"ام کلثوم بنت رسول اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م Waziri نے رجوع مکرر ہٹا کر صفحہ ام کلثوم بنت پیغمبرؑ کو ام کلثوم بنت پیغمبر کی جانب منتقل کیا |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 27: | سطر 27: | ||
| تالیفات = | | تالیفات = | ||
}} | }} | ||
'''ام کلثوم بنت رسول اللہ''' ( | '''ام کلثوم بنت رسول اللہ''' (متوفی 9 ھ)، آپ [[پیغمبر اکرم]] و [[حضرت خدیجہ]] کی تیسری بیٹی تھیں۔ انہوں نے [[بعثت]] سے پہلے [[ابولہب]] کے بیٹے عتیبہ سے شادی کی تھی۔ جب [[سورہ مسد]] ابولہب اور اس کی زوجہ کی مذمت میں نازل ہوا تو عتیبہ نے اپنے باپ کے حکم پر ام کلثوم کو [[طلاق]] دے دی۔ ام کلثوم نے [[جنگ بدر]] کے بعد حضرت [[عثمان]] سے شادی کی۔ [[سنہ 9 ہجری]] میں وفات پائی اور آپ کو [[بقیع]] میں دفن کیا گیا۔ | ||
بعض [[شیعہ]] محققین جیسے [[سید جعفر مرتضی عاملی]]، ام کلثوم، زینب اور رقیہ کو پیغمبر کی اپنی اولاد نہیں بلکہ منہ بولی بیٹیاں سمجھتے ہیں۔ | بعض [[شیعہ]] محققین جیسے [[سید جعفر مرتضی عاملی]]، ام کلثوم، زینب اور رقیہ کو پیغمبر کی اپنی اولاد نہیں بلکہ منہ بولی بیٹیاں سمجھتے ہیں۔ | ||
سطر 33: | سطر 33: | ||
==بعثت سے پہلے== | ==بعثت سے پہلے== | ||
{{اولاد رسول خدا}} | {{اولاد رسول خدا}} | ||
ام کلثوم کو رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی دوسری یا تیسری بیٹی کہا گیا ہے۔<ref> ابن عبد البر، ج۱، ص۵۰؛ ج۴، ص۱۸۱۸، ج۴، ص۱۹۵۲</ref> | ام کلثوم کو رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی دوسری یا تیسری بیٹی کہا گیا ہے۔<ref> ابن عبد البر، ج۱، ص۵۰؛ ج۴، ص۱۸۱۸، ج۴، ص۱۹۵۲</ref> انہوں نے زمانہ جاہلیت میں [[ابو لہب]] کے بیٹے عتیبہ سے شادی کی تھی۔ جب ابولہب اور اس کی زوجہ کی مذمت میں [[سورہ مسد]] نازل ہوا<ref> اسد الغابہ، ج۶، ص۳۸۴</ref> تو عتیبہ نے [[قریش]] کے بڑوں، من جملہ اپنے باپ کے کہنے پر ام کلثوم کو طلاق دے دی<ref> اسد الغابہ، ج۶، ص۳۸۴؛ ابن عبد البر، استیعاب، ج۴، ص۱۹۵۲</ref> اور سعید بن عاص کی بیٹی سے شادی کر لی۔ | ||
==عثمان سے شادی== | ==عثمان سے شادی== | ||
ام کلثوم پیغمبر | ام کلثوم پیغمبر کے ہمراہ [[مدینہ]] ہجرت کر گئیں۔ جب پیغمبر کی بڑی بیٹی رقیہ فوت ہو گئیں تو ام کلثوم نے حضرت عثمان سے شادی کر لی۔<ref> ابن عبدالبر، استیعاب، ج۲، ص۱۰۳۹، ج۴، ص۱۹۵۲</ref> آپ کی شادی [[جنگ بدر]] کے بعد [[ہجرت]] کے تیسرے سال [[ربیع الاول]] میں ہوئی۔ [[عثمان]] کو ام کلثوم سے کوئی اولاد نہیں تھی۔<ref> ابن عبد البر، استیعاب، ج۴، ص۱۹۵۲؛طبری، ج۱۱، ص۵۹۵</ref> | ||
بعض شیعہ محقق مثلاً سید جعفر مرتضی عاملی کی نظر میں ام کلثوم رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی اولاد نہیں تھیں بلکہ آپ کی منہ بولی بیٹی تھیں۔<ref> سید جعفر مرتضی عاملی، ج۲، ص۲۱۶</ref> | بعض شیعہ محقق مثلاً سید جعفر مرتضی عاملی کی نظر میں ام کلثوم رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی اولاد نہیں تھیں بلکہ آپ کی منہ بولی بیٹی تھیں۔<ref> سید جعفر مرتضی عاملی، ج۲، ص۲۱۶</ref> | ||
سطر 48: | سطر 48: | ||
[[جنت البقیع]] میں حضور (ص) کی بیٹیوں رقیہ، ام کلثوم اور [[زینب]] کے نام سے منسوب مزارات ہیں، جو کہ [[شیعہ]] اماموں کے مزاروں کے شمال، پیغمبر کی زوجات کے جنوب کی طرف اور [[عثمان بن مظعون]] کی قبر کے نزدیک واقع ہیں۔ | [[جنت البقیع]] میں حضور (ص) کی بیٹیوں رقیہ، ام کلثوم اور [[زینب]] کے نام سے منسوب مزارات ہیں، جو کہ [[شیعہ]] اماموں کے مزاروں کے شمال، پیغمبر کی زوجات کے جنوب کی طرف اور [[عثمان بن مظعون]] کی قبر کے نزدیک واقع ہیں۔ | ||
مآخذ کے مطابق پیغمبر کے حکم پر رقیہ <ref> ابن شبہ، ج۱، ص۱۰۳؛ کلینی، ج۳، ص۲۴۱؛ ابن سعد، ج۸، ص۳۷</ref> اور زینب <ref> احمد بن حنبل، ج۱، ص۲۳۷؛ ابن عبد البر، ج۳، ص۱۰۵۶؛ حاکم نیشابوری، ج۳، ص۱۹۰</ref> کو بقیع میں عثمان بن مظعون کی قبر کے نزدیک [[دفن]] کیا گیا۔ لیکن ام کلثوم کے محل دفن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ صرف پرانے مولفین من جملہ فرہاد میرزا<ref> فرہاد میرزا، ص۱۵۶</ref> اور رفعت پاشا <ref> رفعت پاشا، ص۴۷۸</ref> کے مطابق، ام کلثوم کو پیغمبر (ص) کی دوسری بیٹیوں کے ساتھ دفن کیا گیا ہے۔ ان کی قبروں پر مزار بنائے گئے، قبروں پر ضریح بنائی گئی۔<ref> جعفریان، ج۵، ص۲۴۱</ref> [[وہابیوں]] نے ان مزارات کو خراب کر دیا۔ | مآخذ کے مطابق پیغمبر کے حکم پر رقیہ<ref> ابن شبہ، ج۱، ص۱۰۳؛ کلینی، ج۳، ص۲۴۱؛ ابن سعد، ج۸، ص۳۷</ref> اور زینب <ref> احمد بن حنبل، ج۱، ص۲۳۷؛ ابن عبد البر، ج۳، ص۱۰۵۶؛ حاکم نیشابوری، ج۳، ص۱۹۰</ref> کو بقیع میں عثمان بن مظعون کی قبر کے نزدیک [[دفن]] کیا گیا۔ لیکن ام کلثوم کے محل دفن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ صرف پرانے مولفین من جملہ فرہاد میرزا<ref> فرہاد میرزا، ص۱۵۶</ref> اور رفعت پاشا <ref> رفعت پاشا، ص۴۷۸</ref> کے مطابق، ام کلثوم کو پیغمبر (ص) کی دوسری بیٹیوں کے ساتھ دفن کیا گیا ہے۔ ان کی قبروں پر مزار بنائے گئے، قبروں پر ضریح بنائی گئی۔<ref> جعفریان، ج۵، ص۲۴۱</ref> [[وہابیوں]] نے ان مزارات کو خراب کر دیا۔ | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
سطر 73: | سطر 73: | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
{{خاتمہ}} | {{خاتمہ}} | ||
{{پیغمبر اسلام}} | {{پیغمبر اسلام}} | ||
{{مستورات اہل بیت}} | {{مستورات اہل بیت}} | ||
{{بقیع}} | {{بقیع}} | ||
{{موثر خواتین شیعہ نقطہ نگاہ سے}} | {{موثر خواتین شیعہ نقطہ نگاہ سے}} | ||
[[fa:امکلثوم دختر پیامبر (ص)]] | [[fa:امکلثوم دختر پیامبر (ص)]] | ||
[[ar:أم كلثوم بنت رسول الله (ص)]] | [[ar:أم كلثوم بنت رسول الله (ص)]] |
نسخہ بمطابق 14:31، 25 اپريل 2021ء
کوائف | |
---|---|
مکمل نام | ام کلثوم بنت رسول خدا (ص) |
مہاجر/انصار | مہاجر |
نسب/قبیلہ | قریش |
دینی معلومات | |
وجہ شہرت | دختر پیغمبر اکرم (ص) صحابیہ |
ام کلثوم بنت رسول اللہ (متوفی 9 ھ)، آپ پیغمبر اکرم و حضرت خدیجہ کی تیسری بیٹی تھیں۔ انہوں نے بعثت سے پہلے ابولہب کے بیٹے عتیبہ سے شادی کی تھی۔ جب سورہ مسد ابولہب اور اس کی زوجہ کی مذمت میں نازل ہوا تو عتیبہ نے اپنے باپ کے حکم پر ام کلثوم کو طلاق دے دی۔ ام کلثوم نے جنگ بدر کے بعد حضرت عثمان سے شادی کی۔ سنہ 9 ہجری میں وفات پائی اور آپ کو بقیع میں دفن کیا گیا۔
بعض شیعہ محققین جیسے سید جعفر مرتضی عاملی، ام کلثوم، زینب اور رقیہ کو پیغمبر کی اپنی اولاد نہیں بلکہ منہ بولی بیٹیاں سمجھتے ہیں۔
بعثت سے پہلے
اولاد رسول اللہؐ |
---|
قاسم (وفات: بعثت سے قبل) |
ام کلثوم کو رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی دوسری یا تیسری بیٹی کہا گیا ہے۔[1] انہوں نے زمانہ جاہلیت میں ابو لہب کے بیٹے عتیبہ سے شادی کی تھی۔ جب ابولہب اور اس کی زوجہ کی مذمت میں سورہ مسد نازل ہوا[2] تو عتیبہ نے قریش کے بڑوں، من جملہ اپنے باپ کے کہنے پر ام کلثوم کو طلاق دے دی[3] اور سعید بن عاص کی بیٹی سے شادی کر لی۔
عثمان سے شادی
ام کلثوم پیغمبر کے ہمراہ مدینہ ہجرت کر گئیں۔ جب پیغمبر کی بڑی بیٹی رقیہ فوت ہو گئیں تو ام کلثوم نے حضرت عثمان سے شادی کر لی۔[4] آپ کی شادی جنگ بدر کے بعد ہجرت کے تیسرے سال ربیع الاول میں ہوئی۔ عثمان کو ام کلثوم سے کوئی اولاد نہیں تھی۔[5]
بعض شیعہ محقق مثلاً سید جعفر مرتضی عاملی کی نظر میں ام کلثوم رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی اولاد نہیں تھیں بلکہ آپ کی منہ بولی بیٹی تھیں۔[6]
وفات
ام کلثوم کی وفات شعبان سنہ 9 ہجری میں ہوئی۔[7] حضور (ص) نے آپکی نماز جنازہ پڑھائی۔ اسماء بنت عمیس اور صفیہ بنت عبد المطلب نے ام کلثوم کو غسل دیا اور امام علی، فضل، اسامہ بن زید اور ابو طلحہ انصاری قبر میں داخل ہوئے اور آپ کو دفن کیا۔ ام عطیہ انصاری غسل کے وقت وہاں پر حاضر تھیں۔[8] البتہ ابن اثیر کا کہنا ہے کہ ام عطیہ نے خود ام کلثوم کو غسل دیا۔[9]
دفن
جنت البقیع میں حضور (ص) کی بیٹیوں رقیہ، ام کلثوم اور زینب کے نام سے منسوب مزارات ہیں، جو کہ شیعہ اماموں کے مزاروں کے شمال، پیغمبر کی زوجات کے جنوب کی طرف اور عثمان بن مظعون کی قبر کے نزدیک واقع ہیں۔
