افطاری ماہ رمضان میں روزہ دار روزہ افطار کرنے کے لئے اذان مغرب کے وقت کھانے والی چیز کو افطاری کہا جاتا ہے۔ اہل‌ بیتؑ سے منقول احادیث کے مطابق افطاری دینے کا ثواب روزہ رکھنے کے ثواب کے برابر ہے اسی بنا پر احادیث میں افطاری دینے کی بہت زیادہ سفارش کی گئی ہے۔ ماہ رمضان میں روزہ داروں کو افطاری‌ دینا مسلمانوں کے درمیان رائج دینی روایات میں سے ایک ہے۔ ہر ملک میں افطاری دینے کے خاص آداب و رسوم ہوتے ہیں۔

حرم امام رضاؑ میں افطاری کا دسترخوان

فضیلت

افطاری دینے کی فضیلت، خطبہ شعبانیہ سے اقتباس

"ماہ رمضان میں کسی روزہ دار مؤمن کو افطاری دینے والے کے لئے خدا کے یہاں ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ہے اور اس کے گذشتہ گناہوں کو معاف کئے جائیں گے۔
کسی شخص نے سوال کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر کسی کو اس کی استطاعت نہیں ہوتی؛ آپؐ نے فرمایا: کسی روزہ‌ دار کو ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی کے ذریعے افطاری دے کر اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ"

صدوق، عیون أخبار الرضا(ع)، 1378ھ، ج1، ص296.

ماہ رمضان میں روزہ دار روزہ افطار کرنے کے لئے اذان مغرب کے وقت کھانے والی چیز کو افطاری کہا جاتا ہے۔ احادیث میں روزہ‌ دار کو افطاری دینے کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے۔[1] من جملہ یہ کہ امام صادقؑ سے مروی ہے کہ افطاری دینے والے کا ثواب روزہ رکھنے کے ثواب کے برابر ہے.[2] اسی طرح پیغمبر اسلامؐ سے منقول ایک حدیث جو کہ خطبہ شعبانیہ کے نام سے مشہور ہے، کے مطابق مؤمنِ روزہ‌ دار کو افطاری دینے والے کے لئے ایک غلام آزاد کرنے کے ثواب دیا جائے گا اور اس کے گناہوں کو بخش دئے جائیں گے۔[3]

افطاری کے دسترخوان

 
ناصر الدین شاہ قاجار کے ہاں افطاری کا دسترخوان

افطاری‌ دینا مسلمانوں کے مذہبی روایات میں سے ایک ہے اور ہر ملک میں اس کے خاص آداب و رسوم پائے جاتے ہیں۔ مسلم ممالک میں وہاں کے حکمرانوں اور عام شہریوں کے توسط سے افطاری کے دسترخوان کا بندوبست کیا جاتا ہے۔[4] مصر میں فاطمیوں کے دور حکومت (297-567ھ) میں دار الفطرۃ نامی مقام پر افطاری کے وقت لوگوں میں کھانا اور میٹھایاں تقسیم کی جاتی تھیں۔[5]

آل بویہ کے دور حکومت (322-448ھ) میں بغداد میں ماہ رمضان کی راتوں میں افطاری کے دسترخوان کا بندوبست کیا جاتا تھا جس میں 1000 سے بھی زیادہ لوگ شرکت کرتے تھے۔[6] ساتویں صدی ہجری کے سیاح ابن‌ بَطّوطہ کے دمشق کے سفر کے دوران امرا، قضات اور تاجروں کا تذکرہ کرتے ہیں جو لوگوں کی کثیر تعداد کو افطاری پر دعوت کرتے تھے چنانچہ کوئی شخص ماہ رمضان کی راتوں کو اکیلے افطاری نہیں کرتا تھا۔[7] اسی طرح ایران میں صفویہ [8] اور قاجاریہ دور حکومت میں بھی افطاری دینے کی سنت قائم تھی۔ عبد اللہ مستوفی کے مطابق قاجاریہ دور میں بزرگان افطاری دیتے تھے اور جن میں افطاری دینے کی استطاعت نہیں ہوتی وہ مسجد میں روزہ‌ داروں کے درمیان کجھور تقسیم کرتے تھے۔[9]

سادہ افطاری

ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد مختلف مقدس مقامات منجملہ حرم امام رضاؑ، حرم حضرت معصومہ اور بعض مساجد میں افطاری کے سادہ‌ دسترخوانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔[10] اسی طرح دوسرے اسلامی ممالک میں بھی مختلف مذہبی مقامات جیسے عراق میں حرم امام حسینؑ اور [[حرم امام علیؑ][11] اور سعوی عرب میں مسجد الحرام اور مسجد نبوی[12] میں بھی افطاری کے سادہ دسترخوانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت‌ اللہ خامنہ‌ ای افطاری کے سادہ دسترخوانوں کے اہتمام کرنے کی سفارش کرتے ہیں۔[13]

افطاری کے مقبول پکوان

 
افطاری میں رائج میٹھائیاں جلیبی وغیرہ

احادیث کے مطابق کھجور اور گرم پانی سے افطاری کرنا مستحب ہے[14] اور مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ کھجور کے ساتھ افطاری کرنے کا زیادہ ثواب ہے۔[15]

افطاری میں مختلف پکوان تیار کئے جاتے ہیں۔ افطاری میں رائج بعض پکوان یہ ہیں: کھجور، نمک، روٹی، دودھ، گرم پانی، حلوہ جات، مٹھائیاں، پکوڑے، سموسے، مختلف پھل فروٹ وغیرہ...[16]

