محلہ بنی ہاشم

ویکی شیعہ سے
تھمب نیل بنانے کے دوران میں نقص:
محلہ بنی ہاشم میں امام صادقؑ سے منسوب گھر کی تصویر[1]

مَحلّہ بَنی‌ ہاشم، مدینہ میں قبیلہ بنی‌ ہاشم کا محل سکونت تھا جو مسجد نبوی اور قبرستان بقیع کے درمیان واقع تھا۔ امام زین العابدینؑ اور امام جعفر صادقؑ کے گھر بھی اسی محلے میں واقع تھے۔ شیعہ، عزاداری کی مجلسوں میں اس محلے میں رونما ہونے والے واقعات بیان کرتے ہیں جو حضرت زہراؑ کی شہادت کا باعث بنے۔ اس محلے کے آثار 1405ھ تک باقی تھے لیکن اس کے بعد وہابیوں کے ہاتھوں تخریب کا شکار ہوئے۔

محل وقوع

محلہ بنی‌ ہاشم اس محلے کو کہا جاتا ہے جو مسجد النبی کے باب جبرئیل اور باب النساء کی طرف واقع تھا اور قبرستان بقیع تک پھیلا ہوا تھا۔[2]امام سجادؑ[3]، امام صادقؑ[4] اور ابوایوب انصاری کا گھر بھی اس محلے میں واقع تھا جس میں پیغمبر اکرمؐ نے مدینہ ہجرت کے بعد 7 مہینے قیام فرمایا تھا۔[5] شیعہ منابع میں امام سجادؑ اور امام صادقؑ کے گھر میں نماز پڑھنے کی سفارش ہوئی ہے۔[6]

تعمیرات

محلہ بنی‌ ہاشم میں پہلی تعمیرات سنہ 91 ہجری میں شروع ہوئی جس میں بنی امیہ کے حکمران ولید بن عبدالملک کے حکم سے مسجد نبوی کی توسیع کے لئے پیغمبر اکرمؐ کا گھر خراب کیا گیا۔ اس اقدام پر مدینہ کے لوگوں نے سخت رد عمل ظاہر کیا۔ لوگوں کے غم و غصے کا سبب یہ تھا کہ لوگ پیغمبر اکرمؐ کے آثار کو باقی رکھنا چاہتے تاکہ آنے والی مسلمان نسل کو معلوم ہو کہ آپؐ کس قدر سادہ زندگی گزارتے تھے۔[7]

سنہ 1405 سے 1407ھ کے دوران محلہ بنی‌ ہاشم توسط آل سعود کے ہاتھوں مکمل ختم ہوا اور اس جگہ کو قبرستان بقیع تک مسجد نبوی کا صحن قرار دیا گیا۔[8] مکمل خراب ہونے سے پہلے تک امام سجادؑ اور امام صادقؑ کا گھر یہاں مشہور تھا۔[9]

واقعات

ایران میں ایام فاطمیہ کے سلسلے میں محلہ بنی‌ ہاشم کی نمائش

امام صادقؑ سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ فدک کے بارے میں ابوبکر اور حضرت فاطمہ(س) کے درمیان ہونے والے مناظرے کے بعد ابوبکر نے ایک کاغذ پر لکھ کر فدک حضرت فاطمہ(س) کے حوالہ کیا تھا۔ جب حضرت فاطمہ(س) ابوبکر کے دربار سے باہر نکل رہی تھی تو گلی میں آپ کی ملاقات عمر بن خطاب سے ہوئی اور اس نے فدک کی سند دینے سے انکار پر حضرت فاطمہ(س) پر ظلم و ستم کیا اور سند کو حضرت زہرا(س) سے چھین کر پھاڑ دیا۔ اس واقعے کے نتیجے میں حضرت زہرا(س) بیمار ہوئی اور 75 دن بعد شہید ہوئی۔[10]

ان اواخر میں ایام فاطمیہ کے دوران ایران کے مختلف شہروں من جملہ قم اور تہران میں محلہ بنی ہاشم کی نمائش لگتی ہے جس میں خصوصیت کے ساتھ حضرت زہرا(س) کے گھر کی عکاسی کی جاتی ہے جو لوگوں کی توجہ کا مرکز قرار پاتی ہے۔[11]

حوالہ جات

  1. کوچہ بنی‌ہاشم و محل پارہ‌شدن قبالہ فدک، خبرگزاری ابنا۔
  2. قائدان، تاریخ و آثار اسلامی مکہ و مدینہ، 1386ہجری شمسی، ص229۔
  3. قائدان، تاریخ و آثار اسلامی مکہ و مدینہ، 1386ہجری شمسی، ص406۔
  4. قائدان، تاریخ و آثار اسلامی مکہ و مدینہ، 1386ہجری شمسی، ص234 و406۔
  5. قائدان، تاریخ و آثار اسلامی مکہ و مدینہ، 1386ہجری شمسی، ص406 و407۔
  6. مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج97، ص225۔
  7. جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، 1386ہجری شمسی، ص298۔
  8. قائدان، تاریخ و آثار اسلامی مکہ و مدینہ، 1386ہجری شمسی، ص229؛ فیض گیلانی، «شنیدنی‌ہای سفر حج»، ص158۔
  9. فیض گیلانی، «شنیدنی‌ہای سفر حج»، ص158۔
  10. مفید، الاختصاص، 1413ھ، ص185۔
  11. نمایشگاہ کوچہ‌ہای بنی‌ہاشم، خبرگزاری مہر؛ نمایش کوچہ‌ہای بنی‌ہاشم، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔

مآخذ

  • جعفریان، رسول، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، تہران، نشر مشعر، چاپ ہشتم، 1386ہجری شمسی۔
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، الإختصاص، قم، کنگرہ شیخ مفید، 1413ھ۔
  • فیض گیلانی، محمدعلی، «شنیدنی‌ہای سفر حج»، مجلہ میقات حج، شمارہ 48، تابستان 1383ہجری شمسی۔
  • قائدان، اصغر، تاریخ و آثار اسلامی مکہ و مدینہ، تہران، نشر مشعر، 1386ہجری شمسی۔
  • «کوچہ بنی‌ہاشم و محل پارہ‌شدن قبالہ فدک»، خبرگزاری ابنا، تاریخ درج مطلب: 24 فروردین 1392ہجری شمسی۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار،‌ بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1403ھ۔
  • «نمایشگاہ کوچہ‌ہای بنی‌ہاشم»، خبرگزاری مہر، تاریخ درج مطلب: 25 اسفند 1392ہجری شمسی۔
  • «نمایش کوچہ‌ہای بنی‌ہاشم»، خبرگزاری جمہوری اسلامی، تاریخ درج مطلب: 10 فروردین 1393ہجری شمسی۔