نوروز کے دن کی دعا

ویکی شیعہ سے
دعائے تحویل آفتاب
نوروز کے دن کی دعا
مہرناز قربان پور کے قلم سے خط نسخ میں دعائے تحویل سال
مہرناز قربان پور کے قلم سے خط نسخ میں دعائے تحویل سال
کوائف
دیگر اسامی:دعائے تحویل سال، دعائے یا مقلب القلوب
مأثور/غیرمأثور:غیرمأثور
شیعہ منابع:زاد المعاد
مخصوص وقت:عید نوروز
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


نورز کے دن کی دعا وہ دعا ہے جسے ایران میں شیعہ نوروز کے دن نئے سال کے تحویل آفتاب کے موقعے پر پڑھتے ہیں۔ اس وقت ان کے نئے شمسی سال کا آغاز ہوتا ہے۔

صفویہ دور کے شیعہ عالم دین علامہ مجلسی (متوفی: 1110ھ) نے اس دعا کو اپنی کتاب زاد المَعاد میں نوروز کے اعمال کے ذیل میں ذکر کیا ہے۔[1] ان کا کہنا ہے کہ یہ دعا غیر مشہور کتابوں میں نقل ہوئی ہے اور نئے سال کے تحویل آفتاب کے موقعے پر پڑھی جاتی ہے۔[2]

کاشان کے خانہ تاریخی میں تحویل آفتاب کی دعا دسترخوان ہفت سین کے ساتھ(نوروز 1392ش)[3]

صفویہ دور سے پہلے کے مصادر میں یہ دعا ذکر نہیں ہوئی ہے۔[4] بعض نے اس دعا کا شیخ طوسی (متوفی: 460ھ) کی مِصباح المُتَہجِّد اورابن طاووس (متوفی: 664ھ) کی اِقبال الاَعمال جیسی دعاؤں کی مشہور کتابوں میں نقل نہ ہونے کو اس کی سند غیر معتبر ہونے پر دلیل قرار دیا ہے۔[5] بعض نے یہ احتمال دیا ہے کہ یہ دعا صفویہ دور میں عربی عبارتوں کی ترکیب سے بنائی گئی ہے۔[6] لیکن ایران کے سپریم لیڈر امام خمینی[7] اور آیت اللہ خامنہ ای[8] اس دعا کو اپنے نوروز کے پیغام کے ابتدا میں پڑھتے رہے ہیں۔ شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ جوادی آملی بھی اس دعا کو نوروز کے دن پڑھنے کو ایک اچھی روایت اور رسم قرار دیتے ہیں۔[9] آیت اللہ مکارم شیرازی نے بھی اس دعا کو مفاتیح نوین میں زاد المعاد سے نقل کیا ہے۔[10]

علامہ مجلسی نے اس دعا کے لئے دو عبارتیں ذکر کی ہے اور بعض سے نقل کیا ہے کہ تحویل آفتاب کے وقت یہ دعا 360 مرتبہ پڑھی جائے:[11]

  • یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَ الْأَبْصَارِ یَا مُدَبِّرَ اللَّیْلِ وَ النَّہارِ یَا مُحَوِّلَ الْحَوْلِ وَ الْأَحْوَالِ حَوِّلْ حَالَنَا إِلَی أَحْسَنِ الْحَالِ؛ اے دلوں اور آنکھوں کو بدلنے والے، اور اے رات اور دن کی تدبیر کرنے والے، اے حالات اور سال کے بدلنے والے، ہماری حالت کو بہترین حالات کی طرف موڑ دے۔[12]

عبد اللہ جوادی آملی کے مطابق اس دعا میں انسان اللہ سے تبدیلی چاہتا ہے اور تبدیلی یہ ہے کہ انسان اندر سے تبدیل اور منقلب ہوجائے۔[13] آپ اس دعا کو تحویل آفتاب کے دوران پڑھنے کے بارے میں کہتے ہیں: موسمِ بہار انسان کو قیامت کی یاد دلاتا ہے کیونکہ بہار میں اللہ قیامت کی طرح مردوں کو زندہ کرتا ہے یعنی موسم سرما کی نیند میں سویا ہوا درخت بہار میں جاگتا ہے مردہ مواد کو اپنے اندر جذب کرتا ہے اور شاخ اور پتوں کی شکل میں ظاہر کرتا ہے۔[14]

ایرانی لوگ اس دعا کو تحویل آفتاب کے دوران انفرادی یا اجتماعی طور پر پڑھتے ہیں۔[15] بعض علاقوں میں یہ رسم تھی کہ قبیلے کا بزرگ یا امام جماعت اس دعا کو پڑھتے تھے اور دوسرے ان کے ساتھ قرائت کرتے تھے۔[16] اس دعا کے پڑھنے کی رسم کو بعض نے صفویہ دور سے پہلے کی طرف نسبت دی ہے۔[17] آج کل یہ دعا ایران میں اتنی رائج ہوگئی ہے کہ سرکاری میڈیا بھی اسے نشر کرتی ہے۔[18] کہا گیا ہے کہ یہ دعا صرف ایران کے شیعوں کے درمیان مرسوم ہے لیکن ایران کے اہل سنتِ اور دیگر ممالک کے شیعہ نہیں پڑھتے ہیں۔[19]

حوالہ جات

  1. مجلسی، زادالمعاد، 1423ھ، ص328.
  2. مجلسی، زادالمعاد، 1423ھ، ص328.
  3. «چیدمان ہفت سفرہ ہفت سین در ہفت خانہ تاریخی کاشان»، ایلنا.
  4. کریمیان سردشتی، «دعای تحویل سال»، ص39.
  5. کریمیان سردشتی، «دعای تحویل سال»، ص41.
  6. سپنتا، «نگاہی بہ پیشینہ نیایش گردش سال»، ص11.
  7. خمینی، صحیفہ امام، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، ج20، ص16.
  8. ملاحظہ کریں: «تبریک عید سعید نوروز و حلول سال جدید»، وبگاہ دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای.
  9. جوادی آملی، مفاتیح الحیاة، 1393شمسی، ص765.
  10. مکارم شیرازی، مفاتیح نوین، اعمال نوروز، 1385شمسی، ص885.
  11. مجلسی، زادالمعاد، 1423ھ، ص328.
  12. مجلسی، زادالمعاد، 1423ھ، ص328.
  13. جوادی آملی، مفاتیح الحیاة، 1393شمسی، ص765.
  14. «نوروز و شرح دعای تحویل سال از منظر آیت اللہ العظمی جوادی آملی»، اسرا.
  15. «شرح دعای تحویل سال از منظر معظم لہ»، پایگاہ اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی.
  16. کریمیان سردشتی، «دعای تحویل سال»، ص39.
  17. کریمیان سردشتی، «دعای تحویل سال»، ص39و42.
  18. سپنتا، «نگاہی بہ پیشینہ نیایش گردش سال»، ص11.
  19. سپنتا، «نگاہی بہ پیشینہ نیایش گردش سال»، ص11.

مآخذ