افطاری کی دعا

ویکی شیعہ سے
افطاری کی دعا
کوائف
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:پیغمبر اکرمؐ اور امام علیؑ
مخصوص وقت:وقت افطار
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


افطاری کی دعا پیغمبر اکرمؐ[1] اور امام علیؑ سے منقول دعائیں ہیں جنہیں روزہ افطار کرتے وقت پڑھی جاتی ہیں۔[2] اس دعا میں خدا سے التجا کرتے ہیں کہ اے خدا ہم نے روزہ صرف آپ کی خوشنودی کے لئے رکھا ہے اور اسے آپ یک دی ہوئی رزق سے افطار کرتے ہیں۔[3] اس کے بعد خدا سے اس عبادت کو قبول کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔[4] بعض شارحین حدیث کے مطابق دعائے افطاری کا مفہوم یہ ہے کہ ہم نے روزہ اخلاص کے ساتھ خدا کے لئے رکھا ہے اور چونکہ ہمارا رازق صرف خدا کی ذات ہے اور ہم اسی کے عطا کردہ رزق و روزی سے استفادہ کرتے ہیں، صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں۔[5]

یہ دعا حدیثی منابع میں ماہ رمضان کے اعمال کے ضمن میں ذکر ہوا ہے، لیکن اس دعا کو نقل کرنے والی احادیث میں اسے صرف ماہ رمضان کے ساتھ مختص قرار نہیں دیا ہے۔[6] احادیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اسلامؐ نے اس دعا کو پڑھنے کے بعد فرمایا: روزے کی پیاس اور سختی ختم ہو گئی لیکن اس کا ثواب باقی رہے گا۔[7] بعض نسخوں میں یہ دعا "بسم‌ اللہ" کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔[8]

یہ دعا امام رضاؑ سے بھی نقل ہوئی ہے جس کی عبارت تھوڑا طولانی اور مختلف ہے۔[10][یادداشت 1] اسی طرح افطاری کی دعا کے عنوان سے اس دعا سے مشابہ ایک اور دعا امام کاظمؑ کے توسط سے پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے۔ اس دعا کی توصیف اور ثواب کے بار میں آیا ہے کہ جو شخص اس دعا کو پڑھے اسے اس دن روزہ رکھنے والے تمام انسانوں کے روزے کے ثواب کے برابر ثواب ملتا ہے۔[11] اس دعا کا متن یوں ہے: اللَّہُمَ‏ لَكَ‏ صُمْتُ‏ وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْت‏۔[12]

حوالہ جات

  1. ابن‌سنی، عمل الیوم واللیلہ، جدہ، ص430۔
  2. طوسی، تہذیب الاحکام، 1407ھ، ج4، ص200۔
  3. عظیم‌آبادی، عون المعبود، 1415ھ، ج6، ص346۔
  4. دارقطنی، سنن الدارقطنی، 1424ھ، ج3، ص156۔
  5. زیدانی، المفاتیح، 1433ھ، ج3، ص24۔
  6. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: ابن‌بابویہ، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج2، ص106؛ ابن‌حیون، دعائم الاسلام، 1385ھ، ج1، ص280۔
  7. کلینی، الکافی، 1407ھ، ج4، ص95۔
  8. طوسی، تہذیب‌الاحکام، 1407ھ، ج4، ص200۔
  9. ابن‌طاووس، اقبال‌الاعمال، 1409ھ، ج1، ص116۔
  10. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: ابن‌بابویہ، فضائل الاشہر الثلاثہ، 1396ھ، ص96۔
  11. ابن‌طاووس، اقبال‌الاعمال، 1409ھ، ج1، ص117۔
  12. مجلسی، زادالمعاد، 1423ھ، ص85۔

نوٹ

  1. اللَّہُمَ‏ لَكَ‏ صُمْنَا بِتَوْفِيقِكَ وَ عَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْنَا بِأَمْرِكَ فَتَقَبَّلْہُ مِنَّا وَ اغْفِرْ لَنَا إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيم

مآخذ

  • ابن‌بابویہ، محمد بن علی، فضائل الاشہر الثلاثہ، تحقیق غلامرضا عرفانیان یزدی، قم، کتابفروشی داوری، چاپ اول، 1396ھ۔
  • ابن‌بابویہ، محمد بن علی، من لا یحضرہ الفقیہ، تحقیق علی‌اکبر غفاری، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، 1413ھ۔
  • ابن‌حیون، نعمان بن محمد مغربی، دعائم الاسلام، تحقیق عاصف فیضی، قم، مؤسسہ آل‌البیت، چاپ دوم، 1385ھ۔
  • ابن‌سنی، احمد بن محمد، عمل الیوم واللیلہ، تحقیق کوثر برنی، جدہ، دار القبلہ للثقافۃ الاسلامیہ، بی‌تا۔
  • ابن‌طاووس، علی بن موسی، اقبال الاعمال، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ دوم، 1409ھ۔
  • دارقطنی، علی بن عمر، سنن الدارقطنی، تحقیق شعیب ارنؤوط و دیگران، بیروت، مؤسسۃ الرسالہ، چاپ اول، 1424ھ۔
  • زیدانی، حسین بن محمود، المفاتیح فی شرح المصابیح، تحقیق نورالدین طالب، کویت، دارالنوادر، چاپ اول، 1433ھ۔
  • طوسی، محمد بن الحسن، تہذیب الاحکام، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، چاپ چہارم، 1407ھ۔
  • عظیم‌آبادی، محمداشرف بن امیر، عون المعبود: شرح سنن ابی‌داود ومعہ حاشیۃ ابن‌قیم تہذیب سنن ابی‌داود، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ دوم، 1415ھ۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تحقیق علی‌اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ چہارم، 1407ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، زاد المعاد: مفتاح الجنان، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، چاپ اول، 1423ھ۔