المنتخب فی جمع المراثی و الخطب (کتاب)

ویکی شیعہ سے
(منتخب طریحی سے رجوع مکرر)
المنتخب فی جمع المراثی و الخطب
مقام اشاعتلبنان
زبانعربی
مجموعہ1 جلد
موضوعمقتل
اسلوبحدیث و روایت
ناشرموسسہ الاعلمی للمطبوعات


منتخب طُریحی یا فخری کے نام سے مشہور کتاب کا مکمل نام المُنتخَب فی جَمعِِ المَراثی و الخُطَب ہے، جسے فخرالدین محمد بن علی بن طریحی نے اہل بیتؑ کے متعلق تالیف کیا. اس کتاب کا عمدہ حصہ حضرت امام حسینؑ سے متعلق ہے. محرم کے پہلے عشرے کے لحاظ سے 20 مجالس میں ترتیب دی گئی ہے. یہ کتاب محققین کی تنقید کا نشانہ بنی رہی ہے.

مؤلف

فخرالدین بن محمدعلی طُریحی،گیارہویں صدی کے شیعہ مفسر اور لغت کے موضوع پر لکھی جانے والی کتاب مجمع البحرین کے مصنف ہیں.قرآن و حدیث کے مشکل الفاظ کے معانی کے بیان میں ان کی یہ کتاب شیعہ علما کی پہلی کتاب سمجھی جاتی ہے.

کتاب کا تعارف

مشہور کتابشناس بزرگ تہرانی اس کتاب کے تعارف میں لکھتے ہیں: یہ کتاب بیس مجالس میں تالیف ہوئی اور ہر مجلس چند ابواب پر مشتمل ہے جس میں اہل بیت کے فضائل اور مصائب بیان ہوئے ہیں [1] مؤلف کے طرز تحریر کے بارے میں کہتے ہیں :یہ کتاب نثر اور اشعار کے قالب میں حزن انگیز مطالب کا مجموعہ ہے .ظاہرا ایسا لگتا ہے کہ محرم کے پہلے دس دنوں میں لوگوں کیلئے جن مجالس کو مؤلف نے پڑھا تھا انہیں تحریری صورت میں جمع کیا ہے .[2]

حیثیت کتاب

یہ کتاب ذاکرین کی ہمنوائی کرتی ہے .عاشورا کے متعلق بہت سے مؤلفین نے اس کتاب سے مطالب نقل کئے ہیں اور انہوں نے لوگوں میں اس کتاب کی شہرت کی وجہ سے کسی تحقیق و جستجو کے بغیر اسے اقوال اور نظریات کیلئے ماخذ قرار دیا ہے .[3]

تحریفی مقامات

تحریفی مقام قرار پانے والے چند مقامات:

  1. حضرت امام حسینؑ کی زبان مبارک سے چند مرتبہ هل من ناصر ینصر الذریة الاطهار کا تکررار ہونا.
  2. ابن سعد کا لشکر ستر ہزار(70,000)کی تعداد پر مشتمل ہونا.
  3. حضرت قاسم کی شادی.
  4. امام حسینؑ کا ان الفاظ سے اسقونی شربہ من الماء پانی کی درخواست کرنا.
  5. حضرت امام حسینؑ نے دس ہزار (10,000) افراد کو قتل کیا لشکر کی تعداد اس قدر زیادہ تھی کہ اتنے افراد کے قتل کے باوجود لشکر میں کسی قلت افراد کا احساس تک نہ ہوا .
  6. حضرت زینبؑ کا محمل پر سر کو مارنا اور اس کا زخمی ہونے کی مسلم بن جصاص کی خبر نقل کرنا.[4]

ناقدان

بہت سے حدیث کے محققین اور کتابشناسوں نے اس کتاب کو مورد تنقید قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں بہت سے موہوم مطالب نقل ہوئے ہیں.مرزا محمد ارباب کا "اربعین حسینیہ" سے یہ قول منقول ہے : "اس کتاب میں بہت زیادہ مسامحات سے کام لیا گیا ہے جو اہل اطلاع اور اہل بصیرت سے پوشیدہ نہیں ہیں نیز اس کتاب کی ایسی مخصوص روایات جن کی تائید دوسری کتابوں سے نہ ہوتی ہو، وہ قابل اعتبار نہیں ہیں.[5]

حوالہ جات

  1. الذریعہ، ج۲۲، ص۴۲۰.
  2. محمد صحتی سردرودی، تحریف شناسی تاریخ امام حسین با رویکردی کتابشناسانہ.
  3. محمدآلاندوزلی، کتابشناسی توصیفی-انتقادی پیرامون تحریف‌های عاشورا.
  4. محمدآلاندوزلی، کتابشناسی توصیفی-انتقادی پیرامون تحریف‌ ہای عاشورا.
  5. محمد صحتی سردرودی، تحریف شناسی تاریخ امام حسین با رویکردی کتابشناسانہ.

ماخذ

  • تہرانی، آقابزرگ، الذریعہ، بیروت، دارالاضواء.
  • صحتی سردرودی،محمد، تحریف شناسی تاریخ امام حسین(ع) با رویکردی کتابشناسانہ، کتابہای اسلامی، پائیز ۱۳۸۳ - شماره ۱۸.
  • آلاندوزلی، محمد، کتابشناسی توصیفی- انتقادی پیرامون تحریف‌ ہای عاشورا، آئینۂ پژوہش، آذر و اسفند ۱۳۸۱ - شماره ۷۷ و ۷۸.