مندرجات کا رخ کریں

"حدیث کساء" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''حدیث کساء''' [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر خدا]]، [[امام علی علیہ السلام|علی]]، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ]]، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]] و [[امام حسین علیہ السلام|حسین]] علیہم السلام کی فضیلت میں وارد ہونے والی حدیث کو کہا جاتا ہے۔ یہ واقعہ [[زوجات رسول|زوجۂ رسول]] ام المؤمنین [[ام سلمہ]] کے گھر میں رونما ہوا۔ [[آیت تطہیر]] کے نزول کے وقت [[رسول اللہ]](ص) اونی چادر اوڑھے ہوئے تھے اور [[حضرت امام علی]] ،[[حضرت فاطمہ]] ، [[امام حسن]] اور [[امام حسین]] علیہم السلام  بھی اس چادر تلے موجود تھے ۔ اس چادر کو "کساء" کہا جاتا تھا۔ [[ائمۂ شیعہ]] نے بارہا اپنی فضیلت اور امت مسلمہ پر ان کے حق [[ائمۂ شیعہ|خلافت]] کے اثبات کے لئے اس حدیث کا حوالہ دیا ہے۔
'''حدیث کساء''' [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر خدا]]، [[امام علی علیہ السلام|علی]]، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ]]، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]] و [[امام حسین علیہ السلام|حسین]] علیہم السلام کی فضیلت میں وارد ہونے والی حدیث کو کہا جاتا ہے۔ یہ واقعہ [[زوجات رسول|زوجۂ رسول]] ام المؤمنین [[ام سلمہ]] کے گھر میں رونما ہوا۔ [[آیت تطہیر]] کے نزول کے وقت [[رسول اللہ]]ؐ اونی چادر اوڑھے ہوئے تھے اور [[حضرت امام علی]] ،[[حضرت فاطمہ]] ، [[امام حسن]] اور [[امام حسین]] علیہم السلام  بھی اس چادر تلے موجود تھے ۔ اس چادر کو "کساء" کہا جاتا تھا۔ [[ائمۂ شیعہ]] نے بارہا اپنی فضیلت اور امت مسلمہ پر ان کے حق [[ائمۂ شیعہ|خلافت]] کے اثبات کے لئے اس حدیث کا حوالہ دیا ہے۔


== کساء کے لغوی معنی ==
== کساء کے لغوی معنی ==
سطر 8: سطر 8:
کساء کے سلسلے میں واردہ احادیث میں سے کسی حدیث میں بھی اس [[حدیث]] کو مکمل طور پر نقل نہیں کیا گیا ہے اور ہر حدیث نے اس کا کچھ حصہ نقل کیا ہے۔ جو کچھ یہاں ذکر کیا جاتا ہے درحقیقت خلاصہ ہے تمام [[روایات]] کا جن کے مجموعے سے واقعہ کساء کی مکمل تصویر کشی کی گئی ہے۔
کساء کے سلسلے میں واردہ احادیث میں سے کسی حدیث میں بھی اس [[حدیث]] کو مکمل طور پر نقل نہیں کیا گیا ہے اور ہر حدیث نے اس کا کچھ حصہ نقل کیا ہے۔ جو کچھ یہاں ذکر کیا جاتا ہے درحقیقت خلاصہ ہے تمام [[روایات]] کا جن کے مجموعے سے واقعہ کساء کی مکمل تصویر کشی کی گئی ہے۔


[[رسول اللہ|پیغمبر اسلام(ص)]] اپنی زوجہ جناب [[ام سلمہ]] کے گھر میں ـ اپنے بعض افراد خاندان کے بارے میں ـ اللہ کا ایک اہم پیغام وصول کرتے ہیں۔ چنانچہ اپنی زوجہ کو حکم دیتے ہیں کہ کسی کو بھی گھر میں داخلے کی اجازت نہ دیں۔ دوسری طرف سے اسی روز آپ(ص) کی بیٹی [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ]](س) اپنے والد ماجد(ص) کے لئے "عصیدہ"<ref>وہ غذا جو آٹے اور گھی کو ملا کر تیار ہوتی ہے؛ ابن منظور، لسان العرب، ج3 ص291۔</ref> نامی مناسب غذا تیار کرنے کا ارادہ کرتی ہیں؛ آپ(س) یہ غذا ایک چھوٹے سے سنگی دیگچے میں تیار کرتی ہیں اور اس کو ایک طبق (رکابی) پر رکھتی ہیں اور والد کی خدمت میں پیش کرتی ہیں۔
[[رسول اللہ|پیغمبر اسلامؐ]] اپنی زوجہ جناب [[ام سلمہ]] کے گھر میں ـ اپنے بعض افراد خاندان کے بارے میں ـ اللہ کا ایک اہم پیغام وصول کرتے ہیں۔ چنانچہ اپنی زوجہ کو حکم دیتے ہیں کہ کسی کو بھی گھر میں داخلے کی اجازت نہ دیں۔ دوسری طرف سے اسی روز آپؐ کی بیٹی [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ]](س) اپنے والد ماجدؐ کے لئے "عصیدہ"<ref>وہ غذا جو آٹے اور گھی کو ملا کر تیار ہوتی ہے؛ ابن منظور، لسان العرب، ج3 ص291۔</ref> نامی مناسب غذا تیار کرنے کا ارادہ کرتی ہیں؛ آپ(س) یہ غذا ایک چھوٹے سے سنگی دیگچے میں تیار کرتی ہیں اور اس کو ایک طبق (رکابی) پر رکھتی ہیں اور والد کی خدمت میں پیش کرتی ہیں۔


[[ام سلمہ]] کہتی ہیں: "میں [[حضرت فاطمہ|فاطمہ(س)]] کو نہ روک سکی"۔
[[ام سلمہ]] کہتی ہیں: "میں [[حضرت فاطمہ|فاطمہ(س)]] کو نہ روک سکی"۔


[[رسول اللہ(ص)]] اپنی بیٹی سے فرماتے ہیں: جاکر اپنے شریک حیات اور دو بیٹوں کو بھی لے کر آؤ۔
[[رسول اللہؐ]] اپنی بیٹی سے فرماتے ہیں: جاکر اپنے شریک حیات اور دو بیٹوں کو بھی لے کر آؤ۔


[[حضرت فاطمہ|حضرت فاطمہ]](س) گھر لوٹ کر جاتی ہیں اور اپنے شریک حیات اور اپنے دو اطفال [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]] اور [[امام حسین علیہ السلام|حسین]] کو والد ماجد کی خدمت میں حاضر کرتی ہيں۔
[[حضرت فاطمہ|حضرت فاطمہ]](س) گھر لوٹ کر جاتی ہیں اور اپنے شریک حیات اور اپنے دو اطفال [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]] اور [[امام حسین علیہ السلام|حسین]] کو والد ماجد کی خدمت میں حاضر کرتی ہيں۔


[[حضرت فاطمہ]](س) اپنے خاوند اور بچوں کے ہمراہ گھر میں داخل ہوتی ہيں تو [[ام سلمہ]] [[رسول اللہ(ص)]] کے اشارے پر ایک گوشے میں [[نماز]] میں مصروف ہوئیں۔
[[حضرت فاطمہ]](س) اپنے خاوند اور بچوں کے ہمراہ گھر میں داخل ہوتی ہيں تو [[ام سلمہ]] [[رسول اللہؐ]] کے اشارے پر ایک گوشے میں [[نماز]] میں مصروف ہوئیں۔


[[رسول خدا(ص)]] [[امام علی علیہ السلام|علی]](ع)، [[حضرت فاطمہ]](س) اور دو بیٹوں [[امام حسن|حسن]](ع) اور [[امام حسین|حسین]](ع) کے ساتھ [[حضرت فاطمہ|بیٹی]] کے بچھائے ہوئے دسترخوان پر بیٹھ جاتے ہیں۔ [[رسول اللہ(ص)]] خیبری کساء (اہلیان خیبر کے ہاتھوں بُنے ہوئے کپڑے سے بنی عبا) کو اپنے داماد، بیٹی اور بیٹوں کے سر پر ڈال دیتے ہیں اور دائیں ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور رب متعال کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں:
[[رسول خداؐ]] [[امام علی علیہ السلام|علی]](ع)، [[حضرت فاطمہ]](س) اور دو بیٹوں [[امام حسن|حسن]](ع) اور [[امام حسین|حسین]](ع) کے ساتھ [[حضرت فاطمہ|بیٹی]] کے بچھائے ہوئے دسترخوان پر بیٹھ جاتے ہیں۔ [[رسول اللہؐ]] خیبری کساء (اہلیان خیبر کے ہاتھوں بُنے ہوئے کپڑے سے بنی عبا) کو اپنے داماد، بیٹی اور بیٹوں کے سر پر ڈال دیتے ہیں اور دائیں ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور رب متعال کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں:
"بار پروردگارا! یہ میرے [[اہل بیت]] ہیں۔ پس تو ہر قسم کی پلیدی کو ان سے دور کر اور انہیں پاک رکھ جس طرح کہ پاک رکھنے کا حق ہے"۔
"بار پروردگارا! یہ میرے [[اہل بیت]] ہیں۔ پس تو ہر قسم کی پلیدی کو ان سے دور کر اور انہیں پاک رکھ جس طرح کہ پاک رکھنے کا حق ہے"۔


سطر 24: سطر 24:
:<font color=gree،  font size=3px>{{حدیث|"إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا"}}</font> <br /> ترجمہ: اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھر والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔<ref>سورہ احزاب آیت 33۔</ref>   
:<font color=gree،  font size=3px>{{حدیث|"إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا"}}</font> <br /> ترجمہ: اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھر والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔<ref>سورہ احزاب آیت 33۔</ref>   


ام المؤمنین [[ام سلمہ]] آگے بڑھیں اور کساء کا ایک گوشہ اٹھایا مگر [[رسول اللہ(ص)]] نے کساء ان کے ہاتھ سے کھینچ لی اور انہیں [[اہل بیت]](ع) کے چھوٹے مگر با عظمت اجتماع  میں داخل نہیں ہونے دیا۔
ام المؤمنین [[ام سلمہ]] آگے بڑھیں اور کساء کا ایک گوشہ اٹھایا مگر [[رسول اللہؐ]] نے کساء ان کے ہاتھ سے کھینچ لی اور انہیں [[اہل بیت]](ع) کے چھوٹے مگر با عظمت اجتماع  میں داخل نہیں ہونے دیا۔


[[ام سلمہ]] عرض گزار ہوئیں: [[یا [[رسول اللہ]](ص)! کیا میں [[اہل بیت]] کے زمرے میں نہیں ہوتی؟
[[ام سلمہ]] عرض گزار ہوئیں: [[یا [[رسول اللہ]]ؐ! کیا میں [[اہل بیت]] کے زمرے میں نہیں ہوتی؟


[[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا: اے [[ام سلمہ]]! تم خیر اور نیکی کے راستے پر ہو؛ تم [[زوجات رسول|پیغمبر کی زوجات]] میں سے ہو۔ <ref>ری شہری، اہل بیت(ع) در قرآن و حدیث، ج1، ص38۔</ref>
[[رسول اللہؐ]] نے فرمایا: اے [[ام سلمہ]]! تم خیر اور نیکی کے راستے پر ہو؛ تم [[زوجات رسول|پیغمبر کی زوجات]] میں سے ہو۔ <ref>ری شہری، اہل بیت(ع) در قرآن و حدیث، ج1، ص38۔</ref>


==واقعۂ کساء ام سلمہ کے گھر میں==
==واقعۂ کساء ام سلمہ کے گھر میں==
سطر 46: سطر 46:
یہ واقعہ سند کے لحاظ سے کسی صورت بھی خدشہ پذیر نہیں ہے۔ بڑے اور نامی گرامی [[:زمرہ:محدثین|محدثین]] نے اس واقعے کو اپنی کتب میں نقل کیا ہے؛ یہ [[حدیث]] اصطلاحاً [[حدیث مستفیض|مستفیض]] ہے اور حتی وسیع تحقیق کرکے اس کے بارے میں [[حدیث متواتر|تواتر]] کا دعوی کیا جاسکتا ہے۔ یہ واقعہ اسلامی معاشرے میں اس قدر معروف و مشہور ہے کہ اس کے رونما ہونے کے دن کو "یوم کساء" کا نام دیا گیا اور جو خمسۂ طیبہ ـ جو اس دن اللہ کی عنایت خاصہ سے بہرہ ور ہوئے [[اصحاب کساء]] کہلائے۔<ref>ری شہری، اہل بیت(ع) در قرآن و حدیث، ج1، ص38۔</ref>
یہ واقعہ سند کے لحاظ سے کسی صورت بھی خدشہ پذیر نہیں ہے۔ بڑے اور نامی گرامی [[:زمرہ:محدثین|محدثین]] نے اس واقعے کو اپنی کتب میں نقل کیا ہے؛ یہ [[حدیث]] اصطلاحاً [[حدیث مستفیض|مستفیض]] ہے اور حتی وسیع تحقیق کرکے اس کے بارے میں [[حدیث متواتر|تواتر]] کا دعوی کیا جاسکتا ہے۔ یہ واقعہ اسلامی معاشرے میں اس قدر معروف و مشہور ہے کہ اس کے رونما ہونے کے دن کو "یوم کساء" کا نام دیا گیا اور جو خمسۂ طیبہ ـ جو اس دن اللہ کی عنایت خاصہ سے بہرہ ور ہوئے [[اصحاب کساء]] کہلائے۔<ref>ری شہری، اہل بیت(ع) در قرآن و حدیث، ج1، ص38۔</ref>


[[عماد الدین طبری|طبری]] اپنی کتاب [[دلائل الامامہ|دلائل الإمامۃ]] میں لکھتے ہیں: "مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ [[آیت تطہیر]] کے نزول کے وقت [[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]]؛ [[امام علی(ع)|علی]]، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ]]، [[امام حسن|حسن]] اور [[امام حسین|حسین]] (علیہم السلام) کو مدعو کیا اور انہیں یمانی کساء اوڑھا دی اور یوں دعا فرمائی:
[[عماد الدین طبری|طبری]] اپنی کتاب [[دلائل الامامہ|دلائل الإمامۃ]] میں لکھتے ہیں: "مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ [[آیت تطہیر]] کے نزول کے وقت [[رسول اللہ|پیغمبرؐ]]؛ [[امام علی(ع)|علی]]، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ]]، [[امام حسن|حسن]] اور [[امام حسین|حسین]] (علیہم السلام) کو مدعو کیا اور انہیں یمانی کساء اوڑھا دی اور یوں دعا فرمائی:
:<font color=green , font size=3px>{{حدیث|"اَللهُمَّ هٰؤُلاءِ أهلي فَأذهِب عَنهُم الرِّجسَ وَطَهِّرهُم تَطهِیراً"}}</font>۔<br/>  بار خدایا! یہ میرے [[اہل بیت]] (اور میرے اہل خانہ) ہیں پس تو ہر قسم کی پلیدی کو ان سے دور رکھ اور انہیں پاک رکھ جس طرح کہ پاک رکھنے کا حق ہے"۔<ref>طبری، دلائل الإمامۃ، ص21۔</ref>
:<font color=green , font size=3px>{{حدیث|"اَللهُمَّ هٰؤُلاءِ أهلي فَأذهِب عَنهُم الرِّجسَ وَطَهِّرهُم تَطهِیراً"}}</font>۔<br/>  بار خدایا! یہ میرے [[اہل بیت]] (اور میرے اہل خانہ) ہیں پس تو ہر قسم کی پلیدی کو ان سے دور رکھ اور انہیں پاک رکھ جس طرح کہ پاک رکھنے کا حق ہے"۔<ref>طبری، دلائل الإمامۃ، ص21۔</ref>


سطر 61: سطر 61:


===کتب حدیث===
===کتب حدیث===
حدیث کساء ''[[صحیح مسلم]]'' یوں نقل ہوئی ہے: [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کہتی ہیں: "ایک دن [[رسول خدا(ص)]] باہر آئے جبکہ ایک سیاہ اون سے بُنی ہوئی منقش عبا کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے۔ سب سے پہلے [[امام حسن|حسن]] آئے اور آپ(ص) نے انہیں عبا میں جگہ دی اور پھر [[امام حسین|حسین]] آئے اور آپ(ص) نے انہیں بھی عبا میں جگہ دی؛ بعدازاں [[حضرت فاطمہ|فاطمہ(س)]] آئیں اور عبا میں چلی گئیں اور آخر میں [[امیرالمؤمنین|امام علی(ع)]] آئے اور آپ(ص) نے انہیں بھی اپنی عبا میں جگہ دی اور فرمایا:
حدیث کساء ''[[صحیح مسلم]]'' یوں نقل ہوئی ہے: [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] کہتی ہیں: "ایک دن [[رسول خداؐ]] باہر آئے جبکہ ایک سیاہ اون سے بُنی ہوئی منقش عبا کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے۔ سب سے پہلے [[امام حسن|حسن]] آئے اور آپؐ نے انہیں عبا میں جگہ دی اور پھر [[امام حسین|حسین]] آئے اور آپؐ نے انہیں بھی عبا میں جگہ دی؛ بعدازاں [[حضرت فاطمہ|فاطمہ(س)]] آئیں اور عبا میں چلی گئیں اور آخر میں [[امیرالمؤمنین|امام علی(ع)]] آئے اور آپؐ نے انہیں بھی اپنی عبا میں جگہ دی اور فرمایا:
:<font color=green , font size=3px>{{حدیث|"إنّما یُریدُ اللّه‏ُ لِیُذْهِبَ عَنْکُم الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَکُم تَطْهِیراً"}}</font>۔<ref>مسلم بن حجاج، صحیح مسلم، ج15، ص190۔</ref>
:<font color=green , font size=3px>{{حدیث|"إنّما یُریدُ اللّه‏ُ لِیُذْهِبَ عَنْکُم الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَکُم تَطْهِیراً"}}</font>۔<ref>مسلم بن حجاج، صحیح مسلم، ج15، ص190۔</ref>


[[ابن حجر]] [[صواعق المحرقہ]] میں لکھتے ہیں: "سند صحیح سے ہم تک پہنچا ہے کہ [[حضرت محمد|پیغمبر اکرم(ص)]] نے ایک کساء ان چار افراد ([[امام علی(ع)|علی]]، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ]]، [[امام حسن|حسن]] اور [[امام حسین|حسین]]) کے سر پر ڈال دی اور اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا: بار خدایا! یہ میرے [[اہل بیت]] اور میرے خاص قرابتدار ہیں، پلیدی کو ان سے دور فرما اور انہیں پاک رکھ جس طرح کہ پاک رکھنے کا حق ہے"۔<ref>ابن حجر، صواعق المحرقہ، ص143۔</ref>
[[ابن حجر]] [[صواعق المحرقہ]] میں لکھتے ہیں: "سند صحیح سے ہم تک پہنچا ہے کہ [[حضرت محمد|پیغمبر اکرمؐ]] نے ایک کساء ان چار افراد ([[امام علی(ع)|علی]]، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ]]، [[امام حسن|حسن]] اور [[امام حسین|حسین]]) کے سر پر ڈال دی اور اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا: بار خدایا! یہ میرے [[اہل بیت]] اور میرے خاص قرابتدار ہیں، پلیدی کو ان سے دور فرما اور انہیں پاک رکھ جس طرح کہ پاک رکھنے کا حق ہے"۔<ref>ابن حجر، صواعق المحرقہ، ص143۔</ref>


[[ابن اثیر]] اپنی کتاب [[اسد الغابہ]]<ref>ابن الأثیر، أسد الغابۃ ج4، ص29۔</ref> اور [[احمد بن حنبل]] اپنی کتاب [[مسند احمد بن حنبل|مسند]]<ref>احمد بن حنبل، مسند احمد بن حنبل، ج7، ص415۔</ref> میں اس [[حدیث]] کو نقل کیا ہے اور [[ابن تیمیہ]] نے [[منہاج السنہ<ref>ابن تیمیہ، منہاج السنہ، ج5، ص13۔</ref> میں لکھا ہے کہ یہ [[صحیح السند]] احادیث میں سے ہے جس کو [[احمد بن حنبل]] اور [[ترمذی]] نے [[ام سلمہ]] سے نقل کیا ہے اور [[مسلم بن حجاج نیسابوری|مسلم]] نے بھی اپنی [[صحیح مسلم|صحیح]] میں اس کو [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] سے نقل کیا ہے۔
[[ابن اثیر]] اپنی کتاب [[اسد الغابہ]]<ref>ابن الأثیر، أسد الغابۃ ج4، ص29۔</ref> اور [[احمد بن حنبل]] اپنی کتاب [[مسند احمد بن حنبل|مسند]]<ref>احمد بن حنبل، مسند احمد بن حنبل، ج7، ص415۔</ref> میں اس [[حدیث]] کو نقل کیا ہے اور [[ابن تیمیہ]] نے [[منہاج السنہ<ref>ابن تیمیہ، منہاج السنہ، ج5، ص13۔</ref> میں لکھا ہے کہ یہ [[صحیح السند]] احادیث میں سے ہے جس کو [[احمد بن حنبل]] اور [[ترمذی]] نے [[ام سلمہ]] سے نقل کیا ہے اور [[مسلم بن حجاج نیسابوری|مسلم]] نے بھی اپنی [[صحیح مسلم|صحیح]] میں اس کو [[عائشہ بنت ابی بکر|عائشہ]] سے نقل کیا ہے۔


===کتب تفسیر===
===کتب تفسیر===
[[زمخشری]] [[الکشاف]] میں،<ref>الزمخشری، تفسیر الکشاف، ذیل آیت 61، سوره آل عمران۔</ref>  [[فخر رازی]] اپنی کتاب [[تفسیر الکبیر]] میں اور وہ دونوں [[قرطبی]]<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ج14، ص183۔</ref>، [[ابن کثیر]]<ref>ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ج6، ص 369۔</ref> اور [[سیوطی]]<ref>سیوطی، الدرالمنثور، ج5، ص376۔</ref> سے اپنی تفاسیر میں حدیث کساء کو نقل کیا ہے۔ قُرطُبیّ<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ج14، ص183۔</ref> [[آیت تطہیر]] کی تفسیر کے ضمن میں [[ام سلمہ|امّ سلمہ]] سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "[[آیت تطہیر]] نازل ہوئی تو [[رسول اللہ]](ص) نے [[امام علی(ع)|علی]]، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ]]، [[امام حسن|حسن]] اور [[امام حسین|حسین]] کو بلوایا اور انہیں خیبری کساء اوڑھا دی الی آخر۔
[[زمخشری]] [[الکشاف]] میں،<ref>الزمخشری، تفسیر الکشاف، ذیل آیت 61، سوره آل عمران۔</ref>  [[فخر رازی]] اپنی کتاب [[تفسیر الکبیر]] میں اور وہ دونوں [[قرطبی]]<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ج14، ص183۔</ref>، [[ابن کثیر]]<ref>ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ج6، ص 369۔</ref> اور [[سیوطی]]<ref>سیوطی، الدرالمنثور، ج5، ص376۔</ref> سے اپنی تفاسیر میں حدیث کساء کو نقل کیا ہے۔ قُرطُبیّ<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ج14، ص183۔</ref> [[آیت تطہیر]] کی تفسیر کے ضمن میں [[ام سلمہ|امّ سلمہ]] سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "[[آیت تطہیر]] نازل ہوئی تو [[رسول اللہ]]ؐ نے [[امام علی(ع)|علی]]، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ]]، [[امام حسن|حسن]] اور [[امام حسین|حسین]] کو بلوایا اور انہیں خیبری کساء اوڑھا دی الی آخر۔


== حدیث کے حوالے ==
== حدیث کے حوالے ==
سطر 97: سطر 97:
=== حضرت علی(ع) کا استدلال ===
=== حضرت علی(ع) کا استدلال ===


[[امیرالمؤمنین|حضرت علی]](ع) نے [[رسول اللہ]](ص) کے وصال کے بعد اپنے حق خلافت و جانشینی کے دلائل دیتے ہوئے ایک موقع پر [[ابوبکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] کے ساتھ مناظرہ کرتے ہوئے واقعۂ کساء کی یادآوری کرائی اور فرمایا: "کیا [[آیت تطہیر]] میرے اور میرے خاندان اور بیٹوں کی شان میں نازل ہوئی یا تمہارے اور تمہارے خاندان کے حق میں؟ <br/>
[[امیرالمؤمنین|حضرت علی]](ع) نے [[رسول اللہ]]ؐ کے وصال کے بعد اپنے حق خلافت و جانشینی کے دلائل دیتے ہوئے ایک موقع پر [[ابوبکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] کے ساتھ مناظرہ کرتے ہوئے واقعۂ کساء کی یادآوری کرائی اور فرمایا: "کیا [[آیت تطہیر]] میرے اور میرے خاندان اور بیٹوں کی شان میں نازل ہوئی یا تمہارے اور تمہارے خاندان کے حق میں؟ <br/>
خلیفہ نے کہا: بےشک یہ آیت آپ اور آپ کے خاندان کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ <br/>
خلیفہ نے کہا: بےشک یہ آیت آپ اور آپ کے خاندان کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ <br/>
فرمایا: تمہیں خدا کی قسم دلاتا ہوں کہہ دو کہ کیا اس دن [[رسول اللہ]](ص) نے [[رسول اللہ]](ص) نے مجھے اور میرے خاندان کو بلوایا  ـ اور فرمایا کہ "خداوندا! یہ میرے افراد خاندان ہیں جو تیری طرف کے راستے پر گامزن ہیں نہ کہ دوزخ کی طرف جانے والے راستے پر ـ یا آپ(ص) نے تمہیں بلوایا؟۔<ref>ابن‌بابویه، خصال (فارسی ترجمہ:) جعفری ج2، ص335۔</ref> <br/>
فرمایا: تمہیں خدا کی قسم دلاتا ہوں کہہ دو کہ کیا اس دن [[رسول اللہ]]ؐ نے [[رسول اللہ]]ؐ نے مجھے اور میرے خاندان کو بلوایا  ـ اور فرمایا کہ "خداوندا! یہ میرے افراد خاندان ہیں جو تیری طرف کے راستے پر گامزن ہیں نہ کہ دوزخ کی طرف جانے والے راستے پر ـ یا آپؐ نے تمہیں بلوایا؟۔<ref>ابن‌بابویه، خصال (فارسی ترجمہ:) جعفری ج2، ص335۔</ref> <br/>
خلیفہ کے تعین کے لئے [[عمر بن خطاب|خلیفۂ ثانی]] نے شوری تشکیل دی تو [[امیرالمؤمنین]] نے حکومت اور [[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]] کی جانشینی کے سلسلے میں اپنے استحقاق کے اثبات کے لئے حدیث کساء سے استناد و استشہاد کیا۔<ref>ابن‌بابویه، الخصال، ج2، ص561 ۔</ref><br/>
خلیفہ کے تعین کے لئے [[عمر بن خطاب|خلیفۂ ثانی]] نے شوری تشکیل دی تو [[امیرالمؤمنین]] نے حکومت اور [[رسول اللہ|پیغمبرؐ]] کی جانشینی کے سلسلے میں اپنے استحقاق کے اثبات کے لئے حدیث کساء سے استناد و استشہاد کیا۔<ref>ابن‌بابویه، الخصال، ج2، ص561 ۔</ref><br/>
ایک موقع پر [[صحابہ]] [[رسول اللہ|رسول(ص)]] ایک دوسرے پر فخر فروشی اور تفاخر کرنے لگے تو [[امیرالمؤمنین]])(ع) نے اپنے اور اپنے خاندان کی فضیلت کرتے ہوئے حدیث کساء کا حوالہ دیا۔<ref>ابن‌بابویه،کمال الدین و تمام النعمة، ج1، ص278۔</ref>
ایک موقع پر [[صحابہ]] [[رسول اللہ|رسولؐ]] ایک دوسرے پر فخر فروشی اور تفاخر کرنے لگے تو [[امیرالمؤمنین]])(ع) نے اپنے اور اپنے خاندان کی فضیلت کرتے ہوئے حدیث کساء کا حوالہ دیا۔<ref>ابن‌بابویه،کمال الدین و تمام النعمة، ج1، ص278۔</ref>


===امام حسن(ع) کا استدلال===
===امام حسن(ع) کا استدلال===
سطر 134: سطر 134:
==متعلقہ مضامین==
==متعلقہ مضامین==
{{ستون آ|3}}
{{ستون آ|3}}
* [[رسول اللہ|حضرت محمد]](ص)
* [[رسول اللہ|حضرت محمد]]ؐ
* [[اہل بیت]]
* [[اہل بیت]]
* [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین]](ع)
* [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین]](ع)
confirmed، templateeditor
8,851

ترامیم