خاتون جنت (فلم)

ویکی شیعہ سے
خاتون جنت(فلم)
نامخاتون جنت (The Lady of Heaven)
موضوعصدر اسلام کے تاریخی واقعات • فاطمہ زہرا(س)
ڈائریکٹراِلی کینگ (Eli King)
رائٹریاسر الحبیب
ریلیزسنہ 2021ء
ملکانگلستان
زبانانگریزی
اخراجاتتقریبا 15 میلین ڈالر


خاتون جنت فلم (انگریزی میں: The Lady of Heaven) صدر اسلام کے تاریخی واقعات پر بنائی گئی ایک فلم ہے۔ اس فلم کے بنانے والوں کے مطابق اس فلم میں موجوده دور میں داعش جیسی شدت پسند تنظیم کی جنایتوں کے ضمن میں صدر اسلام کے تاریخی واقعات جیسے غدیر خم، حضرت علی کے گھر پر ہجوم، حضرت علی کے گھر کے دروازے کو آگ لگا دینا، اور حضرت زہرا(س) کی شہادت وغیرہ کی عکاسی کی گئی ہے۔

اس فلم کی ریکارڈنگ کے دوران میں بہت سارے شیعہ مراجع تقلید نے اس کی مخالت کی۔ بعض شیعہ فقہاء نے اس فلم کے بنانے میں مدد کرنا، اس کی خرید و فروخت اور اسے دیکھنے کو حرام قرار دیتے ہوئے اسے شیعہ اور اہل سنت کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی سازش قرار دیتے ہیں۔

اس فلم کا نام سنہ 2017ء میں یَومُ الْعَذاب رکھا گیا تھا جسے اس کے مکمل ہونے کے بعد "خاتون جنت" میں تبدیل کیا گیا۔ اس فلم کو 30 دسمبر سنہ 2020ء کو محدود پیمانے پر ریلیز کیا گیا۔

جمہوری اسلامی ایران میں اس فلم پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔

فلم کے بارے میں

سنہ 2017ء میں اس فلم کی ریکارڈنگ کی دوران اس کا نام "یومُ‌ الْعَذاب" رکھا گیا تھا جسے اس کے مکمل ہونے کے بعد "خاتون جنت" (The Lady of Heaven) میں تبدیل کیا گیا۔[1] یہ فلم 30 دسمبر 2020ء کو محدود پیمانے میں ریلز ہوئی۔[2] اس کا تخمینی خرچہ 15 میلین ڈالر بتایا جاتا ہے[3]۔

کہانی کا خلاصہ

اس فلم کے بنانے والوں کے مطابق یہ فلم دو کہانیوں کی رویداد ہے جن کے درمیان 1400 سال کا فاصلہ ہے؛ کہا جاتا ہے کہ ایک عراقی بچہ جس کی ماں جنگ میں ہلاک ہو جاتی ہے، جب ایک شیعہ معمر خاتون کی زبانی حضرت فاطمہ(س) پر ڈھائے گئے مظالم سے باخبر ہوتا ہے تو وہ اس واقعے سے صبر کی اہمیت اور قدرت کا درس لیتا ہے۔[4]

فلمی عملہ

اس فلم کے ڈائریکٹر الی کینگ اور اس کا رائٹر یاسر الحبیب ہے جو شیعہ عالم دین، کویت کا باشندہ اور انگلستان میں مقیم ہے۔ سنہ 2011ء میں زوجہ پیغمبر اکرم(ص) حضرت عایشہ کے خلاف بولنے پر ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ‌ای نے اپنے ایک فتوے میں اہل سنت مقدسات من جملہ تمام انبیاء کے ازواج مطہرات کی توہین کو حرام قرار دیا۔[5]

رد عمل

اس فلم کے بنانے سے پہلے اور بنانے کے بعد بہت رد عمل سامنے آیا ہے:

بنانے سے پہلے کا رد عمل

سنہ 2017ء کو یوم عذاب نامی فلم کی ریکارڈنگ شروع ہونے کی خبر نشر ہونے، نیز اس کے عنوان اور مضمون کے حوالے اطلاع ملتے ہی یہ فلم بعض شیعہ مراجع اور علما کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بن گئی؛ جن میں سے بعض درج ذیل ہبیں۔:

  • آیت اللہ مکارم شیرازی نے ایک سوال کے جواب میں اس فلم کی ریکارڈنگ، نشر و اشاعت اور دیکھنے کو گناہ کبیرہ قرار دیا۔[6]
  • آیت الله صافی گلپایگانی نے بھی ایک سوال کے جواب میں شیعوں کو ایسے کاموں سے منع کیا جن کی انجام دہی اسلام اور مذہب کی توہین اور بے احترامی شمار ہوتی ہے۔[7]
  • آیت اللہ نوری ہمدانی اس فلم کو امت اسلامی کی مصلحت کے خلاف قررا دیتے ہوئے اس سلسلے میں ہر قسم کی مدد، اس کی حمایت اور اسے دیکھنے کو حرام قررا دیا ہے۔[8]
  • آیت اللہ حعفر سبحانی اس فلم کو اسلام دشمنوں کے مقاصد کی تکمیل اور عقل و تقوا سے دور قررا دیتے ہیں۔ اسی طرح اس کی مالی معاونت کو بھی حرام قرار دیا ہے۔[9]

