زیارت امین اللہ وہ زیارت نامہ ہے جسے امام سجادؑ نے امام علیؑ کے حرم کی زیارت کے وقت قرائت فرمائی۔ یہ زیارت سند، متن اور مضامین کے اعتبار سے معتبر جانی گئی ہے اور معتبر شیعہ کتب میں نقل ہوئی ہے۔ زیارت امین اللہ روز غدیر کے موقع پر حضرت علیؑ کی مخصوص زیارت ہے، نیز یہ زیاراتِ جامعہ کے زمرے میں آتی ہے اور ہر امام کے مزار پر پڑھی جاسکتی ہے۔
کوائف | |
---|---|
موضوع: | زیارت امام علیؑ |
مأثور/غیرمأثور: | مأثور |
صادرہ از: | امام سجادؑ |
راوی: | امام رضاؑ نے اپنے آباء سے• جابر بن یزید جعفی نے امام باقرؑ سے |
شیعہ منابع: | کامل الزیارات • مصباح المتہجد • المزار الکبیر • مصباح الزائر |
مکان: | ائمہ معصومینؑ کے حرموں میں |
مشہور دعائیں اور زیارات | |
دعائے توسل • دعائے کمیل • دعائے ندبہ • دعائے سمات • دعائے فرج • دعائے عہد • دعائے ابوحمزہ ثمالی • زیارت عاشورا • زیارت جامعہ کبیرہ • زیارت وارث • زیارت امیناللہ • زیارت اربعین |
سند اور اعتبار
یہ زیارت سند اور متن و معنی کے لحاظ سے معتبر جانی گئی ہے اور معتبر شیعہ کتب میں نقل ہوئی ہے۔
سند
ابن المشہدی نے اپنی کتاب المزار الکبیر میں[1] اور ابن قولویہ نے کامل الزیارات میں[2] اس حدیث کو احمد بن علی سے، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے امام رضاؑ سے اور آپؑ نے اپنے آباء و اجداد سے اور انھوں نے امام سجادؑ سے نقل کی ہے اور علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں ان ہی اسناد سے روایت کی ہے۔
شیخ طوسی[3]، سید ابن طاؤس،[4] شہید اول[5] اور کفعمی[6] نے یہ روایت جابر بن یزید جعفی سے اور انھوں نے امام محمد باقرؑ سے نقل کی ہے۔ سید عبدالکریم بن طاؤس نے فرحۃ الغری اس زیارت کو دو سندوں سے نقل کیا ہے: 1۔ عمیرہ بن سیف سے، اپنے والد سے، جابر جعفی سے، امام محمد باقرؑ سے؛[7] اور 2۔ کامل الزیارات کی سند سے مشابہت رکھتی ہے۔[8]
اعتبار
شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان، زیارت امین اللہ کو امیرالمؤمنینؑ کی دوسری زیارت کے طور پر نقل کیا ہے؛ ان کا کہنا ہے: "زیارت دوئم، زیارت امین اللہ کے عنوان سے معروف ہے جو انتہائی معتبر ہے اور "مزارات اور مصابیح" کے عنوان سے شائع ہونے والی کتب میں منقول ہے"۔"[9] علامہ مجلسی کہتے ہیں: "یہ بہترین زیارت ہے؛ متن اور سند کے لحاظ سے معتبر ہے اور تمام روضات مقدسہ میں اس کی قرائت کا اہتمام ہونا چاہئے"۔[10]۔[11]
علامہ مجلسی بھی بحار الانوار میں کہتے ہیں: ہم نے اس زیارت کو کئی جہتوں سے نقل کیا اور دہرایا:
فضیلت
امام محمد باقرؑ نے اس زیارت کی فضیلت کے بارے میں فرمایا:
اہل تشیّع میں سے جو بھی اس زیارت اور دعا کو امیرالمؤمنینؑ اور ائمہ میں سے کسی امام کی قبر کے پاس جاکر پڑھے، بے شک خداوند متعال اس زیارت اور دعا کو نور کے ایک مکتوب کے اندر اوپر کی طرف لے جاتا ہے اور رسول اللہؐ کی مہر سے ممہور فرماتا ہے اور یہ مکتوب بدستور محفوظ رہتا ہے حتی کہ اس کو قائم آل محمدؑ کے حوالے کردیتا ہے چنانچہ آپ(عج) اس زیارت کے پڑھنے والے کا بشارت، تحیت اور کرامت کے ساتھ استقبال کرتے ہیں.[13]۔[14]۔[15]
یہ زیارت روز غدیر کے لئے حضرت علیؑ کی زیارات مخصوصہ میں سے بھی ہے اور زیارات جامعہ میں سے بھی ہے جو تمام ائمہ کی قبور کے قریب پڑھی جاسکتی ہے۔[16]