ایران اور مختلف عرب ممالک میں افطاری پر جلیبی و بامیہ، کنافہ و قطیفہ نیز رایج ہے۔[17]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. نمونہ کے لئے رجوع کریں: کلینی، الکافی، 1407ھ، ج4، ص68 و 69.
  2. کلینی، الکافی، 1407ھ، ج4، ص68، ح1.
  3. صدوھ، عیون أخبار الرضا(ع)، 1378ھ، ج1، ص296.
  4. یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج2، ص291؛ ابن‌طویر، نزہۃ المقتلین، 1412ھ، ص211؛ قلقشندی، صبح الاعشی، 1910-1920ء، ج3، ص523.
  5. ابن‌طویر، نزہۃ المقتلین، 1412ھ، ص143-146؛ قلقشندی، صبح الاعشی، 1910-1920ء، ج3، ص524-525.
  6. ثعالبی، یتیمۃ ‌الدہر، 1403ھ، ج3، ص230.
  7. ابن‌بطوطہ، رحلۃ ابن‌بطوطۃ، 1407ھ، ج1، ص120-121.
  8. افوشتہ‌ای، نقاوۃ الآثار، 1373ہجری شمسی، ص565-566.
  9. مستوفی، شرح زندگانی من، 1341ہجری شمسی، ج1، ص330.
  10. «افطاری سادہ، فرصتی برای ہمدلی یک شہر»، خبرگزاری جمہوری اسلامی.
  11. «حال و ہوای افطار در حرم‌ در امام علی و امام حسین(ع) +عکس»، مشرق‌نیوز.
  12. «پہن کردن سفرہ‌ہای افطار در مسجدالحرام و مسجد النبی+ فیلم»، باشگاہ خبرنگاران جوان.
  13. «افطاری سادہ 1393»، دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت‌اللہ العظمی خامنہ‌ای.
  14. کلینی، الکافی، 1407ھ، ج4، ص152و153؛ ابوداوود سجستانی، سنن ابی‌داود، 1401ھ، ج2، ص764.
  15. شہری‌باف، طہران قدیء، 1381ہجری شمسی، ج3، ص291؛ وکیلیان، رمضان در فرہنگ مردم، 1370ہجری شمسی، ج1، ص79.
  16. وکیلیان، رمضان در فرہنگ مردم، 1370ہجری شمسی، ج1، ص79-80.
  17. مؤید محسنی، فرہنگ عامیانہ سیرجان، 1381ہجری شمسی، ص294؛ جاسم حجیۃ، تصویر للحیاۃ الاجتماعیۃ، 1976ء، ص102؛ ہادی طعمۃ، کربلاء فی الذاکرۃ، 1988ء، ص255؛ عبدالوہاب، رمضان، 1986ء، ص65-73.

مآخذ

  • ابوداوود سجستانی، سلیمان بن اشعث، سنن ابی‌داود، استانبول، 1401ھ۔
  • ابن‌بطوطہ، محمد بن عبداللہ، رحلۃ ابن بطوطۃ، تحقیق محمد عبدالمنعم عریان، بیروت، 1407ھ۔
  • ابن‌طویر، عیضۃ، نزہۃ المقتلین فی اخبار الدولتین، تحقیق ایمن فؤاد سید، بیروت، 1412ھ۔
  • «افطاری سادہ، فرصتی برای ہمدلی یک شہر»، خبرگزاری جمہوری اسلامی، درج مطلب: 6 خرداد 1398ہجری شمسی، بازدید: 8 اردیبہشت 1399ہجری شمسی۔
  • افوشتہ‌ای، محمود، نقاوۃ الآثار، بہ کوشش احسان اشراقی، تہران، 1373ہجری شمسی۔
  • «پہن کردن سفرہ‌ہای افطار در مسجدالحرام و مسجد النبی+ فیلم»، باشگاہ خبرنگاران جوان، درج مطلب: 14 فروردین 1401ہجری شمسی، مشاہدہ: 4 فروردین 1402ھ۔
  • ثعالبی، عبدالملک، یتیمۃ ‌الدہر، بیروت، 1403ق/1983ء۔
  • جاسم حجیۃ، عزیز، تصویر للحیاۃ الاجتماعیۃ و العادات البغدادیۃ خلال مائۃ عاء، بغداد، 1976ء۔
  • «حال و ہوای افطار در حرم‌ در امام علی و امام حسین(ع) +عکس»، مشرق‌نیوز، درج مطلب: 26 فروردین 1401ہجری شمسی، مشاہدہ: 4 فروردین 140ہجری شمسی۔
  • شہری‌باف، جعفر، طہران قدیء، تہران، 1381ہجری شمسی۔
  • صدوھ، محمد بن علی، عیون أخبار الرضا(ع)، تحقیق مہدی لاجوردی، تہران، نشر جہان، چاپ اول، 1378ھ۔
  • عبدالوہاب، حسن، رمضان، قاہرہ، 1986ء۔
  • قلقشندی، احمد بن عبداللہ، صبح الاعشی فی صناعۃ الانشا، قاہرہ، 1910-1920ء۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تحقیق علی‌اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ چہارء، 1407ھ۔
  • مؤید محسنی، مہری، فرہنگ عامیانہ سیرجان، کرمان، 1381ہجری شمسی۔
  • مستوفی، عبداللہ، شرح زندگانی من، تہران، 1341ہجری شمسی۔
  • وکیلیان، احمد، رمضان در فرہنگ مردء، تہران، 1370ہجری شمسی۔
  • ہادی طعمہ، سلمان، کربلاء فی الذاکرۃ، بغداد، 1988ء۔
  • یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دار صادر، بی‌تا.

بیرونی روابط