صلوات شعبانیہ

ویکی شیعہ سے
صلوات شعبانیہ
کوائف
موضوع:اہل بیتؑ کا مقام اور ان کی ولایت پر تاکید
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجاد علیہ السلام
شیعہ منابع:مصباح المتہجداقبال الاعمالالمزار الکبیرالبلد الامین
مونوگرافی:شرح دعای شجرۃ النبوۃ (احمد واعظ یزدی)
مخصوص وقت:ماہ شعبان ہر روز ظہر کے وقت
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صلوات شعبانیہ، امام سجادؑ سے منقول ایک دعا ہے جسے شعبان کے مہینے میں ہر روز، زوال کے وقت نیز 15 شعبان کی رات کو پڑھنا مستحب ہے۔ اس صلوات میں اہل بیتؑ کی شان اور مقام و منزلت بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی ولایت پر بھی تاکید کی گئی ہے۔ یہ دعا مختلف منابع من جملہ مصباح المتہجد، اقبال الاعمال، المزار الکبیر اور البلد الامین میں نقل ہوئی ہے۔

دعا و مناجات

متن اور ترجمہ

متن ترجمه
اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ

شَجَرَۃِ النُّبُوَّۃِ وَ مَوْضِعِ الرِّسَالَۃِ وَ مُخْتَلَفِ الْمَلائِکَۃِ
وَ مَعْدِنِ الْعِلْمِ وَ أَہْلِ بَیْتِ الْوَحْیِ
اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ
الْفُلْکِ الْجَارِیَۃِ فِی اللُّجَجِ الْغَامِرَۃِ
یَأْمَنُ مَنْ رَکِبَہَا وَ یَغْرَقُ مَنْ ترکہا
الْمُتَقَدِّمُ لَہُمْ مَارِقٌ وَ الْمُتَأَخِّرُ عَنْہُمْ زَاہِقٌ وَ اللازِمُ لَہُمْ لاحِقٌ
اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ
الْکَہْفِ الْحَصِینِ وَ غِیَاثِ الْمُضْطَرِّ الْمُسْتَکِینِ
وَ مَلْجَإِ الْہَارِبِینَ وَ عِصْمَۃِ الْمُعْتَصِمِینَ
اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ
صَلاۃً کَثِیرَۃً تَکُونُ لَہُمْ رِضًی وَ لِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ أَدَاءً وَ قَضَاء
بِحَوْلٍ مِنْکَ وَ قُوَّۃٍ یَا رَبَّ الْعَالَمِینَ
اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ
الطَّیِّبِینَ الْأَبْرَارِ الْأَخْیَارِ الَّذِینَ أَوْجَبْتَ حُقُوقَہُمْ
وَ فَرَضْتَ طَاعَتَہُمْ وَ وِلایَتَہُمْ
اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ
وَ اعْمُرْ قَلْبِی بِطَاعَتِکَ وَ لا تُخْزِنِی بِمَعْصِیَتِکَ
وَ ارْزُقْنِی مُوَاسَاۃَ مَنْ قَتَّرْتَ عَلَیْہِ مِنْ رِزْقِکَ
بِمَا وَسَّعْتَ عَلَیَّ مِنْ فَضْلِکَ
وَ نَشَرْتَ عَلَیَّ مِنْ عَدْلِکَ وَ أَحْیَیْتَنِی تَحْتَ ظِلِّکَ
وَ ہَذَا شَہْرُ نَبِیِّکَ سَیِّدِ رُسُلِکَ
شَعْبَانُ الَّذِی حَفَفْتَہُ مِنْکَ بِالرَّحْمَۃِ وَ الرِّضْوَانِ
الَّذِی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَ آلِہِ و سَلَّمَ
یَدْأَبُ فِی صِیَامِہِ وَ قِیَامِہِ فِی لَیَالِیہِ وَ أَیَّامِہِ
بُخُوعا لَکَ فِی إِکْرَامِہِ وَ إِعْظَامِہِ إِلَی مَحَلِّ حِمَامِہِ
اللَّہُمَّ فَأَعِنَّا عَلَی الاسْتِنَانِ بِسُنَّتِہِ فِیہِ
وَ نَیْلِ الشَّفَاعَۃِ لَدَیْہِ
اللَّہُمَّ وَ اجْعَلْہُ لِی شَفِیعاً مُشَفَّعا وَ طَرِیقاً إِلَیْکَ مَہْیَعا
وَ اجْعَلْنِی لَہُ مُتَّبِعا
حَتَّی أَلْقَاکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ
عَنِّی رَاضِیا وَ عَنْ ذُنُوبِی غَاضِیا
قَدْ أَوْجَبْتَ لِی مِنْکَ الرَّحْمَۃَ وَ الرِّضْوَانَ
وَ أَنْزَلْتَنِی دَارَ الْقَرَارِ وَ مَحَلَّ الْأَخْیَارِ

اے معبود! محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
جو نبوت کا شجر رسالت کا مقام، فرشتوں کی آمد و رفت کی جگہ،
علم کے خزانے اور خانہ وحی میں رہنے والے ہیں
اے معبود! محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
جو بے پناہ بھنوروں میں چلتی ہوئی کشتی ہیں
کہ بچ جائے گا جو اس میں سوار ہوگا اور غرق ہوگا جو اسے چھوڑ دے گا
ان سے آگے نکلنے والا دین سے خارج اور ان سے پیچھے رہ جانے والا نابود ہو جائے گا اور ان کے ساتھ رہنے والا حق تک پہنچ جائے گا
اے معبود! و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
جو پائیدار جائے پناہ اور پریشان و بے چارے کی فریاد کو پہنچنے والے،
بھاگنے اور ڈرنے والے کیلئے جائے امان اور ساتھ رہنے والوں کے نگہدار ہیں
اے معبود محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
بہت بہت رحمت کہ جوان کے لیے وجہ خوشنودی اور محمدؐ وآل محمدؑ کے واجب حق کی ادائیگی اور اس کے پورا ہونے کاموجب
بنے تیری قوت و طاقت سے اے جہانوں کے پروردگار
اے معبود محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
جو پاکیزہ تر، خوش کردار اور نیکو کار ہیںجن کے حقوق تو نے واجب کیے
اور تو نے ان کی اطاعت اور محبت کو فرض قرار دیا ہے
اے معبود محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما
اور میرے دل کو اپنی اطاعت سے آباد فرما اپنی نافرمانی سے مجھے رسوا و خوار نہ کر
اور جس کے رزق میں تو نے تنگی کی ہے
مجھے اس سے ہمدردی کرنے کی توفیق دے کیونکہ تو نے اپنے فضل سے میرے رزق میں فراخی کی
مجھ پر اپنے عدل کوپھیلایا اور مجھے اپنے سائے تلے زندہ رکھا ہے
اور یہ تیرے نبیؐ کا مہینہ ہے جو تیرے رسولوں کے سردار ہیں
یہ ماہ شعبان جسے تو نے اپنی رحمت اور رضامندی کے ساتھ گھیرا ہوا ہے
یہ وہی مہینہ ہے جس میں حضرت رسول اپنی فروتنی سے دنوں میں
روزے رکھتے اور راتوں میں صلوٰۃ و قیام کیا کرتے تھے
تیری فرمانبرداری اور اس مہینے کے مراتب و درجات کے باعث وہ زندگی بھر ایسا ہی کرتے رہے
اے معبود! پس اس مہینے میں ہمیں ان کی سنت کی پیروی
اور ان کی شفاعت کے حصول میں مدد فرما
اے معبود؛ آنحضرتؐ کو میرا شفیع بنا جن کی شفاعت مقبول ہے اور میرے لیے اپنی طرف کھلا راستہ قرار دے
مجھے انکا سچا پیروکار بنادے
یہاں تک کہ میں روز قیامت تیرے حضور پیش ہوں
جبکہ تو مجھ سے راضی ہو اور میرے گناہوں سے چشم پوشی کرے
ایسے میں تو نے میرے لیے اپنی رحمت اور خوشنودی لازم کر رکھی ہو
اور مجھے دارالقرار اور صالح لوگوں کے ساتھ رہنے کی مہلت دے ۔

سند

شیخ طوسی نے مصباح المتہجد میں،[1] ابن مشہدی نے المزار الکبیر میں[2] اور کفعمی نے البلد الامین میں [3] نقل کیا ہے کہ امام سجاد ؑ شعبان کے مہینے میں ہر روز زوال کے وقت نیز 15 شعبان کی رات اس صلوات کو پڑھتے تھے۔ سید بن طاووس نے اقبال الاعمال میں[4] اور جمال الاسبوع میں[5] اس دعا کو شیخ طوسی سے نقل کیا ہے۔ البتہ جمال الاسبوع میں دوسرے منابع کی نسبت مختصر فرق پایا جاتا ہے۔[6] مفاتیح الجنان میں بھی شعبان کے مشترک اعمال کے ضمن میں اس دعا کو نقل کیا ہے۔[7]

مولی احمد واعظ یزدی (متوفی 1310 ھ) نے شرح دعائے شجرۃ النبوۃ نامی کتاب میں صلوات شعبانیہ پر شرح لکھی ہے اور یہ کتاب آٹھ ہزار اشعار پر مشتمل ہے۔[8]

مضامین

آیت اللہ جوادی آملی :
صلوات شعبانیہ میں انسان اپنے آپ کو خدا کی طرف سے پیغمبر اکرمؐ کے لئے مقدر کردہ رحمت واسعہ کے سائے میں پاتا ہے... امام سجادؑ خدا کے حضور عرض کرتے ہیں: خدایا یہ مہینہ تیرے حبیب کا مہینہ ہے اور اس کی ابتداء اور انتہاء رحمت ہی رحمت ہے، اور اس کی ابتداء اور انتہاء کا رحمت ہونا اس وجہ سے ہے کہ پیغمبر رحمتؐ اس مہینے کی راتوں کو نماز اور دنوں کو روزے کی حالت میں گزارتے ہیں۔ يعني یہ مہینے جس ہستی سے منسوب ہے اسی نے اسے پر برکت بنا دیا ہے جس طرح کسی مکان کو اس کا مکین پر برکت بنا دیتا ہے۔

ماہ شعبان ماہ پیامبر و صدر و ذیل آن رحمت است

دعا میں صلوات کا لفظ چھ بار تکرار ہوا ہے اور اہل بیت پیغمبرؑ کی ولایت پر تأکید ہوئی ہے[9]

  • صلوات شعبانیہ میں پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ معصومینؑ کی بعض خصوصیات ذکر ہوئی ہیں جو یہ ہیں: نبوت کا درخت، خدا کی رسالت اور وحی نازل ہونے کا مقام، فرشتوں کے رفت و آمد کی جگہ، علم کا معدن، خاندان وحی، محکم پناہگاہ، بے چاروں کی فریادرس، فراریوں کا پناہ گاہ، تمسک کرنے والوں کے لئے ٹھوس حوالہ۔ اس دعا کے مطابق اہل بیتؑ گہرے سمندر میں موجود کشتیوں کی طرح ہیں جن میں جو بھی سوار ہو گا اسے سمندر کی موجوں سے نجات ملے گی اور جو بھی ان سے روگردانی اختیار کرے گا وہ غرق ہوگا۔ اس طرح جو اہل بیت کو چھوڑ کر آگے نکل جائے وہ دین سے خارج ہوگا اور اہل بیت کی پیروی نہ کرنے والا نابود ہو جائے گا پس صرف وہی لوگ اپنے منزل مقصود تک پہنچ جائیں گے جو اہل بیتؑ کے ساتھ رہیں اور ان کی پیروی کرتے رہیں۔[10]
  • اس صلوات میں خدا نے اہل بیتؑ کے حقوق کی رعایت، ان کی اطاعت اور ان کی ولایت اور حاکمیت کو قبول کرنا دوسروں پر واجب قرار دیا ہے۔[11]
  • اس دعا میں دعا کرنے والا خدا سے طلب کرتا ہے کہ خدا اس کے دل کو اطاعت کے ذریعے آباد کرے اور گناہ اور معصیت کے ذریعے اسے رسوا اور ذلیل نہ فرمائے۔ خدا کی انسان پر لطف و کرم کے سائے میں حاجتمندوں اور فقیروں کی مدد کرنے کی توفیق اور ان کے ساتھ مواسات اور ہمدردی سے پیش آنے کی درخواست اس دعا کے دیگر مضامین میں سے ہے۔«اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلىٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاعْمُرْ قَلْبِى بِطاعَتِكَ، وَلَا تُخْزِنِى بِمَعْصِيَتِكَ، وَارْزُقْنِى مُواساۃَ مَنْ قَتَّرْتَ عَلَيْہِ مِنْ رِزْقِكَ؛ بِما وَسَّعْتَ عَلَىَّ مِنْ فَضْلِكَ...»
  • اس دعا کے ایک حصے میں ماہ شعبان کو پیغمبر خداؐ کا مہینہ قرار دیا گیا ہے جس میں پیغمبر اکرمؐ دن کور روزہ اور رات کو نماز میں گزارتے تھے اور اس مہینے کو ایسا مہینہ قرار دیا ہے جو خدا کی رحمت اور رضوان سے بھری ہوئی ہے۔[12]
  • شعبان کے اعمال بجا لانے میں پیغمبر اکرمؐ کی پیروی کرنے کی توفیق، ان کی شفاعت اور خدا کی بخشش و رحمت طلب کرنا نیز اس دعا کے آخری مضامین میں سے ہیں۔[13]«اللّٰہُمَّ فَأَعِنَّا عَلَى الاسْتِنانِ بِسُنَّتِہِ فِيہِ، وَنَيْلِ الشَّفاعَۃِ لَدَيْہِ . اللّٰہُمَّ وَاجْعَلْہُ لِى شَفِيعاً مُشَفَّعاً، وَطَرِيقاً إِلَيْكَ مَہْيَعاً، وَاجْعَلْنِى لَہُ مُتَّبِعاً حَتّىٰ أَلْقاكَ يَوْمَ الْقِيامَۃِ عَنِّى راضِياً، وَعَنْ ذُنُوبِى غاضِياً...»

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. طوسی، مصباح المتہجد و سلاح المتعبد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۸۲۸۔
  2. ابن مشہدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۴۰۰-۴۰۲۔
  3. کفعمی، البلد الامین و درع الحصین، ۱۴۱۸ق، ص۱۸۶ و ۱۸۷۔
  4. ابن طاووس، الاقبال بالاعمال الحسنہ، ۱۳۷۶ش، ج۳، ص۲۹۹۔
  5. ابن طاووس، جمال الاسبوع و بکمال العمل المشروع، ۱۳۳۰ش، ص۴۰۵۔
  6. ملاحظہ کریں: ابن طاووس، جمال الاسبوع و بکمال العمل المشروع، ۱۳۳۰ش، ص۴۰۵ و ۴۰۶۔
  7. قمی، مفاتیح الجنان، اسوہ، ص۱۵۶۔
  8. آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۳۷۸ق، ج۱۳، ص۲۵۲۔
  9. «۵ فضیلت آسمانی ائمہ در صلوات شعبانیہ»، خبرگزاری تسنیء۔
  10. ملاحظہ کریں: «درس‌ہایی از صلوات شعبانیہ»، خبرنامہ دانشجویان ایران.
  11. فراز «أَوْجَبْتَ حُقُوقَہُمْ وَ فَرَضْتَ طَاعَتَہُمْ وَ وِلایَتَہُمْ». طوسی، مصباح المتہجد و سلاح المتعبد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۸۲۹.
  12. فراز «وَ ہَذَا شَہْرُ نَبِیِّکَ سَیِّدِ رُسُلِکَ شَعْبَانُ الَّذِی حَفَفْتَہُ مِنْکَ بِالرَّحْمَۃِ وَ الرِّضْوَانِ الَّذِی کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَ آلِہِ و سَلَّمَ یَدْأَبُ فِی صِیَامِہِ وَ قِیَامِہِ فِی لَیَالِیہِ وَ أَیَّامِہِ». طوسی، مصباح المتہجد و سلاح المتعبد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۸۲۹.
  13. طوسی، مصباح المتہجد و سلاح المتعبد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۸۲۹.

مآخذ

  • آقابزرگ تہرانی، الذریعۃ، بیروت، دارالاضواء، ۱۳۷۸ھ۔
  • ابن طاووس، علی بن موسی، الإقبال بالأعمال الحسنۃ، تحقیق: جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، ۱۳۷۶ہجری شمسی۔
  • ابن طاووس، علی بن موسی، جمال الأسبوع و بکمال العمل المشروع، قم، دار الرضی، ۱۳۳۰ہجری شمسی۔
  • ابن مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، تحقیق و تصحیح جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۹ھ۔
  • «درس‌ہایی از صلوات شعبانیہ»، خبرنامہ دانشجویان ایران، تاریخ درج مطلب: ۱۱ فروردین ۱۴۰۰ش، تاریخ اخذ: ۱۶ اسفند ۱۴۰۰ہجری شمسی۔
  • «صلوات ہر روز ماہ شعبان (صلوات شعبانیہ)»، پایگاہ اطلاع‌رسانی دفتر استاد حسین انصاریان، تاریخ اخذ: ۱۶ اسفند ۱۴۰۰ہجری شمسی۔
  • طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتہجد و سلاح المتعبد، بیروت، مؤسسۃ فقہ الشیعۃ، ۱۴۱۱ھ۔
  • قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، قم، اسوہ، بی‌تا.
  • کفعمی، ابراہیم بن علی عاملی، البلد الامین و درع الحصین، بیروت، مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، چاپ اول، ۱۴۱۸ھ۔
  • «۵ فضیلت آسمانی ائمہ در صلوات شعبانیہ»، خبرگزاری تسنیم، تاریخ درج مطلب: ۱۴ اسفند ۱۴۰۰ش، تاریخ اخذ: ۱۶ اسفند ۱۴۰۰ہجری شمسی۔