قنفذ

ویکی شیعہ سے

قنفذ نے امام علیؑ کے گھر حملہ کرنے اور حضرت فاطمہ زہراءؑ کی شہادت میں نمایاں کردار ادا کیا۔ بعض مصادر کے مطابق [1] وہ عمر بن خطاب کا غلام تھا اور بعض دیگر مصادر کے مطابق[2] وہ ابوبکر کا غلام تھا۔ کتاب الامامہ و السیاسہ میں اس کا نام قنفذ ذکر ہوا ہے۔ [3]اس کے نسب اور دوسرے مشخصات کے بارے میں کوئی صحیح گزارش نہیں ملتی۔ قنفذ کے متعلق مصادر میں آیا ہے کہ اس نے امام علیؑ سے چاہا تھا کہ وہ ابوبکر کی بیعت کریں اس کے علاوہ اس کے بارے میں کوئی خبر موجود نہیں ہے۔ شیخ مفید کہتے ہیں کہ عمربن خطاب نے قنفذ کو امام علیؑ کے گھر کی طرف بھیجا تا کہ آپؑ کو بیعت کے لئے مسجد میں لایا جائے اور اگر آپؑ نے آنے سے انکار کیا، تو لکڑیوں کو دروازے پر جمع کریں.[4] کتاب الاحتجاج میں آیا ہے کہ جب حضرت زہراءؑ نے امام علیؑ کو مسجد جانے سے روکا تو قنفذ نے حضرت زہراؑ کو تازیانہ مارا اور جب آپؑ دروازے کے پیچھے گئیں تو قنفذ نے دروازے کو دھکا مارا جس کی وجہ سے آپؑ کی پسلیاں ٹوٹ گئیں اور محسن بن علی شہید ہو گئے. [5]دلائل الامامہ میں آیا ہے کہ قنفذ نے عمر کے حکم سے تلوار کے غلاف سے فاطمہؑ کو مارا.[6]

حوالہ جات

  1. طبری، دلائل الإمامۃ، ۱۴۱۳ق، ص۱۳۴
  2. خصیبی، الہدایۃ الکبری، ص۱۷۹
  3. ابن قتیبہ، الامامہ و السیاسۃ، ج۱، ص۳۰
  4. شیخ مفید، الجمل، ص۱۱۷
  5. طبرسی، الإحتجاج، ۱۴۰۳ق، ج۱، ص۸۳
  6. طبری، دلائل الإمامۃ، ص۱۳۴

مآخذ

  • طبرسی، الاحتجاج علی أہل اللجاج، مشہد، مرتضی، ۱۴۰۳ق
  • طبری، محمد بن جریر بن رستم، دلائل الإمامۃ، قم، بعثت، ۱۴۱۳ق
  • شیخ مفید، الجمل و النصرۃ لسید العترۃ فی حرب البصرۃ، قم، کنگرہ شیخ مفید، ۱۴۱۳ق
  • خصیبی، حسین بن حمدان، الہدایۃ الکبری، البلاغ، ۱۴۱۹ق
  • ابن قتیبۃ الدینوری، الامامۃ والسیاسہ، انتشارات الشریف الرضی، ۱۴۱۳ق