زیارت امین اللہ کی کیفیت
زیارت امین اللہ، مختلف طُرُق سے نقل ہوئی ہے جو زیارت کے الفاظ کے لحاظ سے ایک طرح ہیں گویا کہ ان کے بعض فقروں میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔ امین اللہ کے عنوان سے مشہور روایت ـ جو مفاتیح الجنان میں نقل ہوئی ہے، جابر نے امام محمد باقرؑ سے نقل کی ہے اور روایت کی ہے کہ: امام زین العابدینؑ امیرالمؤمنینؑ کی زیارت کے لئے تشریف فرما ہوئے اور قبر شریف کے قریب کھڑے ہوگئے اور روئے اور یہ زیارت نامہ پڑھا۔[17]۔[18]
روایت کے مطابق، امامؑ نے زیارت کا پہلا حصہ کھڑے ہوکر اور گریہ و بکاء کے ساتھ پڑھا اور دوسرا حصہ یعنی ""اللهم اِنَّ قلوبَ المخبتین الیك والهِةٌ"" کا بعد والا حصہ پڑھتے ہوئے اپنا رخسار مبارک قبر پر رکھا اور زیارت کا باقی ماندہ حصہ پڑھ لیا۔[19]
مضامین اور مندرجات
- زیارت کے آغاز میں امام معصومؑ پر درود و سلام کے کچھ مختصر جملے منقول ہیں اور بعد امام کی بعض خصوصیات کی گواہی دی گئی ہے۔
- زیارت کا ایک اہم حصہ ان امور کی درخواستوں سے مختص ہے جو انسان کی سعادت، کمال اور انسانی کرامت و بزرگی کا سبب بنتے ہیں۔
- ابتدائی فقرات کے بعد، پروردگار بے نیاز کے ساتھ راز و نیاز کیا گیا ہے۔
- دعا میں تعلیم و تربیت کے حوالے سے بھی بہت سے اہم اور مفید نکات پائے جاتے ہیں۔[20]
متن اور ترجمہ
متن | ترجمه |
---|---|
اَلسَّلامُ عَلَیكَ یا امینَ اللهِ فی اَرْضِهِ وَحُجَّتَهُ عَلی عِبادِهِ اَلسَّلامُ عَلَیكَ یا اَمیرَالْمُؤْمِنینَ اَشْهَدُ اَنَّكَ جاهَدْتَ فِی اللهِ حَقَّ جِهادِهِ وَعَمِلْتَ بِكِتابِهِ وَاتَّبَعْتَ سُنَنَ نَبِیهِ صَلَّی اللهُ عَلَیهِ وَآلِهِ حَتّی دَعاكَ الله اِلی جِوارِهِ فَقَبَضَكَ اِلَیهِ بِاخْتِیارِهِ وَاَلْزَمَ اَعْدائَكَ الْحُجَّةَ مَعَ مالَكَ مِنَ الْحُجَجِ الْبالِغَةِ عَلی جَمیعِ خَلْقِهِ اَللّهُمَّ فَاجْعَلْ نَفْسی مُطْمَئِنَّةً بِقَدَرِكَ راضِیةً بِقَضاَئِكَ مُولَعَةً بِذِكْرِكَ وَدُعاَئِكَ مُحِبَّةً لِصَفْوَةِ اَوْلِیاَئِكَ مَحْبُوبَةً فی اَرْضِكَ وَسَماَئِكَ صابِرَةً عَلی نُزُولِ بَلاَّئِكَ شاكِرَةً لِفَواضِلِ نَعْماَئِكَ ذاكِرَةً لِسَوابِغِ آلا ئِكَ مُشْتاقَةً اِلی فَرْحَةِ لِقاَئِكَ مُتَزَوِّدَةً التَّقْوی لِیوْمِ جَزاَئِكَ مُسْتَنَّةً بِسُنَنِ اَوْلِیاَئِكَ مُفارِقَةً لِاَخْلاقِ اَعْدائِكَ مَشْغُولَةً عَنِ الدُّنْیا بِحَمْدِكَ وَثَناَئِكَ اس کے بعد امام سجادؑ نے اپنا رخسار قبر پر رکھا اور فرمایا: اللّهُمَّ اِنَّ قُلُوبَ الْمُخْبِتینَ اِلَیكَ والِهَةٌ وَسُبُلَ الرّاغِبینَ اِلَیكَ شارِعَةٌوَاَعْلامَ الْقاصِدینَ اِلَیكَ واضِحَةٌ وَاَفْئِدَةَ الْعارِفینَ مِنْكَ فازِعَةٌ وَاَصْواتَ الدّاعینَ اِلَیكَ صاعِدَةٌ وَاَبْوابَ الاِجابَةِ لَهُمْ مُفَتَّحَةٌ وَدَعْوَةَ مَنْ ناجاكَ مُسْتَجابَةٌ وَتَوْبَةَ مَنْ اَنابَ اِلَیكَ مَقْبُولَةٌ وَعَبْرَةَ مَنْ بَكی مِنْ خَوْفِكَ مَرْحُومَةٌ وَالاِغاثَةَ لِمَنِ اسْتَغاثَ بِكَ مَوْجُودَةٌ وَالاِعانَةَ لِمَنِ اسْتَعانَ بِكَ مَبْذُولَةٌوَعِداتِكَ لِعِبادِكَ مُنْجَزَةٌوَزَلَلَ مَنِ اسْتَقالَكَ مُقالَةٌ وَاَعْمالَ الْعامِلینَ لَدَیكَ مَحْفُوظَةٌ وَاَرْزاقَكَ اِلَی الْخَلائِقِ مِنْ لَدُنْكَ نازِلَةٌ وَعَواَّئِدَ الْمَزیدِ اِلَیهِمْ واصِلَةٌ وَذُنُوبَ الْمُسْتَغْفِرینَ مَغْفُورَةٌ وَحَواَئِجَ خَلْقِكَ عِنْدَكَ مَقْضِیةٌ وَجَواَئِزَ السّآئِلینَ عِنْدَكَ مُوَفَّرَةٌ وَ عَواَّئِدَ الْمَزیدِ مُتَواتِرَةٌ وَمَواَّئِدَ الْمُسْتَطْعِمینَ مُعَدَّةٌ وَمَناهِلَ الظِّماَءِ مُتْرَعَةٌ اَللّهُمَّ فَاسْتَجِبْ دُعاَئی وَاقْبَلْ ثَناَئیوَاجْمَعْ بَینی وَبَینَ اَوْلِیاَئی بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِی وَفاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَینِ اِنَّكَ وَلِی نَعْماَئی وَمُنْتَهی مُنای وَغایةُ رَجائی فی مُنْقَلَبی وَمَثْوای كامل الزیارات میں اس زیارت کے بعد یہ جملات آئیں ہیں: اَنْتَ اِلهی وَسَیدی وَمَوْلای اِغْفِرْ لاَوْلِیاَئِنا وَكُفَّ عَنّا اَعْداَئَنا وَاشْغَلْهُمْ عَنْ اَذانا وَاَظْهِرْ كَلِمَةَ الْحَقِّ وَاجْعَلْهَا الْعُلْیا وَاَدْحِضْ كَلِمَةَ الْباطِلِ وَاجْعَلْهَا السُّفْلی اِنَّكَ عَلی كُلِّ شَیءِ قَدیرٌ |
آپ پر سلام ہو اے خدا کی زمین میں اس کے امین اور اس کے بندوں پر اس کی حجت |
حوالہ جات
- ↑ ابن المشہدی، المزار الکبیر، ص285۔
- ↑ ابن قولویہ، کامل الزیارات، ص39۔
- ↑ شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ص682۔
- ↑ سید ابن طاؤس، مصباح الزائر، ص583۔
- ↑ شہید اول، المزار، ص114۔
- ↑ کفعمی، المصباح، ص480؛ کفعمی، البلد الامین، ص495۔
- ↑ سید عبدالکریم بن طاووس، فرحۃ الغرّی، ص40۔
- ↑ سید عبدالکریم بن طاووس، فرحۃ الغرّی، ص43۔
- ↑ اس زیارت کو نقل کرنے والی بعض کتب کا تذکرہ مندرجہ بالا سطور میں آیا ہے۔
- ↑ قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، ص595۔
- ↑ رسولی محلاتی، سید ہاشم، «شرح زیارت امینالله»، ص10۔
- ↑ مجلسی، بحار الانوار، ج100، ص269۔
- ↑ اابن طاووس، مصباح الزائر ص246-245۔
- ↑ رسولی محلاتی، سید ہاشم، «شرح زیارت امینالله»، ص11۔
- ↑ قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، ص597۔
- ↑ قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، ص597۔
- ↑ عباس قمی، انوار القلوب، منتخب ادعیہ و زیارات، ص162۔
- ↑ قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، ص595۔
- ↑ قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، قسمت زیارت امینالله، ص595۔
- ↑ رسولی محلاتی، سید هاشم، «زیارت امینالله»، ص15۔
مآخذ
- اابن طاووس، عبدالکریم بن احمد، فرحة الغرّی، قم، دارالرضی، بیتا.
- ابن قولویہ، جعفر بن محمد، کامل الزیارات، نجف اشرف، مطبعۃ المقدسۃ الرضویہ، بیتا.
- ابن مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1378ھ ش
- انوار القلوب، منتخب ادعیہ و زیارات، قم، انتشارات زائر، اول، 1382ھ ش
- رسولی محلاتی، سید ہاشم، «شرح زیارت امینالله»، قم، دفتر نشر فرہنگ اسلامی، دوم، 1379ھ ش
- شہید اول، المزار، قم، مدرسۃ الامام المہدی، 1368ھ ش
- قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، قم، آیینہ دانش، 1384ھ ش
- مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار.