دعائے مکارم الاخلاق

ویکی شیعہ سے
دعائے مکارم الاخلاق
کوائف
دیگر اسامی:صحیفہ سجادیہ کی بیسویں دعا
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادؑ
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مونوگرافی:شرح دعائے مکارم الاخلاق (محمد تقی فلسفی) • شرح دعائے مکارم الاخلاق (محمد تقی مصباح یزدی) • دیار عاشقان (حسین انصاریان) • شہود و شناخت (محمد حسن ممدوحی)
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


دعا و مناجات

دعائے مکارم الاخلاق کے نام سے مشہور صحیفہ سجادیہ کی بیسویں دعا امام سجاد علیہ السلام کی مشہور دعاوں میں سے ایک ہے۔ اس دعا میں خداوند کریم سے نیک اخلاق اور پسندیدہ اعمال کی انجام دہی اور برے اخلاق سے دوری کی درخواست کی گئی ہے۔ اس دعا میں کی گئی دیگر درخواستوں میں افکار، رفتار اور کردار سے متعلق اخلاقی پہلو اور اسی طرح سے فردی و سماجی اخلاق شامل ہیں۔ امام سجادؑ نے اس دعا میں انسانی رشد و ارتقاء کے موانع اور شیطانی القاءات کے شر سے محفوظ رہنے کی راہوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔

اس دعا کے اکثر بند کی ابتداء میں صلوات کی تکرار کے ساتھ اللہ تعالی سے دعا مانگی گئی ہے۔ صلوات کے بار بار تکرار ہونے کا سبب دعا کا استجابت سے نزدیک ہونا قرار دیا گیا ہے۔ صحیفہ سجادیہ کی 20ویں دعا کو فضائل اخلاقی اور نیک اعمال جیسی انسان ساز تعلیمات پر مشتمل ہونے کی وجہ سے دعائے مکارم الاخلاق کا نام دیا گیا ہے۔

محمد تقی فلسفی، محمد تقی مصباح یزدی اور روح ‌الله خاتمی نے دروس اخلاق کے ضمن میں اس دعا کی شرح کی ہے اور یہ شرحیں کتابی شکل میں شائع ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعاوں کی شرحوں جیسے دیار عاشقان میں حسین انصاریان اور ریاض السالکین میں سید علی خان مدنی نے بھی باقی دعاؤں کے ساتھ اس دعا کی بھی شرح کی ہیں۔

اہمیت و منزلت

صحیفہ سجادیہ کی اس 20 ویں دعا کو کسب اخلاق و نیک اعمال کے انجام دینے جیسی انسان ساز تعلیمات کی وجہ سے مکارم الاخلاق کا نام دیا گیا ہے۔[1] نقل ہوا ہے کہ امام سجادؑ نے اس دعا میں بہت اخلاقی رذایل اور گناہوں کو شمار کیا ہے تا کہ انسان ان سے اجتناب کرے اور اسی طرح سے فضائل اخلاقی کا ذکر بھی کیا ہے اور اللہ سے ان صفات سے متصف ہونے کی دعا کی ہے۔ تا کہ مومنین ان صٖفات سے متصف ہونے میں آپ کی پیروی کریں۔[2]

امام سجادؑ کا ادبی ساختار اور نحوی و صرفی اسالیب کا انتخاب اسی طرح سے اس کے مفاہیم کا اس کے الفاظ سے ارتباط و ہم آہنگی کو اس دعائے مکارم الاخلاق کے امتیازات، جن کے ذریعہ سے اس کی تعلیمات مخاطب کے ذہن میں باقی رہیں، میں شمار کیا ہے۔[3]

بند کے شروع میں صلوات کی تکرار

یہ دعا محمد و آل محمد پر صلوات سے شروع ہوتی ہے۔ اس میں 20 دفعہ صلوات کی تکرار ہوئی ہے اور ہر بند میں صلوات کے بعد نئی درخواست کی گئی ہے[4] صلوات کے ساتھ دعا کے آغاز کو اس سنت میں شمار کیا گیا ہے جو ائمہ معصومین کی سیرت سے ہم تک پہچی ہے اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ خداوند سے کسی چیز کی درخواست کرنے سے پہلے اور اس کے بعد صلوات پڑھی جائے۔[5] روایات کے مطابق صلوات مستجاب ہوتی ہے، جو دعا اس کے ساتھ خدا کی بارگاہ میں بھیجی جاتی ہے اس میں استجابت کا بہتر زمینہ موجود ہوگا۔ اسی وجہ سے امام سجادؑ نے اس دعا اور صحیفہ سجادیہ کی دیگر دعاوں میں صلوات سے زیادہ استفادہ کرتے ہیں۔[6]

مکارم اخلاق کی دعا اللہ سے کیوں

روح اللہ خاتمی دعائے مکارم الاخلاق کی شرح کی ابتداء میں اس سوال کو قائم کرکے کہ کیسے ممکن ہے کہ ہم مکارم اخلاق کو اللہ سے طلب کریں؟ جبکہ انسان کو خود چاہئے کہ وہ نیک مکارم اخلاق کو حاصل کرنے کی سعی کرے۔ بغیر کوشش کے وہ کسی کچھ نہیں کر سکتا۔ پھر اس کا جواب دیتے ہیں کہ دعا سعی و کوشش کی جگہ نہیں لے سکتی ہے بلکہ وہ انسان کی کوشش کی حامی بن سکتی ہے۔ لہذا نیک و پسندیدہ اخلاق کو حاصل کرنے کے لئے اسے دعا کے سعی پیہم کے ساتھ دعا کی بھی ضرورت ہوتی ہے تا کہ اس کے ذریعہ سے خداوند کا ارادہ محقق ہو جائے۔ دوسری جانب جب انسان دعا کے اپنے ہاتھوں کو بلند کرتا ہے تو اندر ایک تلقین جیسی حالت پیدا ہوتی ہے جو مکارم اخلاق کو حاصل کرنے کے اس کے ارادہ کو مضبوط کرتی ہے۔[7]

تعلیمات دعا

دعائے مکارم الاخلاق کا اصلی موضوع نیک اخلاق و پسندیدہ اعمال کے حاصل کرنے اور انہیں انجام دینے کے لئے خداوند عالم سے درخواست کرنا ہے۔[8] اس دعا میں موجود درخواستوں میں افکار، گفتار و کردار سے متعلق اخلاقیات شامل ہیں اور انہیں دو عنوان اخلاق فردی و اخلاق اجتماعی کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔[9] امام سجادؑ کی دعائے مکارم الاخلاق میں پیش کی گئیں تعلیمات کو تیس فصلوں[10] میں مندرجہ ذیل عناوین کے تحت ذکر کیا گیا ہے:

اخلاق فردی کے عناوین

  • کامل ترین مرحلہ ایمان، اعلی ترین مرتبہ یقین، بہترین نیت و افضل ترین اعمال کی درخواست
  • تمام خیر و اخلاق مطلوب کا سرچشمہ ایمان
  • عمل صالح کا سرچشمہ نیت صالح
  • اللہ سے عاجزی کے ذریعہ طلب اصلاح نفس
  • انسانی رشد کے موانع و مشکلات: غیر خدا کی توجہ و مشغول ہونا، فقر،‌ طمع، تکبر، خود پسندی و فخر فروشی
  • انسانی نجات کی راہ: قیامت کے لئے اعمال کا انجام دینا، مقصد کے پیش نظر وقت کو صرف کرنا، فقر سے پرہیز و وسعت رزق، بغیر عجب و ریا عبادت کرنا، بغیر کسی منت و سماجت کے اعمال خیر انجام دینا
  • بزرگی و سربلندی میں تواضع کی درخواست
  • عمل میں پایداری: ہدایت کی لیاقت، استوار نیت، عبادت دائم و شیطان سے دوری
  • اخلاقی امور میں کمال کی درخواست
  • زندگی بھر مالی کشادگی و ضعیفی میں وسعت رزق کی دعا
  • آخر عمر میں عفو و بخشش کی درخواست
  • تمام عمر خدا کی یاد میں ہونا
  • غذاب الہی سے محفوظ رہنے کی دعا
  • بہترین راہ پر ہدایت کی دعا
  • زندگی میں اعتدال کی دعا
  • زندگی میں حصول بہترین کی دعا
  • ثروت کے ذریعہ آزمایش الہی
  • مال کی برکت کی دعا (جہاں سے گمان نہ ہو وہاں سے روزی کی درخواست)
  • اللہ کی قدرت سے پناہ مانگنا
  • تنگ دستی کی سختی و حقارت سے پناہ مانگنا
  • عبادت میں اعتدال کی دعا
  • تمام اشیاء کی تبدیلی اللہ کے ہاتھ میں ہے
  • نفس کا معرض ہلاکت میں ہونا
  • اللہ کی محبت کے لئے آسان راستہ کی طلب[11]

اخلاق اجتماعی کے عناوین

  • حسد کے مودت میں تبدیل ہونے کی درخواست
  • دوسروں کی عیب جویی ترک کرنے اور اپنے عیوب کو دور کرنا
  • قدرت طلبی، برتری جویی اور دوسرں کی حلق تلفی سے پرہیز
  • آداب اجتماعی و اخلاق عمومی کی رعایت
  • اسراف و فضول خرچی سے دوری
  • برے اعمال کا بدلہ اچھے اعمال کے ذریعے دینا
  • مسئولیت پذیری و صحیح مدیریت کرنا
  • رشتہ داروں کی دشمنی کا دوستی میں تبدیل کرنا
  • اپنے سے لوگوں کی بدگمانی و بے ‌اعتمادی کا ازالہ
  • فریب کاروں کی فریب سے بچنا
  • دوسروں کے ساتھ مل جل کر کام کرنا و معاشرے کی خدمت کرنا
  • دوسروں کے ساتھ نیک معاشرت و حسن سلوک
  • انسان کی کرامت انسانی و حیثیت انسانی کی طرف متوجہ ہونا
  • معاشرے میں عدالت کو عام کرنے کی خاطر نمونہ و آیڈیل لوگوں کی پیروی کرنا
  • معاشرے میں امن و امان کی فضا قائم کرنا اور شدت پسندی کا مقابلہ کرنا
  • معاشرے میں نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنا
  • ظلم و ستم سے پرہیز
  • مسئولیت پذیری و صحیح مدیریت کرنا
  • لوگوں کی عیب جویی سے پرہیز کی توفیق کیلئے دعا
  • ضرر و زیان کے عوامل سے دوری
  • بے جا نیکی سے پرہیز
  • ظالم کے مقابلے میں طاقتور ہاتھ اور دشمن کے مقابلے میں مدلل زبان کی درخواست
  • مال اندوزوں کے مال و ثروت سے بے اعتنائی
  • لوگوں کی ہدایت کیلئے بولنا و نیک راستے پر گامزن رہنا
  • واقعی و حقیقی محبت کرنے والوں کے ساتھ دوستی اور محبت کا اظہار[12]

شرحیں

دعائے مکارم الاخلاق کی مونو گراف کے طور پر شرح لکھی گئی ہے۔ ان میں سے بعض کا ذیل میں ذکر کیا جا رہا ہے:

  • شرح و تفسیر دعای مکارم الاخلاق، محمد تقی فلسفی، دفتر نشر فرهنگ اسلامی نے اسے 1370 ش میں تین جلدوں میں شائع کیا ہے۔ اس شرح میں ان کی تقریروں کا مجموعہ ہے جو انہوں نے قم و تہران میں صحیفہ سجادیہ کی 20 ویں دعا کے ضمن میں کی ہیں۔ بعد میں اسے جمع کرکے اور اس میں آیات و روایات کا اضافہ کرکے 89 فصل میں طبع کیا گیا ہے۔[13]
  • شرح دعای مکارم الاخلاق، محمد تقی مصباح یزدی (مجموعہ دروس‌ اخلاق 1397 سے 1398 ش تک)[14]
  • نور الافاق: شرح دعای مکارم الاخلاق، شیخ محمد حسین ذوعلم، انتشارات علی‌ اکبر علمی نے 1370 ھ میں اسے شائع کیا ہے۔[15]
  • آینہ مکارم (شرح دعای مکارم الاخلاق امام سجاد)؛ دو جلدوں میں سید روح ‌الله خاتمی کے دروس‌ اخلاق ہیں۔ یہ 23 جلسوں میں پیش کئے گئے ہیں اور انتشارات زلال نے اسے سنہ 1368 میں شائع کیا ہے۔[16]

درج بالا شرحوں کے علاوہ صحیفہ سجادیہ کی تمام دعاوں کے اوپر جو شرحیں لکھی گئی ہیں، ان کو بھی اس دعا کی شرحوں میں ثبت کر سکتے ہیں منجملہ: دیار عاشقان مولف: حسین انصاریان، جلد 6، صفحہ ۱۷۳ تا 351،[17] شہود و شناخت مولف: محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی، جلد 2، صفحہ 207 (بہ صورت مختصر)،[18] اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ تالیف سید احمد فہری،[19] فارسی زبان میں اس کی شرحیں ہیں۔

اسی طرح سے دعای مکارم الاخلاق جیسے ریاض السالکین تالیف سید علی ‌خان مدنی،[20] فی ظلال الصحیفہ السجادیہ تالیف محمد جواد مغنیہ،[21] ریاض العارفین تألیف محمد بن محمد دارابی،[22] و آفاق الروح تالیف سید محمد حسین فضل ‌الله،[23] عربی زبان میں لکھی گئیں شرحیں ہیں۔ اس دعا کے کلمات کی اس کی لغوی شرحوں میں جیسے تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ تالیف فیض کاشانی[24] و شرح الصحیفہ السجادیہ مولف عز الدین جزائری[25] توضیح و تشریح کی گئی ہے۔

متن اور ترجمہ

دعائے مکارم الاخلاق
متن ترجمه
وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه ‌السلام فِی مَکارِمِ الْأَخْلَاقِ وَ مَرْضِی الْأَفْعَالِ
پاکیزہ اخلاق سے آراستگی کی دعا۔
(۱) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ بَلِّغْ بِإِیمَانِی أَکمَلَ الْإِیمَانِ، وَ اجْعَلْ یقِینِی أَفْضَلَ الْیقِینِ، وَ انْتَهِ بِنِیتِی إِلَی أَحْسَنِ النِّیاتِ، وَ بِعَمَلِی إِلَی أَحْسَنِ الْأَعْمَالِ. بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے ایمان کو کامل ترین ایمان کی حد تک پہنچا دے اور میرے یقین کو بہترین یقین قرار دے اور میری نیت کو پسندیدہ ترین نیت اور میرے اعمال کو بہترین اعمال کے پایہ تک بلند کر دے ۔
(۲) اللَّهُمَّ وَفِّرْ بِلُطْفِک نِیتِی، وَ صَحِّحْ بِمَا عِنْدَک یقِینِی، وَ اسْتَصْلِحْ بِقُدْرَتِک مَا فَسَدَ مِنِّی. خداوندا! اپنے لطف سے میری نیت کو خالص و بے ریا اور اپنی رحمت سے میرے یقین کو استوار اور اپنی قدرت سے میری خرابیوں کی اصلاح کر دے ۔
(۳) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اکفِنِی مَا یشْغَلُنِی الِاهْتِمَامُ بِهِ، وَ اسْتَعْمِلْنِی بِمَا تَسْأَلُنِی غَداً عَنْهُ، وَ اسْتَفْرِغْ أَیامِی فِیمَا خَلَقْتَنِی لَهُ، وَ أَغْنِنِی وَ أَوْسِعْ عَلَی فِی رِزْقِک، وَ لَا تَفْتِنِّی بِالنَّظَرِ، وَ أَعِزَّنِی وَ لَا تَبْتَلِینِّی بِالْکبْرِ، وَ عَبِّدْنِی لَک وَ لَا تُفْسِدْ عِبَادَتِی بِالْعُجْبِ، وَ أَجْرِ لِلنَّاسِ عَلَی یدِی الْخَیرَ وَ لَا تَمْحَقْهُ بِالْمَنِّ، وَ هَبْ لِی مَعَالِی الْأَخْلَاقِ، وَ اعْصِمْنِی مِنَ الْفَخْرِ. بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ان مصروفیتوں سے جو عبادت میں مانع ہیں بے نیاز کر دے اور انہی چیزوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے جن کے بارے میں مجھ سے کل کے دن سوال کرے گا، اور میرے ایام زندگی کو غرض خلقت کی انجام دہی کے لئے مخصوص کر دے۔ اور مجھے (دوسروں سے) بے نیاز کر دے اور میرے رزق میں کشائش و وسعت عطا فرما۔ احتیاج و دست نگری میں مبتلا نہ کر۔ عزت و توقیر دے، کبر و غرور سے دوچار نہ ہونے دے۔ میرے نفس کو بندگی و عبادت کے لئے رام کر اور خودپسندی سے میری عبادت کو فاسد نہ ہونے دے اور میرے ہاتھوں سے لوگوں کو فیض پہنچا اور اسے احسان جتانے سے رائگان نہ ہونے دے۔ مجھے بلند پایہ اخلاق مرحمت فرما اور غرور اور تفاخر سے محفوظ رکھ ۔
(۴) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ لَا تَرْفَعْنِی فِی النَّاسِ دَرَجَةً إِلَّا حَطَطْتَنِی عِنْدَ نَفْسِی مِثْلَهَا، وَ لَا تُحْدِثْ لِی عِزّاً ظَاهِراً إِلَّا أَحْدَثْتَ لِی ذِلَّةً بَاطِنَةً عِنْدَ نَفْسِی بِقَدَرِهَا. بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور لوگوں میں میرا درجہ جتنا بلند کرے اتنا ہی مجھے خود اپنی نظروں میں پست کر دے اور جتنی ظاھری عزت مجھے دے اتنا ہی میرے نفس میں باطنی بے وقعتی کا احساس پیدا کر دے ۔
(۵) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ مَتِّعْنِی بِهُدًی صَالِحٍ لَا أَسْتَبْدِلُ بِهِ، وَ طَرِیقَةِ حَقٍّ لَا أَزِیغُ عَنْهَا، وَ نِیةِ رُشْدٍ لَا أَشُک فِیهَا، وَ عَمِّرْنِی مَا کانَ عُمُرِی بِذْلَةً فِی طَاعَتِک، فَإِذَا کانَ عُمُرِی مَرْتَعاً لِلشَّیطَانِ فَاقْبِضْنِی إِلَیک قَبْلَ أَنْ یسْبِقَ مَقْتُک إِلَی، أَوْ یسْتَحْکمَ غَضَبُک عَلَی. بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ایسی نیک ھدایت سے بہرہ مند فرما کہ جسے دوسری چیز سے تبدیل نہ کروں اور ایسے صحیح راستے پر لگا جس سے کبھی منہ نہ موڑوں، اور ایسی پختہ نیت دے جس میں ذرا شبہ نہ کروں اور جب تک میری زندگی تیری اطاعت و فرمانبرداری کے کام آئے مجھے زندہ رکھ اور جب وہ شیطان کی چراگاہ بن جائے تو اس سے پہلے کہ تیری ناراضگی سے سابقہ پڑے یا تیرا غضب مجھ پر یقینی ہو جائے مجھے اپنی طرف اٹھا لے۔
(۶) اللَّهُمَّ لَا تَدَعْ خَصْلَةً تُعَابُ مِنِّی إِلَّا أَصْلَحْتَهَا، وَ لَا عَائِبَةً أُوَنَّبُ بِهَا إِلَّا حَسَّنْتَهَا، وَ لَا أُکرُومَةً فِی نَاقِصَةً إِلَّا أَتْمَمْتَهَا. اے معبود ! کوئی ایسی خصلت جو میرے لئے معیوب سمجھی جاتی ہو اس کی اصلاح کئے بغیر نہ چھوڑ اور کوئی ایسی بری عادت جس پر میری سرزنش کی جا سکے۔ اسے درست کئے بغیر نہ رہنے دے اور جو پاکیزہ خصلت ابھی مجھ میں ناتمام ہو اسے تکمیل تک پہنچا دے۔
(۷) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ أَبْدِلْنِی مِنْ بِغْضَةِ أَهْلِ الشَّنَآنِ الْمَحَبَّةَ، وَ مِنْ حَسَدِ أَهْلِ الْبَغْی الْمَوَدَّةَ، وَ مِنْ ظِنَّةِ أَهْلِ الصَّلَاحِ الثِّقَةَ، وَ مِنْ عَدَاوَةِ الْأَدْنَینَ الْوَلَایةَ، وَ مِنْ عُقُوقِ ذَوِی الْأَرْحَامِ الْمَبَرَّةَ، وَ مِنْ خِذْلَانِ الْأَقْرَبِینَ النُّصْرَةَ، وَ مِنْ حُبِّ الْمُدَارِینَ تَصْحِیحَ الْمِقَةِ، وَ مِنْ رَدِّ الْمُلَابِسِینَ کرَمَ الْعِشْرَةِ، وَ مِنْ مَرَارَةِ خَوْفِ الظَّالِمِینَ حَلَاوَةَ الْأَمَنَةِ. اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد ۔ص۔ اور ان کی آل پر اور میری نسبت کینہ ور دشمنوں کی دشمنی کو الفت سے سرکشوں کے حسد کو محبت سے، نیکوں سے بے اعتمادی کو اعتماد سے، قریبیوں کی عداوت کو دوستی سے، عزیزوں کی قطع تعلقی کو صلہ رحمی سے، قرابت داروں کی بے اعتنائی کو نصرت و تعاون سے، خوشامدیوں کی ظاہری محبت کو سچی محبت سے اور ساتھیوں کے اہانت آمیز برتاؤ کو حسن معاشرت سے اور ظالموں کے خوف کی تلخی کو امن کی شیرینی سے بدل دے ۔
(۸) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْ لِی یداً عَلَی مَنْ ظَلَمَنِی، وَ لِسَاناً عَلَی مَنْ خَاصَمَنِی، وَ ظَفَراً بِمَنْ عَانَدَنِی، وَ هَبْ لِی مَکراً عَلَی مَنْ کایدَنِی، وَ قُدْرَةً عَلَی مَنِ اضْطَهَدَنِی، وَ تَکذِیباً لِمَنْ قَصَبَنِی، وَ سَلَامَةً مِمَّنْ تَوَعَّدَنِی، وَ وَفِّقْنِی لِطَاعَةِ مَنْ سَدَّدَنِی، وَ مُتَابَعَةِ مَنْ أَرْشَدَنِی. خداوندا ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور جو مجھ پر ظلم کرے اس پر مجھے غلبہ دے ۔ جو مجھ سے جھگڑا کرے اس کے مقابلہ میں زبان (حجت شکن) دے، جو مجھ سے دشمنی کرے اس پر مجھے فتح اور کامرانی بخش۔ جو مجھ سے مکر کرے اس کے مکر کا توڑ عطا کر۔ جو مجھے دبائے اس پر قابو دے۔ جو میری بدگوئی کرے اسے جھٹلانے کی طاقت دے اور جو ڈرائے دھمکائے، اس سے مجھے محفوظ رکھ۔ جو میری اصلاح کرے اس کی اطاعت اور جو راہ راست دکھائے اس کی پیروی کی توفیق عطا فرما۔
(۹) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ سَدِّدْنِی لِأَنْ أُعَارِضَ مَنْ غَشَّنِی بِالنُّصْحِ، وَ أَجْزِی مَنْ هَجَرَنِی بِالْبِرِّ، وَ أُثِیبَ مَنْ حَرَمَنِی بِالْبَذْلِ، وَ أُکافِی مَنْ قَطَعَنِی بِالصِّلَةِ، وَ أُخَالِفَ مَنِ اغْتَابَنِی إِلَی حُسْنِ الذِّکرِ، وَ أَنْ أَشْکرَ الْحَسَنَةَ، وَ أُغْضِی عَنِ السَّیئَةِ. اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے اس امر کی توفیق دے کہ جو مجھ سے غش و فریب کرے میں اس کی خیر خواہی کروں، جو مجھے چھوڑ دے اس سے حسن سلوک سے پیش آؤں۔ جو مجھے محروم کرے اسے عطا و بخشش کے ساتھ عوض دوں اور جو قطع رحمی کرے اسے صلۂ رحمی کے ساتھ بدلہ دوں اور جو پس پشت میری برائی کرے میں اس کے برخلاف اس کا ذکر خیر کروں اور حسن سلوک پر شکریہ بجا لاؤں اور بدی سے چشم پوشی کروں ۔
(۱۰) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ حَلِّنِی بِحِلْیةِ الصَّالِحِینَ، وَ أَلْبِسْنِی زِینَةَ الْمُتَّقِینَ، فِی بَسْطِ الْعَدْلِ، وَ کظْمِ الغَیظِ، وَ إِطْفَاءِ النَّائِرَةِ، وَ ضَمِّ أَهْلِ الْفُرْقَةِ، وَ إِصْلَاحِ ذَاتِ الْبَینِ، وَ إِفْشَاءِ الْعَارِفَةِ، وَ سَتْرِ الْعَائِبَةِ، وَ لِینِ الْعَرِیکةِ، وَ خَفْضِ الْجَنَاحِ، وَ حُسْنِ السِّیرَةِ، وَ سُکونِ الرِّیحِ، وَ طِیبِ الْمُخَالَقَةِ، وَ السَّبْقِ إِلَی الْفَضِیلَةِ، وَ إِیثَارِ التَّفَضُّلِ، وَ تَرْک التَّعْییرِ، وَ الْإِفْضَالِ عَلَی غَیرِ الْمُسْتَحِقِّ، وَ الْقَوْلِ بِالْحَقِّ وَ إِنْ عَزَّ، وَ اسْتِقْلَالِ الْخَیرِ وَ إِنْ کثُرَ مِنْ قَوْلِی وَ فِعْلِی، وَ اسْتِکثَارِ الشَّرِّ وَ إِنْ قَلَّ مِنْ قَوْلِی وَ فِعْلِی، وَ أَکمِلْ ذَلِک لِی بِدَوَامِ الطَّاعَةِ، وَ لُزُومِ الْجَمَاعَةِ، وَ رَفْضِ أَهْلِ الْبِدَعِ، وَ مُسْتَعْمِلِ الرَّأْی الْمُخْتَرَعِ. بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور عدل کے نشر، غصہ کے ضبط اور فتنہ کے فرو کرنے، متفرق و پراگندہ لوگوں کو ملانے، آپس میں صلح صفائی کرانے، نیکی کے ظاہر کرنے، عیب پر پردہ ڈالنے، نرم خوئی و فروتنی اور حسن سیرت کے اختیار کرنے، رکھ رکھاؤ رکھنے، حسن اخلاق سے پیش آنے، فضیلت کی طرف پیش قدمی کرنے، تفضل و احسان کو ترجیح دینے، خوردہ گیری سے کنارہ کرنے اور غیر مستحق کے ساتھ حسن سلوک کے ترک کرنے اور حق بات کے کہنے میں اگرچہ وہ گراں گزرے، اور اپنی گفتار و کردار کی بھلائی کو کم سمجھنے میں اگرچہ وہ زیادہ ہو اور اپنے قول و عمل کی برائی کو زیادہ سمجھنے میں اگرچہ وہ کم ہو ۔ مجھے نیکو کاروں کے زیور اور پرہیزگاروں کی سج دھج سے آراستہ کر اور ان تمام چیزوں کو دائمی اطاعت اور جماعت سے وابستگی اور اہل بدعت اور ایجاد کردہ دایوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پر عمل کرنے والوں سے علیحدگی کے ذریعہ پايہ تکمیل تک پہنچا دے ۔
(۱۱) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْ أَوْسَعَ رِزْقِک عَلَی إِذَا کبِرْتُ، وَ أَقْوَی قُوَّتِک فِی إِذَا نَصِبْتُ، وَ لَا تَبْتَلِینِّی بِالْکسَلِ عَنْ عِبَادَتِک، وَ لَا الْعَمَی عَنْ سَبِیلِک، وَ لَا بِالتَّعَرُّضِ لِخِلَافِ مَحَبَّتِک، وَ لَا مُجَامَعَةِ مَنْ تَفَرَّقَ عَنْک، وَ لَا مُفَارَقَةِ مَنِ اجْتَمَعَ إِلَیک. بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور جب میں بوڑھا ہو جاؤں تو اپنی وسیع روزی میرے لئے قرار دے اور جب عاجز و درماندہ ہو جاؤں تواپنی قوی طاقت سے مجھے سہارا دے اور مجھے اس بات میں مبتلا نہ کر کہ تیری عبادت میں سستی اور کوتاہی کروں، تیری راہ کی تشخیص میں بھٹک جاؤں تیری محبت کے تقاضوں کی خلاف ورزی کروں۔ اور جو تجھ سے متفرق اور پراگندہ ہوں ان سے میل جول رکھوں اور جو تیری جانب بڑھنے والے ہیں ان سے علیحدہ رہوں ۔
(۱۲) اللَّهُمَّ اجْعَلْنِی أَصُولُ بِک عِنْدَ الضَّرُورَةِ، وَ أَسْأَلُک عِنْدَ الْحَاجَةِ، وَ أَتَضَرَّعُ إِلَیک عِنْدَ الْمَسْکنَةِ، وَ لَا تَفْتِنِّی بِالاسْتِعَانَةِ بِغَیرِک إِذَا اضْطُرِرْتُ، وَ لَا بِالْخُضُوعِ لِسُؤَالِ غَیرِک إِذَا افْتَقَرْتُ، وَ لَا بِالتَّضَرُّعِ إِلَی مَنْ دُونَک إِذَا رَهِبْتُ، فَأَسْتَحِقَّ بِذَلِک خِذْلَانَک وَ مَنْعَک وَ إِعْرَاضَک، یا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ. خداوندا ! مجھے ایسا قرار دے کہ ضرورت کے وقت تیرے ذریعے حملہ کروں ،حاجت کے وقت تجھ سے سوال کروں اور فقر و احتیاج کے موقع پر تیرے سامنے گڑگڑاؤں اور اس طرح مجھے نہ آزمانا کہ اضطرار میں تیرے غیر سے مدد مانگوں اور فقر و ناداری کے وقت تیرے غیر کے آگے عاجزانہ درخوست کروں اور خوف کے موقع پر تیرے سوا کسی دوسرے کے سامنے گڑگڑاؤں کہ تیری طرف سے محرومی ناکامی اور بے اعتنائی کا مستحق قرار پاؤں ۔ اے تمام رحم کرنے والوں میں سے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
(۱۳) اللَّهُمَّ اجْعَلْ مَا یلْقِی الشَّیطَانُ فِی رُوعِی مِنَ التَّمَنِّی وَ التَّظَنِّی وَ الْحَسَدِ ذِکراً لِعَظَمَتِک، وَ تَفَکراً فِی قُدْرَتِک، وَ تَدْبِیراً عَلَی عَدُوِّک، وَ مَا أَجْرَی عَلَی لِسَانِی مِنْ لَفْظَةِ فُحْشٍ أَوْ هُجْرٍ أَوْ شَتْمِ عِرْضٍ أَوْ شَهَادَةِ بَاطِلٍ أَوِ اغْتِیابِ مُؤْمِنٍ غَائِبٍ أَوْ سَبِّ حَاضِرٍ وَ مَا أَشْبَهَ ذَلِک نُطْقاً بِالْحَمْدِ لَک، وَ إِغْرَاقاً فِی الثَّنَاءِ عَلَیک، وَ ذَهَاباً فِی تَمْجِیدِک، وَ شُکراً لِنِعْمَتِک، وَ اعْتِرَافاً بِإِحْسَانِک، وَ إِحْصَاءً لِمِنَنِک. خدایا! جو حرص، بد گمانی اور حسد کے جذبات شیطان میرے دل میں پیدا کرے ۔ انہیں اپنی عظمت کی یاد اپنی قدرت میں تفکر اور دشمن کے مقابلہ میں تدبر و چارہ سازی کے تصورات سے بدل دے اور فحش کلامی یا بے ہودہ گوئی ، یا دشنام طرازی یا جھوٹی گواہی یا غائب مومن کی غیبت یا موجود سے بد زبانی اور اس قبیل کی جو باتیں میری زبان پر لانا چاہے انہیں اپنی حمد سرائی، مدح میں کوشش اور انہماک، تمجید و بزرگی کے بیان، شکر نعمت و اعتراف احسان اور اپنی نعمتوں کے شمار سے تبدیل کر دے ۔
(۱۴) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ لَا أُظْلَمَنَّ وَ أَنْتَ مُطِیقٌ لِلدَّفْعِ عَنِّی، وَ لَا أَظْلِمَنَّ وَ أَنْتَ الْقَادِرُ عَلَی الْقَبْضِ مِنِّی، وَ لَا أَضِلَّنَّ وَ قَدْ أَمْکنَتْک هِدَایتِی، وَ لَا أَفْتَقِرَنَّ وَ مِنْ عِنْدِک وُسْعِی، وَ لَا أَطْغَینَّ وَ مِنْ عِنْدِک وُجْدِی. اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھ پر ظلم نہ ہونے پائے جبکہ تو اس کے دفع کرنے پر قادر ہے، اور کسی پر ظلم نہ کروں جب کہ تو مجھے ظلم سے روک دینے کی طاقت رکھتا ہے اور گمراہ نہ ہو جاؤں جب کہ میری رہنمائی تیرے لئے آسان ہے اور محتاج نہ ہوں جبکہ میری فارغ البالی تیری طرف سے ہے ۔ اور سرکش نہ ہو جاؤں جبکہ میری خوشحالی تیری جانب سے ہے ۔
(۱۵) اللَّهُمَّ إِلَی مَغْفِرَتِک وَفَدْتُ، وَ إِلَی عَفْوِک قَصَدْتُ، وَ إِلَی تَجَاوُزِک اشْتَقْتُ، وَ بِفَضْلِک وَثِقْتُ، وَ لَیسَ عِنْدِی مَا یوجِبُ لِی مَغْفِرَتَک، وَ لَا فِی عَمَلِی مَا أَسْتَحِقُّ بِهِ عَفْوَک، وَ مَا لِی بَعْدَ أَنْ حَکمْتُ عَلَی نَفْسِی إِلَّا فَضْلُک، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ تَفَضَّلْ عَلَی. بار الہا ! میں تیری مغفرت کی جانب آیا ہوں اور تیری معافی کا طلب گار اور تیری بخشش کا مشتاق ہوں ۔ میں صرف تیرے فضل پر بھروسہ رکھتا ہوں اور میرے پاس کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو میرے لئے مغفرت کا باعث بن سکے اور نہ میرے عمل میں کچھ ہے کہ تیرے عفو کا سزاوار قرار پاؤں اور اب اس کے بعد کہ میں خود ہی اپنے خلاف فیصلہ کر چکا ہوں تیرے فضل کے سوا میرا سرمایہ امید کیا ہو سکتا ہے ۔ لہذا محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر اور مجھ پر تفضل فرما ۔
(۱۶) اللَّهُمَّ وَ أَنْطِقْنِی بِالْهُدَی، وَ أَلْهِمْنِی التَّقْوَی، وَ وَفِّقْنِی لِلَّتِی هِی أَزْکی، وَ اسْتَعْمِلْنِی بِمَا هُوَ أَرْضَی. خدایا ! مجھے ہدایت کے ساتھ گویا کر، میرے دل میں تقوی و پرہیز گاری کا القاء فرما پاکیزہ عمل کی توفیق دے، پسندیدہ کام میں مشغول رکھ ۔
(۱۷) اللَّهُمَّ اسْلُک بی‌الطَّرِیقَةَ الْمُثْلَی، وَ اجْعَلْنِی عَلَی مِلَّتِک أَمُوتُ وَ أَحْیا. خدایا مجھے بہترین راستے پر چلا اور ایسا کر کہ تیرے دین و آئین پر مروں اور اسی پر زندہ رہوں ۔
(۱۸) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ مَتِّعْنِی بِالاقْتِصَادِ، وَ اجْعَلْنِی مِنْ أَهْلِ السَّدَادِ، وَ مِنْ أَدِلَّةِ الرَّشَادِ، وَ مِنْ صَالِحِ الْعِبَادِ، وَ ارْزُقْنِی فَوْزَ الْمَعَادِ، وَ سلَامَةَ الْمِرْصَادِ. اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے (گفتار و کردار میں) میانہ روی سے بہرہ مند فرما اور درست کاروں اور ہدایت کے رہنماؤں اور نیک بندوں میں سے قرار دے اور آخرت کی کامیابی اور جہنم سے سلامتی عطا کر ۔
(۱۹) اللَّهُمَّ خُذْ لِنَفْسِک مِنْ نَفْسِی مَا یخَلِّصُهَا، وَ أَبْقِ لِنَفْسِی مِنْ نَفْسِی مَا یصْلِحُهَا، فَإِنَّ نَفْسِی هَالِکةٌ أَوْ تَعْصِمَهَا. خدایا میرے نفس کا ایک حصّہ اپنی (ابتلاؤ آزمائش کے) لئے مخصوص کر دے تاکہ اسے (عذاب سے) رهائی دلا سکے اور ایک حصہ کہ جس سے اس کی (دینوی) اصلاح و درستی وابستہ ہے میرے لئے رہنے دے کیونکہ میرا نفس تو ہلاک ہونے والا ہے مگر یہ کہ تو اسے بچا لے جا‎ئے۔
(۲۰) اللَّهُمَّ أَنْتَ عُدَّتِی إِنْ حَزِنْتُ، وَ أَنْتَ مُنْتَجَعِی إِنْ حُرِمْتُ، وَ بِک اسْتِغَاثَتِی إِنْ کرِثْتُ، وَ عِنْدَک مِمَّا فَاتَ خَلَفٌ، وَ لِمَا فَسَدَ صَلَاحٌ، وَ فِیمَا أَنْکرْتَ تَغْییرٌ، فَامْنُنْ عَلَی قَبْلَ الْبَلَاءِ بِالْعَافِیةِ، وَ قَبْلَ الْطَّلَبِ بِالْجِدَةِ، وَ قَبْلَ الضَّلَالِ بِالرَّشَادِ، وَ اکفِنِی مَئُونَةَ مَعَرَّةِ الْعِبَادِ، وَ هَبْ لِی أَمْنَ یوْمِ الْمَعَادِ، وَ امْنَحْنِی حُسْنَ الْإِرْشَادِ. اے اللہ ! اگر میں غمگین ہوں تو میرا سازو سامان (تسکین) تو ہے ۔ اور اگر (ہر جگہ سے) محروم رہوں تو میری امید گاہ تو ہے ۔ اور اگر مجھ پر غموں کا ہجوم ہو تو تجھ ہی سے دادو فریاد ہے ۔ جو چیز جا چکی اس کا عوض اور جو شی تباہ ہو گئی اس کی درستی اور جسے تو ناپسند کرے اس کی تبدیلی تیرے ہاتھ میں ہے ۔ لہذا بلا کے نازل ہونے سے پہلے عافیت، مانگنے سے پہلے خوشحالی، اور گمراہی سے پہلے ہدایت سے مجھ پر احسان فرما۔ اور لوگوں کی سخت و درشت باتوں کے رنج سے محفوظ رکھ اور قیامت کے دن امن و اطمینان عطا فرما اور حسن ہدایت و ارشاد کی توفیق مرحمت فرما ۔
(۲۱) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ ادْرَأْ عَنِّی بِلُطْفِک، وَ اغْذُنِی بِنِعْمَتِک، وَ أَصْلِحْنِی بِکرَمِک، وَ دَاوِنِی بِصُنْعِک، وَ أَظِلَّنِی فِی ذَرَاک، وَ جَلِّلْنِی رِضَاک، وَ وَفِّقْنِی إِذَا اشْتَکلَتْ عَلَی الْأُمُورُ لِأَهْدَاهَا، وَ إِذَا تَشَابَهَتِ الْأَعْمَالُ لِأَزْکاهَا، وَ إِذَا تَنَاقَضَتِ الْمِلَلُ لِأَرْضَاهَا. اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنے لطف سے (برائیوں کو) مجھ سے دور کر دے اور اپنی نعمت سے، میری پرورش اور اپنے کرم سے میری اصلاح فرما اور اپنے فضل و احسان سے (جسمانی و نفسانی امراض سے) میرا مداوا کر ۔ مجھے اپنی رحمت کے سایہ میں جگہ دے ۔اور اپنی رضامندی میں ڈھانپ لے ۔ اور جب امور مشتبہ ہو جائیں تو جو ان میں زیادہ قرین صواب ہو اور جب اعمال میں اشتباہ واقع ہو جائے تو جو ان میں پاکیزہ تر ہو اور جب مذاہب میں اختلاف پڑھ جائے تو جو ان میں پسندیدہ تر ہو اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرما ۔
(۲۲) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ تَوِّجْنِی بِالْکفَایةِ، وَ سُمْنِی حُسْنَ الْوِلَایةِ، وَ هَبْ لِی صِدْقَ الْهِدَایةِ، وَ لَا تَفْتِنِّی بِالسَّعَةِ، وَ امْنَحْنِی حُسْنَ الدَّعَةِ، وَ لَا تَجْعَلْ عَیشِی کدّاً کدّاً، وَ لَا تَرُدَّ دُعَائِی عَلَی رَدّاً، فَإِنِّی لَا أَجْعَلُ لَک ضِدّاً، وَ لَا أَدْعُو مَعَک نِدّاً. اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے بے نیازی کا تاج پہنا اور متعلقہ کاموں اور احسن طریق سے انجام دینے پر مامور فرما اور ایسی ہدایت سے سرفراز فرما جو دوام و ثبات لئے ہوئے ہو اور غنا و خوشحالی سے مجھے بے راہ نہ ہونے دے اور آسودگی و آسائش عطا فرما، اور زندگی کو سخت دشوار بنا دے ۔ میری دعا کو رد نہ کر کیونکہ میں کسی کو تیرا مدّ مقابل نہیں قرار دیتا اور نہ تیرے ساتھ کسی کو تیرا ہمسر سمجھتے ہوئے پکارتا ہوں ۔
