈرا، جس دن سارے معاملہ کا فیصلہ ہو گا، اور وہ غفلت میں ہیں اور ایمان نہیں لاتے. اور دوسری آیات میں بھی انسانوں کا قیامت کے دن حسرت کھانے کی طرف اشارہ ہوا ہے مثال کے طور پر ذیل آیات:


"أَنْ تَقُولَ نَفْسٌ يا حَسْرَتى‏ عَلى‏ ما فَرَّطْتُ في‏ جَنْبِ اللَّه." ترجمہ: کہیں کوئی نفس یہ نہ کہنے لگے ہائے افسوس میں نے اللہ کے حق میں کوتاہی کی. [1] سورہ فرقان میں ظالموں کی حسرت کھانے کی یوں تصویر کشی کی گئی ہے: "وَ یَومَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَی یَدَیهِ یَقُولُ یَا لَیتَنِی اتَّخَذتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِیلا." ترجمہ: اس دن ظالم (شدت حسرت) کی وجہ سے اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کھائے گا کہے گا اے کاش میں بھی رسول کے راستے پر چلتا. [2]

یوم الحسرۃ کا معنی

کلمہ "الحسرۃ" حسر سے لیا گیا ہے اور حسر کا معنی ظاہر ہونا ہے اور "والحسرۃ" کا معنی کسی چیز کے ہاتھ سے نکل جانے پر، افسوس اور پیشمانی کرنا ہے. [3] شیخ طبرسی، مجمع البیان میں کہتے ہیں کہ حسرت صرف گناہکار کے ساتھ ہی مختص نہیں ہے، بلکہ نیک افراد بھی اس دن حسرت کھائیں گے کہ کاش اس سے زیادہ نیک عمل کر سکتے.[4]

قیامت کو، حسرت کا دن کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس دن حکم کیا جائے گا، اور جنتی و جہنمی افراد کی تشخیص کی جائے گی. اور گناہکار اس دن "سعادت ابدی" کے ہاتھ سے نکل جانے پر حسرت کھائیں گے.[5] اور جہنمیوں کے لئے، جہنم کی ابدی زندگی ان کے لئے سب سے بڑی پریشانی ہو گی. [6]

حسرت کھانے کے عوامل

قرآن اور روایات میں قیامت کے دن حسرت کھانے کی وجوہات بیان ہوئی ہیں:

قرآن میں

  • تکبر و مسخرہ: تکبر کی وجہ سے انہوں نے آیات الہیٰ کا انکار کیا اور کفر کے راستے پر باقی رہے، اور قیامت کے دن اسی چیز کی حسرت کھائیں گے. [7]
  • دین کے خلاف خرچ کرنا: کافر جو پیسہ لوگوں کو دین سے دور کرنے کے لئے خرچ کرتے ہیں، قیامت کے دن اس سے پیشمان ہوں گے. [8]
  • قیامت کا انکار یا اس سے غافل رہنا: قیامت پر یقین نہ رکھنا اور جب انسان قیامت کے دن اپنے اعمال سے آگاہ ہو گا تو صرف حسرت کھائے گا.

اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان سے کہے گا آیا یہ حق نہیں ہے؟ کہیں گے: جی ہاں، ہمارے پروردگار کی قسم.... اے حسرت اور افسوس ہم پر، کہ ہم نے کوتاہی کی، اور اس طرح وہ اپنے گناہوں کا وزن اپنے کندہوں پر اٹھائیں گے. [9] ایک اور آیت میں اس طرح آیا ہے: "يَاوَيْلَنَا قَدْ كُنَّا فىِ غَفْلَةٍ مِّنْ هَاذَا" ترجمہ: ہائے ہماری کم بختی، بے شک ہم تو اس غفلت میں پڑھے ہوئے تھے. [10]

  • ایمان اور اچھے اعمال کو ترک کرنا: جو جہنم میں داخل ہوں گے یہ جملات کہیں گے: اے کاش واپس لوٹ سکتے اور اللہ تعالیٰ کی آیات کو تکذیب نہ کرتے اور مومنین سے ہوتے. [11] اے کاش اللہ تعالیٰ اور اس کے بھیجے ہوئے پیغمبر کی اطاعت کرتے. [12]

روایات میں

  • امام صادق(ع) فرماتے ہیں کہ جس محفل میں اللہ تعالیٰ یا اہل بیت(ع) کا ذکر نہ ہو، قیامت کے دن یہ حسرت کا دن ہو گا. [13]
  • حضرت علی(ع) کے فرمان کے مطابق، انسان قیامت کے دن سب سے زیادہ حسرت اس کمائے گئے مال پر کرے گا جو اس نے صحیح راستے سے جمع نہیں کیا ہو گا. [14]
  • امام باقر(ع) نے فرمایا: قیامت کے دن جو سب لوگوں سے زیادہ حسرت کھائیں گے اور پریشانی کے عالم میں ہوں گے ایسے افراد ہوں گے جو عدالت کی تعریف کرتے تھے لیکن عمل کرنے میں اس کی مخالفت کرتے تھے. [15]
  • نبوی روایات میں آیا ہے کہ جو شخص اپنی آخرت کو اس لئے بیچتا ہے کہ دوسرا شخص دنیا حاصل کر سکے، ایسا شخص قیامت کے دن بہت پیشمان ہو گا اور حسرت کھائے گا. [16]

حوالہ جات

  1. سوره زمر، آیہ ۵۶.
  2. سوره فرقان، آیہ۲۷.
  3. راغب اصفہانی، مفردات، ص۲۳۵.
  4. طبرسی، مجمع البيان، ج‏۶، ص ۷۹۵.
  5. طباطبائی،‌ المیزان، ج۱۴، ص۵۰.
  6. کاشانی،‌ منہج الصادقين‏، كتابفروشى اسلاميہ‏، تہران‏، ج۵، ص۴۰۸.
  7. سوره زمر، آیات ۵۶ تا ۵۹.
  8. سوره انفاق،‌ آیہ ۳۶.
  9. سوره انعام، آیات ۲۹ تا ۳۱.
  10. سوره انبیاء،‌ آیہ ۹۷.
  11. سوره انعام،‌ آیہ ۲۷.
  12. سوره احزاب، آیہ۶۶.
  13. مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۵، ص۴۶۸.
  14. نور الثقلین، ج۱، ص۱۵۲.
  15. فیض کاشانی، التفسیر الصافی، ۱۴۱۶ق، ج۱، ص۴۳۰.
  16. مجلسی، بحار الانوار، ج۲۷، ص۱۸۶.

مآخذ

  • حویزی، عبدعلی، نور الثقلین، مطبعہ العلمیہ، قم، ۱۳۸۳ق.
  • راغب اصفہانی، حسین بن محمد، مفردات ألفاظ القرآن،‌ بیروت، دار الشامیۃ،‌ ۱۴۱۲ق.
  • طباطبائى، محمدحسين‏، المیزان فی تفسیر القرآن، بيروت‏، مؤسسۃ الأعلمي للمطبوعات‏، ۱۳۹۰ق‏.
  • طبرسی، فضل بن الحسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالمعرفۃ، ۱۴۰۶ق.
  • کاشانی،‌ ملافتح الله، منہج الصادقين في إلزام المخالفين‏، تہران، كتابفروشى اسلاميہ‏‏.
  • فیض کاشانی، محسن، التفسیر الصافی، قم، مؤسسۃ الہادی، ۱۴۱۶ق.
  • مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت، مؤسسۃ الوفاء، ۱۴۰۳ق.