ریاضت

ویکی شیعہ سے
اخلاق
اخلاقی آیات
آیات افکآیہ اخوتآیہ اطعامآیہ نبأآیہ نجواآیہ مشیتآیہ برآیہ اصلاح ذات بینآیہ ایثار
اخلاقی احادیث
حدیث قرب نوافلحدیث مکارم اخلاقحدیث معراجحدیث جنود عقل و جہل
اخلاقی فضائل
تواضعقناعتسخاوتکظم غیظاخلاصخشیتحلمزہدشجاعتعفتانصافاصلاح ذات البینعیب‌پوشی
اخلاقی رذائل
تکبرحرصحسددروغغیبتسخن‌چینیتہمتبخلعاق والدینحدیث نفسعجبعیب‌جوییسمعہقطع رحماشاعہ فحشاءکفران نعمت
اخلاقی اصطلاحات
جہاد نفسنفس لوامہنفس امارہنفس مطمئنہمحاسبہمراقبہمشارطہگناہدرس اخلاقاستدراج
علمائے اخلاق
ملامہدی نراقیملا احمد نراقیمیرزا جواد ملکی تبریزیسید علی قاضیسید رضا بہاءالدینیسید عبدالحسین دستغیبعبدالکریم حق‌شناسعزیزاللہ خوشوقتمحمدتقی بہجتعلی‌اکبر مشکینیحسین مظاہریمحمدرضا مہدوی کنی
اخلاقی مآخذ
قرآننہج البلاغہمصباح الشریعۃمکارم الاخلاقالمحجۃ البیضاءرسالہ لقاءاللہ (کتاب)مجموعہ وَرّامجامع السعاداتمعراج السعادۃالمراقبات

ریاضَت یا ریاضَتِ نَفس روح کی پاکیزگی کیلئے سخیاں برداشت کرنا، دنیوی لذات کو ترک کرنا اور عبادات انجام دینے کو کہا جاتا ہے جسے عرفانی متون میں جہاد اکبر سے تعبیر کیا گیا ہے اور اسلام میں بھی اس کی سفارش کی گئی ہے۔ کم‌خوری، شب‌ زندہ داری، کم‌ حرفی اور خلوت‌ اختیار کرنا ریاضت کے ارکان میں سے ہیں۔

احسان، شجاعت، غیرت اور خدا کے سامنے خضوع و خشوع کا اظہار ریاضت کے نتائج میں شمار کیا جاتا ہے۔ اسلام میں اگرچہ اس کی سفارش کی گئی ہے لیکن ریاضت کے غلط طریقوں جیسے رَہبانیت وغیرہ سے منع کی گئی ہے۔ ملاصدرا صحیح معرفت اور شرعی عبادات پر مکمل عمل پیرا ہوئے بغیر ریاضیت شروع کرنے کو گمراہی کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتے۔

معانی

ریاضَت یا ریاضَتِ نَفس روح کی پاکیزگی اور تزکیہ نفس کیلئے سخیاں برداشت کرنا، دنیوی لذات کو ترک کرنا اور عبادات انجام دینے کو کہا جاتا ہے[1] قرآن کریم کی آیات اور معصومین کی احادیث میں اس کی سفارش کی گئی ہے۔[2]

ریاضت عرفانی متون میں مختلف معانی میں آیا ہے؛[3] من جملہ یہ کہ؛ خدا کیلئے اپنی نیت، کردار اور گفتار کو خالص کرنے کی تمرین کرنا۔[4] اسی طرح ریاضت کو عرفانی متون میں جہاد اکبر جانا جاتا ہے اور کم‌خوری، شب‌ زندہ‌داری، کم‌حرفی اور خلوت اختیار کرنے کو اس کے ارکان میں سے جانا گیا ہے۔[5]

تنائج اور اثرات

بخل، حسد، تکبر اور حرص وغیره سے دور ہونا ریاضت کے آثار میں سے ہیں؛[6] اسی طرح احسان، شجاعت، غیرت، خدا کے حضور خضوع و خشوع کا اظہار کرنا اور فروتنی وغیره جیسے پسندیدہ صفات سے متصف ہونا بھی اس کے آثار و برکات میں سے ہیں۔[7]