مکمل ہونے کی خبر پر رد عمل

اس فلم کے مکمل ہونے کی خبر پر "جمعیت علمائے جبل عامل" نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یاسر الحبیب کے اس کام کو برطانیہ کے خفیفیہ ایجنسی کی ایما پر انجام دیا ہے اور اس کا مقصد مسلمانوں کے درمیان اختلاف ایجاد کرنا ہے۔[10]

اسلامی جمہوری ایران نے بھی اپنے ایک بیان میں تفرقہ انگیز اور تعصبات پر مبنی مضامین کی وجہ سے اس فلم کو اسلام کی توہین اور مسلمانوں کے درمیان موجود اتفاق و اتحاد کو ختم کرنے کا سبب قرار دیتے ہوئے اس کی نشر و اشاعت پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔[11]

جامعہ المصطفی العالمیہ نے اپنے ایک بیان میں ایسے اقدامات کی مزمت کرتے ہوئے اسلامی اتحاد و یکجہتی پر زور دیا اور مسلمانوں کو عقلانیت، عدالت اور معنویت کے فروغ نیز مسلمانوں کے درمیان اختلاف ایجاد کرنے والوں سے ہوشیار رہنے کی سفارش کی ہیں۔[12]

حوالہ جات

  1. «صدور قرار اتحادی بخصوص الاسم الإعلانی للفیلم العالمی»، سایت رسمی شیخ یاسر الحبیب۔
  2. اطلاعات مربوط بہ فیلم بانوی بہشت، وبسایت Movie Insider
  3. The Lady of Heaven, وبسایت IMDB
  4. «بانوی بہشت بہ نویسندگی یاسر الحبیب اکران می‌شود۔۔۔»، سایت دین‌آنلاین۔
  5. «توہین بہ عایشہ و ہر یک از نمادہای اہل‌سنت حرام است»، سایت خبرگزاری خبرآنلاین۔
  6. «بازنشر استفتایی در مورد یک اثر سینمایی»، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ مکارم شیرازی۔
  7. «واکنش آیت‌اللہ صافی گلپایگانی بہ ساخت فیلم یوم العذاب»، خبرگزاری ابنا۔
  8. «بازنشر نظر مراجع عظام تقلید دربارہ فیلم سینمایی بانوی بہشت + سند»، خبرگزاری رسمی حوزہ۔
  9. «پاسخ آیت‌اللہ سبحانی بہ سؤال پیرامون ساخت فیلم تفرقہ‌انگیز یوم العذاب»، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ سبحانی۔
  10. «تجمع علماء جبل عامل یستنکر انتاج فیلم سیدۃ الجنۃ السینمائی»، سایت شبکہ العالم۔
  11. «ساترا انتشار فیلم تفرقہ‌افکنانہ انگلیسی را ممنوع اعلام کرد»، وب‌سایت ساترا۔
  12. بیانیہ جامعۃالمصطفی در واکنش بہ ساخت فیلم «بانوی بہشت»، پایگاہ خبری دانشگاہ بین المللی المصطفی۔

مآخذ

  • «بازنشر استفتایی در مورد یک اثر سینمایی»، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۸ دی ۱۳۹۹ش، تاریخ بازدید: ۱۰ دی ۱۳۹۹ش۔
  • «بازنشر نظر مراجع عظام تقلید دربارہ فیلم سینمایی بانوی بہشت + سند»، خبرگزاری رسمی حوزہ، انتشار ۸ دی ۱۳۹۹ش، بازدید ۱۳ بہمن ۱۳۹۹ش۔
  • «بانوی بہشت بہ نویسندگی یاسر الحبیب اکران می‌شود +تریلر فیلم سیدہ الجنہ»، سایت دین‌آنلاین، تاریخ درج مطلب: ۷ دی ۱۳۹۹ش، تاریخ بازدید: ۱۰ دی ۱۳۹۹ش۔
  • «بیانیہ جامعۃالمصطفی در واکنش بہ ساخت فیلم بانوی بہشت»، پایگاہ خبری دانشگاہ بین المللی المصطفی، تاریخ درج مطلب: ۱۰ مہر ۱۳۹۹ش، تاریخ بازدید: ۱۲ دی ۱۳۹۹ش۔۔
  • «پاسخ آیت‌اللہ سبحانی بہ سؤال پیرامون ساخت فیلم تفرقہ‌انگیز یوم العذاب»، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ سبحانی۔
  • «تجمع علماء جبل عامل یستنکر انتاج فیلم سیدۃ الجنۃ السینمائی»، سایت شبکہ العالم، تاریخ انتشار: ۲۸ دسامبر ۲۰۲۰۔
  • «توہین بہ عایشہ و ہر یک از نمادہای اہل‌سنت حرام است»، سایت خبرگزاری خبرآنلاین، تاریخ درج مطلب: ۱۲ مہر ۱۳۸۹ش، تاریخ بازدید: ۱۰ دی ۱۳۹۹ش۔
  • «ساترا انتشار فیلم تفرقہ‌افکنانہ انگلیسی را ممنوع اعلام کرد»، وب‌سایت ساترا۔
  • «واکنش آیت‌اللہ صافی گلپایگانی بہ ساخت فیلم یوم العذاب»، خبرگزاری ابنا، تاریخ انتشار: ۱۴ تیر ۱۳۹۵ش۔