(۲۳) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ امْنَعْنِی مِنَ السَّرَفِ، وَ حَصِّنْ رِزْقِی مِنَ التَّلَفِ، وَ وَفِّرْ مَلَکتِی بِالْبَرَکةِ فِیهِ، وَ أَصِبْ بی‌ سَبِیلَ الْهِدَایةِ لِلْبِرِّ فِیمَا أُنْفِقُ مِنْهُ. اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما۔ اور مجھے فضول خرچی سے باز رکھ اور میری روزی کو تباہ ہونے سے بچا اور میرے مال میں برکت دے کر اس میں اضافہ کر اور مجھے اس میں سے امور خیر میں خرچ کرنے کی وجہ سے راہ حق و صواب تک پہنچا ۔
(۲۴) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اکفِنِی مَئُونَةَ الِاکتِسَابِ، وَ ارْزُقْنِی مِنْ غَیرِ احْتِسَابٍ، فَلَا أَشْتَغِلَ عَنْ عِبَادَتِک بِالطَّلَبِ، وَ لَا أَحْتَمِلَ إِصْرَ تَبِعَاتِ الْمَکسَبِ. بار الہا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے کسب معیشت کے رنج و غم سے بے نیاز کر دے ۔ اور بیحساب روزی عطا فرما تاکہ تلاش معاش میں الجھ کر تیری عبادت سے رو گرداں نہ ہو جاؤں اور (غلط و نا مشروع) کار و کسب کا خمیازہ نہ بھگتوں ۔
(۲۵) اللَّهُمَّ فَأَطْلِبْنِی بِقُدْرَتِک مَا أَطْلُبُ، وَ أَجِرْنِی بِعِزَّتِک مِمَّا أَرْهَبُ. اے اللہ ! میں جو کچھ طلب کرتا ہوں اسے اپنی قدرت سے مہیّا کر دے اور جس چیز سے خائف ہوں اس سے اپنی عزّت و جلال کے ذریعے پناہ دے ۔
(۲۶) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ صُنْ وَجْهِی بِالْیسَارِ، وَ لَا تَبْتَذِلْ جَاهِی بِالْإِقْتَارِ فَأَسْتَرْزِقَ أَهْلَ رِزْقِک، وَ أَسْتَعْطِی شِرَارَ خَلْقِک، فَأَفْتَتِنَ بِحَمْدِ مَنْ أَعْطَانِی، و أُبْتَلَی بِذَمِّ مَنْ مَنَعَنِی، وَ أَنْتَ مِنْ دُونِهِمْ وَلِی الْإِعْطَاءِ وَ الْمَنْعِ. خدایا ! میری آبرو کو غنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ و تو نگری کے ساتھ محفوظ رکھ اور فقر و تنگدستی سے میری منزلت کو نظروں سے نہ گرا ۔ کہ تجھ سے رزق پانے والوں سے رزق مانگنے لگوں۔ اور تیرے پست بندوں کی نگاہ لطف و کرم کو اپنی طرف موڑنے کی تمنا کروں اور جو مجھے دے اس کی مدح و ثنا اور جو نہ دے اس کی برائی کرنے میں مبتلا ہو جاؤں۔ اور تو ہی عطا کرنے اور روک لینے کا اختیار رکھتا ہے نہ کہ وہ۔
(۲۷) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ ارْزُقْنِی صِحَّةً فِی عِبَادَةٍ، وَ فَرَاغاً فِی زَهَادَةٍ، وَ عِلْماً فِی اسْتِعْمَالٍ، وَ وَرَعاً فِی إِجْمَالٍ. ے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ایسی صحت دے جو عبادت میں کام آئے اور ایسی فرصت جو دنیا سے بے تعلقی میں صرف ہو اور ایسا علم جو عمل کے ساتھ ہو اور ایسی پرہیزگاری جو حّد اعتدال میں ہو (کہ وسواس میں مبتلا نہ ہو جاؤں) ۔
(۲۸) اللَّهُمَّ اخْتِمْ بِعَفْوِک أَجَلِی، وَ حَقِّقْ فِی رَجَاءِ رَحْمَتِک أَمَلِی، وَ سَهِّلْ إِلَی بُلُوغِ رِضَاک سُبُلِی، وَ حَسِّنْ فِی جَمِیعِ أَحْوَالِی عَمَلِی. اے اللہ ! میری مدت حیات کو اپنے عفو درگزر کے ساتھ ختم کر اور میری آرزو کو رحمت کی امید میں کامیاب فرما اور اپنی خوشنودی تک پہنچنے کے لئے راہ آسان کر اور ہر حالت میں میرے عمل کو بہتر قرار دے۔
(۲۹) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ نَبِّهْنِی لِذِکرِک فِی أَوْقَاتِ الْغَفْلَةِ، وَ اسْتَعْمِلْنِی بِطَاعَتِک فِی أَیامِ الْمُهْلَةِ، وَ انْهَجْ لِی إِلَی مَحَبَّتِک سَبِیلًا سَهْلَةً، أَکمِلْ لِی بِهَا خَیرَ الدُّنْیا وَ الْآخِرَةِ. اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے غفلت کے لمحات میں اپنے ذکر کے لئے ہوشیار کر اور مہلت کے دنوں میں اپنی اطاعت میں مصروف رکھ اور اپنی محبت کی سہل و آسان راہ میرے لئے کھول دے اور اس کے ذریعے میرے لئے دنیا و آخرت کی بھلائی کو کامل کر دے ۔
(۳۰) اللَّهُمَّ وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، کأَفْضَلِ مَا صَلَّیتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ خَلْقِک قَبْلَهُ، وَ أَنْتَ مُصَلٍّ عَلَی أَحَدٍ بَعْدَهُ، وَ «آتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَةً وَ فِی الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَ قِنِی بِرَحْمَتِک «عَذابَ النَّارِ»[26] اے اللہ ! محمد اور ان کی اولاد پر بہترین رحمت نازل فرما ۔ ایسی رحمت جو اس سے پہلے تو نے مخلوقات میں سے کسی ایک پر نازل کی ہو اور اس کے بعد کسی پر نازل کرنے والا ہو اور ہمیں دنیا میں بھی نیکی عطا کر اور آخرت میں بھی اور اپنی رحمت سے ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ ۔

