جنات عدن

ویکی شیعہ سے

جَنّات عَدْن، جاویدان اور ہمیشہ رہنے والے باغات کے معنی میں بہشت یا بہشت کے ایک حصے کا نام ہے۔ مفسرین اس بات کے معتقد ہیں کہ "جنات عدن" بہشت کے دوسرے باغات پر فوقیت رکھتی ہے۔ پیغمبر اسلامؐ سے منقول ایک حدیث میں جنات عدن کی یوں توصیف کی گئی ہے کہ نہ کسی آنکھ نے اس جیسا دیکھا ہے اور نہ کسی کے دل میں اس کا تصور آیا ہے۔ ان تمام باتوں کے باوجود قرآن کی بعض آیات میں اس کے کچھ اوصاف بیان ہوئے ہیں۔ انبیاء، صدیقین، شہداء،‌ مومنین اور مجاہدین کو جنات عدن کے ساکنین میں شمار کیا جاتا ہے۔

اجمالی تعارف

لفظ "جنات" جنت کا جمع ہے جس کے معنی باغات یا بہشت کے ہیں[1] اور لفظ "عَدْن" کے معنی مقیم[2] اور مستقر[3] ہونے کے ہیں۔ مفسرین قرآن میں عدن سے ابدیت[4] اور جاویدان[5] مراد لیتے ہوتے "جنات عدن" کو ہمیشہ رہنے والی بہشت سے تعبیر کرتے ہیں۔[6] "جنات عدن" کی تعبیر قرآن میں 11 مرتبہ اور ان تمام موارد میں جمع کی صورت میں آئی ہے۔[7] یہ تعبیر مکی سورتوں میں بھی آئی ہے اور مدنی سورتوں میں بھی۔[8] بعض مفسرین اس بات کے معتقد ہیں کہ "جنات عدن" دوسرے بہشت پر فوقیت رکھتی ہیں۔[9]

"جنات عدن" کے بارے میں دو قول موجود ہیں:

  • بعض مفسرین اس بات کے معتقد ہیں کہ "جنات عدن" کی تعبیر[10] بہشت کے ناموں میں سے ایک ہے۔[11] جبکہ بعض اسے بہشت کے شہروں میں سے ایک شہر کا نام قرار دیتے ہیں[12] جو بہشت کے وسط میں واقع ہے[13]۔
  • ان کے مقابلے میں بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ "عدن" بہشت کی ایک صفت ہے اور تمام بہشت "جنات عدن" کے مصادیق میں سے ہیں۔[14]

اہل‌ سنت معاصر مفسر محمد دروزہ اس بات کے معتقد ہیں کہ خدا نے اخروی مقامات کی توصیف دنیا کے مشہور مقامات کے ذریعے کی ہیں۔ پیغمبر اسلامؐ کی بعثت سے پہلے یمن میں "أدنت" نامی ایک مقام تھا جہاں کے باغات مشہور تھے۔ لفظ "أدنت" عربی میں "عدن" میں تبدیل ہوا ہے اور خدا نے اس کے ذریعے اخروی بہشت کی توصیف کی ہیں۔[15]

اوصاف

پیغمبر اسلامؐ ایک حدیث میں "جنات عدن" کی یوں توصیف کرتے ہیں کہ نہ کسی آنکھ نے اس جیسا دیکھا ہے اور نہ کسی کے دل میں اس کا تصور پیدا ہوا ہے۔[16] ان تمام باتوں کے باوجود قرآن کی بعض آیات میں اس کے بعض اوصاف بیان کئے گئے ہیں۔ سورہ توبہ میں آیا ہے کہ جنات عدن کے باغات میں نہریں جاری ہیں اور اس کے مکانات(مقامات) پاک اور مطہر ہیں۔[17] سورہ کہف میں آیا ہے کہ جنات عدن کے ساکنین سونے کے دست بند، سبز رنگ کے فاخر اور نازک ریشمی لباس میں مزین ہیں۔[18]

سورہ ص میں آیا ہے کہ بہشت عدن کے باسی تکیوں کے ساتھ ٹیک لگا کر فروان میوہ جات اور پاک و مطہر شراب سے بہرہ مند ہیں اور ان کے لئے ایسے شریک حیات موجود ہیں جن کی نگاہیں صرف ان کے شوہروں تک محدود ہیں۔[19]

احادیث کے مطابق بہشتی نہر تسنیم کا سرچشمہ جنات عدن ہے۔[20]

ساکنین

پیغمبر اسلامؐ سے منقول ہے کہ انبیاء، صدیقین اور شہداء بہشت عدن کے ساکنین میں سے ہیں۔[16]

بعض آیات و روایات میں اس بہشت کے دیگر ساکنین کی طرف بھی اشارہ ہوا ہے:

  • سورہ توبہ میں مؤمن مرد اور عورت کے لئے بہشت عدن کی بشارت دی گئی ہے۔[17]
  • خدا کے ساتھ عہد و پیمان پر باقی رہنے والے، خدا کے لئے صبر کرنے والے، نماز قائم کرنے والے اور پنہان و آشکار انفاق کرنے والے۔[21]
  • خدا اور اس کے رسول پر ایمان لانے والے اور اپنی جان اور مال کے ذریعے خدا کی راہ میں جہاد کرنے والے۔[22]
  • توبہ کرنے والے، ایمان لانے والے اور عمل صالح انجام دینے والے۔[23]
  • بعض احادیث میں امام علیؑ کے شیعوں کو جنات عدن کے بادشاہ قرار دئے گئے ہیں۔[24]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. قرشی، قاموس قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۲۲۔
  2. مصطفوی، التحقیق، ۱۳۶۰ش، ج۸، ص۶۰۔
  3. قرشی، قاموس قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۴، ص۳۰۴۔
  4. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۰، ص۱۹۵۔
  5. نجفی خمینی، تفسیر آسان، ۱۳۹۸ق، ج۱۶، ص۲۳۹۔
  6. طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۹، ص۳۳۸۔
  7. گرامی، «جنات عدن»،‌ ج۱۰، ص۵۹۔
  8. دروزۃ، التفسیر الحدیث، ۱۳۸۳ق، ج۲، ص۳۳۴۔
  9. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۰،‌ ص۱۹۶۔
  10. زمخشری، الکشاف، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۲۶۔
  11. شبر، تفسیر القرآن الکریم، ۱۴۱۲ق، ص۲۰۸۔
  12. بہ نقل از مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۳۔
  13. سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۷۔
  14. بہ نقل از: فخر رازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۱۶، ص۱۰۲۔۔
  15. دروزۃ، التفسیر الحدیث، ۱۳۸۳ق، ج۲، ص۳۳۵۔
  16. 16.0 16.1 طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ص۷۷۔
  17. 17.0 17.1 سورہ توبہ، آیہ۷۲۔
  18. سورہ کہف، آیہ۳۱۔
  19. سورہ ص، آیات ۵۱-۵۲۔
  20. مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۸، ص۸۵۔
  21. سورہ رعد، آیات۲۰-۲۲۔
  22. سورہ صف، آیہ۱۱-۱۲۔
  23. سورہ مریم، آیہ ۶۰-۶۱۔
  24. حسن بن علی(ع)، التفسیر المنسوب إلی الإمام الحسن العسکری(ع)، ۱۴۰۹ق، ص۲۵۳۔

مآخذ

  • حسن بن علی(ع)، التفسیر المنسوب إلی الإمام الحسن العسکری(ع)، مدرسۃ الإمام المہدی(ع)، قم، چاپ اول، ۱۴۰۹ھ۔
  • دروزۃ، محمد عزت، التفسیر الحدیث، قاہرہ، دار إحیاء الکتب العربیۃ، ۱۳۸۳ھ۔
  • زمخشری، محمود، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل، بیروت، دار الکتاب العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۷ھ۔
  • سیوطی، جلال الدین، الدر المنثور فی تفسیر المأثور، قم، کتابخانہ آیۃ اللہ مرعشی نجفی، ۱۴۰۴ھ۔
  • شبر، سید عبد اللہ، تفسیر القرآن الکریم، بیروت، دار البلاغۃ للطباعۃ و النشر، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ۔
  • طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم،۱۴۱۷ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، ناصر خسرو، ۱۳۷۲ش۔
  • فخر رازی، ابوعبداللہ محمد بن عمر، مفاتیح الغیب، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۲۰ھ۔
  • ‌قرشی، سیدعلی‌اکبر، قاموس قرآن، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ ششم، ۱۳۷۱ش۔
  • گرامی، علی، «جنات عدن»، دایرہ المعارف قران کریم، قم، بوستان کتاب، ۱۳۹۱ش۔
  • مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ دوم، ۱۴۰۳ھ۔
  • مجلسی، محمد باقر، مرآۃ العقول فی شرح أخبار آل الرسول، محقق و مصحح: سید ہاشم رسولی، تہران، دارالکتب الإسلامیۃ، چاپ دوم، ۱۴۰۴ھ۔
  • مصطفوی، حسن، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، تہران، بنگاہ ترجمہ و نشر کتاب، ۱۳۶۰ش۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ اول، ۱۳۷۴ش۔
  • نجفی خمینی، محمد جواد، تفسیر آسان، تہران،‌ انتشارات اسلامیۃ، چاپ اول، ۱۳۹۸ھ۔