قرآن کریم کی بعض آیات کو ریاضت کے معانی کی طرف اشارہ سمجھا جاتا ہے؛[8]‌ من جملہ ان میں سورہ نازعات کی آیت نمبر 40 اور 41 جن کے مطابق وہ شخص جو اپنے پروردگار سے ڈرتا ہے اور اپنے آپ کو نفسانی غرائز سے محفوظ رکھتا ہے اس کا انجام بہشت ہے۔[9] امام علیؑ سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص اپنے نفس کو ریاضت کی عادی بنائے قیامت کے دن اسے اس کا نفع ملے گا۔[10]

منع شدہ موارد

غیر مشروع اور غلط طریقے سے انجام پانے والی ریاضت کی اسلام میں ممانعت کی گئی ہے،[11] اسی بنا پر رہبانیت جو ترک دینا کے معنی میں ہے،[12] سے اسلام میں ممانعت کی گئی ہے۔[13]

ملاصدرا صحیح معرفت اور شرعی عبادات پر مکمل عمل پیرا ہوئے بغیر ریاضیت شروع کرنے کو گمراہی کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتے۔[14] اسی بنا پر آپ معتقد ہیں کہ جب تک شرعی عبادات میں کوتاہی ہو حکیمانہ عبادت اور ریاضت‌ وغیره کی نوبت ہی نہیں آتی؛ کیونکہ خود اور دوسروں کی ہلاکت اور گمراہی کا موجب بنے گا۔[15]

حوالہ جات

  1. فرہنگ بزرگ سخن، 1390ش، ج4، ص3767۔
  2. مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1389ش، ج4، ص213۔
  3. خاتمی، آینہ مکارم، 1368ش، ج1، ص140؛ گوہرین، شرح اصطلاحات تصوف، 1380ش، ج6، ص142-143۔
  4. القاسانی، شرح منازل السائرین، 1385ش، ص218۔
  5. موسوی تبریزی، مقدمہ‌ای بر عرفان عملی، 1387ش، ص247۔
  6. مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1389ش، ج4، ص213۔
  7. مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1389ش، ج4، ص213۔
  8. نصیرالدین طوسی، أوصاف الأشراف، 1369ش، ص35۔
  9. سورہ نازعات، آیہ 40 و 41؛ بر اساس ترجمہ مکارم شیرازی۔
  10. من استدامَ ریاضۃَ نفسہ انتفعَ (آمدی، غرر الحکم، 1410ق، ص608، ح660)۔
  11. گلپایگانی، إرشاد السائل، 1413ق، ص197۔
  12. فرہنگ بزرگ سخن، 1390ش، ج4، ص3760۔
  13. مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1389ش، ج4، ص213۔
  14. صدرالدین شیرازی، کسر أصنام الجاہليۃ، 1381ش، ص35۔
  15. صدرالدین شیرازی، کسر أصنام الجاہليۃ، 1381ش، ص38۔

مآخذ

  • آمدی، عبدالواحد بن محمد، غرر الحکم ودرر الکلم، تصحیح مہدی رجایی، قم، دار الکتاب الإسلامی، 1410ق/1990م۔
  • انوری، حسن، فرہنگ بزرگ سخن، تہران، سخن، 1390ش۔
  • خاتمی، روح اللہ، آینہ مکارم: شرح دعای مکارم الاخلاق امام سجاد(ع)، تہران، زلال، 1368ش۔
  • صدرالدین شیرازی، محمد بن ابراہیم، کسر اصنام الجاہليۃ، تصحیح و تحقیق و مقدمہ محسن جہانگیری، با اشراف سید محمد خامنہای، تہران، بنیاد حکمت اسلامی صدرا، 1381ش۔
  • القاسانی، عبدالرزاق، شرح منازل السائرین خواجہ عبداللہ انصاری، تحقیق محسن بیدارفر، قم، بیدار، 1385ش/1427ق۔
  • گلپایگانی، محمدرضا، إرشاد السائل، بیروت، دار الصفوۃ، 1413ق/1993م۔
  • گوہرین، صادق، شرح اصطلاحات تصوف، تہران، زوار، 1380ش۔
  • مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل بیت علیہمالسلام، فرہنگ فقہ: مطابق مذہب اہل بیت علیہمالسلام، زیر نظر محمود ہاشمی شاہرودی، ج4، قم، مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، 1389ش۔
  • موسوی تبریزی، محسن، مقدمہ‌ای بر عرفان عملی و طہارت نفس و شناخت انسان کامل، تہران، موسسہ فرہنگی نور علی نور، 1387ش۔
  • نصیرالدین طوسی، محمد بن محمد، أوصاف الأشراف، تصحیح و تنظیم و تحقیق مہدی شمسالدین، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، 1369ش۔