حوالہ جات

  1. خاتمی، آینہ مکارم، ۱۳۶۸ش، ص۱۳؛ ممدوحی کرمانشاهی، شهود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۲۰۷.
  2. ترجمہ دعای مکارم الاخلاق پایگاه اطلاع ‌رسانی دفتر آیت الله مکارم شیرازی
  3. قاسم‌ پیوندی، «سبک ‌شناسی دعای مکارم الاخلاق»، ص۳-۴.
  4. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۶، ص۱۸۳.
  5. خاتمی، آینہ مکارم، ۱۳۶۸ش، ص.
  6. فلسفی، شرح دعای مکارم الاخلاق، ج۱، ص۶-۷.
  7. خاتمی، آینہ مکارم، ۱۳۶۸، ج۱، ص۱۳.
  8. خاتمی، آینہ مکارم، ۱۳۶۸ش، ج۱، ص۱۳.
  9. ممدوحی کرمانشاهی، شهود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۲۰۷.
  10. ترجمہ و شرح دعای بیستم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان.
  11. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۶ ص۱۷۱-۳۵۱؛ ممدوحی، کتاب شهود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۲۰۷-۲۸۳.
  12. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۶ ص۱۷۱-۳۵۱؛ ممدوحی، کتاب شهود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۲۰۷-۲۸۳.
  13. شرح و تفسیر دعای مکارم الاخلاق سایت دار المبلغین فلسفی.
  14. شرح دعای مکارم الاخلاق پایگاه اطلاع ‌رسانی آثار آیت الله مصباح یزدی.
  15. نور الافاق شرح دعای مکارم الاخلاق پایگاه اطلاع‌ رسانی کتابخانہ های ایران.
  16. آینہ مکارم شرح دعای مکارم الاخلاق یایگاه ویکی‌ نور.
  17. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۶ ص۱۷۱-۳۵۱.
  18. ممدوحی، کتاب شهود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۲۰۷-۲۸۳.
  19. فهری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۲۱۵-۳۲۷.
  20. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ق، ج۳، ص۲۵۵-۴۴۰.
  21. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ق، ص۲۴۶-۲۸۱.
  22. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۲۳۵-۲۶۴.
  23. فضل ‌الله، آفاق الروح، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۴۳۱-۵۴۴.
  24. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ ھ، ص۴۷-۵۱.
  25. جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۱۱-۱۲۱.
  26. بقره: ۲۰۱.

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۲ہجری شمسی۔
  • ترجمہ دعای مکارم الاخلاق پایگاہ اطلاع‌ رسانی دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی
  • جزایری، عز الدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
  • خاتمی، روح ‌اللہ، آینہ مکارم، تہران، نشر زلال، ۱۳۶۸ہجری شمسی۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ہجری شمسی۔
  • ذوعلم، محمد حسین، نور الافاق: شرح دعای مکارم الاخلاق، تہران، انتشارات علی‌ اکبر علمی، ۱۳۷۰ھ۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دار المالک، ۱۴۲۰ھ۔
  • فلسفی، محمد تقی، شرح و تفسیر دعای مکارم الاخلاق، دفتر نشر فرہنگ اسلامی، ۱۳۷۰ہجری شمسی۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ
  • قاسم پیوندی، زہرا و سید محمد رضا ابن الرسول و محمد خاقانی، «سبک ‌شناسی دعای مکارم الاخلاق»، در مجلہ علوم حدیث، شمارہ ۷۳، ۱۳۹۳ہجری شمسی۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ
  • مصباح یزدی، محمد تقی، درس‌ ہای مکارم الاخلاق پایگاہ اطلاع ‌رسانی آثار آیت اللہ مصباح یزدی
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ہجری شمسی۔

بیرونی روابط