زہرا (لقب)

ویکی شیعہ سے

زہرا حضرت فاطمہ(س) کے القاب[1] میں سے ہے جس کے معنی سفید اور روشن‌ کے ہیں[2] جو گوہر کے مانند چمکتا ہے۔[3] علامہ مجلسی امام صادقؑ سے منقول ایک حدیث کی تفسیر میں حضرت فاطمہ(س) کا اس لقب سے ملقب ہونے کی دلیل آپ(س) کا معنوی نور کے ذریعے نورانی ہونا قرار دیتے ہیں۔[4] زہرا یا فاطمۃ الزہرا ان ناموں میں سے ہے جن کے ذریعے احادیث اور زیارت ناموں میں حضرت فاطمہ(س) کو مورد خطاب قرار دی گئی ہیں۔ اسی طرح شیعہ ائمہ ابناء فاطمۃ الزہرا (فاطمہ کی اولاد) کے عنوان سے مشہور ہیں۔[5]

شیعہ احادیث میں حضرت فاطمہ(س) کو زہرا کے لقب سے ملقب کرنے کی متعدد دلائل ذکر کی گئی ہے؛ منجملہ ان میں امام صادقؑ سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ حضرت فاطمہ(س) کو زہرا کہا جاتا ہے کیونکہ ان کا چہرہ امام علیؑ کے پاس نورانیت کا حامل ہے۔[6] بعض دیگر احادیث میں یوں آیا ہے کہ جب حضرت فاطمہ(س) محراب عبادت میں کھڑی ہوتی ہیں تو ان کا نور اہل آسمان کے لئے روشنی بخشتا ہے؛ جس طرح آسمان کے ستارے زمین والوں کے لئے روشنی دیتے ہیں۔[7] اسی طرح نقل ہوا ہے کہ خدا نے حضرت فاطمہ(س) کو اپنی عظمت کے نور سے خلق فرمایا اور جب آپ کی تخلیق ہوئی تو آسمانوں اور زمین کو ان کے نور سے منور کیا جس سے ملائکہ کی آنکھیں چندیا گئیں۔[8] عایشہ سے بھی حضرت فاطمہ(س) کے چہرے کی نورانیت کے بارے میں احادیث نقل ہوئی ہے۔[9]

حضرت فاطمہ(س) کے ناموں کے بارے میں امام صادقؑ سے مروی ایک حدیث میں آیا ہے کہ خدا کے یہاں آپ کے نو(9) نام اور لقب ہے: فاطمہ، صدیقہ، مبارکہ، طاہرہ، زکیہ، راضیہ، مرضیہ، محدّثہ اور زہراء۔[10] احادیث سے جو چیز معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ حضرت فاطمہ(س) کا نام اور آپ کے القاب آپ کے فضائل کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخاب کئے گئے ہیں۔[11]

شیعہ حدیثی منابع میں ایک حصہ لقب زہرا کی وضاحت کے لئے مختلف کیا گیا ہے؛ چنانچہ شیخ صدوق نے کتاب عِلَل الشّرائع[12] کا ایک باب اور علامہ مجلسی نے کتاب بحارالانوار کی 43ویں جلد کا ایک حصہ اس موضوع سے مختص کیا ہے۔

ایران کے رجسٹری آفس کی رپورٹ کے مطابق اس ادارے میں رجسٹرڈ خواتین کے ناموں میں زہرا کا نام سب سے زیادہ استعمال ہونے والے ناموں میں سے ہے۔ مثلا سنہ 2013ء میں یہ نام ایران میں لڑکیوں کے لئے سب سے زیادہ انتخاب کئے گئے ناموں میں دوسرے نمبر پر تھا۔[13]

حوالہ جات

  1. شیخ صدوق، الامالی، 1417ھ، ص74؛ کلینی، الکافی، 1363ہجری شمسی، ج1، ص240؛ مسعودی، اسرار الفاطمیہ، 1420ھ، ص409۔
  2. ابن‌اثیر الجزری، النہایۃ في غریب الحدیث والاثر، ذیل واژہ زہر۔
  3. ابن‌منظور، لسان العرب، ذیل واژہ زہر۔
  4. مجلسی، جلاء العیون: تاریخ چہاردہ معصوم، 1380ش، ص162۔ ۔
  5. مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج99، ص180 و 297؛ ج98، ص345۔
  6. شیخ صدوق، علل الشرائع، مکتبۃ الداوری، ج1، ص179-181۔
  7. شیخ صدوق، علل الشرائع، مکتبۃ الداوری، ج1، ص181۔
  8. شیخ صدوق، علل الشرائع، مکتبۃ الداوری، ج1، ص180۔
  9. القرمانی، الاخبار الدول وآثار الاول فی التاریخ، بیروت، ج1، ص256؛ شوشتری، إحقاق الحق وإزہاق الباطل، 1409ھ، ج19، ص10۔
  10. شیخ صدوق، الخصال، 1362ش، ج2، ص414۔ ۔
  11. شیخ صدوق، الامالی، 1417ھ، ص692؛ کلینی، الکافی، 1363ش، ج1، ص240؛ مسعودی، اسرار الفاطمیہ، 1420ھ، ص409۔
  12. شیخ صدوق، علل الشرائع، مکتبۃ الداوری، ج1، باب143۔
  13. «ثبت بیش از 12 میلیون از القاب حضرت زہرا(س) در ثبت احوال کشور۔۔۔»، مندرج در سایت خبرگزاری مہر۔

مآخذ

  • ابن‌اثیر الجزری، ابوالسعادات، النہایۃ فی غریب الحدیث و الاثر، تحقیق طاہر احمد الزاوی - محمود محمد الطناحی، انتشارات المکتبۃ العلمیۃ، بیروت، 1979م۔
  • ابن‌منظور، محمد بن مکرم لسان العرب، ناشر دار صادر، بیروت، چاپ اول، 1414ھ۔
  • «ثبت بیش از 12 میلیون از القاب حضرت زہرا(س) در ثبت احوال کشور۔۔۔»، خبرگزاری مہر، تاریخ درج مطلب: 31 فروردین 1393ش، تاریخ بازدید: 30 اردیبہشت 1403ہجری شمسی۔
  • شوشتری، نوراللہ بن شریف الدین، إحقاق الحق و إزہاق الباطل، کتابخانہ عمومی حضرت آیت‌اللہ العظمی مرعشی نجفی (رہ)، قم، 1409ھ۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، الخصال، تحقیق علی‌اکبر غفاری، جامعہ مدرسین قم، قم، 1362ہجری شمسی۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، علل الشرائع، مکتبۃ الداوری، قم، بی‌تا۔
  • شیخ صدوق، محمدبن علی، الامالی، قم مؤسسہ البعثۃ، 1417ھ۔
  • القرمانی، احمد بن یوسف، الاخبار الدول وآثار الاول فی التاریخ، تحقیق الدکتور فہمی سعد و الدکتور احمد حطیط، عالم الکتب۔ بیروت، بی‌تا۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تحقیق علی‌اکبر غفاری، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1363ہجری شمسی۔
  • مجلسی، محمدباقر، جلاء العیون تاریخ چہاردہ معصوم، تحقیق سید علی امامیان، قم، سرور، 1380ہجری شمسی۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحارالأنوار، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1403ھ۔
  • مسعودی، محمدفاضل، اسرار الفاطمیہ، تحقیق: سیدعادل علوی، مؤسسۃ الزائر، 1420ھ۔