مآخذ کے مطابق پیغمبر کے حکم پر رقیہ[10] اور زینب [11] کو بقیع میں عثمان بن مظعون کی قبر کے نزدیک دفن کیا گیا۔ لیکن ام کلثوم کے محل دفن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ صرف پرانے مولفین من جملہ فرہاد میرزا[12] اور رفعت پاشا [13] کے مطابق، ام کلثوم کو پیغمبر (ص) کی دوسری بیٹیوں کے ساتھ دفن کیا گیا ہے۔ ان کی قبروں پر مزار بنائے گئے، قبروں پر ضریح بنائی گئی۔[14] وہابیوں نے ان مزارات کو خراب کر دیا۔
حوالہ جات
- ↑ ابن عبد البر، ج۱، ص۵۰؛ ج۴، ص۱۸۱۸، ج۴، ص۱۹۵۲
- ↑ اسد الغابہ، ج۶، ص۳۸۴
- ↑ اسد الغابہ، ج۶، ص۳۸۴؛ ابن عبد البر، استیعاب، ج۴، ص۱۹۵۲
- ↑ ابن عبدالبر، استیعاب، ج۲، ص۱۰۳۹، ج۴، ص۱۹۵۲
- ↑ ابن عبد البر، استیعاب، ج۴، ص۱۹۵۲؛طبری، ج۱۱، ص۵۹۵
- ↑ سید جعفر مرتضی عاملی، ج۲، ص۲۱۶
- ↑ الاصابہ، ج۸، ص۴۶۰؛ تاریخ خلیفہ، ص۴۵
- ↑ ابن عبدالبر، استیعاب، ج۴، ص۱۹۵۲-۱۹۵۳؛ الاصابہ، ج۸، ص۴۶۰
- ↑ اسد الغابہ، ج۶، ص۳۸۴
- ↑ ابن شبہ، ج۱، ص۱۰۳؛ کلینی، ج۳، ص۲۴۱؛ ابن سعد، ج۸، ص۳۷
- ↑ احمد بن حنبل، ج۱، ص۲۳۷؛ ابن عبد البر، ج۳، ص۱۰۵۶؛ حاکم نیشابوری، ج۳، ص۱۹۰
- ↑ فرہاد میرزا، ص۱۵۶
- ↑ رفعت پاشا، ص۴۷۸
- ↑ جعفریان، ج۵، ص۲۴۱
مآخذ
- ابن عبدالبر، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت، دار الجیل، ط الأولی، ۱۴۱۲ق/۱۹۹۲ء.
- احمد بن حنبل، مسند احمد، دار صادر، بیروت.
- حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، مرعشلی کی کوشش، دار المعرفہ، بیروت، ۱۴۰۶ق.
- جعفریان، رسول، پنجاه سفرنامہ حج قاجاری، نشر علم، تہران، ۱۳۸۹ش.
- ابن اثیر، أسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، دار الفکر، بیروت، ۱۴۰۹ق/۱۹۸۹ء.
- ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، تحقیق عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵ء.
- ابن سعد، الطبقات الکبری، محمد عبد القادر کی کوشش، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۸ق.
- ابن شبہ، تاریخ المدینۃ المنوره، شلتوت کی کوشش، قم، دار الفکر، ۱۴۱۰ق.
- فرہاد میرزا قاجار، سفرنامہ فرہاد میرزا، طباطبائی کی کوشش، تہران، مؤسسہ مطبوعاتی علمی، ۱۳۶۶ش.
- پاشا، رفعت، ابرہیم، مرآة الحرمین، قم، المطبعۃ العلمیہ، ۱۳۴۴ق.
- عاملی، سید جعفر مرتضی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، دار الحدیث، قم، ۱۴۲۶ق/۱۳۸۵ش.
- خلیفہ بن خیاط، تاریخ خلیفۃ بن خیاط، تحقیق فواز، دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، بیروت، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵ء.
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد أبو الفضل ابراہیم، دار التراث، ط الثانیۃ، بیروت، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷ء.