دعائے یستشیر

ویکی شیعہ سے
دعای یَسْتَشیر
کوائف
موضوع:صفات خداوند
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از: پیغمبراکرمؐ
راوی:امام علیؑ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


دعائے یَسْتَشیر پیغمبراکرمؐ کی طرف سے حضرت علیؑ کو تعلیم دی جانے والی دعاؤوں میں سے ہے جس میں خدا کی حمد و ثنا اور صفات بیان کی گئی ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ نے حضرت علیؑ سے اس دعا کو ہر حالت میں پڑھنے کی سفارش کی ہیں۔ کتاب مہج الدعوات میں سید بن طاووس نے اس دعا کا تذکرہ کرتے ہوئے پیغمبر اکرمؐ کی زبانی اس کی فضیلت اور اس کا ثواب بیان کیا ہے۔ من جملہ ان میں گناہوں کی مغفرت سر فہرست ہے۔

سند

دعا و مناجات

شیخ عباس قمی کتاب مفاتیح الجنان میں لکھتے ہیں: سید بن طاووس نے مہج الدعوات میں امام علیؑ سے نقل کی ہیں کہ دعائے یستشیر کو پیغمبر اکرمؐ نے مجھے تعلیم دی اور اسے ہر حالت میں پڑھنے، اپنے جانشینوں کو تعلیم دینے اور خدا سے ملاقات تک اسے ترک نہ کرنے کی سفارش فرمائی ہیں۔ حضرت علیؑ رسول اکرمؐ سے نقل کرتے ہیں کہ: آپؐ نے فرمایا یا علی! ہر صبح و شام اس دعا کو پڑھو کیونکہ یہ عرش الہی کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔[1]

نام‌

سید بن طاووس اس دعا کو بغیر نام کے ذکر کرتے ہیں جبکہ محدث قمی مفاتیح الجنان میں اسے دعائے یستشیر کے نام سے ذکر کرتے ہیں۔[2] کہا جاتا ہے کہ اس دعا کا نام اس (وَلا خَلْقٍ مِنْ عِبادِہِ يسْتَشيرُ) عبارت سے لیا گیا ہے۔[3] مہج الدعوات کی بعض طباعتوں میں اس دعا کو "دُعاء علی عَلَّمَہُ لِسَلْمان" (وہ دعا جسے حضرت علیؑ نے سلمان کو تعلیم دی) کے نام سے یاد کیا گیا ہے[4]اور بعض کتابوبں میں اسے "دعائے امام علیؑ" کا نام دیا گیا ہے۔[5]

مضامین

دعائے یستشیر ابن طاووس کی کتاب میں "اَلْحَمْدُ للَّهِ‏ِ الَذى‏ لا اِلهَ ‏اِلاَّ هُوَ الْمَلِک الْحَقُّ الْمُبينُ سے شروع ہوئی ہے[6]، لیکن کتاب کفعمی کے ایک نسخے میں اس کی ابتدائی جملات میں مختصر تغیرات کے ساتھ اَلْحَمْدُ للَّهِ‏ِ الَذى‏ لا اِلهَ ‏اِلاَّ هُوَ الْحَیُّ الْقَیّوم الدّائمُ الْمَلِک الْحَقُّ الْمُبينُ ذکر ہوئی ہیں۔[7] خدا کی حمد و ستایش، تعظیم اور کبریائی کے بیان کے ساتھ خدا کے صفات اور بندگان خدا کی طرف سے اظہار عجز و ناتوانی اس دعا کے عمدہ مضامین میں سے ہیں۔ اس دعا کے کئی حصوں میں قرآنی آیات کا ذکر بھی ملتا ہے۔

پڑھنے کا ثواب

کتاب مہج الدعوات میں نقل ہوئی ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے دعائے یستشیر کی فضیلت کو ابی بن کعب انصاری اور سلمان فارسی کے لئے بیان فرمایا من جملہ وہ ثواب درج ذیل ہیں:

  • آرامش اور رحمت الہی کا نزول
  • دنیوی اور اخروی حاجتوں کا حصول
  • عذاب قبر سے نجات
  • بہشت میں قیام
  • انسان کے دل سے غم و اندوه کا زائل ہونا
  • اس دعا کے پڑھنے کے دن یا رات کو اگر مر جائے تو شہادت کا اجر۔
  • گناہوں کی بخشش اور مغفرت۔[8]

متن اور ترجمہ

دعائے یستشیر
متن ترجمه
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

اَلْحَمْدُ للَّهِ‏ِ الَذى‏ لا اِلهَ ‏اِلاَّ هُوَ، الْمَلِک الْحَقُّ الْمُبينُ، الْمُدَبِرُّ بِلا وَزيرٍ، وَلا خَلْقٍ مِنْ عِبادِهِ يسْتَشيرُ، الْأَوَّلُ غَيرُ مَوْصُوفٍ، وَالْباقى‏ بَعْدَ فَنآءِ الْخَلْقِ، الْعَظيمُ الرُّبُوبِيةِ، نُورُ السَّمواتِ وَالْأَرَضينَ، وَفاطِرُهُما وَمُبْتَدِعُهُما، بِغَيرِ عَمَدٍ خَلَقَهُما، وَفَتَقَهُما فَتْقاً، فَقامَتِ السَّمواتُ طآئِعاتٍ بِاَمْرِهِ، وَاسْتَقَرَّتِ‏ الْأَرضَوُنَ بِاَوْتادِها فَوْقَ الْمآءِ، ثُمَّ عَلا رَبُّنا فِى السَمواتِ الْعُلى‏، اَلرَّحْمنُ‏ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوى‏، لَهُ ما فِى السَّمواتِ وَما فِى الْأَرْضِ وَما بَينَهُما وَما تَحْتَ الثَّرى‏، فَاَنَا اَشْهَدُ بِاَنَّک اَنْتَ اللَّهُ لا رافِعَ لِما وَضَعْتَ، وَلا واضِعَ لِما رَفَعْتَ، وَلا مُعِزَّ لِمَنْ اَذْلَلْتَ، وَلا مُذِلَّ لِمَنْ‏ اَعْزَزْتَ، وَلا مانِعَ لِما اَعْطَيتَ، وَلا مُعْطِىَ لِما مَنَعْتَ، وَاَنْتَ اللَّهُ لا اِلهَ اِلاَّ اَنْتَ، کنْتَ اِذْ لَمْ تَکنْ سَمآءٌ مَبْنِيةٌ، وَلا اَرْضٌ مَدْحِيةٌ، وَلا شَمْسٌ مُضيئَةٌ، وَلا لَيلٌ مُظْلِمٌ، وَلا نَهارٌ مُضيئُ، وَلا بَحْرٌ لُجِّىٌّ، وَلا جَبَلٌ راسٍ، وَلا نَجْمٌ‏ سارٍ، وَلا قَمَرٌ، مُنيرٌ وَلا ريحٌ تَهُبُّ، وَلا سَحابٌ يسْکبُ، وَلا بَرْقٌ يلْمَعُ، وَلا رَعْدٌ يسَبِّحُ، وَلا رُوحٌ تَنَفَّسُ، وَلا طآئِرٌ يطيرُ، وَلا نارٌ تَتَوَقَّدُ، وَلا مآءٌ يطَّرِدُ، کنْتَ قَبْلَ کلِّشَىْ‏ءٍ، وَکوَّنْتَ کلَّشَىْ‏ءٍ، وَقَدَرْتَ عَلى‏ کلِّشَىْ‏ءٍ، وَابْتَدَعْتَ کلَّشَىْ‏ءٍ، وَاَغْنَيتَ وَاَفْقَرْتَ، وَ اَمَتَّ وَاَحْييتَ، وَاَضْحَکتَ‏ وَاَبْکيتَ، وَعَلَى الْعَرشِ اسْتَوَيتَ، فَتَبارَکتَ يا اَللَّهُ وَ تَعالَيتَ اَنْتَ اللَّهُ الَّذى‏ لا اِلهَ اِلاَّ اَنْتَ الْخَلاَّقُ الْمُعينُ، اَمْرُک غالِبٌ، وَعِلْمُک نافِذٌ، وَکيدُک غَريبٌ، وَوَعْدُک صادِقٌ، وَقَوْلُک حَقٌّ، وَحُکمُک عَدْلٌ، وَکلامُک هُدىً، وَوَحْيک‏ نوُرٌ، وَرَحْمَتُک واسِعَةٌ، وَعَفْوُک عَظيمٌ، وَفَضْلُک کثيرٌ، وَعَطاؤُک جَزيلٌ، وَحَبْلُک مَتينٌ، وَاِمْکانُک عَتيدٌ، وَجارُک عَزيزٌ، وَبَاْسُک شَديدٌ، وَمَکرُک مَکيدٌ، اَنْتَ يا رَبِّ مَوْضِعُ کلِّ شَکوى‏، حاضِرُ کلِّ مَلَاءٍ، وَشاهِدُ کلِّ نَجْوى‏، مُنْتَهى‏ کلِّ حاجَةٍ، مُفَرِّجُ کلِّ حُزْنٍ، غِنى‏ کلِّ مِسْکينٍ، حِصْنُ کلِ‏ هارِبٍ، اَمانُ کلِّ خآئِفٍ، حْرِزُ الضُّعَفآءِ، کنْزُ الْفُقَرآءِ، مُفَرِّجُ الْغَمَّآءِ، مُعينُ الصَّالِحينَ، ذلِک اللَّهُ رَبُّنا، لا اِلهَ اِلاَّ هُوَ، تَکفى‏ مِنْ عِبادِک مَنْ تَوَکلَ‏ عَلَيک، وَاَنْتَ جارُ مَنْ لاذَ بِک، وَتَضَرَّعَ اِلَيک عِصْمَةُ مَنِ اعْتَصَمَ بِک ناصِرُ مَنِ انْتَصَرَ بِک تَغْفِرُ الذُّنُوبَ لِمَنِ اسْتَغْفَرَک جَبَّارُ الْجَبابِرَةِ، عَظيمُ‏ الْعُظَمآءِ، کبيرُ الْکبَرآءِ، سَيدُ السَّاداتِ، مَوْلَى الْمَوالى‏، صَريخُ‏ الْمُسْتَصْرِخينَ، مُنَفِّسٌ عَنِ الْمَکروُبينَ، مُجيبُ دَعْوَةِ الْمُضْطَرينَ، اَسْمَعُ‏ السَّامِعينَ اَبْصَرُ النَّاظِرينَ، اَحْکمُ الْحاکمينَ، اَسْرَعُ الْحاسِبينَ، اَرْحَمُ‏ الرَّاحِمينَ، خَيرُ الغافِرينَ، قاضى‏ حَوآئِج الْمُؤْمِنينَ، مُغيثُ الصَّالِحينَ، اَنْتَ اللَّهُ لا اِلهَ اِلاَّ اَنْتَ، رَبُّ الْعالَمينَ اَنْتَ الْخالِقُ وَاَنَا الْمَخْلوُقُ، وَاَنْتَ‏ الْمالِک وَاَنَا الْمَمْلوُک، وَاَنْتَ الرَّبُّ وَاَنَا الْعَبْدُ، وَاَنْتَ الرَّازِقُ وَاَنَا الْمَرْزُوقُ، وَاَنْتَ الْمُعْطى‏ وَاَنَا السَّآئِلُ، وَاَنْتَ الْجَوادُ وَاَنَا الْبَخيلُ، وَاَنْتَ‏ الْقَوِىُّ وَاَنَا الضَّعيفُ، وَاَنْتَ الْعَزيزُ وَاَنَا الذَّليلُ، وَاَنْتَ الْغَنِىُّ وَاَنَا الْفَقيرُ، وَاَنْتَ السَّيدُ وَاَنَا الْعَبْدُ، وَاَنْتَ الْغافِرُ وَاَنَا الْمُسيئُ، وَاَنْتَ الْعالِمُ وَاَنَا الْجاهِلُ، وَاَنْتَ الْحَليمُ وَاَنَا الْعَجُولُ، وَاَنْتَ الرَّحْمنُ وَاَنَا الْمَرْحُومُ، وَاَنْتَ‏ الْمُعافى‏ وَاَنَا الْمُبْتَلى‏، وَاَنْتَ الْمُجيبُ وَاَنَا الْمُضْطَرُّ، وَاَنَا اَشْهَدُ بِأنَّک أَنْتِ‏ اللَّهُ لا اِلهَ اِلاَّ اَنْتَ، الْمُعْطى‏ عِبادَک بِلا سُؤالٍ، وَاَشْهَدُ بِاَنَّک اَنْتَ اللَّهُ الْواحِدُ الْأَحَدُ الْمُتَفَرِّدُ الصَّمَدُ الْفَرْدُ، وَاِلَيک الْمَصيرُ، وَصَلَّى اللَّهُ عَلى‏ مُحَمَّدٍ وَاَهْلِ بَيتِهِ‏ الطَّيبينَ الطَّاهِرينَ، وَاغْفِرْلى‏ ذُنُوبى‏، وَاسْتُرْ عَلَىَّ عيوُبى‏، وَافْتَحْ لى‏ مِنْ لَدُنْک‏ رَحْمَةً، وَرِزْقاً واسِعاً، يااَرْحَمَ الرَّاحِمينَ، وَالْحَمْدُ للَّهِ‏ِ رَبِّ الْعالَمينَ، وَحَسْبُنَا اللَّهُ وَنْعِمَ الْوَکيلُ، وَلا حَوْلَ وَلاقُوَّةَ اِلاَّ بِاللَّهِ الْعَلِىِّ الْعَظيمِ.۔

اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے

ساری تعریف خدا کیلئے ہے جسکے سوا کوئی معبود نہیں وہ بادشاہ حق ظاہر بظاہر ہے وہ بغیر وزیر کے اور مخلوق میں سے کسی کے مشورے کے بغیر نظم قائم کرنیوالا خدا ہے وہ ایسا اول ہے جسکا بیان نہیں ہوسکتا اور مخلوق کی فنائ کے بعد باقی رہنے والا ہے وہ ہے بڑا پالنے والا آسمانوں اور زمینوں کو روشن کرنے والا انکا پیدا کرنیوالا اور انہیں بغیرستون کے بنانے والا ہے اس نے ان دونوں کو پیدا کیا اور الگ الگ رکھا پس آسمان اسکی اطاعت کرتے ہوئے اسکے حکم پر کھڑے ہوگئے اور زمینیں اپنی میخوں کے سہارے پانی کے اوپر ٹھہرگئی پھر ہمارا پروردگار اونچے آسمانوں پر مسلط ہوگیا وہی رحمن ہر بلندی پر حاوی ہوگیا جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے جو کچھ انکے درمیان اور جو کچھ زیر زمین موجود ہے اسی کا ہے پس میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے جسے تو بلند کرے اسے کوئی پست کرنے والا نہیں ہے جسے تو پست کرے اسے کوئی بلند کرنے والا نہیں ہے اور جسے تو عزت دے اسے کوئی ذلیل کرنے والا نہیں جسے تو ذلیل کرے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ہے اور جس سے تو روک لے اس کو کوئی عطا کرنے والا نہیں ہے جسے تو عطا کرے اس سے کوئی روکنے والا نہیں ہے اور تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو موجود تھا جب آسمان بلند نہیں کیا گیا تھا اور نہ زمین بچھائی گئی تھی اور نہ سورج چمکایا گیا تھا نہ تاریک رات اور نہ روشن دن پیدا ہوا تھا نہ سمندر موجزن تھا نہ کوئی اونچا پہاڑ تھا نہ چلتا ہوا ستارہ تھا اور نہ چمکتا ہواچاند اور نہ چلتی ہوئی ہوا تھی نہ ہی برسنے والا بادل تھا نہ چمکنے والی بجلی اور نہ کڑکنے والے بادل نہ سانس لینے والی روح اور نہ اڑنے والا پرندہ تھا نہ جلتی ہوئی آگ اور نہ بہتا ہوا پانی پس توہر چیز سے پہلے تھا اور تو نے ہر چیز کو بنایا توہی ہر شیئ پر قادر و قدیر ہے تو نے ہر چیز کو ایجاد کیا اور انہیں بے حاجت اور محتاج بناتا ہے انہیں موت اور حیات دیتا ہے ہے ہنساتا ہے اور رلاتا ہے اور تو عرش پر حاوی ہے پس تو بابرکت ہے اے اللہ تو بلند ہے تو وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود تو پیدا کرنے والا مدد دینے والا ہے تیرا حکم غالب تیرا علم گہرا اور تیری تدبیر عجیب ہے تیرا وعدہ سچا اور تیرا قول حق ہے اور تیرا فیصلہ عادلانہ اور تیرا کلام ہدایت والا ہے تیری وحی نور اور تیری رحمت وسیع ہے تیری بخشش عظیم تیرا فضل کثیر اور تیری عطا بہت بڑی ہے تیری رسی مظبوط اور تیری قدرت آمادہ ہے تیری پناہ لینے والا قوی تیرا حملہ سخت اور تیری تجویز پیچ دار ہے اے پروردگار تو ہر شکایت کے پہنچنے کی جگہ ہر جماعت میں موجود اور ہر سرگوشی کا گواہ ہے تو ہر حاجت کی پناہ ہر غم کو دور کرنے والا ہر بے چارے کا سرمایہ ہر بھاگنے والے کیلئے قلعہ ہر ڈرنے والے کیلئے جائے امن کمزوروں کی ڈھال فقیروں کا خزانہ غموں کو مٹانے والا اور نیکوکاروں کا مددگار ہے یہی اللہ ہمارا رب ہے جسکے سوا کوئی معبود نہیں تو اپنے ان بندوں کیلئے کافی ہے جو تجھ پر بھروسہ کرتے ہیں تو اسکی پناہ ہے جو تیری پناہ چاہے اورجو تجھ سے فریاد کرے اسکا مددگار جو تجھ سے مدد مانگے اسکا ناصر ہے جو تیری نصرت چاہے تو اسکے گناہ بخش دیتا ہے جو تجھ سے بخشش طلب کرے اسے معاف کر دیتا ہیتو جابروں پر غالب بزرگوں کا بزرگ بڑوں کا بڑا سرداروں کا سردار آقاؤں کا آقا دادخواہوں کا دادرس مصیبت زدوں کا غمگسار بے قراروں کی دعا قبول کرنے والا سننے والوں میں زیادہ سننے والا دیکھنے والوں میں زیادہ دیکھنے والا حاکموں میں زیادہ حکم کرنیوالا جلد حساب کرنے والا رحم کرنے والوں میں زیادہ رحم والا بخشنے والوں میں سب سے بہتر مومنوں کی حاجات برلانے والا نیکوکاروں کا فریاد رس تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو عالموں کا رب ہے تو خالق ہے اور میں مخلوق ہوں تو مالک ہے اور میں مملوک ہوں تو پروردگار ہے اور میں تیرا بندہ ہوں تو رازق ہے اور میں رزق پانے والا ہوںتو عطا کرنے والا اور میں مانگنے والا ہوں تو سخاوت کرنے والا اور میں کنجوس ہوں تو قوت والا ہے اور میں کمزور ہوں تو عزت والا ہے اور میں ذلیل ہوں تو بے حاجت ہے اور میں محتاج ہوں تو آقا ہے اور میں غلام ہوں تو بخشنے والا ہے اور میں گنہگار ہوں تو علم والا ہے اور میں نادان ہوں تو بردبار ہے اور میں جلد باز ہوں تو رحم کرنے والا ہے اور میں رحم کیا ہوا تو عافیت دینے والا اور میں پھنسا ہوا ہوں تو دعا قبول کرنے والا اور میں بےقرار ہوں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک توہی معبود ہے تو جو اپنے بندوں کو بن مانگے عطا کرتا ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا توہی خدائے یگانہ یکتا بے مثل بے نیاز بے مثال ہے اور تیری ہی طرف واپسی ہے اور خدا حضرت محمد(ص) پر اور انکے اہلبیت(ع) پر رحمت فرمائے جو پاک و پاکیزہ ہیں اور میرے گناہ معاف فرما دے اور میرے عیبوں کو چھپائے رکھ اور میرے لیے اپنی طرف سے در رحمت اور کشادہ اور رزق کے دروازے کھول دے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور سب تعریفیں اللہ ہی کیلئے ہیں جو عالمین کا رب ہے اور کا فی ہے ہمارے لیے ایک اللہ جوبہترین کا رساز ہے اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو خدائے بلند و برتر سے ملتی ہے۔

حوالہ جات

  1. قمی، مفاتیح الجنان، ص۷۸۔
  2. قمی، مفاتیح الجنان، اسوہ، ص۷۸۔
  3. دعای یستشیر، پایگاہ اطلاع‌رسانی مکارم شیرازی۔
  4. ابن طاووس، مہج الدعوات، ۱۴۲۴ق، ص۱۵۶۔
  5. کفعمی، البلد الامین، ۱۴۱۸ق، ص۳۸۰۔
  6. ابن طاووس، مہج الدعوات، ۱۴۱۱ق، ص۱۲۴۔
  7. کفعمی، البلد الامین، ۱۴۱۸ق، ص۳۸۰۔
  8. ابن طاووس، مہج الدعوات، ۱۴۱۱ق، ص۱۲۲و۱۲۳۔

مآخذ

  • ابن طاووس، علی بن موسی، مہج الدعوات و منہج العبادات‏، قم، دار الذخائر، ۱۴۱۱ھ۔
  • ابن طاووس، مہج الدعوات و منہج العبادات، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی، ۱۴۲۴ھ۔
  • قمی، عباس، مفاتیح الجنان، قم، اسوہ.
  • کفعمی، ابراہیم بن علی، البلد الامین و الدرع الحصین، بیروت، مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، ۱۴۱۸ھ۔